بہت چنگی لگی۔شمشاد نے کہا:یہ دو اشعار پنجابی میں :
مرچاں توڑن والیئے کڑیئے میرے ول توں تک نی
نیویں پایوں تھک نہ جاؤے تیرا نازک لک نی
مرچاں توڑ کے توں اپنے پلے دے وچ پایا اے
مرچاں کولوں لال رنگ تیرا اللہ نے بنایا اے
جے نکی جئی ہاں کر دیویں ریجھاں لے جن لکھ نی
مرچاں توڑن والیئے کڑیئے میرے ول توں تک نی
نیویں پایوں تھک نہ جاؤے تیرا نازک لک نی
تجھ کو سکوں نہں ہے تو مٹی میں ڈوب جا
آباد اک جہاں زمیں کی تہوں میں ہے
ویسے تو پوری نظم ہی بہت اچھی ہے لیکن یہ دو اشعار لاجواب ہیںتہذیب کو تلاش نہ کر شہر شہر میں
تہذیب کھنڈروں میں ہے ،کچھ پتھروں میں ہے!
بہت خوب ۔۔۔علمدار نے کہا:اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ہے
صرف سُن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
تجربوں سے ثابت ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں
اس کو ٹھیک پایا ہے
اس طرح کی باتوں سے
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمھیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتے میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اس میں
وہ کشش نہیں ہوتی
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ہے
تازگی نہیں رہتی
روح کے تعلق میں
زندگی نہیں رہتی
بات وہ نہیں بنتی
دوستی وہ نہیں رہتی
لاکھ بار مِل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے
ذہن کے جھرکوں میں
یاد کے دریچوں میں
تتلیوں کے رنگوں میں
پھول پھر نہیں کِھلتے
اس لیے میں کہتا ہوں
اس طرح کی باتوں میں
احتیاط کرتے ہیں
اس طرح کی باتوں سے
اجتناب کرتے ہیں!
معین نظامی
بہت خوب۔علمدار نے کہا:اس طرح کی باتوں میں احتیاط کرتے
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ہے
صرف سُن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ہے
تجربوں سے ثابت ہے
جو بھی پڑھتے آئے ہیں
اس کو ٹھیک پایا ہے
اس طرح کی باتوں سے
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمھیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتے میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اس میں
وہ کشش نہیں ہوتی
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ہے
تازگی نہیں رہتی
روح کے تعلق میں
زندگی نہیں رہتی
بات وہ نہیں بنتی
دوستی وہ نہیں رہتی
لاکھ بار مِل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے
ذہن کے جھرکوں میں
یاد کے دریچوں میں
تتلیوں کے رنگوں میں
پھول پھر نہیں کِھلتے
اس لیے میں کہتا ہوں
اس طرح کی باتوں میں
احتیاط کرتے ہیں
اس طرح کی باتوں سے
اجتناب کرتے ہیں!
معین نظامی