ہماری بھی 6 جنوری کو سالگرہ تھی۔۔۔ کسی نے لفٹ ہی نہیں کرائی۔۔۔۔
ہم 6 جنوری انیس صد پچاسی کو پیدا ہوئے۔۔۔ بس زمینی حالات عالم ارواح سے ملاحظہ فرماتے رہتے تھے اور کڑھتے رہتے تھے۔۔ بالاخر کود پڑے میدان میں۔۔۔ اب سوچتے ہیں کہ پندرہ سال اور رک جاتے تو بہتر تھا۔۔۔
دوم خطہ غلط منتخب کر بیٹھے۔۔۔ بہت گرمی پڑتی ہے۔۔۔ لوٹ مار الحفیظ الامان! اتنے عوام نہیں جتنے حکمران ہیں۔۔۔خیر سے 70 وزراء ہیں۔۔۔
واپسی کی سیٹ کب کی ہے معلوم نہیں۔۔۔ ہمارے بکنگ ایجنٹ نے کچھ نہیں بتایا اس بابت۔۔۔ لیکن بارہا ایسا ہوا کہ واپسی کی گاڑی پر بیٹھتے بیٹھتے بچے۔۔۔۔
ابھی کھیلنے کودنے کے دن تھے کہ اس خطے کے لوگوں کے مروجہ رسم الخط کے لیے کوئی فونٹ نما چیز بنانے کے لیے باندھ لیا گیا۔۔۔ وہ تو کچھ ٹھیک نہ بنا لیکن اس کام میں سر کے بال جاتے رہے۔۔۔ خطہ صحیح منتخب کیا ہوتا تو یہ تو نہ ہوتا۔۔۔ لیکن پھر شکر کرتے ہیں کہ اگر تھوڑا سا اوپر تشریف آوری ہوتی تو ہزاروں حروف کے رسم الخط سے پالا پڑتا۔۔۔۔ لیکن خیر وہ کام نیک بختوں نے پہلے ہی سے کروا رکھا ہے۔۔۔
ابھی حکم ہے کہ دفتری انگریزی سے اردو مبنی بر تمثیل خودکار ترجمہ پر کام کرو! اتنی اوقات نہیں جتنی توقعات ہیں۔۔۔ بس اسی سبب آج کل بلند فشار خون کا شکار ہیں۔۔۔ عالم ارواح میں ان مسائل کی بابت راوی چین لکھتا تھا۔۔۔
ادھر لوگ خود ہی کچھ کاغذ کے ٹکڑے رنگ دار کر کے چھاپ لیتے ہیں۔۔۔ پھر طےکر لیتے ہیں کہ اس رنگ کے اتنے ٹکڑے تم مجھے دو میں تمہیں یہ دوں گا۔۔۔ عجب بے وقوف ہیں۔۔۔ لیکن ہمارے خطہ میں ایسے کسی معاہدے کی کوئی پاسداری نہیں۔۔۔ ٹکڑوں کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔۔۔ بدلے میں ملنے والا اسباب گھٹتا جاتا ہے۔۔۔ ابھی ہمیں خود ایک واقف کار سے نیلے رنگ کا ٹکڑا مانگنا پڑا۔۔۔ کہ بھیا ہمارے آتے ہی ہوں گے۔۔۔ اپنے تو ہم بانٹ چکے عشرہ اول میں ہی۔۔۔
سو صاحبو!
ہماری بھی سالگرہ ہے۔۔۔۔
ایک بھٹکتی روح۔۔۔۔
جس کا نام اجماع کثیرہ کے بعد محسن رکھا گیا۔۔۔۔