ملالہ کا ملال اور قوم کی دھمال

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید ذیشان

محفلین
دی بیورو آف انویسٹیگیٹیو جرنلزم کی ایک رپورٹ کے مطابق جون 2004ء سے ستمبر 2012ء تک پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں کے نتیجے میں 176 بچے شہید ہوئے۔ معروف برطانوی جریدے گارڈین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2006ء میں ایک مدرسے پر کئے جانے والے ڈرون حملے کے نتیجے میں 69 بچے شہید ہوئے جبکہ بعض پاکستانی صحافیوں کے مطابق یہ تعداد 85 ہے۔ ان میں سے کئی بچوں کی عمریں دس برس سے کم تھیں۔ ان میں سے کئی بچے جنگ اور امن کی تعریف سے بھی واقف نہیں تھے۔ اس وقت جرنیلی صدارت چل رہی تھی اور روشن خیالی کا دور دورہ تھا۔ حملے کا شکار ہونے والے بچے چونکہ انسان نہیں بلکہ کیڑے مکوڑے تھے، سو نہ تو کسی کو انسانی حقوق کا خیال آیا، نہ ہی کوئی نظم کہی گئی اور نہ ذرائع ابلاغ نے اس حوالے سے شور مچانا مناسب سمجھا۔

آپ کے مضمون کے اس پیراگراف میں خودکش حملوں میں مرنے والے بچوں کا ذکر کہاں ہے؟ جبکہ سب کو معلوم ہے ڈرون حملوں میں مرنے والے بچوں کی تعداد اس تعداد کے عشر عشیر بھی نہیں ہے۔

جس بات پر آپ میڈیا پر نقطہ چینی کرتے ہیں وہی کام آپ خود کر رہے ہیں۔ طالبان کے قتل کئے ہوئے لوگ آپ کو نظر نہیں آ رہے اور ڈرون سے مرنے والے لوگوں کا آپ ذکر کر رہے ہیں۔

جہاں تک ملالہ اور میڈیا کوریج کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ملالہ کو کافی لوگ جانتے ہیں اور وہ بہادری کا اور طالبان کے خلاف مزاہمت کا ایک symbol ہے۔ جب سب لوگ طالبان کے خوف سے ڈرے ہوئے تھے تو یہ کم سن بچی ان کے خلاف لکھ رہی تھی۔ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سکول جاتی تھی اور باقی بچوں کو بھی سکول جانے پر رضا مند کرتی تھی۔ یہی وجہ ہے کی یہ ہیرو ہے اور ہم لوگ بزدل ہیں اور کوئی ہمیں جانتا بھی نہیں ہے۔

کسی بھی بیگناہ کے مرنے کا افسوس سب کو ہوتا ہے اگر اس نے تعصب کی عینک نہ پہن رکھی ہو۔ لیکن ملالہ کے قصے میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جو اس کو باقی قصوں سے ممتاز کرتی ہے۔

جنگوں میں تو بہت مرے ہوں گے لیکن ٹیپو سلطان کا ذکر ہم خاص طور پر کرتے ہیں۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
 
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ جناب نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اوبامہ میں کوئی قدر مشترک نہیں ۔
دوسری بات رہنما الگ ہوتا ہے اور آئیڈیل الگ ۔
آئیڈیل کی بھی بہت ساری قسمیں ہوتی ہیں ۔
دعوی ہو مریض مبتلائے عشق اس رحمت العالمین کا جو کہ " ورقہ بن نوفل " سے مشورہ لے لیتا ہے ۔۔۔ اور اک معصوم بچی اوبامہ کی تعریف پر واجب القتل ٹھہرے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سبحان اللہ
ہماری مسلمانی ہمارے کردار و عمل میں کیا خامی رہ گئی کہ ہمارے معصوم بچے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو چھوڑ کر امریکی صدر کو اپنا آءیڈیل بنانے لگے ۔ ؟
کاش کہ معصوم بچوں کو گولیاں مارنے سے پہلے ہم خود سے پوچھ سکیں ۔ ؟
اور اس کا جواب یہی ملے گا ہمیں کہ ہم نے خالی زبانی نعرے بازی میں اپنے نبی پاک سے عشق کے اظہار کو اپنا معمول بنا لیا ہے اور ہمارے بچے بخوبی جانتے ہیں کہ یہ عشق محمدی کا نعرہ لگانے والے کس قدر بے عمل ہیں ۔

نایاب ۔۔۔ بلاشبہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نا کوئی ہو گا اورنا کوئی آے گا۔
اب آجاتے ہیں رہنما اور رہنمائی پر۔ میں اس بچی کو بالکل نہیں جانتا تھا اس واقعہ سے پہلے اور نا ہی میں طالبان لوگوں کے حق میں بات کروگا۔ مجھ آپ بتلا سکتے ہیں کہ ابامہ میں وہ کون سی چیز ہے جو کسی ایک پاکستانی مسلمان بچہ کے لیے مشعل رہنمائی بن سکے۔ کوئی ایک دو انگلیوں پر گن کر گنوا دیں شاید میرے بچے یا میں بھی اس سے کچھ سیکھ لوں۔
آپ نے فرمایا " اور اک معصوم بچی اوبامہ کی تعریف پر واجب القتل ٹھہرے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سبحان اللہ۔۔۔۔ بیشک ایسا کرنے والا احمق و دین و دنیا کی سمجھ نہیں رکھتا۔

100 باتوں کی ایک بات " پڑی اپنے عیبوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا "



 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی، آپ نے 'گل مکئی' کی ڈائری پڑھ رکھی ہے، کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس میں کی جانے والی باتیں اور بیان ہونے والی تفصیلات مینگورہ جیسے نیم شہری علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک دس سالہ بچی نے ہی لکھی ہوں گی؟ اگر وہ بچی اتنی ہی ذہین ہے اور اس کے علاقے کے حالات و واقعات بھی ویسے ہی ہیں، جیسے کہ بی بی سی کی پیروی کرتے ہوئے ہمارا میڈیا ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے تو پچھلے چار برس میں ملالہ صرف ایک جماعت ہی کیوں آگے بڑھی؟ میرے مضمون میں اٹھائے گئے دیگر سوالات پر بھی اگر آپ کچھ روشنی ڈال سکیں تو میں ممنون ہوں گا!
میرے محترم بھائی
کیا ملالہ وہ پہلا انسان یا پاکستانی ہے جس پر ایسا کوئی حملہ ہوا ہے؟
عام پاکستانی عوام جو کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کا اک عرصے سے سامنا کر رہے ہیں ۔ وہ اکثر اجتماعی طور پر مسلکی اختلافات کی بنا پر ان حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں ۔
" ملالہ " میں ایسی کیا خوبی ہے کہ اس پر حملے نے اک شور مچا دیا ؟
ملالہ اک معصوم بچی جو کہ پڑھنے لکھنے کا شوق رکھتی ہے ۔ اور جب طالبان نے سکولوں کو تباہ کرتے لڑکیوں پر تعلیم حاصل کرنے کی پابندی لگا دی ۔ تو اس بچی نے اس پابندی کے خلاف اس وقت اپنی معصوم آواز بلند کی جب سکہ بند صحافی موت کے خوف سے طالبان کا ذکر کرنا مناسب نہیں سمجھتے تھے ۔ "گل مکئی " کی لکھی ڈائری اس کے ذاتی احساسات و مشاہدات کے علاوہ اس وقت طالبان کی روزمرہ کاروائیوں کو جو کہ " گل مکئی " کو اپنے والدین آس پاس پڑوس سے سننے کو ملتی تھی ۔ پر مشتمل تھی ۔ " گل مکئی " نے اسے " بی بی سی " کو ارسال کرنا شروع کر دیا ۔ " بی بی سی " کیسے اپنے قارئین و ناظرین سے رابطہ کرتا ہے ۔ یہ کوئی بھی " بی بی سی " کی سائٹ پر جا کر ان سے بذریعہ " ای میل یا ٹیلی فون " رابطہ کر کے پرکھ سکتا ہے ۔ اور وہ اپنے لکھنے والوں کی رہنمائی کرتے اس کی شخصیت راز میں رکھتے ہیں ۔ " گل مکئی " کی لکھی ڈائری پڑھنے والے یہ بخوبی جانتے ہیں کہ اس ڈائری میں " گل مکئی " نے کیسے معصومانہ انداز میں طالبان کے خواتین کے خلاف اقدامات پر معصومانہ سوال اٹھائے ہیں ۔ دنیا کے سامنے جب اچانک گل مکئی کے نام ایک آواز بلند ہوئی اور لڑکیوں کی تعلیم کا نعرہ بلند ہوا ۔اور اس فرضی نام کے پیچھے چھپی ملالہ یوسف زئی نے طالبان کے زیر سایہ اپنی روزانہ کہ زندگی پر جو ڈائری لکھی اس نے دلوں پر اثر کیا۔ اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ملالہ یوسف زئی کی تحریریں " گل مکئی " کے نام سے مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں بھی باقاعدگی سے شائع ہونے لگیں۔ جب " گل مکئی " پر پر میڈیا کے دو بین الاقوامی اداروں نے دستاویزی فلمیں بنانے کا اعلان کیا ۔ تو " ملالہ یوسفزئی " سامنے آئیں ۔ اور ان دستاویزی فلموں میں انہوں کھل کر تعلیم پر پابندیوں کی بھر پور مخالفت کی۔ملالہ یوسف زئی کی اس کاوش سے لڑکیوں میں بیداری شروع ہوئی لوگوں نے اس پر بات کرنا شروع کر دی اور ایک بچی کے قلم نے طالبان کا مقابلہ کیا۔ ملالہ کی اس ہمت پر ہالینڈ کی بین الاقوامی تنظیم ِکڈز رائٹس کی طرف سے انٹرنیشنل چلڈرن پیس پرائز کے لیے نامزد کیا گیا ۔
وہ پہلی پاکستانی کم سن لڑکی قرار پائیں جنھیں اس ایوارڈ کیلیے نامزد کیا گیا۔ " حکومت پاکستان " کی جانب سے ملالہ یوسف زئی کو سوات میں طالبان کے عروج کے دور میں بچوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر پانچ لاکھ روپے اور امن یوارڈ دینے کا علان ہوا ۔ ملالہ نے اپنے اور سوات کی دوسری بچیوں کے لئے جس ہمت سے آواز اٹھائی اس نے طالبان کو کتنی اذیت پہنچائی اس کا انداز ہ طالبان کی طرف سے ایک چھوٹی بچی پر حملہ کی کارروائی سے اندازاہ لگایا جا سکتا ہے۔
ملالہ وہ پہلی بچی ہے جو بچوں کے حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم بارے آواز اٹھاتے ہائی ویلیو ٹارگٹ قرار پائی ۔ اور جسے بجائے کسی خودکش یا سادہ بم دھماکے گولی کے ساتھ براہ راست ٹارگٹ کیا گیا ۔ اور چونکہ نشانہ ایسی جگہ کو بنایا گیا جہاں پر ضرب یقینی موت کی علامت کہلاتی ہے ۔ اس لیئے حملے کے فوری ہی بعد " احسان طالبان " نے ۔ ذمہ داری قبول کر لی۔ اس حملے کے بعد پھیلنے والی افراتفری اور سوگ کی کیفیت اس لیئے شدید محسوس ہوئی کہ اس حملے میں ٹارگٹ ہونے والی معصوم بچی " علم کی علامت " قرار پائی تھی ۔ اوریہ حملہ " علم " پر حملہ قرار پاتے ہمہ قسم مذمت کا حقدار بنا ۔
ملالہ کی لکھی ڈائری کی زبان و تحریر پر کیا بات کرناکہ یہ تحریر تو " تدوین " کے بعد قارئین تک پہنچی ۔ اور بعد میں ملالہ نے اپنی براہ راست میڈیا سے گفتگو میں اس تحریر کا ثبوت دیا ۔ پونے چار سالوں میں اک کلاس آگے ہوپانے کی حقیقت مینگورہ و سوات میں لڑکیوں کے سکول تباہ ہونا اور دیگرایسے عوامل ہیں جن کے باعث تعلیمی سرگرمیاں ماند رہیں ۔اور جہاں تک بات ہے طالبان جیسے تربیت یافتہ جہادی کے حملے کے ناکام رہنے کی تو۔۔ طالبان اگر چاہتے تو اس مکمل سکول وین کو ہی کسی بم دھماکے سے اڑا دیتے ۔ لیکن پھر طالبان اس حملے سے سوات و مینگورہ کی تعلیم سے دل چسپی رکھنے والی بچیوں لڑکیوں کو اپنا واضح پیغام دینے میں ناکام رہتے ۔ اس لیئے انہوں نے کھلے طور ملالہ کی شناخت پوچھتے ملالہ پر ایسے ہی گولی چلائی جیسے قرار واقعی سزا دی جاتی ہے ۔
اگر مکمل سکول وین بم دھماکے سے اڑ جاتی تو ان معصوم بچیوں کی اک دو سطری خبر چلتی ۔ اور مغفرت کی دعا پڑھ سب اپنی راہ لیتے ۔
 

عسکری

معطل
عمران بھائی، آپ درندگی پر مبنی جس سوچ کا اظہار کررہے ہیں، انسانوں کے معاشرے میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ مت بھولیے کہ آپ جس فوج کی تعریفیں دن رات کرتے پھرتے ہیں، ہمارے ملک کی بربادی اور تباہی اسی کے بداعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ پاک فوج کہلانے والے اس ادارے کے افسران کتنے پاک صاف ہیں، اس کے بارے میں بہت سے لوگ جانتے ہیں۔ ایسی بہت سی باتیں ہیں جنہیں میں مثالوں اور دلیلوں کے ساتھ یہاں پیش کرسکتا ہوں مگر ایسی باتوں کے لئے یہ پلیٹ فارم مناسب نہیں ہے۔
جو بھی ہے موت سب کے لیے برابر بانٹی جانی چاہیے جہاں طالبان ہمارے گھر آفس شہر سول-فوجی بچے بوڑھے مسجد کلیسا میں فرق نہیں رکھتے تو طالبان کے گھر ان کے بچے ان کے جنازے کیوں محفوظ رہیں میرا خیال ہے فرسٹ سیکنڈ کے بعد تھرڈ اٹیک بھی کیا جانا چاہیے کہ ان کی لاشیں پڑی سڑ جائیں پر دوبارہ حملے کے ڈر سے ان کو کوئی ہاتھ نا لگائے ۔:D ان کے بچوں کو چیل کوے کھائیں پر کوئی جنازہ پڑھنا تو دور اٹیکڈ سائٹ کے نزدیک بھی نا جائے ۔ جیسا کہ میں جانتا ہوں انہوں نے اپنی بھر پور طاقت استمال کی ہے ہمارے شہریوں اور فوجیوں کے خلاف تو ہمیں بھی ایک ہی ہلے میں ان کی بستیاں مٹا دینی چاہیے ٹسر بم اور کلسٹر بم سے :daydreaming:
 

نایاب

لائبریرین
نایاب ۔۔۔ بلاشبہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نا کوئی ہو گا اورنا کوئی آے گا۔
اب آجاتے ہیں رہنما اور رہنمائی پر۔ میں اس بچی کو بالکل نہیں جانتا تھا اس واقعہ سے پہلے اور نا ہی میں طالبان لوگوں کے حق میں بات کروگا۔ مجھ آپ بتلا سکتے ہیں کہ ابامہ میں وہ کون سی چیز ہے جو کسی ایک پاکستانی مسلمان بچہ کے لیے مشعل رہنمائی بن سکے۔ کوئی ایک دو انگلیوں پر گن کر گنوا دیں شاید میرے بچے یا میں بھی اس سے کچھ سیکھ لوں۔
آپ نے فرمایا " اور اک معصوم بچی اوبامہ کی تعریف پر واجب القتل ٹھہرے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ سبحان اللہ۔۔۔ ۔ بیشک ایسا کرنے والا احمق و دین و دنیا کی سمجھ نہیں رکھتا۔

100 باتوں کی ایک بات " پڑی اپنے عیبوں پر جو نظر تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا "
میرے محترم بھائی
آپ آج کے کسی بھی پاکستانی بچے بچی سے اس کے آئیڈیل بارے سوال کر لیں ۔ قریب نوے پرسنٹ سے آپ کو کسی نہ کسی انڈین ایکٹر ایکٹرس کا نام سننے کو ملے گا ۔ تجربہ کیجئے گا ۔ اور نتائج تحریر کر دیجئے گا ۔
آئیڈیل اور رہنما میں کیا فرق ہوتا ہے ۔ یہ آپ جیسی باعلم ہستی سے مخفی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
اوبامہ ہی کیا یہود و نصاری میں آج وہ تمام خصوصیات بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں جو کہ اصلا اسلام کی میراث ہیں ۔
کبھی ہم پاکستانی مسلمانوں کے " محمد بن قاسم " محمود غزنوی " ٹیپو سلطان " قائد اعظم " اور دیگر تاریخی ہیرو آئیڈیل کہلاتے تھے ۔
پھر ہم نے کسی کو غاصب کسی کو لٹیرا کسی کو کمزور مسلمان ثابت کر دیا ۔ اور ہماری نئی نسلوں کے پاس سوائے غیر مسلم مشہور لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا ۔ زیادہ وقت کی بات نہیں کہ لیڈی ڈائنا اور مائیکل جیکسن بھی ہمارے بچوں کے آئیڈیل رہے ہیں ۔ " ملالہ " کیوں اوبامہ " کو اپنا آئیڈیل سمجھنے پر مجبور ہوئی ۔ ؟ اللہ اسے زندی سے نوازے کبھی وقت ملا تو اس سے پوچھیں گے ۔
بظاہر طالبان کے خلاف جنگ ہی اوبامہ کو اس آئیڈیل کا حقدار ٹھہراتی ہے ۔
 

عسکری

معطل
اوبامہ سپریم کمانڈر ہے امریکی افواج کا جو طالبان سے لڑ رہی ہیں شاید نظریاتی طور پر وہ اسے آئیڈیل سمجھتی ہو۔ ویسے ملالہ کو پھر ہماری فوج سے آئیدیل لینا چاہیے تھا راہ راست میں شہد کیپٹن بلال ظفر شہید بنتے تھے
68464_410305852355798_1175233345_n.jpg
 

عاطف بٹ

محفلین
آپ کے مضمون کے اس پیراگراف میں خودکش حملوں میں مرنے والے بچوں کا ذکر کہاں ہے؟ جبکہ سب کو معلوم ہے ڈرون حملوں میں مرنے والے بچوں کی تعداد اس تعداد کے عشر عشیر بھی نہیں ہے۔

جس بات پر آپ میڈیا پر نقطہ چینی کرتے ہیں وہی کام آپ خود کر رہے ہیں۔ طالبان کے قتل کئے ہوئے لوگ آپ کو نظر نہیں آ رہے اور ڈرون سے مرنے والے لوگوں کا آپ ذکر کر رہے ہیں۔

جہاں تک ملالہ اور میڈیا کوریج کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ملالہ کو کافی لوگ جانتے ہیں اور وہ بہادری کا اور طالبان کے خلاف مزاہمت کا ایک symbol ہے۔ جب سب لوگ طالبان کے خوف سے ڈرے ہوئے تھے تو یہ کم سن بچی ان کے خلاف لکھ رہی تھی۔ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر سکول جاتی تھی اور باقی بچوں کو بھی سکول جانے پر رضا مند کرتی تھی۔ یہی وجہ ہے کی یہ ہیرو ہے اور ہم لوگ بزدل ہیں اور کوئی ہمیں جانتا بھی نہیں ہے۔

کسی بھی بیگناہ کے مرنے کا افسوس سب کو ہوتا ہے اگر اس نے تعصب کی عینک نہ پہن رکھی ہو۔ لیکن ملالہ کے قصے میں بہت سی ایسی باتیں ہیں جو اس کو باقی قصوں سے ممتاز کرتی ہے۔

جنگوں میں تو بہت مرے ہوں گے لیکن ٹیپو سلطان کا ذکر ہم خاص طور پر کرتے ہیں۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جاں کی تو کوئی بات نہیں
خودکش حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کا نہ کرنے کی وجہ آپ کو اس پیراگراف کے بعد والا پیراگراف پڑھ کر سمجھ آجانا چاہئے تھی:
لاہور، کراچی یا کسی بھی بڑے شہر کے کسی سکول کے باہر کوئی کریکر چلنے سے بھی چند بچے زخمی ہوجائیں تو ان بچوں کے اوصاف و فضائل پر ایسی ایسی رپورٹیں ٹیلیویژن پر چلائی جاتی ہیں اور ایسے ایسے نغمے اور نوحہ نما نظمیں پیش کی جاتی ہیں کہ جی چاہتا ہے ان لوگوں کے ٹکڑے کردیں جو ان ننھے سقراطوں اور معصوم ارسطوؤں کی جان کے در پے ہوگئے ہیں۔ لیکن وزیرستان یا اس سے ملحقہ علاقوں میں کسی ڈرون حملے کے نتیجے میں شیرخوار بچوں کے چیتھڑے بھی اُڑ جائیں تو محض چند سیکنڈز کی ایک خبر اور کچھ پٹیاں چلا کر اپنا 'صحافتی فریضہ' ادا کردیا جاتا ہے۔
ملالہ کو آپ لوگوں نے بہادری کی علامت اسی وقت قرار کیوں دیا جب ایک مغربی ادارے نے اس سے منسوب باتیں نشر کیں اور ایک دوسرے مغربی ادارے نے اسے بین الاقوامی انعام کے لئے نامزد کردیا؟ گویا مغرب ہم لوگوں کے ذہنوں پر اس حد تک سوار ہوگیا ہے کہ ہمارے ہیرو بھی اب ہمیں وہی چن کر دیتا ہے۔
ملالہ کو ممتاز کرنے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اس کے نام پر مغربی آقاؤں کی طرف سے امن پسندی کا ٹھپہ لگا ہوا ہے اور ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہمارے پر جلتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
خودکش حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کا نہ کرنے کی وجہ آپ کو اس پیراگراف کے بعد والا پیراگراف پڑھ کر سمجھ آجانا چاہئے تھی:

ملالہ کو آپ لوگوں نے بہادری کی علامت اسی وقت قرار کیوں دیا جب ایک مغربی ادارے نے اس سے منسوب باتیں نشر کیں اور ایک دوسرے مغربی ادارے نے اسے بین الاقوامی انعام کے لئے نامزد کردیا؟ گویا مغرب ہم لوگوں کے ذہنوں پر اس حد تک سوار ہوگیا ہے کہ ہمارے ہیرو بھی اب ہمیں وہی چن کر دیتا ہے۔
ملالہ کو ممتاز کرنے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اس کے نام پر مغربی آقاؤں کی طرف سے امن پسندی کا ٹھپہ لگا ہوا ہے اور ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہمارے پر جلتے ہیں۔
ہماری مرضی کوئی چیز نہیں ہے کیا؟ مثال کے طور پر ہم امریکن سٹینڈرڈ کو فالو کرتے ہیں اس میں کیا برا ہے ؟ یا یورپین سٹینڈرڈ کی ہی بات کر لیں کیا کوئی مسلمانی سٹینڈرڈ ہے سوائے جہالت اور دہشت گردی کے ؟
 
میرے محترم بھائی
آپ آج کے کسی بھی پاکستانی بچے بچی سے اس کے آئیڈیل بارے سوال کر لیں ۔ قریب نوے پرسنٹ سے آپ کو کسی نہ کسی انڈین ایکٹر ایکٹرس کا نام سننے کو ملے گا ۔ تجربہ کیجئے گا ۔ اور نتائج تحریر کر دیجئے گا ۔
آئیڈیل اور رہنما میں کیا فرق ہوتا ہے ۔ یہ آپ جیسی باعلم ہستی سے مخفی نہیں ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اوبامہ ہی کیا یہود و نصاری میں آج وہ تمام خصوصیات بدرجہ اتم پائی جاتی ہیں جو کہ اصلا اسلام کی میراث ہیں ۔
کبھی ہم پاکستانی مسلمانوں کے " محمد بن قاسم " محمود غزنوی " ٹیپو سلطان " قائد اعظم " اور دیگر تاریخی ہیرو آئیڈیل کہلاتے تھے ۔
پھر ہم نے کسی کو غاصب کسی کو لٹیرا کسی کو کمزور مسلمان ثابت کر دیا ۔ اور ہماری نئی نسلوں کے پاس سوائے غیر مسلم مشہور لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا ۔ زیادہ وقت کی بات نہیں کہ لیڈی ڈائنا اور مائیکل جیکسن بھی ہمارے بچوں کے آئیڈیل رہے ہیں ۔ " ملالہ " کیوں اوبامہ " کو اپنا آئیڈیل سمجھنے پر مجبور ہوئی ۔ ؟ اللہ اسے زندی سے نوازے کبھی وقت ملا تو اس سے پوچھیں گے ۔
بظاہر طالبان کے خلاف جنگ ہی اوبامہ کو اس آئیڈیل کا حقدار ٹھہراتی ہے ۔

بالکل سو آنے درست فرمایا آپ نے کہ ھمارے بچوں کے اس سوال کے جواب میں ان کا آئیڈیل یا تو کوئ فلمی سٹار ہوتا ھے یا پھر کوئی گلوکار۔۔۔ لیکن ایک بات قابل توجہ ھے ۔ " ابامہ " کسی کا آئیدیل نہیں ہوگا۔۔۔ خیر اللہ عزوجل اس بچی کو صحت ء کاملہ عطا فرماے ۔ اور ان نقاب پوش غداروں کا نقاب چاک کرے جو اس معصوم بچی کی آڑ میں مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازشیں کررہے ہیں ۔۔۔ آمین یا رب العالمین
 
ہماری مرضی کوئی چیز نہیں ہے کیا؟ مثال کے طور پر ہم امریکن سٹینڈرڈ کو فالو کرتے ہیں اس میں کیا برا ہے ؟ یا یورپین سٹینڈرڈ کی ہی بات کر لیں کیا کوئی مسلمانی سٹینڈرڈ ہے سوائے جہالت اور دہشت گردی کے ؟

بھائی پاکستانی جہالت کو دور کرنے کا ذمہ بھی تو ھم اور آپ پر ہے نا۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ہماری مرضی کوئی چیز نہیں ہے کیا؟ مثال کے طور پر ہم امریکن سٹینڈرڈ کو فالو کرتے ہیں اس میں کیا برا ہے ؟ یا یورپین سٹینڈرڈ کی ہی بات کر لیں کیا کوئی مسلمانی سٹینڈرڈ ہے سوائے جہالت اور دہشت گردی کے ؟
عمران بھائی، مجھے تو آپ کی پوری بحث میں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کس کے حق میں ہیں اور کس کے خلاف۔ ایک طرف آپ اس عسکری ادارے تعریفیں کرتے نہیں تھکتے جس کی بنیاد سے اگر اسلام کی اینٹیں نکال دی جائیں تو اس کا وجود ہی باقی نہیں رہے گا اور دوسری جانب آپ اسلام اور اس سے وابستہ اقدار کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایک صحت مند اور مثبت بحث کرنا چاہتے ہیں تو پہلے واضح کریں کہ آپ ہیں کس طرف!
 

نایاب

لائبریرین
آپ سب محترم دوستوں سے اک سوال ۔
براہ مہربانی براہ راست جواب کی التجا ہے ۔
کیاقومی اور بین الاقوامی میڈیا میں کسی کی اتنی جراءت ہے کہ
وہ "طالبان " کی جانب سے آنے والا کوئی بیان توڑ موڑ کر نشر کر سکے ؟
یا " طالبان " کی جانب سے آنے والے کسی بیان کو نشر ہی نہ کرے ۔ ؟
 

عسکری

معطل
بھائی پاکستانی جہالت کو دور کرنے کا ذمہ بھی تو ھم اور آپ پر ہے نا۔
ظاہر ہے ہمارے گھر میں وبال اٹھا ہے ہمیں ہی ٹھیک کرنا ہے پر یہ ایک طرف کا نہیں ہے ۔ سب سے پہلے تو دشمن کا تعین ہے جو ابھی تک نہیں ہو رہا اس کے بعد آگے کی بات ہو سکتی ہے ۔ تعلیم اس جنگ کا فرنٹ لائن ہتھیار ہے - ترقی اور علاقوں کو قومی دھارے میں لانا دوسری -علاقوں پر فوجی کنٹرول کرنا اور کلئیر کرانا تیسری ۔ہم تیسری پر ڈٹے ہوئے ہیں حکومت پہلی دوسری سے غافل لوٹ مار کر رہی ہے ۔اس طرح مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ آپ لوگ صرف ایک بات کا عزم کریں وہی بہت ہے ۔ پاکستان میں صرف ایک لشکر ہو گا پاک افواج اور دوسرا جو ہتھیار رکھے گا اور کسی پر بھی چلائے یا دکھائے گا وہ مجرم بس یہی کافی ہے ۔طالبان مالبان قبائل ہو یا اسلام آباد کے مافیا جو ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے لشکر پاکستنا جواب دے گا ہر طرح سے ۔ کی اآپ اس سے ایگری کرتے ہیں؟ مجھے تاویلیں دلیلیں نہیں چاہیے کیا آپ لوگ مانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی حدود میں رہ کر ہمارے اوپر اسلحہ تاننے ہمیں بموں سے اڑانے اور ہمارے خلاف کاروائیاں کرنے والا ہمارا دشمن ہے؟
 
آپ سب محترم دوستوں سے اک سوال ۔
براہ مہربانی براہ راست جواب کی التجا ہے ۔
کیاقومی اور بین الاقوامی میڈیا میں کسی کی اتنی جراءت ہے کہ
وہ "طالبان " کی جانب سے آنے والا کوئی بیان توڑ موڑ کر نشر کر سکے ؟
یا " طالبان " کی جانب سے آنے والے کسی بیان کو نشر ہی نہ کرے ۔ ؟

ھمارا میڈیا جان چھوڑے گا تو بین الاقوامی میڈیا کی باری آے گی نا ۔۔۔
 

عاطف بٹ

محفلین
نایاب بھائی، مغرب اتنا اسلام یا پاکستان پسند کب سے ہوگیا کہ وہ ہمارے بچوں کو انعام و اکرام سے نوازنے لگے؟ ان کے ہر عمل کے پیچھے کوئی نہ کوئی گہری سازش ہوتی ہے۔ مختاراں مائی والا کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اور حکومتِ پاکستان جس طرح لوگوں کو انعامات سے نوازتی ہے وہ بھی یہاں بہت سے لوگوں کو پتہ ہے۔
ملالہ اگر واقعی ہائی ویلیو ٹارگٹ تھی، جیسا کہ آپ نے فرمایا، تو اس سے پہلے اسے مارنے میں کیا قباحت تھی؟ اس کے ساتھ تو کوئی سیکیورٹی بھی نہیں ہوتی۔ وہ روز نہتی سکول آتی جاتی ہے۔ آخر اس پر حملے کے لئے یہی وقت کیوں چنا گیا؟ حالیہ دنوں میں اس نے ایسا کیا کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر اس پر حملہ ہوا؟
اب آئیے سوات اور اس سے ملحقہ علاقوں کے حالات کی خرابی کی جانب تو آپ کے علم میں یہ بات ضرور ہوگی کہ سوات، دیر زیریں، شانگلہ اور بونیر میں پاک فوج کی آپریشن راہ راست کے نام سے طالبان کے خلاف کارروائی اپریل سے جون 2009ء کے تین مہینوں میں ہوئی تو باقی ساڑھے تین سال ملالہ کیا کرتی رہی ہے؟
 

عسکری

معطل
عمران بھائی، مجھے تو آپ کی پوری بحث میں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ آپ کس کے حق میں ہیں اور کس کے خلاف۔ ایک طرف آپ اس عسکری ادارے تعریفیں کرتے نہیں تھکتے جس کی بنیاد سے اگر اسلام کی اینٹیں نکال دی جائیں تو اس کا وجود ہی باقی نہیں رہے گا اور دوسری جانب آپ اسلام اور اس سے وابستہ اقدار کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔ اگر آپ واقعی ایک صحت مند اور مثبت بحث کرنا چاہتے ہیں تو پہلے واضح کریں کہ آپ ہیں کس طرف!
میں نے کچھ دن پہلے لکھا تھا آپ نے مس کر دیا شید مذہب کا بہادری سے کوئی تعلق ہے والا دھاگہ ۔ مذہب اپنے گھر میں رہے خود جو دل کرے جا کر کرے ہمیں کیا غرض ہے ؟ آپ سارا دن سجدے میں رہو مسجد میں اپنے گھر میں کسی کو کیا فرق پڑتا ہے ؟ مسئلہ تب ہوتا ہے جب مذہب دوسروں پر جبر ظلم اور جنگ مسلط کرتا ہے کہ میرے ساتھ تم بھی جھکو وہی کرو جو میں کروں ۔ پاکستانی افواج میں مسلمان کی قید نہیں نا ہی پاکستانی افواج نے مذہبی کاموں سے روکا ہے پر فوج کا کام ہے سیکیورٹی امن حفاظت جس کے لیے مذہب کی کوئی ضرورت نہیں ۔آپ شاید ان سے نفرت کرتے ہیں ورنہ امریکی برطانوی افواج میں بھی ایسے ایسے بہادر ہیں کہ جو نا خدا کو مانتے تھے نا کسی رسول کو پر وقت پڑا تو ایسے ڈٹے کہ اگلوں کو دانتوں پسینہ آ گیا ۔ ماڈرن جنگی تاریخ میں مسلمان ہیں ہی کہاں؟ دونوں ورلڈ وارز کوریا ویتنام کی تازہ جنگوں کی تفاصیل پڑھیں تو آُ کو پتہ چلے کہ کافر کو لڑنے کے لیے مذہب کے سہارے کی نہیں وطن کی محبت بہادری اور اپنےصحیح ہونے کے یقین کی ضرورت ہے
 

سید زبیر

محفلین
بہت معلوماتی بحث ہو رہی ہے ۔قوم مزید تقسیم ہو رہی ہے ۔کچھ ملالہ کے حق میں ،کچھ مخالف ۔ فائدہ صرف دشمنوں کا ہوا ۔بیٹی پوری قوم کی ہے ۔اللہ کریم اس پر اپنا کرم فرمائے۔میں نے اپنے طور پر بہت کوشش کی مگر یہ نا جان سکا کہ اس کے والد ، اس کی والدہ کون ہیں ۔انکا ذریعہ معاش کیا ہے ۔یہ کتنے بہن بھائی ہیں ۔میڈیا جو ہر سانحہ کے بعد متاثرہ فرد کے ایک ایک عزیز کا تفصیلی انٹرویو کئی کئی بار دکھاتے ہیں اسکویہ اہل خانہ کیوں نظرنہیں آئے۔اگر کسی دوست کے پاس معلومات ہوں توپلیز ضرورشئیرکریں
 

عسکری

معطل
نایاب بھائی، مغرب اتنا اسلام یا پاکستان پسند کب سے ہوگیا کہ وہ ہمارے بچوں کو انعام و اکرام سے نوازنے لگے؟ ان کے ہر عمل کے پیچھے کوئی نہ کوئی گہری سازش ہوتی ہے۔ مختاراں مائی والا کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اور حکومتِ پاکستان جس طرح لوگوں کو انعامات سے نوازتی ہے وہ بھی یہاں بہت سے لوگوں کو پتہ ہے۔
ملالہ اگر واقعی ہائی ویلیو ٹارگٹ تھی، جیسا کہ آپ نے فرمایا، تو اس سے پہلے اسے مارنے میں کیا قباحت تھی؟ اس کے ساتھ تو کوئی سیکیورٹی بھی نہیں ہوتی۔ وہ روز نہتی سکول آتی جاتی ہے۔ آخر اس پر حملے کے لئے یہی وقت کیوں چنا گیا؟ حالیہ دنوں میں اس نے ایسا کیا کیا تھا جس کو بنیاد بنا کر اس پر حملہ ہوا؟
اب آئیے سوات اور اس سے ملحقہ علاقوں کے حالات کی خرابی کی جانب تو آپ کے علم میں یہ بات ضرور ہوگی کہ سوات، دیر زیریں، شانگلہ اور بونیر میں پاک فوج کی آپریشن راہ راست کے نام سے طالبان کے خلاف کارروائی اپریل سے جون 2009ء کے تین مہینوں میں ہوئی تو باقی ساڑھے تین سال ملالہ کیا کرتی رہی ہے؟
سازش سازش سازش :D مغرب کے 40 ملک تجارت اور امداد بند کر دیں تو ایران جیسا ملک بھی کولیپس ہو جائے رہا پاکستان اس کو کسی سازش کی ضرارت باقی ہے؟ :laugh: سازش ان کے خلاف کی جاتی ہے جو برابر کے ہوں پاکستان کو تجارت+سفر+امداد سے مغرب نکال دے تو پاکستان صومالیہ بن جائے انہیں سازشوں کی ضرورت نہیں ہے ۔
 

عاطف بٹ

محفلین
ظاہر ہے ہمارے گھر میں وبال اٹھا ہے ہمیں ہی ٹھیک کرنا ہے پر یہ ایک طرف کا نہیں ہے ۔ سب سے پہلے تو دشمن کا تعین ہے جو ابھی تک نہیں ہو رہا اس کے بعد آگے کی بات ہو سکتی ہے ۔ تعلیم اس جنگ کا فرنٹ لائن ہتھیار ہے - ترقی اور علاقوں کو قومی دھارے میں لانا دوسری -علاقوں پر فوجی کنٹرول کرنا اور کلئیر کرانا تیسری ۔ہم تیسری پر ڈٹے ہوئے ہیں حکومت پہلی دوسری سے غافل لوٹ مار کر رہی ہے ۔اس طرح مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ آپ لوگ صرف ایک بات کا عزم کریں وہی بہت ہے ۔ پاکستان میں صرف ایک لشکر ہو گا پاک افواج اور دوسرا جو ہتھیار رکھے گا اور کسی پر بھی چلائے یا دکھائے گا وہ مجرم بس یہی کافی ہے ۔طالبان مالبان قبائل ہو یا اسلام آباد کے مافیا جو ملک کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے لشکر پاکستنا جواب دے گا ہر طرح سے ۔ کی اآپ اس سے ایگری کرتے ہیں؟ مجھے تاویلیں دلیلیں نہیں چاہیے کیا آپ لوگ مانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی حدود میں رہ کر ہمارے اوپر اسلحہ تاننے ہمیں بموں سے اڑانے اور ہمارے خلاف کاروائیاں کرنے والا ہمارا دشمن ہے؟
آپ کی اس بات میں کراچی کا ذکر کہیں بھی نہیں ہے جہاں آئے روز بےگناہ لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کر پھینک دیا جاتا ہے۔ کیا فوج کی ذمہ داری صرف قبائلی علاقوں میں ہی امن قائم کرنا ہے؟
 

سید ذیشان

محفلین
خودکش حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کا نہ کرنے کی وجہ آپ کو اس پیراگراف کے بعد والا پیراگراف پڑھ کر سمجھ آجانا چاہئے تھی:

ملالہ کو آپ لوگوں نے بہادری کی علامت اسی وقت قرار کیوں دیا جب ایک مغربی ادارے نے اس سے منسوب باتیں نشر کیں اور ایک دوسرے مغربی ادارے نے اسے بین الاقوامی انعام کے لئے نامزد کردیا؟ گویا مغرب ہم لوگوں کے ذہنوں پر اس حد تک سوار ہوگیا ہے کہ ہمارے ہیرو بھی اب ہمیں وہی چن کر دیتا ہے۔
ملالہ کو ممتاز کرنے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اس کے نام پر مغربی آقاؤں کی طرف سے امن پسندی کا ٹھپہ لگا ہوا ہے اور ان کی مخالفت کرتے ہوئے ہمارے پر جلتے ہیں۔
کسی کے کہنے سے کوئی بہادر نہیں ہو جاتا۔ جو بہادر ہوتا ہے وہ بہادر ہوتا ہے اور جو بزدل ہوتا ہے وہ بزدل۔ وہ طالبان بزدل تھے جنہوں نے نہتی بچی پر گولیوں سے حملہ کیا اور وہ بچی بہادر تھی جس نے ان سے نہ ڈرتے ہوئے سکول جانا ترک نہیں کیا۔

اب یہ بات کسی مغربی ادارے میں چھپی یا مشرقی میں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فرق اس سے پڑتا ہے کہ سچ کیا ہے۔ اور سچ یہ ہے کہ یہ نوعمر بچی بڑے بڑے ناموں سے زیادہ بہادر ہے۔ اور اس کے دل میں عوام کا بہت سوں سے زیادہ درد ہے۔

میں آپ سے ایک سوال پوچھوں گا۔ کیا آپ نے ملالہ کا کوئی انٹرویو دیکھا ہے انٹرنیٹ پر۔ کیونکہ اگر آپ نے اس کے انٹرویو دیکھے تو آپ کے خیلات آج مختلف ہوتے۔ اور اگر آپ نے دیکھے ہیں اور پھر بھی یہ باتیں کر رہے ہیں تو میں افسوس ہی کر سکتا ہوں۔

عارفہ کریم کا تو کسی مغربی ادارے نے ذکر نہیں کیا تھا تو اس کی موت پر پورا پاکستان کیوں غمزدہ تھا؟

اسی طرح عبداستار ایدھی بھی ایک علامت ہیں اور ان کو کسی مغربی میڈیا نے علامت نہیں بنایا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top