"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

عیشل

محفلین
اک افسانہ ہے زندگی لیکن
کتنے عنوان ہیں س فسانے کے
چاکِ داماں کی خبر ہو یارب
ہاتھ گستاخ ہیں زمانے کے
 

تفسیر

محفلین
ضبط اپنا شعار تھا، نہ رہا
دل پہ کچھ اختيار تھا، نہ رہا

دل مرحوم کو خدا بخشے
ايک ہي غمگسار تھا، نہ رہا

آ، کہ وقت سکون مرگ آيا
نالہ نا خوشگوار تھا، نہ رہا

ان کي بے مہريوں کو کيا معلوم
کوئي اميدوار تھا، نہ رہا

آہ کا اعتبار بھي کب تک
آہ کا اعتبار تھا نہ رہا
 

عمر سیف

محفلین
خبر تھی گھر سے وہ نکلا ہے مینہ برستے میں
تمام شہر لئے چھتریاں تھا رستے میں

بہار آئی تو اک شخص یاد آیا بہت
کہ جس کے ہونٹوں سے جھڑتے تھے پھول ہنستے میں

کہاں کے مکتب و ملا، کہاں کے درس و نصاب
بس اک کتابِ محبت رہی ہے بستے میں

یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل بڑا رکھنا
کہ لوگ ملتے بچھڑتے رہیں گے رستے میں
احمد فراز
 

عمر سیف

محفلین
کبھی وہ آنکھ کبھی فیصلہ بدلتا ہے
فقیہہِ شہر سفینہ بدست چلتا ہے

وہ میری آنکھیں جنھیں تم نے طاق پر رکھا
انہی میں منزلِ جاں کا سراغ ملتا ہے

اب اگلے موڑ کی وحشت سے دل نہیں ہارو
زوالِ شام سے منظر نیا نکلتا ہے

مجھے سوال کی دہلیز پار کرنی ہے
یہ دیکھنے کہ ارادہ کہاں بدلتا ہے

شکستِ ساعتِ جاں، ورثہِ زمیں تو نہیں
بھنور کا پھول سوادِ سفر نکلتا ہے

گلی گلی میں خامشی کواڑ پیٹے ہے
یہ کون ہے جو نئی کونپلیں مسلتا ہے

مری زباں پہ کوئی ذائقہ ٹھہر نہ سکا
کہ مجھ میں اور کوئی پیرہن بدلتا ہے

کشور ناہید
 

عمر سیف

محفلین
وہ میرے ہونٹ، تیرا نام، شام کیمپس کی
کہ یاد آتی ہے ہر شام، شام کیمپس کی

وہ شخص پیار میں اب بھی فریب دیتا ہے
ہم آج بھی ہیں تہِ دام، شام کیمپس کی

وہ روز ملتا تھا نہر کے اس کنارے پر
تو یاد کر وہی ایام، شام کیمپس کی

وہ راستے میں کہیں چھوڑ ہی نہ دے مجھ کو
نہ کم ہوئی میرے اوہام، شام کیمپس کی

میں اُس کی یاد میں پوتی پُروتا رہتا ہوں
یہ اشک ہیں میرا انچام، شام کیمپس کی

یہ شاعری کا ہنر بےپناہ مشکل ہے
مجھے سکھاتی ہے یہ کام، شام کیمپس کی

وہ تیرا قرب، تیرا پیار، تیرا ہاتھ میں ہاتھ
مجھے رُلاتی ہے ہر گام شام کیمپس کی

سعید واثق

 

عمر سیف

محفلین
راستے راستے ہوا اداس اداس
کیوں ہوئے اے خدا اداس اداس

بے خیالی میں کٹ گئے موسم
کوئی پھرتا رہا اداس اداس

جانے کیا ہوگیا فرحت کو
مضطرب، چُپ، فضا اداس اداس

کوئی گھر آگیا تھکا ہارا
کوئی گھر سے چلا اداس اداس

کچھ نئی ہوگئی ہے دل کے ساتھ
پہلے اتنا نہ تھا اداس اداس

پھیلتا جا رہا تھا ہاتھوں پر
کوئی رنگِ حنا اداس اداس

فرحت عباس شاہ
 

عمر سیف

محفلین
کبھی تو نے خود بھی یہ سوچا، کہ یہ پیاس ہے تو کیوں ہے
تجھے پا کر بھی مرا دل جو اُداس ہے تو کیوں ہے

مجھے کیوں عزیز تر ہے یہ دھواں دھواں سا موسم
یہ ہوائے شامِ ہجراں، مجھے راس ہے تو کیوں ہے

تجھے کھو کے سوچتا ہوں، میرے دامنِ طلب میں
کوئی خواب ہے تو کیوں ہے، کوئی آس ہے تو کیوں ہے

میں اُجڑ کے بھی ہوں تیرا، تُو بچھڑ کے بھی ہے میرا
یہ یقین ہے تو کیوں ہے، یہ قیاس ہے تو کیوں ہے

مرے تن برہنہ دشمن، اسی غم میں گُھل رہے ہیں
کہ مرے بدن پہ سالم، یہ لباس ہے تو کیوں ہے

کبھی پوچھ اس کے دل سے کہ یہ خوش مزاج شاعر
بہت اپنی شاعری میں اُداس ہے تو کیوں ہے

ترا کس نے دل بُجھایا، مرے اعتبار ساجد
یہ چراغِ ہجر اب تک، ترے پاس ہے تو کیوں ہے


اعتبار ساجد
 

عمر سیف

محفلین
کبھی نظر سے گرا دیا ۔۔کبھی دل میں بسا لیا
محبت میں تم نے ہمیں کبھی ہنسایا تو کبھی رلا دیا

کبھی پیار بے شمار کیا ۔۔کبھی درد بے انتہا دیا
اپنی دیوانگی میں تم نے ہمیں کس مقام پر پہنچا دیا

کبھی موسم بہار سے ملا دیا ۔۔ کبھی صحرا میں تنہا کر دیا
کبھی دل کو کھلونا سمجھ کر ہمیں ہر کھیل میں ہرا دیا

کبھی امیدوں کو امیدوں کو بڑھا دیا -کبھی مایوسیوں نے جینا دشوار کیا
پھر بھی ہمدم ہم نے تمھیں پیار کی حد سے ہے زیادہ پیار کیا
 

ظفری

لائبریرین

اپنی مرضی سے کہاں اپنے ، سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ، ادھر کے ہم ہیں

پہلے ہر چیز تھی اپنی ، مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں‌‌ کسی دوسرے ،گھر کے ہم ہیں

وقت ہے ساتھ ہے ، مٹی کا سفر صدیوں سے
کس کو معلوم ، کہاں کے ہیں ، کدھر کے ہم ہیں

چلتے رہتے ہیں ، کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں ،کس رہ گذر کے ہم ہیں​
 

ظفری

لائبریرین

کانٹوں سے دامن اُلجھانا ، میری عادت ہے
دل میں پرایا درد بسانا ، میری عادت ہے

میرا گلا ‌گر کٹ جائے تو، تجھ پر کیا الزام
ہر قاتل کو گلے لگانا ، میری عادت ہے

جن کو دنیا کو ٹھکرایا ، جن سے ہیں سب دور
ایسے لوگوں کو اپنانا ، میری عادت ہے

سب کی باتیں سن لیتا ہوں، میں چپ چاپ مگر
اپنے دل کی کرتے جانا ، میری عادت ہے​
 

عمر سیف

محفلین
آپ اگر اِن دنوں یہاں ہوتے
ہم زمیں پر بھلا کہاں ہوتے؟

وقت گزرا نہیں ابھی ورنہ
ریت پر پاؤں کے نشاں ہوتے

میرے آگے نہیں اگر کوئی
میرے پیچھے تو کارواں ہوتے

تیرے ساحل پہ لوٹ کر آتی
گر اُمیدوں کے بادباں ہوتے

گلزار
 

شمشاد

لائبریرین
ملے مکاں نہ سفر میں کوئی مکیں دیکھا
جہاں پہ چھوڑ گئے تھے اسے وہیں دیکھا

کٹی ہے عمر کسی آبدوز کشتی میں
سفر تمام ہوا اور کچھ نہیں دیکھا

کھلا ہے پھول کوئی تو اُجاڑ بستی میں
مکانِ دل میں کہیں تو کوئی مکیں دیکھا

فشارِ خوں کی طرح گھٹتا بڑھتا رہتا ہے
جڑا ہوا یہ فلک میں عجب نگیں دیکھا
(افتخار نسیم)
 

سارہ خان

محفلین
پرکھنا مت پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا

بڑے لوگوں سے ملنے میں کچھ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا

تمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب کوئی ہم سا نہیں رہتا

محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

کوئی بادل ہرے موسم کا پھر اعلان کرتا ہے
خزاں کے باغ میں جب ایک بھی پتہ نہیں رہتا۔۔۔۔
 

حجاب

محفلین
یہ ممکن ہے ہمارے درمیاں
کوئی غلط فہمی بھی نہ رہتی
جو اپنے دل میں چھوٹی سی خلش ہے
ختم ہوجاتی
بتا دیتا کہ مجھ کو آج بھی
اُس کی ضرورت ہے
جو اس جیون کا حاصل ہے
تو بس
اُس کی محبت ہے
بتا دیتا کہ لوگوں کی سبھی باتیں
فسانے ہیں سبھی قصّے پرانے ہیں
میں کہہ دیتا ذرا سی بات پر
یوں روٹھنا اچھا نہیں ہوتا
محبت کرنے والوں میں
غلط فہمی تو ہوسکتی ہے
پر جھگڑا نہیں ہوتا
میں ہر ایک بات کہہ دیتا
خلش بھی دور ہوجاتی
میں اُس کا ہاتھ پکڑے
یونہی ہم قدم رہتا
وہ آگے ہاتھ تو کرتا
وہ مجھ سے بات تو کرتا
وہ مجھ سے بات تو کرتا۔۔۔۔۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
یاد ہے اِک دن
میرے میز پر بیٹھے بیٹھے
سگریٹ کی ڈبیہ پر تم نے
چھوٹے سے اِک پودے کا
ایک اسکیچ بنایا تھا
آ کر دیکھو
اس پودے پر پھول آیا ہے

گُلزار
 

شمشاد

لائبریرین
یہ بھی کیا شامِ ملاقات آئی
لب پہ مشکل سے تیری بات آئی

صبح سے چپ ہیں تیرے ہجر نصیب
ہائے کیا ہو گا اگر رات آئی

بستیاں چھوڑ کے برسا بادل
کس قیامت کی یہ برسات آئی

کوئی جب مل کے ہوا تھا رخصت
دلِ بیتاب وہی رات آئی

سایہ زلفِ بتاں میں ناصر
اک سے اک نئی رات آئی
(ناصر کاظمی)
 

سارہ خان

محفلین
نہ گلہ کیا نہ خفا ہوئے’ یونہی راستے میں جدا ہوئے
نہ تو بے وفا نہ میں بے وفا’ جو گزر گیا سو گزر گیا

یہ سفر بھی کتنا طویل ہے’ یہاں وقت کتنا قلیل ہے
کیا لوٹ کر کوئی آئے گا’ جو گزر گیا سو گزر گیا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top