ہم نے کب کہا جناب کہ سنجیدہ لے کر اپنا بلڈ پریشر ہائی کرے کوئی۔جب بھی آپ ایک بات سے دوسری بات نکالتے ہیں تو اس کے لئے ثبوت دینا لازمی ہوتا ہے۔ ورنہ آپ کی باتوں کو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا۔
ہم نے کب کہا جناب کہ سنجیدہ لے کر اپنا بلڈ پریشر ہائی کرے کوئی۔جب بھی آپ ایک بات سے دوسری بات نکالتے ہیں تو اس کے لئے ثبوت دینا لازمی ہوتا ہے۔ ورنہ آپ کی باتوں کو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا۔
جزاک اللہ ساجد بھائی! بہت عمدہ تجزیہ ہے۔ صد فیصد متفقیوسف بھائی ، میرا خیال ہے کہ سارے گورے ایک ہی صف میں شمار نہیں کئے جا سکتے انہی میں سے بہت سارے لوگ اپنی حکومتوں کو غیر متوازن پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں اور سماجی طور پر ظلم کے خلاف آواز بھی بلند کرتے ہیں لیکن ان کی حکومتوں کا معاملہ ان سے الگ ہے۔
ان حکومتوں کو ملالہ سے کیا ہمدردی ہو سکتی ہے؟؟؟۔اس کا جواب ہے" کچھ بھی نہیں"۔تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر وہ "مذمت" میں اس قدر پیش پیش کیوں ہیں؟۔ کیا روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے خود کش حملوں اور ڈرونز اٹیک میں بھی پاکستانی ہی نہیں مارے جاتے تب ان کی مذمتیں کہاں ہوتی ہیں؟؟؟۔...........لا محالہ اب میرے کچھ ساتھی ایک مختلف زاوئے سے مجھے دیکھنے لگ گئے ہوں گے کہ شاید میں اس واقعے کو کسی اور طرف لے جا رہا ہوں........نہیں جناب ، میں تو ایک نقطہ سامنے لا رہا ہوں۔
دیکھئے !!!!! دو دن قبل میں نے عمران خان کی جنوبی وزیرستان ریلی پر اس مراسلے میں کیا لکھا ہے ۔ اب سمجھئے کہ جبکہ اس ریلی کے بعد مغرب اور امریکہ میں عوامی اور پارلیمانی سطح پر ڈرون حملوں کے خلاف ایک رائے مظبوط ہونے لگی تھی۔ ملالہ جیسا واقعہ رونما کرنا کس کی ضرورت تھی؟۔ اور اب اس واقعے کی مذمت سے اپنے اوپر پڑی شک کی گرد جھاڑنے کی کوشش کون کر رہا ہے؟۔ اور یہ سوچئے کہ اس حملے کے لئے ملالہ کا انتخاب کیا کچھ ظاہر نہیں کرتا ؟۔ یہی نا کہ کم سے کم وہ حکومتیں داخلی طور پر اپنے پالیمنٹیرینز اور عوام کو ڈرون حملوں کا ایک جواز فراہم کر کے خاموش کر سکیں اور اس عوامی رائے عامہ کو ڈی فیوز کر سکیں جو ڈرون حملوں کے خلاف ان کا سر درد بننے جا رہا تھا ۔ دوم،،،، بین الاقوامی سطح پر اپنی پالیسیوں کی نا مقبولیت اور نا معقولیت پر پردہ ڈال سکیں۔ سوم،،،،،پاکستان کو مسلسل دباؤ میں رکھیں اور اس کے عوام کو اس قدر کنفیوز کر دیں کہ وہ ان کی بد معاشیوں کے خلاف متحد نہ ہو سکیں بلکہ الٹا انہیں نجات دہندہ سمجھنے لگیں۔ حالانکہ ایسے خونریز واقعات انہی کے گماشتوں کے ہاتھوں انجام پاتے ہیں۔ بے شک ان کا نام طالبان ہو یا کوئی اور۔
دراصل ان حکومتوں کا معاملہ "چور مچائے شور" کے مصداق ہے۔
ڈرون سے مرنے والے بھی معصوم بچے ہیں۔ آپ کے میڈیا والوں کو ان سے کیا دشمنی ہے؟ وہ بھی اسی ملک کے ہیں۔ جب کہ ہمیں معلوم ہے ہمارا میڈیا کافی کنزروٹیو رجحانات رکھتا ہے۔ ڈرون حملوں میں مرنے والے لوگ زیادہ تر قبائلی علاقوں میں ہوتے ہیں اور وہاں طالبان کی حکومت ہے اور فوج بھی صحافیوں کو نہیں جانے دیتی اور جو صحافی جاتے ہیں وہ بے چارے قتل کر دئے جاتے ہیں۔ ہم تب ہی تو کہتے ہیں کہ اگر میڈیا آزاد ہو تو ہمیں قبائلی علاقوں، بلوچستان، گلگت بلتستان کی بھی خبریں ملنی چاہیے۔
"ہمارے آقا" وغیرہ اور یہ سب باتیں صرف لفاظی ہے۔ میڈیا پرایوئٹ ہے- ڈان اور ٹریبیون جیسے لیفٹ ونگ اخباروں سے لے کر نوائے وقت اور امت جیسے رائٹ ونگ اخبار یہاں موجود ہیں۔ کوئی تو ان کو رپورٹ کرے، اگر کر سکے تو؟
اگر آپ کے خیال میں سب کے سب صحافت کے ادارے بکے ہوئے ہیں تو آپ کو تو صحافت سے ناتا ہی توڑ دینا چاہیے۔
بہت شکریہ۔ میں صرف تصدیق چاہتا تھا کہ جواب وہی ہے جو میرا خیال ہے۔ چونکہ اب تصدیق ہو گئی تو میں آئندہ خیال رکھوں گا۔zeesh بھائی! ایک فارسی محاورے کے مطابق بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں جن کا جواب ”زبانِ خامشی“ میں ہی دیا جاتا ہے ، سو جواب تو میں نے بہ زبان خامشی دے دیا تھا، آپ شاید پڑھ ہی نہیں پائے میرا ”جواب“ ۔
میرا خیال ہے ملالہ یوسفزئی کا نام اس ایوارڈ کے لئے شارٹ لسٹ کئے گئے پانچ بچوں میں سے ایک تھا۔ ایوارڈ شاید ساؤتھ افریقہ کی کسی بچی کو دیا گیا تھا۔نومبر میں اسے بچوں کے کسی عالمی امن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا، اس وقت بھی پاکستانی ذرائع ابلاغ میں کافی چرچا ہوئی تھی۔
تصویر کا دوسرا رخ کونسا طالبان سے پوچھا جاتا کہ کیوں آپ نے مارنے کی تکلیف اٹھائی یا طالبان کو بھی کوریج دی جائے؟ یا طالبان پر پروگرام اور ان کے نغمے نشر کیے جائیں یا جہادی دہشت گرد لٹریچر کو بھی جگہ دی جائے میدیا میں؟جب بڑے بڑے صحافتی ادارے ایک ہی رُخ پر بہہ رہے ہون اور انہیں تصویر کا دوسرا رُخ نظر ہی نہیں آرہا ہو تو فیس بُک کے انفرادی یوزرز کہاں کے علامہ ہیں کہ متوازن گفتگو کرسکیں۔ جس گھر کی بیسیوں بیٹے بیٹیاں روزانہ قاتلانہ حملوں میں مارے جارہے ہوں، وہاں صرف معصوم ایک بیٹی کے غم میں شام غریباں منعقد کرنا ،گریباں چاک کرنا، مجلس اور ماتم برپا کرنا، کیا دیگر مقتولین بیٹے بیٹیوں کے خون کے ساتھ ناانصافی نہیں ؟؟؟ کیا اب مقتولین اور مظلومین میں بھی فرق کیا جائے گا کہ فلاں فلاں کے قتل پر شور برپا کیا جائے اور فلاں فلاں کے قتل پر خامشی؟؟؟ اللہ اکبر
عمران بھائی، آپ درندگی پر مبنی جس سوچ کا اظہار کررہے ہیں، انسانوں کے معاشرے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ مت بھولیے کہ آپ جس فوج کی تعریفیں دن رات کرتے پھرتے ہیں، ہمارے ملک کی بربادی اور تباہی اسی کے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ پاک فوج کہلانے والے اس ادارے کے افسران کتنے پاک صاف ہیں، اس کے بارے میں بہت سے لوگ جانتے ہیں۔ ایسی بہت سی باتیں ہیں جنہیں میں مثالوں اور دلیلوں کے ساتھ یہاں پیش کرسکتا ہوں مگر ایسی باتوں کے لئے یہ پلیٹ فارم مناسب نہیں ہے۔ڈرون ایک اچھی چیز ہے دہشت گرد جو دوسروں کے گھر اجاڑی جا رہے ہیں جو ہزاروں پاکستانی عورتوں بچوں جوانوں بوڑھوں کو مار چکے ان کے بیوی بچے بھی مارے جائیں تو کیا غم ہے ؟ مجھے نہیں ہے دہشت گرد کو پیدا کرنے والی ماں پر ہیل فائر میزائیل برسے تو یہ خوشی کی بات ہے اگر دہشت گرد پیدا اور تربیت دینے والے باپ کے ٹکڑے اڑ جائیں جی بی یو سے تو کیا برا ہے؟۔ دہشت گرد اور اس کو پناہ دینے والے قبائلی اپنے بچوں کے ٹکڑے اکٹھے کریں جیسے ہم ان کے خود کش حملوں کے بعد چنتے ہیں تو کیا برا ہے؟ ہر دہشت گرد اس کے دوست ماں بہن بھائی بیٹے بیٹی کو قتل کرنا کوئی جرم نہیں ڈرون ان کے معصوموں کو ویسے مارتا ہے جیسے وہ ہمارے ۔ 14 سالہ ملالہ کے بدلے ان کے 10 12 14 16 سال کے بچے مارے جائیں اس میں کیا افسوس ؟ ویل ڈن ڈرون- ایف سولہ ایف-7 میراج چالو رکھو کام۔ ان کی لڑائی فوج سے ہے تو مرد کے بچے بن کر فوج سے لڑو نا ۔وہ ہمارے شہر اجاڑین گے ہم ان کے گھر ۔
ایسے چن چن کر ان گھروں کو تباہ کرنا ہے
جی ضرور انشاءاللہ۔ٹیگنگ ضرور کیجیئے گا بٹ جی
نیز، آپ نے کیسے جان لیا کہ اُس مسلمان بچی کے لیے رسولِ خدا آئیڈیل نہیں ہیں؟ کیا ایک مسلمہ کے لیے بلاثبوت اس طرح کا سوئے ظن غیر مناسب نہیں؟