"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
یہ برہمی کہ نازِ التفات کے بعد
ہم کو موت کا پیغام ہے ہے حیات کے بعد

یہ کفر و دیں کا فسانہ یہ ذکر دیر و حرم
عزیز ہے مگر ان کی توجیہات کے بعد

اب اور حادثے کیا پیش آئیں گے اے دل
ہماری ان کی محبت کے حادثات کے بعد

ہم حالِ ہجر کو لطفِ سحر نصیب کہاں
یہاں تو رات ہی آئی ہمیشہ رات کے بعد

کبھی کرم ہی کرم تھا اور اب ستم بھی نہیں
تغافل اور پھر اتنی توجوہات کے بعد

بجز تیرے کوئی موضوعِ زندگی ہی نہیں
عجب حال ہے ترکِ تعلقات کے بعد

اگر ہو صدق تو آسانیاں بھی ہوتی ہیں
‘ شمیم ‘ راہِ محبت کی مشکلات کے بعد
(شمیم جے پوری)
 

نوید ملک

محفلین
جب آنکھ میں نیند اُتر آئے
کب وصل کا خواب نہیں‌ ہوتا
اور بیداری کے عالم میں
کب ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خواہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کب ہم بے چین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے
 

ماوراء

محفلین
سارہ خان نے کہا:
پرکھنا مت پرکھنے سے کوئی اپنا نہیں رہتا
کسی بھی آئینے میں دیر تک چہرہ نہیں رہتا

بڑے لوگوں سے ملنے میں کچھ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا

تمہارا شہر تو بالکل نئے انداز والا ہے
ہمارے شہر میں بھی اب کوئی ہم سا نہیں رہتا

محبت ایک خوشبو ہے ہمیشہ ساتھ رہتی ہے
کوئی انسان تنہائی میں بھی تنہا نہیں رہتا

کوئی بادل ہرے موسم کا پھر اعلان کرتا ہے
خزاں کے باغ میں جب ایک بھی پتہ نہیں رہتا۔۔۔۔

بہت خوب سارہ۔
 

ظفری

لائبریرین

ہر گوشہ گلستاں تھا ، کل رات جہاں ‌میں تھا
ایک جشنِ بہاراں تھا ، کل رات جہاں میں تھا

نغمے تھے ہواؤں میں ، جادو تھا فضاؤں میں
ہر سانس غزل پا تھا ، کل رات جہاں میں تھا

دریائے محبت میں کشتی تھی جوانی کی
جذبات کا طوفاں تھا ، کل رات جہاں‌میں تھا

مہتاب تھا بانہوں میں ، جلوے تھے نگاہوں میں
ہر سمت چراغاں تھا ، کل رات جہاں‌ میں تھا
 

ظفری

لائبریرین

کبھی تو آسماں سے چاند اُترے ، جام ہوجائے
تمہارے نام کی ایک خوبصورت ، شام ہوجائے

وہ میرا نام سن کر کچھ ذرا شرما سے جاتے ہیں
بہت ممکن ہے کل اِس کا محبت ، نام ہوجائے

ذرا سا مسکرا کر حال پوچھو دل بہل جائے
ہمارا کام ہوجائے تمہارا ، نام ہوجائے

اُجالے اپنی یادوں کے ، ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں ‌زندگی کی ، شام ہوجائے
 

عمر سیف

محفلین
جس دن سے جدا وہ ہم سے ہوئے
اس دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا
ہے چاند کا منہ اترا اترا
تاروں نے چمکنا چھوڑ دیا

وہ پاس ہمارے رہتے تھے
بے رت بھی بہار آ جاتی تھی
اب پھول کھلیں زخموں کے کیا
آنکھوں نے برسنا چھوڑ دیا

ہم نے یہ دعا جب بھی مانگی
تقدیر بدل دے اے مالک
آواز یہ آئی کے اب ہم نے
تقدیر بدلنا چھوڑ دیا

ممتاز راشد
 

شمشاد

لائبریرین
حجاب آتا ہے ان سے نظر ملانے میں
عجیب لطف ہے وعدوں کے بھول جانے میں

کبھی تو میری محبت کا یقیں کر لے
کہیں نہ عمر گزر جائے آزمانے میں
 

عمر سیف

محفلین
کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

تاروں کی بہاروں میں‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں پہ ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں
قمر جلالوی
 

الف عین

لائبریرین
ضبط نے کہا:
جس دن سے جدا وہ ہم سے ہوئے
اس دل نے دھڑکنا چھوڑ دیا
ہے چاند کا منہ اترا اترا
تاروں نے چمکنا چھوڑ دیا

وہ پاس ہمارے رہتے تھے
بے رت بھی بہار آ جاتی تھی
اب پھول کھلیں زخموں کے کیا
آنکھوں نے برسنا چھوڑ دیا

ہم نے یہ دعا جب بھی مانگی
تقدیر بدل دے اے مالک
آواز یہ آئی کے اب ہم نے
تقدیر بدلنا چھوڑ دیا

ممتاز راشد
یہ کون سے ممتاز راشد ہیں؟ ہندوستان کے جن کی شاعری گائی بھی گئی ہے
یا خلیج کے محمد ممتاز راشد؟
 

شمشاد

لائبریرین
ضبط نے کہا:
کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

تاروں کی بہاروں میں‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں پہ ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں
قمر جلالوی


اچھی شاعری ہے اور مُنی بیگم نے اسے گایا بھی بہت خوب ہے۔
 

حجاب

محفلین
اُسے جانے کی جلدی تھی

یونہی باتوں ہی باتوں میں
مجھے اُس نے بتایا تھا
محبت کرنے والے پیار میں دھوکا نہیں کرتے
کوئی جب بات کرتا ہو اُسے ٹوکا نہیں کرتے
جسے جانے کی جلدی ہو اُسے روکا نہیں کرتے
یونہی باتوں ہی باتوں میں
مجھے اب یاد آیا ہے
اُسے جانے کی جلدی تھی( شاہین مفتی)
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے

موت کا زہر ہے فضاؤں میں
اب کہاں جا کے سانس لی جائے

بس اسی سوچ میں ہوں ڈُوبا ہوا
یہ ندی کیسے پار کی جائے

میرے ماضی کے زخم بھرنے لگے
آج پھر کوئی بھول کی جائے

بوتلیں کھول کر تو پی برسوں
آج دل کھول کر بھی پی جائے
 

پاکستانی

محفلین
درد کچھ معلوم ہے یہ لوگ سب
کس طرف سے آئے تھے کدھر چلے

نظر میرے دل کی پڑی درد کس پر
جدھر دیکھتا ہوں وہی روبرو ہے

زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مرچلے


خواجہ میر درد
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی تجھ سے مل کر زمانہ ہوا
آ تجھے آج ہم میکدے لے چلیں
رات کے نام ہونٹوں کے ساغر لکھیں
اپنی آنکھوں میں کچھ رت جگے لے چلیں
(زبیر رضوی)
 

ظفری

لائبریرین

اپنی مرضی سے کہاں اپنے ، سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے ،اُدھر کے ہم ہیں

پہلے ہر چیز تھی اپنی ، مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے ،گھر کے ہم ہیں

وقت کے ساتھ ہے مٹی کا سفر ، صدیوں سے
کس کے معلوم‌ کہاں کے ہیں ، کدھر کے ہم ہیں

چلتے رہتے ہیں کہ چلنا ہے ، مسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں کس راہ گذر کے ہم ہیں
 

ظفری

لائبریرین

درد کے پھول بھی کھلتے ہیں ، بکھر جاتے ہیں
زخم کیسے بھی ہوں ، کچھ روز میں بھر جاتے ہیں

اُس دریچے میں بھی اب کوئی نہیں اور ہم بھی
سر جھکائے ہوئے چپ چاپ ، گذر جاتے ہیں

راستہ روکے کھڑی ہے ، یہی اُلجھن کب سے
کوئی پوچھے تو کہیں کیا ، کدھر جاتے ہیں

نرم آواز ، بھلی باتیں ، مہذب لہجے
پہلی بارش میں ہی یہ رنگ ، اُتر جاتے ہیں


 

ظفری

لائبریرین

کبھی صحرا میں دریا چاہتے ہو
کبھی دریا میں‌ صحرا چاہتے ہو

بہانے ڈھونڈتے ہو مرد ہو کر
بتاتے کیوں نہیں ، کیا چاہتے ہو

کس کی شادی میں دیکھ آئے تھے اُس کو
اب اُس لڑکی کا رشتہ چاہتے ہو

کبھی آئینے میں‌ خود کو بھی دیکھا ؟
جو چہرہ چاند ‌جیسا چاہتے ہو

حصولِ ماہ گھر بیٹھے ہو ممکن !
سو ، اب پانی بھی نیلا چاہتے ہو

تمہیں شہرت کی خواہش ہے تو بولو
کہ تم الزام کیسا چاہتے ہو

کسی کو بارِ جاں بخشو گے اپنا
کہ تم تنہا ہی رہنا چاہتے ہو

ہماری گفتگو بس تھی یہیں تک
کہو کچھ تم بھی کہنا چاہتے ہو

(اعتبار ساجد )​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top