پندرہویں سالگرہ منظوم ہدیۂ تبریک

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
پندرہویں سالگرہ کے اس موقع پر اراکینِ محفل حسبِ معمول مختلف طریقوں سے اردو محفل سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ چونکہ محفل اب سنِ بلوغت کو پہنچ گئی ہے تو شعر کی صورت میں اظہارِ محبت بھی تقاضائے فطرت کے عین مطابق ہوگا۔ :) تمام محفلین کو دعوتِ عام دی جاتی ہے کہ کسی نظم یا شعر کی صورت میں اس پُرمسرت موقع پر ہدیہء تبریک پیش کریں ۔ اپنی ذاتی شاعری کی قید نہیں بلکہ آپ چاہیں تو اپنی پسند کا کوئی بھی شعر یا نظم موقع کی مناسبت سے پیش کرسکتے ہیں ۔ "بلبل کی چونچ میں ہے گچھا انگور کا" سے لے کر "تم سلامت رہو ہزار برس" تک کسی بھی قسم کا شعر قابلِ قبول ہے ۔(ہم کراچی والوں کی آسانی کے لئے) یوں کہئے کہ 2K سے لیکرW18 تک ہر روش کا شعر چلے گا بلکہ دوڑے گا۔ تو صاحبان شروع ہوجائیے کہ رسمِ دنیا بھی ہے ، موقع بھی ہے ، دستور بھی ہے ۔ لائیے کوئی نظم ، کوئی شعراس محفلِ عالیشان کی شان میں! (نظم کی طوالت پر تو کوئی پابندی نہیں لیکن شعر دو مصرعوں سے زیادہ کا نہیں ہونا چاہئے)۔ :):):)

میں اس سلسلے کی ابتدا کرتا ہوں ۔ ایک مختصر سا منظوم خراجِ عقیدت ذیل میں پیشِ خدمت ہے ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اردو محفل

***

اک شمع جل رہی ہے کتابوں کے درمیان
تہذیبِ نو کے تیرہ نصابوں کے درمیان

روشن ہے اک دریچۂ تسکینِ ذوقِ ناب
تعبیر گاہِ شوق ہے خوابوں کے درمیان

دنیائے ویب گاہ کے پُرخار دشت میں
گلش مہک رہا ہے خرابوں کے درمیان

ورثہ ہے ایک خندۂ یارانِ بزم کا
ایامِ پُرفتن کے عذابوں کے درمیان

مرکز نشان پرچمِ عالی وقارِ حرف
ہے خیمۂ سخن کی طنابوں کے درمیان

حاسب سجارہے ہیں طلسمات کی طرح
اعدادِ رنگ و نور حسابوں کے درمیان

فیضِ کرم اٹھانے کو آتے ہیں تشنہ کام
سرچشمۂ ہنر ہے سرابوں کے درمیان

لایا ہے جشنِ سالگرہ میں ظہیربھی
خوشبو کا ایک تحفہ گلابوں کے درمیان

***​

صاحبانِ ذوق کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس کلام میں ایک قدیم صنعت استعمال کی گئی ہے جو عصری شاعری میں کہیں نظر نہیں آتی ۔ اس نظم کے ذریعے میں نے اس قدیم روایت کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس صنعت کو پہچاننے کے لئے ہر شعر کا پہلا حرف لے کر ترتیب وار جمع کریں اور نتیجہ ملاحظہ فرمائیں ۔​

 
آخری تدوین:
اپنے محمد شکیل خورشید بھائی نے ایک بار محفل میں اپنی ایک غزل پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے اسی صنعت کا استعمال کرکے اپنی اہلیہ محترمہ کے اسم گرامی کا اخفا کیا تھا :)
اس صنعت کا نام بھی تو بتا دیجئے ظہیراحمدظہیر بھائی، گوگل سے ملنا مشکل ہے :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اپنے محمد شکیل خورشید بھائی نے ایک بار محفل میں اپنی ایک غزل پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے اسی صنعت کا استعمال کرکے اپنی اہلیہ محترمہ کے اسم گرامی کا اخفا کیا تھا :)
اس صنعت کا نام بھی تو بتا دیجئے ظہیراحمدظہیر بھائی، گوگل سے ملنا مشکل ہے :)
صنعتِ توشیح ۔
 
اردو محفل

***

اک شمع جل رہی ہے کتابوں کے درمیان
تہذیبِ نو کے تیرہ نصابوں کے درمیان

روشن ہے اک دریچۂ تسکینِ ذوقِ ناب
تعبیر گاہِ شوق ہے خوابوں کے درمیان

دنیائے ویب گاہ کے پُرخار دشت میں
گلش مہک رہا ہے خرابوں کے درمیان

ورثہ ہے ایک خندۂ یاران بزم کا
ایامِ پُرفتن کے عذابوں کے درمیان

مرکز نشان پرچمِ عالی وقارِ حرف
ہے خیمۂ سخن کی طنابوں کے درمیان

حاسب سجارہے ہیں طلسمات کی طرح
اعدادِ رنگ و نور حسابوں کے درمیان

فیضِ کرم اٹھانے کو آتے ہیں تشنہ کام
سرچشمۂ ہنر ہے سرابوں کے درمیان

لایا ہے جشنِ سالگرہ میں ظہیرؔ بھی
خوشبو کا ایک تحفہ گلابوں کے درمیان
اب اس کے بعد کوئی کیا پیش کرے۔ :)
 
ایک ادنیٰ سا نذرانہ ہماری جانب سے

عظمتِ عہدِ گزشتہ کی روایت کی امین
سرِ اردو پہ رکھا تاج ہے اردو محفل

نگہباں وارثؔ و تابشؔ ہیں یاں اور بھائی خلیلؔ
کب کسی اور کی محتاج ہے اردو محفل

ہیں الف عینؔ بھی، عاطفؔ بھی یہاں اور ظہیرؔ
کہکشاؤں سی سجی آج ہے اردو محفل!

’’نہ ستائش کی تمنا، نہ صلے کی پروا!‘‘
عشقِ بےلوث کی معراج ہے اردو محفل

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اردو محفل کو تا ابد شاد و آباد رکھے، آمین!

دعاگو،
راحلؔ
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پندرہویں سالگرہ کے اس موقع پر اراکینِ محفل حسبِ معمول مختلف طریقوں سے اردو محفل سے اپنی محبت اور وابستگی کا اظہار کررہے ہیں ۔ چونکہ محفل اب سنِ بلوغت کو پہنچ گئی ہے تو شعر کی صورت میں اظہارِ محبت بھی تقاضائے فطرت کے عین مطابق ہوگا۔
میں اس سلسلے کی ابتدا کرتا ہوں ۔ ایک مختصر سا منظوم خراجِ عقیدت ذیل میں پیشِ خدمت ہے ۔
آج صبح دم جو یہ رسالہء جانفزا دیکھا تو سمند فکر کو گویا ایک زور دار تازیانہ ہوا ۔ طبیعت ،جو مدت سے اس پوسٹ قرنطینہ اضمحلال کی صورت حال میں بوجھل تھی ، اس میں یک بھونچال سا آیا اور رسالے کے ساتھ جو منظوم خراج تحسین محفلینِ معصومین کی شان میں دیکھا تو ۔۔"در جواب ِآں غزل"۔۔ پر دل کو جرأت آزما پایا ۔ ذیل کی جرأت اگرچہ خلاف ادب ہے اور سورج کو چراغ دکھانے کی مصداق ہے لیکن ہمارے استاد ظہیر بھائی کی خندہ جبینی اور وسعت قلبی اس جرأت پر حوصلہ افزا رہی ۔

بھری جوانی - شباب ِتام

پیش انبساط ِ ہدیہء مرقوم کیجیئے
تبریک میں بھی شرط کہ منظوم کیجئے :)

ہم سے نہ اٹھ سکے گا محبت کا بار یہ
اک عرض آپ سے بھی کہ مفہوم کیجیئے

خدمت میں جان فشاں یہ سب محفلین یوں
خادم کے سامنے اسے مخدوم کیجیئے

گاتا ہے آبشار جبالِ بلند پر
محفل سے ذوق ِعلو کو معلوم کیجیئے

پندرھواں جو سن یہ لگا محفلین کو
محفل ہوئی جوان یہ مختوم کیجیئے

گہنا دیا محافل دیگر کو اس نے یوں
اس کو شباب ِ تام سے موسوم کیجیئے

----------------------
خاکسارِ خیر اندیش


 
آخری تدوین:
ایک ادنیٰ سا نذرانہ ہماری جانب سے

عظمتِ عہدِ گزشتہ کی روایت کی امین
سرِ اردو پہ رکھا تاج ہے اردو محفل

نگہباں وارثؔ و تابشؔ ہیں یاں اور بھائی خلیلؔ
کب کسی اور کی محتاج ہے اردو محفل

ہیں الف عینؔ بھی، عاطفؔ بھی یہاں اور ظہیرؔ
کہکشاؤں سی سجی آج ہے اردو محفل!

’’نہ ستائش کی تمنا، نہ صلے کی پروا!‘‘
عشقِ بےلوث کی معراج ہے اردو محفل

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اردو محفل کو تا ابد شاد و آباد رکھے، آمین!

دعاگو،
راحلؔ
بہت خوب، لاجواب
اور محبتوں کا شکریہ
 
آج صبح دم جو یہ رسالہء جانفزا دیکھا تو سمند فکر کو گویا ایک زور دار تازیانہ ہوا ۔ طبیعت ،جو مدت سے اس پوسٹ قرنطینہ اضمحلال کی صورت حال میں بوجھل تھی ، اس میں یک بھونچال سا آیا اور رسالے کے ساتھ جو منظوم خراج تحسین محفلینِ معصومین کی شان میں دیکھا تو ۔۔"در جواب ِآں غزل"۔۔ پر دل کو جرأت آزما پایا ۔ ذیل کی جرأت اگرچہ خلاف ادب ہے اور سورج کو چراغ دکھانے کی مصداق ہے لیکن ہمارے استاد ظہیر بھائی کی خندہ جبینی اور وسعت قلبی اس جرأت پر حوصلہ افزا رہی ۔

پیش انبساط ِ ہدیہء مرقوم کیجیئے
تبریک میں بھی شرط کہ منظوم کیجئے :)

ہم سے نہ اٹھ سکے گا محبت کا بار یہ
اک عرض آپ سے بھی کہ مفہوم کیجیئے

خدمت میں جان فشاں یہ سب محفلین یوں
خادم کے سامنے اسے مخدوم کیجیئے

گاتا ہے آبشار جبالِ بلند پر
محفل سے ذوق ِعلو کو معلوم کیجیئے

پندرھواں جو سن یہ لگا محفلین کو
محفل ہوئی جوان یہ مختوم کیجیئے

گہنا دیا محافل دیگر کو اس نے یوں
اس کو شباب ِ تام سے موسوم کیجیئے

----------------------
خاکسارِ خیر اندیش


کیا بات ہے عاطف بھائی۔ بہت عمدہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اردو محفل

***

اک شمع جل رہی ہے کتابوں کے درمیان
تہذیبِ نو کے تیرہ نصابوں کے درمیان

روشن ہے اک دریچۂ تسکینِ ذوقِ ناب
تعبیر گاہِ شوق ہے خوابوں کے درمیان

دنیائے ویب گاہ کے پُرخار دشت میں
گلش مہک رہا ہے خرابوں کے درمیان

ورثہ ہے ایک خندۂ یاران بزم کا
ایامِ پُرفتن کے عذابوں کے درمیان

مرکز نشان پرچمِ عالی وقارِ حرف
ہے خیمۂ سخن کی طنابوں کے درمیان

حاسب سجارہے ہیں طلسمات کی طرح
اعدادِ رنگ و نور حسابوں کے درمیان

فیضِ کرم اٹھانے کو آتے ہیں تشنہ کام
سرچشمۂ ہنر ہے سرابوں کے درمیان

لایا ہے جشنِ سالگرہ میں ظہیرؔ بھی
خوشبو کا ایک تحفہ گلابوں کے درمیان

***​

صاحبانِ ذوق کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ اس کلام میں ایک قدیم صنعت استعمال کی گئی ہے جو عصری شاعری میں کہیں نظر نہیں آتی ۔ اس نظم کے ذریعے میں نے اس قدیم روایت کو زندہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اس صنعت کو پہچاننے کے لئے ہر شعر کا پہلا حرف لے کر ترتیب وار جمع کریں اور نتیجہ ملاحظہ فرمائیں ۔​

یہ کہہ کر کہ ہر قسم کا کلام دوڑے گا۔۔۔ پہلے مراسلے میں ہی معیار اتنا بلند کر دیا۔۔۔۔ یہ ظلم ہے دھاندلی ہے۔۔۔ اس کے خلاف اگلے کسی دھاگے میں آواز بلند کی جاوے گی۔۔۔۔

کیا بات ہے ظہیراحمدظہیر بھائی! واللہ قسم سے۔۔۔ ماشاءاللہ۔۔ آپ کی قادرالکلامی کے کیا کہنے۔ مزا آگیا۔ بہت ہی اعلی و عمدہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج صبح دم جو یہ رسالہء جانفزا دیکھا تو سمند فکر کو گویا ایک زور دار تازیانہ ہوا ۔ طبیعت ،جو مدت سے اس پوسٹ قرنطینہ اضمحلال کی صورت حال میں بوجھل تھی ، اس میں یک بھونچال سا آیا اور رسالے کے ساتھ جو منظوم خراج تحسین محفلینِ معصومین کی شان میں دیکھا تو ۔۔"در جواب ِآں غزل"۔۔ پر دل کو جرأت آزما پایا ۔ ذیل کی جرأت اگرچہ خلاف ادب ہے اور سورج کو چراغ دکھانے کی مصداق ہے لیکن ہمارے استاد ظہیر بھائی کی خندہ جبینی اور وسعت قلبی اس جرأت پر حوصلہ افزا رہی ۔

پیش انبساط ِ ہدیہء مرقوم کیجیئے
تبریک میں بھی شرط کہ منظوم کیجئے :)

ہم سے نہ اٹھ سکے گا محبت کا بار یہ
اک عرض آپ سے بھی کہ مفہوم کیجیئے

خدمت میں جان فشاں یہ سب محفلین یوں
خادم کے سامنے اسے مخدوم کیجیئے

گاتا ہے آبشار جبالِ بلند پر
محفل سے ذوق ِعلو کو معلوم کیجیئے

پندرھواں جو سن یہ لگا محفلین کو
محفل ہوئی جوان یہ مختوم کیجیئے

گہنا دیا محافل دیگر کو اس نے یوں
اس کو شباب ِ تام سے موسوم کیجیئے

----------------------
خاکسارِ خیر اندیش


لگتا ہے آپ دونوں بھائی آپس میں ہی کھیل رہے ہیں۔۔۔ اور ہم بس باہر سے بیٹھے تالیاں پیٹ رہے ہیں۔۔۔ میرے جیسوں کو اس دھاگے سے کوسوں دور رہنا چاہیے۔۔۔

"محفل ہوئی جوان یہ مختوم کیجیے"
پہلی نظر میں اسے کچھ اور ہی پڑھا اور کہا۔۔۔ شاہ صیب کو شرارتیں سوجھ رہی ہیں۔۔۔

بہت ہی اعلی کلام عاطف بھائی۔ داد قبول کیجیے۔ بے حد پرلطف۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
نون اور میم پر شاہد تو کوئی نہیں ہے نا۔۔۔ اس لیے معاملہ الجھ گیا۔
پہلی نظر میں اسے کچھ اور ہی پڑھا اور کہا۔۔۔ شاہ صیب کو شرارتیں سوجھ رہی ہیں۔۔۔
بھئی یہ آپ جانیں اور آپ کی پہلی نگاہ ، جس کا سب قصور ہے ۔
جس نے شرارت کا جام لبوں سے لگا دیا ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک ادنیٰ سا نذرانہ ہماری جانب سے

عظمتِ عہدِ گزشتہ کی روایت کی امین
سرِ اردو پہ رکھا تاج ہے اردو محفل

نگہباں وارثؔ و تابشؔ ہیں یاں اور بھائی خلیلؔ
کب کسی اور کی محتاج ہے اردو محفل

ہیں الف عینؔ بھی، عاطفؔ بھی یہاں اور ظہیرؔ
کہکشاؤں سی سجی آج ہے اردو محفل!

’’نہ ستائش کی تمنا، نہ صلے کی پروا!‘‘
عشقِ بےلوث کی معراج ہے اردو محفل

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اردو محفل کو تا ابد شاد و آباد رکھے، آمین!

دعاگو،
راحلؔ
بہت ہی خوب! کیا بات ہے راحل بھائی ! بہت اچھے!
ہدیہء سپاس پر شکریہ اور دعائوں پر آمین !
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آج صبح دم جو یہ رسالہء جانفزا دیکھا تو سمند فکر کو گویا ایک زور دار تازیانہ ہوا ۔ طبیعت ،جو مدت سے اس پوسٹ قرنطینہ اضمحلال کی صورت حال میں بوجھل تھی ، اس میں یک بھونچال سا آیا اور رسالے کے ساتھ جو منظوم خراج تحسین محفلینِ معصومین کی شان میں دیکھا تو ۔۔"در جواب ِآں غزل"۔۔ پر دل کو جرأت آزما پایا ۔ ذیل کی جرأت اگرچہ خلاف ادب ہے اور سورج کو چراغ دکھانے کی مصداق ہے لیکن ہمارے استاد ظہیر بھائی کی خندہ جبینی اور وسعت قلبی اس جرأت پر حوصلہ افزا رہی ۔

پیش انبساط ِ ہدیہء مرقوم کیجیئے
تبریک میں بھی شرط کہ منظوم کیجئے :)

ہم سے نہ اٹھ سکے گا محبت کا بار یہ
اک عرض آپ سے بھی کہ مفہوم کیجیئے

خدمت میں جان فشاں یہ سب محفلین یوں
خادم کے سامنے اسے مخدوم کیجیئے

گاتا ہے آبشار جبالِ بلند پر
محفل سے ذوق ِعلو کو معلوم کیجیئے

پندرھواں جو سن یہ لگا محفلین کو
محفل ہوئی جوان یہ مختوم کیجیئے

گہنا دیا محافل دیگر کو اس نے یوں
اس کو شباب ِ تام سے موسوم کیجیئے

----------------------
خاکسارِ خیر اندیش


واہ واہ! بہت ہی اعلیٰ ہے عاطف بھائی! تنگ زمین میں اتنی جلدی اتنے اچھے اشعار آپ کی مہارت و سخنوری پر دال ہیں ۔
نثر اور نظم دونوں ہی مزا دے گئے ۔ زندہ رہیں ، سلامت رہیں ، تاقیامت رہیں ۔
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اب اس کے بعد کوئی کیا پیش کرے۔ :)
کنجوسی نہیں چلے گی تابش بھائی ۔ سالگرہ کا موقع ہے سو تحفہ تو لانا ہی پڑے گا ۔ :):):)

اس مراسلے کے توسط سے یہ بات پھر دہرادوں کہ اس لڑی کا مقصد یہ ہے کہ محفل کے لئے تہنیتی اشعار کا ایک گلدستہ بن جائے۔ اراکین محفل سے گزارش ہے کہ اپنی پسند کا کوئی بھی شعر یا نظم ، خواہ کسی بھی شاعر کی ہو ، یہاں پوسٹ کرسکتے ہیں ۔ ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
Top