بے چین کیئے رہتا ہے دھڑکا یہی جی کو تجھ میں نہ زمانے کی کوئے خو نکل آئے پھر دل نے کیا ترک ِ تعلق کا ارادہ پھر تجھ سے ملاقات کے پہلو نکل آئے