این آر او دینے کے لیے ڈیل منظور کرو تحریک کی طرف سے قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے خصوصی درخواست کی ہے کہ آزادی مارچ کے ذریعے قوم کو انٹرٹیمنٹ دی جائے اور اصل مدعے سے دھیان بٹایا جائے۔
اصل مدعا جنرل باجوہ کا ایکسٹینشن واپس لینا ہے۔اصل مدعے سے دھیان بٹایا جائے۔
جنرل باجوہ بھی کرپٹ کور کمانڈرز کو کوئی این آر او نہیں دیں گے۔ آئی ایس آئی سب جانتی ہے کون سا جرنیل باجوہ کے ایکسٹینشن کے خلاف مولانا کی حمایت کر رہا ہے۔مولانا صاحب نے عمران خان صاحب سے زیادہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر دباؤ بڑھا رکھا ہے۔ دیکھیے، اس کا نتیجہ کیا ہو؟
اگلے الیکشن ۲۰۲۳ میں ہوں گےہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن سےپہلے انتخابی اصلاحات کی جائیں (ڈاکٹر طاہر القادری، 2013)
یہ تو بعد کی بات ہے۔ فی الوقت، جنرل باجوہ کے لیے وقت زیادہ اچھا نہیں ہے۔ کچھ اور خدشات بھی سر اٹھا رہے ہیں۔ خدا خیر کرے!جنرل باجوہ بھی کرپٹ کور کمانڈرز کو کوئی این آر او نہیں دیں گے۔ آئی ایس آئی سب جانتی ہے کون سا جرنیل باجوہ کے ایکسٹینشن کے خلاف مولانا کی حمایت کر رہا ہے۔
دراصل مولانا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان جرنیلوں کو ساتھ ملا کر حکومت گرانے کی کوشش کی ہے جن کو جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن سے نقصان ہوا ہے۔ مولانا اور ان جرنیلوں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں آئی ایس آئی کے ریکارڈ پر ہیں۔ ان سب سے نبٹنے کا کاؤنٹر پلان بھی تیار ہو چکا ہے۔یہ تو بعد کی بات ہے۔ فی الوقت، جنرل باجوہ کے لیے وقت زیادہ اچھا نہیں ہے۔ کچھ اور خدشات بھی سر اٹھا رہے ہیں۔ خدا خیر کرے!
آزادی مارچ بھی فرینڈلی حکومت اور اپوزیشن کی اتفاقِ رائے سے ہو رہا ہے۔حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک برابر منافقانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان ایک طرف این آر او نہ دینے کی بات کرتا ہے دوسری طرف ٹریک ٹو ڈپلومیسی کےتحت ڈیل کامیاب کرو تحریک شروع کی ہے اور قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے فرینڈلی حکومت و اپوزیشن آزادی مارچ کر رہی ہے۔دراصل مولانا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان جرنیلوں کو ساتھ ملا کر حکومت گرانے کی کوشش کی ہے
اس کے اُلٹ بھی ہو سکتا ہے۔ فی الوقت، کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔دراصل مولانا اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ان جرنیلوں کو ساتھ ملا کر حکومت گرانے کی کوشش کی ہے جن کو جنرل باجوہ کے ایکسٹینشن سے نقصان ہوا ہے۔ مولانا اور ان جرنیلوں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں آئی ایس آئی کے ریکارڈ پر ہیں۔ ان سب سے نبٹنے کا کاؤنٹر پلان بھی تیار ہو چکا ہے۔
پہلے صرف باجوہ ڈاکٹرائن کی مخالفت کرنے والے سیاست دان اندر ہوئے تھے۔ اب فوجی جرنیل بھی اندر جائیں گے
مولانا سے ڈیل کے بعد پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت کو بھی این آر او دینا پڑے گا جو کہ ممکن نہیں ہےآزادی مارچ بھی فرینڈلی حکومت اور اپوزیشن کی اتفاقِ رائے سے ہو رہا ہے۔حکومت اور اپوزیشن دونوں ایک برابر منافقانہ کردار ادا کر رہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان ایک طرف این آر او نہ دینے کی بات کرتا ہے دوسری طرف ٹریک ٹو ڈپلومیسی کےتحت ڈیل کامیاب کرو تحریک شروع کی ہے اور قوم کی توجہ ہٹانے کے لیے فرینڈلی حکومت و اپوزیشن آزادی مارچ کر رہی ہے۔
عنقریب مولانا صاحب کو مشیر مذہبی امور بنا دیا جائے گا اور نواز شریف کو بیرون ملک روانہ کر دیا جائے گا۔ یوں سب خوشی خوشی رہنے لگیں گے۔
ڈیل منظور کرو تحریک از حکومت و اپوزیشن مشترکہ پیج
فوج کے اندر بغاوت اور کوپ خطرناک روایت کو جنم دے گا۔ اس لئے اسے بروقت کچل دیا جائے گا۔اس کے اُلٹ بھی ہو سکتا ہے۔ فی الوقت، کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
این آر او کی ضرورت قریب قریب ہر ایک کو ہے۔مولانا سے ڈیل کے بعد پی پی پی اور ن لیگ کی قیادت کو بھی این آر او دینا پڑے گا جو کہ ممکن نہیں ہے
فی الوقت، یہ ممکن نہیں جب تک یہ جتھا موجود ہے۔فوج کے اندر بغاوت اور کوپ خطرناک روایت کو جنم دے گا۔ اس لئے اسے بروقت کچل دیا جائے گا۔
جتھے کا آزادی مارچ ڈیل کے ڈرامے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے حکومتی منظوری سے ہو رہا ہے۔فی الوقت، یہ ممکن نہیں جب تک یہ جتھا موجود ہے۔