مصیبت کیا ہے اور کلمہ استرجاع پڑھنے کے مواقع!!!
القرآن۔۔۔
وَلَنَبْلُوَنَّكُم بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ ۗ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔ (البقرہ، ۱۵۵)
اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میوؤں کے نقصان سے تمہاری آزمائش کریں گے توصبر کرنے والوں کو (خدا کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو۔
ان لوگوں پر جب کوئی
مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم خدا ہی کی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔
مصیبت کی تفسیر۔۔۔
کُلُّ مَا یُؤْذِی الْمُؤْمِنِ فَھُوَ مُصِیْبَۃٌ لَّہٗ وَلَہٗ اَجْرٌ (تفسیر روح المعانی، ج:۲، ص:۲۳، مطبوعہ: دار الاحیاء التراث، بیروت)
ہر وہ چیز جو مؤمن کو تکلیف پہنچادے وہ اس کے لیے مصیبت ہے اور اس پر اجر ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل۔۔۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چار مواقع پر بھی اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیہِ راجِعُوْنَ پڑھا ہے:
(۱) عِنْدَ لَدْغِ الشَّوْکَۃ ۔۔۔کانٹا چبھ جانے پر۔
(۲) عِنْدَ لَسْعِ الْبَعُوْضَۃِ ۔۔۔مچھر کے کاٹنے پر۔
(۳)عِنْدَ اِنْطِفَاءِ المصباح ۔۔۔ چراغ بجھ جانے پر۔
(۴)عِنْدَ اِنْقِطَاعِ الشَّسْعِ ۔۔۔جوتے کا تسمہ ٹوٹ جانے پر۔ (ایضاً)
اسی لیے ہر تکلیف پر، ہر تکلیف دہ بات پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا چاہیے...
چاہے وہ تکلیف جسم کو پہنچے یا روح کو، کیفیات کو پہنچے یا جذبات و احساسات کو...
اور چاہے تکلیف چھوٹی سی ہو یا بہت بڑی!!!