"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حجاب

محفلین
بات نکلے گی تو پھر دور تک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
پھر پوچھیں گے کہ تم اتنے پریشاں کیوں ہو
انگلیاں اُٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
ایک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پر بھی فقرے کسے جائیں گے
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں میرا ذکر بھی لے آئیں گے
اُن کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثرات سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا اُن سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا اُن سے
بات نکلے گی تو پھر دور تک جائے گی۔۔۔۔۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
شب وصال میں دوری کا خواب کیوں آیا
کمال فتح میں یہ ڈر کا باب کیوں آیا

دلوں میں اب کے برس اتنے وہم کیوں جاگے
بلاد صبر میں اب اضطراب کیوں آیا

ہے آب گل پہ عجب اس بہار گزراں میں
چمن میں اب کے گل بے حساب کیوں آیا

اگر وہی تھا تو رخ پہ وہ بے رخی کیا تھی
ذرا سے ہجر میں یہ انقلاب کیوں آیا

بس ایک ُہو کا تماشا تمام سمتوں پر
مری صدا کے سفر میں سراب کیوں آیا
 

نوید ملک

محفلین
ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ

کس لئے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
جب کہ مٹی کہ کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ

کتنےسادہ دل ہیں اب بھی سُن کے اۤواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ

اپنے سائے سائے سر نیوڑھائے اۤۤہستہ خرام
جانے کس منزل کی جانب اۤج کل جاتے ہیں لوگ

شمع کی مانند اہل انجمن سے بے نیاز
اکثر اپنی اۤگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ

شاعر ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں اۤپ
ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ

(حمایت علی شاعر)
 

عمر سیف

محفلین
نہ وعدہ ہے کوئی تم سے کوئی رشتہ نبھانے کا
نہ کوئی اور ہی دل میں تہیا یاں ارادہ ہے
کئی دن سے مگر دل میں
عجیب الجھن سی رہتی ہے
نہ تم اس داستاں کے سرسری کردار ہو کوئی
نہ قصہ اتنا سادہ ہے
تعلق جو میں سمجھا تھا کہیں اس سے زیادہ ہے ۔۔!!
 

عمر سیف

محفلین
اب دو عالم سے صدائےساز آتی ہے مجھے
دل کی آہٹ سے تیری آواز آتی ہے مجھے

یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے

کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے
نرم رو برسات کی آواز آتی ہے مجھے

اُس کی نازک انگلیوں کو دیکھہ کر اکثر عدم
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے

عبدالحمید عدم
 

عمر سیف

محفلین
میں‌کب کہتا ہوں کہ وہ اچھا بہت ہے
مگر اس نے مجھے چاہا بہت ہے

خدا اس شہر کو محفوظ رکھے
یہ بچوں کی طرح ہنستا بہت ہے

میں ہر لمحے میں صدیاں‌دیکھتا ہوں
تمہارے ساتھ اک لمحہ بہت ہے

میرا دل بارشوں میں پھول جیسا
یہ بچہ رات میں روتا بہت ہے

وہ اب لاکھوں دلوں‌سے کھیلتا ہے
مجھے پہچان لے اتنا بہت ہے

(ڈاکٹر بشیر بدر)
 

عیشل

محفلین
حد ِ ادب ضرور ہے،لیکن کبھی کبھی
دیوانگی میں حد سے گذرنا بھی چائیے
طولِ شب سیاہ جہنم سے بڑھ کے ہے
لوگو!عذاب ِ ہجر سے ڈرنا بھی چاہئے
 

عمر سیف

محفلین
نہ ملتا ہے سرِراہ نہ ہی وہ محفل میں آتا ہے
کہ اس کو جب بھی آنا ہو وہ سیدھا دل میں آتا ہے

نہ اس سے بات ہوتی ہے نہ اس کو دیکھ پاتی ہوں
وہ جب بھی میرے پاس آئے کسی مشکل میں آتا ہے

مرے چہرے پہ کوئی خاص تبدیلی نہیں آتی
وہ پھر بھی جان لیتا ہے کوئی جب دل میں آتا ہے

ریحانہ قمر
 

عمر سیف

محفلین
قتل کر دو آسماں یہ چاند مٹا دو
تاروں کو فنا کر یہ رات مٹا دو

جلتے ہوئے دلوں کو کچھ تو ملے قرار
اس دنیا کی جلتی ہوئی ہر شمع بجھا دو

تیرے عشق عبادت کی نہ اتنی سزا دو
مٹ جانے سے پہلے یہ اشک مٹا دو

آتی نہیں قیامت جب تک میرے مالک
سب اشکوں کی روحیں کہیں دور سلا دو

یہ دنیا کوئی نئی بسا ا میرے مالک
ہر چیز عطا کر وہی بس دل نہ عطا دو
 

عیشل

محفلین
ضبط کا عہد بھی ہے،شوق کا پیماں بھی ہے
عہد و پیماں سے گذر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے کہ ہر رگ میں ہے محشر برپا
اور سکوں ایسا کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
 

عمر سیف

محفلین
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول
حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول

اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے
طّیور، نعمے، ندی، گلاب کے پھول

کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز
گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول

خیالِ یار ! ترے سلسلے نشوں کی رُتیں
جمالِ یار ! تری جھلکیاں گلاب کے پھول

مرے نگاہ میں دورِ زماں کی ہر کروٹ
لہو کی لہر، دِلوں کا دھواں، گلاب کے پھول

سلگتے جاتے ہیں چُپ چاپ ہنستے جاتے ہیں
مثالِ چہرہِ پیغمبراں گلاب کے پھول

یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں باہیں
چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول

کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول

مجید امجد

 

حجاب

محفلین
چاندنی رات کا مزا نہ پوچھ
ہم غریبوں کے گھر نہیں آتی
نیند بھی موت بن گئی ہے عدم
بے وفا رات بھر نہیں آتی۔
 

عمر سیف

محفلین
کبھی اس نگر تجھے دیکھنا، کبھی اس نگر تجھے ڈھونڈنا
کبھی رات بھر تجھے سوچنا، کبھی رات بھر تجھے ڈھونڈنا

مجھے جانجا تیری جستجو، تجھے ڈھونڈتا ہوں میں کُوبکُو
کہاں کھل سکا تیرے روبرو، تجھے اس قدر تجھے ڈھونڈنا

میرا خواب تھا کہ خیال تھا، وہ عروج تھا کہ زوال تھا
کبھی فرش پر تجھے دیکھنا، کبھی عرش پر تجھے ڈھونڈنا

یہاں ہر کسی سے ہی بیر ہے، تیرا شہر قریہ گیر ہے
یہاں ساحل بھی تو نہیں کوئی، میرا بےخبر تجھے ڈھونڈنا

تیری یاد آئے تو رو دیا، جو تو مل گیا تجھے کھو دیا
میرے سلسلے بھی عجیب ہیں، تجھے چھوڑ کر تجھے ڈھونڈنا

یہ میری نظر کا کمال ہے کہ میری نظر کا جمال ہے
تجھے شعر شعر میں سوچنا، سرِ بام و در تجھے ڈھونڈنا
 

عیشل

محفلین
کیوں اداس بیٹھے ہو اس طرح اندھیرے میں
دکھ تو کم نہیں ہوتے روشنی بجھانے سے
کچھ سمجھ نہیں آتی شہر کے مکینوں کی
لوگ روٹھ جاتے ہیں آئینہ دکھانے سے
 

عمر سیف

محفلین
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تو نے مجھ کو کھو دیا، میں نے تجھے کھویا نہیں

نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں

ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جودل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں

جُرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں

جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہوگیا لیکن کبھی رویا نہیں

منیر نیازی
 

عیشل

محفلین
یہ کیا کہ دوسروں کو سنائیں حدیث ِ غم
اک روز خود کو ہنس کے رلانا چاہئے
محسن طلوع ِ اشک سحر کی دلیل ہے
شب کٹ گئی چراغ بجھا دینا چاہیئے
 

حجاب

محفلین
ہم سمندر بنے چاہتوں کے مگر
اُن کے دل میں رہا نفرتوں کا زہر
اُس نے دیکھے جو سپنے میرے کانچ کے
لے کے آیا مقابل میں پتھر کا گھر
یہی سوچ کر چاند کے ساتھ چلتے رہے
اُس کی قسمت بھی سفر اپنی قسمت بھی سفر
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
یہاں سے اب کہیں لے چل خیالِ یار مجھے
چمن میں راس نہ آئے گی یہ بہار مجھے
تیری لطیف نگاہوں کی خاص جنبش نے
بنا دیا تیری فطرت کا رازدار مجھے
 

حجاب

محفلین
کچّے دھاگے سے ردائے آرزو بُنتے نہیں
ہم کسی ساحل پہ جا کے سیپیاں چُنتے نہیں
سات پردوں میں چھپا کے رکھتے ہیں اپنی ذات کو
ہم تو وہ لوگ ہیں جو خود پہ کبھی کُھلتے نہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top