طالوت
محفلین
کیا اس خط میں بارہ مئی تھا یا بعد میں کوئی بیان آیا ہے ؟ن لیگ نے ١۲ مئی کو مناظرہ کرنے کا کہا ہے ۔ کیا دُنیا میں کسی جگہ الیکشن کے بعد بھی مناظرہ ہوتا ہے ؟؟؟
خیر اگر ایسا کہا تو بہتر تھا صاف انکار کر دیتے انکار میں کیا مسئلہ ہے ؟؟
کیا اس خط میں بارہ مئی تھا یا بعد میں کوئی بیان آیا ہے ؟ن لیگ نے ١۲ مئی کو مناظرہ کرنے کا کہا ہے ۔ کیا دُنیا میں کسی جگہ الیکشن کے بعد بھی مناظرہ ہوتا ہے ؟؟؟
وہ کیا ہے جناب جب تک مرچ مصالحہ نہ لگا ہو تو "چَس " نہیں آتی نا یار لوگوں کو۔میرے خیال میں تو ن لیگ کی جانب سے مناظرے کی دعوت قبول کی گئی ہے ، اس خط کو شاید زرقا بی بی نے کسی دھاگے میں پیش کیا ہے ، اب کسی آفیشل انکار سے قبل ہی نواز شریف کو بھگوڑا قرار دینا ؟ ویسے بھی ہمارے قومی شعور میں مناظرہ دلیل سے کم اور جوش اور زور خطابت سے زیادہ جیتا جاتا ہے اور نواز شریف اور عمران خان دونوں اس معاملے میں کچھ بھی نہیں۔
تو کیا عمران خان صاحب کی نظر میں پاکستان میں صرف ایک ہی سیاست دان ہے جس سے مقابلہ ہے انہیں۔ان سے مقابلہ تو "سیاہ ست دانوں" سے جیتنے کے بعد ہی ہو گا نا
یعنی باقی تمام سیاستدان "پاک صاف" کے ساتھ عمران صاحب کا ایکا ہو چکا ہے اس مقابلے میں۔ان سب سے مقابلہ کے لئے وہ پالیسیاں ترتیب دے چکے ہیں ۔ جن پر اقتدار ملنے پر ہی عمل پیرا ہو سکتے ہیں۔ اور اقتدار کے لئے الیکشن میں نواز شریف کو ناک آؤٹ کرنا ضروری ہے
کپتان کا غیر روایتی سے روایتی سیاست کی طرف سفر تو کئی ماہ سے جاری ہے بس اب اس میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ اگر کپتان کی نظر میں پاکستان کے مسائل ہوتے تو وہ اپنی پوری توجہ صرف ایک پارٹی کی کردار کشی پر مرکوز نہ کرتے اور استفسار پر یہ مؤقف نہ ہوتا کہ مقابلہ ہی اس پارٹی سے ہے۔ ارے بھائی آپ نے جب شروع شروع میں اچھے کام کئے تو کسی سے مقابلہ کئے بغیر انجام دئیے اور عوام نے انہیں بھرپور طریقے سے پسند کیا ، اب کیا مسائل کا خاتمہ ہو گیا ہے ؟؛عوام بدل گئے ہیں یا آپ کی ترجیحات؟۔تو کیا عمران خان صاحب کی نظر میں پاکستان میں صرف ایک ہی سیاست دان ہے جس سے مقابلہ ہے انہیں۔
کیا اس خط میں بارہ مئی تھا یا بعد میں کوئی بیان آیا ہے ؟
خیر اگر ایسا کہا تو بہتر تھا صاف انکار کر دیتے انکار میں کیا مسئلہ ہے ؟؟
سا جد صاحب آپ بھی پڑھ لیجیے مرچ مصالحے کے بغیر مشاہد اللہ خان کا جوابی خطوہ کیا ہے جناب جب تک مرچ مصالحہ نہ لگا ہو تو "چَس " نہیں آتی نا یار لوگوں کو۔
ایکا تو سب پاک صاف لوگوں سے نواز شریف صاحب کا ہوا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں زرداری صاحب کے ساتھ ایکا تھا۔ اب ہر قسم کے لوٹوں، جعلی ڈگری والوں اور اربوں کے فراڈ کرنے والوں سے ایکا ہےیعنی باقی تمام سیاستدان "پاک صاف" کے ساتھ عمران صاحب کا ایکا ہو چکا ہے اس مقابلے میں۔
کپتان کا غیر روایتی سے روایتی سیاست کی طرف سفر تو کئی ماہ سے جاری ہے بس اب اس میں تیزی آتی جا رہی ہے۔ اگر کپتان کی نظر میں پاکستان کے مسائل ہوتے تو وہ اپنی پوری توجہ صرف ایک پارٹی کی کردار کشی پر مرکوز نہ کرتے اور استفسار پر یہ مؤقف نہ ہوتا کہ مقابلہ ہی اس پارٹی سے ہے۔ ارے بھائی آپ نے جب شروع شروع میں اچھے کام کئے تو کسی سے مقابلہ کئے بغیر انجام دئیے اور عوام نے انہیں بھرپور طریقے سے پسند کیا ، اب کیا مسائل کا خاتمہ ہو گیا ہے ؟؛عوام بدل گئے ہیں یا آپ کی ترجیحات؟۔
جی میں اسے پہلے ہی پڑھ چکا ہوں اور آپ اسے محفل پر پیش بھی کر چکی ہیں۔ اب جبکہ اسے مرچ مصالحہ لگا کر اس دھاگے میں پیش کیا گیا ہے تو تبھی میں نے اس کے حسبِ حال جواب لکھا ہے۔سا جد صاحب آپ بھی پڑھ لیجیے مرچ مصالحے کے بغیر مشاہد اللہ خان کا جوابی خط
اُمید ہے کہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن شریف برادران کی تلخ نوائی کا بھی نوٹس لے گاجی میں اسے پہلے ہی پڑھ چکا ہوں اور آپ اسے محفل پر پیش بھی کر چکی ہیں۔ اب جبکہ اسے مرچ مصالحہ لگا کر اس دھاگے میں پیش کیا گیا ہے تو تبھی میں نے اس کے حسبِ حال جواب لکھا ہے۔
ویسے سُنا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے بھی تحریکِ انصاف کی "شیریں بیانی" کا نوٹس لیا ہے۔ اور حسبِ دستور فخرالدین جی ابراہیم کو بھی تحریکِ انصاف والے اب کسی کا "حامی" کہہ رہے ہیں۔ یہ کیسی تبدیلی لارہا ہے کپتان کہ اداروں کا احترام کرنے کی بجائے ان پر پھبتیاں کسی جا رہی ہیں؟۔
ایک بات اور بتا دیجئے کہ کون سا الہام ہے تحریکِ انصاف کے پاس جو ان کی جماعت کے غلطیوں پر بولنے والوں کو ن لیگ کے حامی ہونے کی غلط فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے؟۔ بولنے والے تحریکِ انصاف کے حامی بھی تو ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر تحریکِ انصاف کس برتے پر جمہوریت کی بات کرتی ہے جبکہ اس میں تنقید برداشت کرنے کا رتی بھر حوصلہ بھی نہیں ہے۔کپتان وہ ہی بول رہا ہے جو آپ کی عوام سُننا چاہتی ہے۔ سب مسائل کے حل کے ہوم ورک میں خوب محنت کے بعد انتخابی مہم پر نکلا ہے۔ ہر عوامی مسلے پر بات کرتا ہے چاہے وہ بجلی کا بحران ہو ۔ تھانہ کلچر ہو انصاف کی فراہمی ہو بے روزگاری ہو یا تعلیم کا فروغ ہو۔ مگر کیا کیجیے نواز شریف کے مڈاحین تقریر کا وہی حصہ یاد رکھتے ہیں جو شریف برادران سے متعلق ہوتا ہے
وہ تو جب لے گا تب لے گا ، یہ تو پتہ چلے کہ کپتان کے حامی اب فخرو بھائی کے بارے میں اخلاق سے گر کر کیوں بات کر رہے ہیں؟ کیا یہ جمہوری طرزِ عمل ہے؟۔ ذرا ٹوئٹر اور فیس بُک کا چکر تو لگا کر آئیں۔اُمید ہے کہ غیر جانبدار الیکشن کمیشن شریف برادران کی تلخ نوائی کا بھی نوٹس لے گا
میں ایک عمومی بات کرتی ہوں یعنی کہ زیادہ تر لوگ۔ اب آپ اُس میں شامل نہیں ہیں تو اس سے زیادہ خوشی کی کیا بات ہو سکتی ہےایک بات اور بتا دیجئے کہ کون سا الہام ہے تحریکِ انصاف کے پاس جو ان کی جماعت کے غلطیوں پر بولنے والوں کو ن لیگ کے حامی ہونے کی غلط فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے؟۔ بولنے والے تحریکِ انصاف کے حامی بھی تو ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر تحریکِ انصاف کس برتے پر جمہوریت کی بات کرتی ہے جبکہ اس میں تنقید برداشت کرنے کا رتی بھر حوصلہ بھی نہیں ہے۔
وہ تو جب لے گا تب لے گا ، یہ تو پتہ چلے کہ کپتان کے حامی اب فخرو بھائی کے بارے میں اخلاق سے گر کر کیوں بات کر رہے ہیں؟ کیا یہ جمہوری طرزِ عمل ہے؟۔ ذرا ٹوئٹر اور فیس بُک کا چکر تو لگا کر آئیں۔
ایک بات اور بتا دیجئے کہ کون سا الہام ہے تحریکِ انصاف کے پاس جو ان کی جماعت کے غلطیوں پر بولنے والوں کو ن لیگ کے حامی ہونے کی غلط فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے؟۔ بولنے والے تحریکِ انصاف کے حامی بھی تو ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر تحریکِ انصاف کس برتے پر جمہوریت کی بات کرتی ہے جبکہ اس میں تنقید برداشت کرنے کا رتی بھر حوصلہ بھی نہیں ہے۔
اگر خان صاحب کا ایکا نہیں ہوا تو وہ نواز شریف کے علاوہ کسی کو مخاطب کیوں نہیں کر رہے۔ ان کی للکار صرف نواز شریف تک کیوں محدود ہے۔ معاف کیجیے گا میں ہر گز ہر گز نواز شریف کا حامی نہیں اور نہ ہی ووایکا تو سب پاک صاف لوگوں سے نواز شریف صاحب کا ہوا ہے۔ پچھلے پانچ سال میں زرداری صاحب کے ساتھ ایکا تھا۔ اب ہر قسم کے لوٹوں، جعلی ڈگری والوں اور اربوں کے فراڈ کرنے والوں سے ایکا ہے
جی میں اسے پہلے ہی پڑھ چکا ہوں اور آپ اسے محفل پر پیش بھی کر چکی ہیں۔ اب جبکہ اسے مرچ مصالحہ لگا کر اس دھاگے میں پیش کیا گیا ہے تو تبھی میں نے اس کے حسبِ حال جواب لکھا ہے۔
ویسے سُنا ہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان نے بھی تحریکِ انصاف کی "شیریں بیانی" کا نوٹس لیا ہے۔ اور حسبِ دستور فخرالدین جی ابراہیم کو بھی تحریکِ انصاف والے اب کسی کا "حامی" کہہ رہے ہیں۔ یہ کیسی تبدیلی لارہا ہے کپتان کہ اداروں کا احترام کرنے کی بجائے ان پر پھبتیاں کسی جا رہی ہیں؟۔
ایک بات اور بتا دیجئے کہ کون سا الہام ہے تحریکِ انصاف کے پاس جو ان کی جماعت کے غلطیوں پر بولنے والوں کو ن لیگ کے حامی ہونے کی غلط فہمی میں مبتلا کر دیتا ہے؟۔ بولنے والے تحریکِ انصاف کے حامی بھی تو ہو سکتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر تحریکِ انصاف کس برتے پر جمہوریت کی بات کرتی ہے جبکہ اس میں تنقید برداشت کرنے کا رتی بھر حوصلہ بھی نہیں ہے۔