عمر بھر کا دے گیا کوئی ستم گر سوچنا
اس سے مل کر سوچنا اس سے بچھڑ کر سوچنا
رات خوابوں میں کئی دھندلے مناظر دیکھنا
دن کی تنہائی میں ان خوابوں کا اکثر سوچنا
ٹوٹتا رہتا ہوں پہروں میں تضادِ کرب سے
اپنے باہر مسکرانا ، اپنے اندر سوچنا
جس کو دیکھوں اس کے چہرے پر لکیریں سوچ کی
جیسے ہو جائے کسی شے کا مقدر سوچنا
میں پرندہ ہوں کسی دن شاخ سے اڑ جاؤں گا
پھر گئی گزری رتوں کا موجِ صر صر سوچنا
(ن م راشد)