"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حجاب

محفلین
دعا یہ کی ہی نہیں تو میرا مقدّر ہو
ہوا کی طرح مگر سانس بھر میسّر ہو
اسی طرح رہیں گردش میں میرے شام و سحر
تو ہی صدا میری زندگی کا محور ہو
سہہ پہرِ عمر میں جس وقت شام ہو جائے
کوئی چراغ جلانے کو گھر کے اندر ہو
کوئی بتائے کہ جشنِ بہار کیسے منائے
اِک ایسی بیل جو صحنِ چمن کے باہر ہو
کبھی کبھی تو دلِ مضطرب یہ چاہتا ہے
کہ چاند رات ہو اور سامنے سمندر ہو۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
دعا یہ کی ہی نہیں تو میرا مقدّر ہو
ہوا کی طرح مگر سانس بھر میسّر ہو
اسی طرح رہیں گردش میں میرے شام و سحر
تو ہی صدا میری زندگی کا محور ہو
سہہ پہرِ عمر میں جس وقت شام ہو جائے
کوئی چراغ جلانے کو گھر کے اندر ہو
کوئی بتائے کہ جشنِ بہار کیسے منائے
اِک ایسی بیل جو صحنِ چمن کے باہر ہو
کبھی کبھی تو دلِ مضطرب یہ چاہتا ہے
کہ چاند رات ہو اور سامنے سمندر ہو۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
بہت خوب حجاب۔
 

ماوراء

محفلین
دیکھو مجھے ڈر لگتا ہے غصے سے تمہارے
تم مجھ سے خفا ہو بھی تو اظہار مت کرنا۔​
 

سارہ خان

محفلین
صداقت ہو تو دل سینوں سے کِھچنے لگتے ہیں واعظ
حقیقت خود کو مَنوا لیتی ہے ، مانی نہیں جاتی

 

شمشاد

لائبریرین
ہم نے خونِ جگر سے ان کو خط لکھا
اور انہوں نے آنسوؤں سے مٹا دیا

loveletterwriting1no.jpg
 

عیشل

محفلین
گھر موم کا پہلے تو بنایا نہیں جاتا
بن جائے تو سورج سے بچایا نہیں جاتا
اب وہ ہے مقابل تو مجھے ہارنا ہوگا
اس کو تو میری جان ہرایا نہیں جاتا
 

عمر سیف

محفلین
اگر ہم فیصلہ کر لیں کہیں سے کوچ کرنے کا
تو پھر واپس مہاروں کو کبھی موڑا نہیں کرتے
ہمیں معلوم ہے ہر جیت بالآخر ہماری ہے
سو ہم وقتی شکستوں پر دل چھوٹا نہیں کرتے​
 

شمشاد

لائبریرین
ساون کے موسم میں
میرے اندر کا دکھ
مچل کر
میری آنکھوں کے باہر آیا
اور ساون کے موسم میں
شریک ہو گیا
 

سارہ خان

محفلین
ہر چند زندگی کا سفر مشکلوں میں ہے
انسان کا عکس پھر بھی کئی آئینوں میں ہے

آہو کی طرح جست لگا ہر کرن کے ساتھ
جگنو کے گرد تیز ھوا جنگلوں میں ہے

وہ جنگِ زرگری ہے کہ محشر بپا ہوا
ہر شخص ایک عمر سے اگلی صفحوں میں ہے

تجھ کو سکوں نہں ہے تو مٹی میں ڈوب جا
آباد اک جہاں زمیں کی تہوں میں ہے

کیسا تضاد ہے کہ فضا ہے دھواں دھواں
اور آگ ہے کہ زیرِ زمیں خندقوں میں ہے

انسان بے حِسی سے ہے پتھر بنا ہوا
منہ میں زبان بھی ہےَ َ،لہو بھی رگوں میں ہے

تہذیب کو تلاش نہ کر شہر شہر میں
تہذیب کھنڈروں میں ہے ،کچھ پتھروں میں ہے!
 

ماوراء

محفلین
بہت اچھی غزل ہے سارہ۔

ہر چند زندگی کا سفر مشکلوں میں ہے
انسان کا عکس پھر بھی کئی آئینوں میں ہے

تجھ کو سکوں نہیں ہے تو مٹی میں ڈوب جا
آباد اک جہاں زمیں کی تہوں میں ہے​
 

شمشاد

لائبریرین
حیرت سے تک رہا ہے جہانِ وفا مجھے
تم نے بنا دیا ہے محبت میں کیا مجھے

ہر منزلِ حیات سے گم کر گیا مجھے
مڑ مڑ کے راہ میں وہ تیرا دیکھنا مجھے

کیفِ خودی نے مجھ کو کشتی بنا دیا
ہوشِ خدا ہے اب نہ غمِ ناخدا مجھے

ساقی بنے ہوئے ہیں وہ ‘ساغر‘ شبِ وصال
اس وقت کوئی میری قسم دیکھتا مجھے
(ساغر نظامی)
 

عمر سیف

محفلین
آپ سے اگر وصال ہو جائے
زندگی بےمثال ہو جائے
کتنا مشکل جواب ہوتا ہے
سہل سا جب سوال ہو جائے​
 

شمشاد

لائبریرین
شکریہ ضبط


خواب، امید، نشہ، سانس، تبسم، آنسو
ٹوٹنے والی کسی شئے پے بھروسہ نہ کرو

ہم نے آنکھوں کو جلایا تھا کہ کچھ دھند چھٹے
تم نئی نسل کے سورج ہو تم ایسا نہ کرو
(کامران نجمی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top