ہادیہ
محفلین
یاز سرجی ، جاسمن آپی فرقان احمد بھیا اور اس کے علاوہ جو بھی معزز بھائی ،بہن بہترین جواب دینا چاہے۔۔ پلیززز تنقید کے بغیر۔۔ کیونکہ میرا میٹر پہلے ہی گھوما ہوا ہے ۔۔شکریہ وغیرہ
اس بات کا انحصار آپ کے اس فرد کے ساتھ تعلق پر ہے۔ اگر یقینِ کامل ہو جائے کہ دوسری جانب سے خود غرضی کا معاملہ روا رکھا جا رہا ہے تو پھر جوابی ردعمل ضروری ہے۔ دوستی وغیرہ میں ایسا معاملہ ہو جائے تو کنارہ کشی بہتر ہے۔ رشتہ داری وغیرہ میں یہ صورت درپیش ہو تو واجبی سا تعلق رکھنا مناسب ہے۔ ظرف کے معاملے پر تو کوئی سمجھوتا نہیں ہے بھئی۔ اعلیٰ ظرفی کو اپنا شعار بنائے رکھیں، چاہے تعلق رہے یا نہ رہے۔ بہتر یہ ہو گا کہ اپنے لفظوں سے جوابی طور پر کسی کو ایذا نہ پہنچائیں وگرنہ بعدازاں آپ کو بھی سخت پچھتاوا ہو گا۔ اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو!کسی کی خود غرضی اور مطلب پرستی کا علم ہوجائے۔۔ اس کے باوجود ہمیں صبر کرنا چاہیے ۔۔اپنا ظرف ہی دکھانا چاہیے یا کنارہ کشی اختیار کرلینی چاہیے؟
جزاک اللہ خیرا۔۔ اللہ آسانیاں عطا فرمائے۔۔ آمیناس بات کا انحصار آپ کے اس فرد کے ساتھ تعلق پر ہے۔ اگر یقینِ کامل ہو جائے کہ دوسری جانب سے خود غرضی کا معاملہ روا رکھا جا رہا ہے تو پھر جوابی ردعمل ضروری ہے۔ دوستی وغیرہ میں ایسا معاملہ ہو جائے تو کنارہ کشی بہتر ہے۔ رشتہ داری وغیرہ میں یہ صورت درپیش ہو تو واجبی سا تعلق رکھنا مناسب ہے۔ ظرف کے معاملے پر تو کوئی سمجھوتا نہیں ہے بھئی۔ اعلیٰ ظرفی کو اپنا شعار بنائے رکھیں، چاہے تعلق رہے یا نہ رہے۔ بہتر یہ ہو گا کہ اپنے لفظوں سے جوابی طور پر کسی کو ایذا نہ پہنچائیں وگرنہ بعدازاں آپ کو بھی سخت پچھتاوا ہو گا۔ اللہ نہ کرے کہ ایسا ہو!
ٹھیک ہے آپیآج تو صبر کرو ہادیہ۔
کل بات کریں گے۔
بزدلی کا اس معاملے سے دُور دُور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ یقینی طور پر، آپ نے صبر، برداشت، تحمل اور اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیاہے جس کا اجر اللہ پاک کی جانب سے آپ کو ضرور بالضرور ملے گا۔ تاہم، سکون کی کیفیت آپ کو تبھی نصیب ہو گی جب آپ یہ معاملہ کلی طور پر اللہ پاک پر چھوڑ دیں گی۔جزاک اللہ خیرا۔۔ اللہ آسانیاں عطا فرمائے۔۔ آمین
یہاں معاملہ صرف دوستی کا ہے۔۔
رشتے داروں میں اگر ایسی کوئی بات ہوبھی جائے تو ان سے قطع تعلق تو انسان کو ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔ ہاں تعلق میں ایک مناسب فاصلہ رکھ سکتے ہیں۔۔ منافقت اور خود غرضی جیسے رویے مجھے رلا دیتے ہیں۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں میں چپ کرجاتی ہوں ۔ یہاں بھی معاملہ یہی ہے۔۔ میرے سامنے سب ہورہا۔۔ لیکن میں چپ کرگئی ہوں۔۔ کیا یہ بزدلی ہے یا صبر؟ یا کچھ اور؟
میرا خیال اس سے الٹ ہے۔ رشتہ دار سے قطع تعلق بہتر ہے کہ اس رشتے میں کچھ بھی کامن نہ ہونے کا چانس زیادہ ہے جبکہ دوستی کی کوئی وجہ تو ہو گی۔دوستی وغیرہ میں ایسا معاملہ ہو جائے تو کنارہ کشی بہتر ہے۔ رشتہ داری وغیرہ میں یہ صورت درپیش ہو تو واجبی سا تعلق رکھنا مناسب ہے۔
اس بات کا اندازہ ہر فرد خود ہی کر سکتا ہے کہ وہ کس حد تک برداشت کر سکتا ہے۔کسی کی خود غرضی اور مطلب پرستی کا علم ہوجائے۔۔ اس کے باوجود ہمیں صبر کرنا چاہیے ۔۔اپنا ظرف ہی دکھانا چاہیے یا کنارہ کشی اختیار کرلینی چاہیے؟
میرا مشورہ ہے کہ صبر کرنا چاہئے، کہ صبر بہترین چیز ہے۔کسی کی خود غرضی اور مطلب پرستی کا علم ہوجائے۔۔ اس کے باوجود ہمیں صبر کرنا چاہیے ۔۔اپنا ظرف ہی دکھانا چاہیے یا کنارہ کشی اختیار کرلینی چاہیے؟
اللہ جانتا ہے فرقان بھیا۔۔ لیکن حقیقت بیان کررہی ہوں۔۔ مجھے غصہ بہت آتا ہے ایسے رویوں پہ۔۔لیکن پھر دوسروں کو نقصان نہیں پہنچانا ۔۔نا زبان نا ہاتھ وغیرہ وغیرہ سے۔۔ بلکہ بس اندر ہی اندر ٹینشن لیتے رہنا۔۔ مگر یہ صبر نہیں ہوتا۔۔ صبر تو وہ ہوتا ہے کہ انسان کو نہ اللہ سے گلہ شکوہ ہو نا ہی انسانوں سے۔۔ بلکہ ہر حال میں صبر شکر کرنے والا ہو۔۔بزدلی کا اس معاملے سے دُور دُور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ یقینی طور پر، آپ نے صبر، برداشت، تحمل اور اعلیٰ ظرفی کا ثبوت دیاہے جس کا اجر اللہ پاک کی جانب سے آپ کو ضرور بالضرور ملے گا۔ تاہم، سکون کی کیفیت آپ کو تبھی نصیب ہو گی جب آپ یہ معاملہ کلی طور پر اللہ پاک پر چھوڑ دیں گی۔
مصائب اور تکالیف پر صبر ہی کرنا چاہیے اور اگر اس کے باوجود ذہنی تناؤ برقرار رہے تو کثرت سے اللہ کا ذکر کریں۔ صبروتحمل کے مختلف درجات ہوتے ہیں۔ اس بات پر اللہ کا شکر ادا کریں کہ آپ صبر کرنے والوں میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔اللہ جانتا ہے فرقان بھیا۔۔ لیکن حقیقت بیان کررہی ہوں۔۔ مجھے غصہ بہت آتا ہے ایسے رویوں پہ۔۔لیکن پھر دوسروں کو نقصان نہیں پہنچانا ۔۔نا زبان نا ہاتھ وغیرہ وغیرہ سے۔۔ بلکہ بس اندر ہی اندر ٹینشن لیتے رہنا۔۔ مگر یہ صبر نہیں ہوتا۔۔ صبر تو وہ ہوتا ہے کہ انسان کو نہ اللہ سے گلہ شکوہ ہو نا ہی انسانوں سے۔۔ بلکہ ہر حال میں صبر شکر کرنے والا ہو۔۔
آپ نے بہت اچھی بات کی بھائی۔۔ سب کی رائے سے مثبت سوچ ملی مجھے۔۔جزاک اللہ خیراہادیہ بہن، خونی رشتہ داروں سے قطع تعلقی کو قطع رحمی کہتے ہیں اور یہ حرام اور سخت گناہ ہے، آپ کی سوچ بہتر ہے کہ اگر رشتہ داروں سے نباہ مشکل ہو رہا ہے تو ذرا فاصلے پر ہوجائیں مگر قطع تعلقی نہ کریں اور اجر کی توقع اللہ سے رکھیں ۔ آپ اپنی گفتگو سے بزدل نہیں لگتی ہیں، بس ایک بات ذہن میں رکھیں جب انسان غصے میں ہو اس وقت اس کے غلطی کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔