صحرا میں پِھر رہا ہوں میں انجان کی طرح
دَر دَر بھٹک رہا ہوں میں نادان کی طرح
جن کو نہ تھا کبھی بھی محبت پہ اعتبار
چاہت کے مندروں میں ہیں بھگوان کی طرح
وعدے کئے تھے جس نے نبھاؤں گا ساتھ میں
رستہ بدل گیا ہے وہ انجان کی طرح
میرے صنم نے ساتھ نبھایا کچھ اِس طرح
رگ رگ میں بس گیا ہے وہ سرطان کی طرح
اب سوچتے ہیں ترکِ محبت ہی کیجیئے
محلوں سا دل ہُوا ہے بیابان کی طرح