"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے
دیوانے بھی کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے

رشتہ تھا تبھی تو کسی بیدرد نے توڑا
اپنا تھا تبھی تو کوئی بیگانہ ہوا ہے

بادل کی طرح آ کے برس جائے اک دن
دل آپ کے ہوتے ہوئے ویرانہ ہوا ہے

بجتے ہیں خیالوں میں تیری یاد کے گھنگھرو
کچھ دن سے میرا گھر بھی پری خانہ ہوا ہے

موسم نے بنایا ہے نگاہوں کو شرابی
جس پھول کو دیکھوں وہی پیمانہ ہوا ہ
ے
 

عمر سیف

محفلین
جب رات کی تنہائی دل بن کے دھڑکتی ہے
یادوں کے دریچوں میں چلمن سی سرکتی ہے

لوبان میں چنگاری جیسے کوئی رکھ جائے
یوں یاد تیری سینے میں شب بھر سُلگتی ہے

یوں پیار نہیں چھپتا، پلکوں کے جھکانے سے
آنکھوں کے لفافوں میں تحریر چمکتی ہے

خوش رنگ پرندوں کے لوٹ آنے کے دن آئے
بچھڑے ہوئےملتے ہیں جب برف پگھلتی ہے

شہرت کی بُلندی بھی پل بھر کا تماشا ہے
جس ڈال پہ بیٹھے ہو، وہ ٹوٹ بھی سکتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ کو تم نے چھوڑديا
کچھ کو تم نے موڑ ديا
رستے جب شاداب تھے جان جاناں
پھر کيوں دل کا شيشہ توڑ ديا
آنکھ کے قطرے دل کے چھالے
درد کا ساگر تم نے مجھ کو اور ديا
تنہائي کے مسافر تم کيسے ہوئے
جب اپنے ہاتھ سے دامن چھوڑ ديا
تيرے سنگ لاخ پہاڑوں میں دل چور ہوا
پھر آبشار نے رستہ موڑ ديا
تيرے غم ميں دل کو ہ نور ہوا
اور پھر رب نے حوصلہ مجھ کو کوہ طور ديا
(آصفہ ثمرن)
 

شمشاد

لائبریرین
یادوں میں ہماری کبھی وہ بھی کھوئے ہوں گے
کھلی آنکھوں سے کبھی وہ بھی سوئے ہوں گے

مانا ہنسنا ہے ادا غم چھپانے کی
پر ہنستے ہنستے کبھی وہ بھی روئے ہوں گے​
 

حجاب

محفلین
جو زخم تم سے ملے ہیں وہ اب گنیں گے نہیں۔۔۔۔۔
چلو یہ فیصلہ کرلیں کہ اب ملیں گے نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی تو آ کے پلٹنا ، کبھی تو مڑ جانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ دیکھنے کے لیئے کہ ہم سہہ بھی سکے ہیں یا نہیں۔

٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
تو رنگ ہے، غبار ہیں تیری گلی کے لوگ
تو پھول ہے، شرار ہیں تیری گلی کے لوگ

تو رونقِ حیات ہے تُو حُسنِ کائنات
اُجڑا ہوا دیار ہیں تیری گلی کے لوگ

تُو پیکرِ وفا ہے مجسّم خلوص ہے
بدنامِ روزگار ہیں تیری گلی کے لوگ

روشن تیرے جمال سے ہیں مہر و ماہ بھی
لیکن نظر پہ بار ہیں تیری گلی کے لوگ

دیکھو جو غور سے تو زمیں سے بھی پست ہیں
یوں آسمان شکار ہیں تیری گلی کے لوگ

پھر جا رہا ہوں تیرے تبّسم کو لوٹ کر
ہر چند ہوشیار ہیں تیری گلی کے لوگ

کھو جائیں گے سحر کے اُجالوں میں آخرش
شمعِ سرِ مزار ہیں تیری گلی کے لوگ
 

ماوراء

محفلین
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
نہیں فرصت یقیں مانو ہمیں کُچھ اور کرنے کی
تیری باتیں تیری یادیں بہت مصروف رکھتی ہیں​



:roll: :lol: مریم بچاری اپنے مجازی خدا کے لئے یہ شعر بی ایس بی پر لکھکر گئی ہے :lol: :lol: اور تم اسے اٹھا کر یہاں لے آئی :p
میں مریم کو فون کرتی ہوں تمھارا شعر چوری ہوا :lol:
ہاہاہاہاہاہا۔ مریم کا مجازی خدا کہاں سے آ گیا؟ اس کی شادی تو ابھی نہیں ہوئی نا۔
اف اور اس کو نہ بتانا۔ :p :lol:
 

ماوراء

محفلین
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
محبتیں بھی عجب اس کی نفرتیں بھی کمال
مری طرح کا ہی مجھ میں سما گیا اک شخص



ایسے شخص کو تو کلاشنکوف سے بھون دینا چاہئیے ۔ :p :D
lol۔ تو اس سے پہلے تو مجھے اپنے آپ کو بھوننا پڑے گا نا۔ کیونکہ وہ بھی میرے جیسا ہی ہے۔ (نہیں میں شعر کی بات کر رہی ہوں) :p
 

ماوراء

محفلین
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
نہیں فرصت یقیں مانو ہمیں کُچھ اور کرنے کی
تیری باتیں تیری یادیں بہت مصروف رکھتی ہیں​



:jhooti: کل سے علی کے ایلی پور جشن کی تیاریاں کر رہی ہو اور کہتی ہو کہ نہیں فرصت یقین مانو ہمیں کچھ اور کرنے کی ۔ :lol:
لو بھلا اب میں علی پور کا ایلی کو ہی لے کر بیٹھی رہوں۔ ویسے میں نے تو آپ کو کچھ نہیں بتایا۔ تو یہ باتیں کیوں کر رہی ہیں؟ :p :D
 

ماوراء

محفلین
کچھ دُور ہمارے ساتھ چلو ہم دل کی کہانی کہہ دیں گے
سمجھے نا جسے تم آنکھوں سے وہ بات زبانی کہہ دیں گے
پُھولوں کی طرح جب ہونٹوں پر اک شوخ تبسُم مچلے گا
دھیرے سے تمہارے کانوں میں اک بات پُرانی کہہ دیں گے
اظہارِ وفا تم کیا جانو اقرارِ وفا تم کیا جانو
ہم ذکر کریں گے غیروں کا اور اپنی کہانی کہہ دیں گے​
 

شمشاد

لائبریرین
ذکرِ شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اُسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دید کا
راستہ بدل کے چلنے کی عادت اُسے بھی تھی

اس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی

سناتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاں
تازہ رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گھل مل گیا
حالانکہ شہر بھر سے رقابت اسے بھی تھی

وہ مجھ سے بچھڑ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا
ورنہ ہر اک سانس قیامت اسے بھی تھی

محسن میں اُس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حالِ دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اُسے بھی تھی
(محسن نقوی)
 

تیشہ

محفلین
ماوراء نے کہا:
بوچھی نے کہا:
ماوراء نے کہا:
نہیں فرصت یقیں مانو ہمیں کُچھ اور کرنے کی
تیری باتیں تیری یادیں بہت مصروف رکھتی ہیں​



:roll: :lol: مریم بچاری اپنے مجازی خدا کے لئے یہ شعر بی ایس بی پر لکھکر گئی ہے :lol: :lol: اور تم اسے اٹھا کر یہاں لے آئی :p
میں مریم کو فون کرتی ہوں تمھارا شعر چوری ہوا :lol:
ہاہاہاہاہاہا۔ مریم کا مجازی خدا کہاں سے آ گیا؟ اس کی شادی تو ابھی نہیں ہوئی نا۔
اف اور اس کو نہ بتانا۔ :p :lol:


اسکا ہے نا مجازی خدا کے اب کے گئی تھی پاکستان تو نکاخ کرکے واپس پلٹی ہے ۔
یہ شعر :lol: اسکے مجازی نے ہی اسکو ایم ایس ایم کیا تھا آج بتا رہی تھی ۔
میں نے بتایا ماورہ وہاں سے اٹھا کر ادھر لے آئی ہے :lol: :lol: :p
 

شمشاد

لائبریرین
عشق کیا چیز ہے یہ پوچھیئے پروانے سے
زندگی جس کو میسر ہوئی جل جانے سے

موت کا خوف ہو کیا عشق کے دیوانے کو
موت خود کانپتی ہے عشق کے دیوانے سے
(ساحر ہشیارپوری)
 

سارہ خان

محفلین
بچپن کے دُکھ بھی کتنے اچھے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹُوٹا کرتے تھے
وہ خوشیاں بھی نہ جانے کیسی خوشیاں تھیں
تتلی کے پر نوچ کے اُچھلا کرتے تھے
پاوٰں مار کے خود بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے
آب تو اِک آنسُو بھی رُسوا کر جاتا ہے
بچپن میں دِل کھول کے رویا کرتے تھے
 

شمشاد

لائبریرین
اب کیا کہوں کہ مجھ سے محبت نہیں رہی
تیری طلب میں پہلی سی شدت نہیں رہی

یا تو تیری وفاؤں کا موسم گزر گیا
یا یہ کہ تجھ کو میری ضرورت نہیں رہی
 

شمشاد

لائبریرین
تو جو روٹھی میری پلکوں پہ نمی رہ جائے گی
زندگی بس نام ہی کی زندگی رہ جائے گی

ترکِ الفت کے ارادے پر ذرا پھر سوچیئے
میں چلا جاؤں گا اور تو دیکھتی رہ جائے گی

یہ نہیں کہتے کہ تجھ بن جی نہیں پائیں گے
ہاں ہماری زندگی میں اک کمی رہ جائے گی

میں تو طے کر کے چلا جاؤں گا دنیا کا سفر
میرے بارے میں یہ دنیا سوچتی رہ جائے گی
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top