"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

علمدار

محفلین
محرومی

تو بھی تقدیر نہیں درد بھی پابندہ نہیں
تجھ سے وابستہ وہ ایک عہد، وہ پےمانِ وفا
رات کے آخری آنسو کی طرح ڈوب گیا
خواب انگیز نگاہیں وہ لب درد فریب
اک فسانہ ہے جو کچھ یاد رہا کچھ نہ رہا
میرے دامن میں نہ کلیاں ہیں نہ کانٹے نہ غبار
شام کے سائے میں دا ماندہ سَحر بیٹھ گئی
کارواں لَوٹ گیا مل نہ سکی منزلِ شوق
اک امید تھی سو خاک بسر بیٹھ گئی!
ایک دوراہے پہ حیران ہوں کس سمت بڑھوں
اپنی زنجیروں سے آزاد نہیں ہوں شاید
میں بھی گردش گہِ ایّام کا زندانی ہوں
درد ہی درد ہوں فریاد نہیں ہوں شاید
زیرِ مژگاں تپشِ آہ کے پگھلائے ہوئے
جھلملاتے ہوئے تاروں سے مجھے کیا لینا
تیرے آنسو مرے داغوں کو نہیں دھو سکتے
تیرے پھولوں کی بہاروں سے مجھے کیا لینا
اپنے انجام کی تشویش اب آیندہ نہیں!

اختر الایمان
 

علمدار

محفلین
مکالماتی غزل


پوچھا، بتاؤ اوج پہ کیوں درد آج ہے؟
اس نے بتایا درد کا اپنا مزاج ہے
پوچھا، مزاج درد کا ایسا ہے کیوں بھلا؟
کہنے لگا جہاں کا یہی تو رواج ہے
پوچھا کہ یہ رواج ہے اتنا عجیب کیوں؟
کہنے لگا اسی کا تو حامی سماج ہے
میں نے کہا، سماج سے ٹکرا کے دیکھ لیں؟
بولا نہیں، کہ اس میں لہو کا خراج ہے
میں نے کہا، خراج لہو کا بھی ہے قبول
اُس نے کہا، شہید کے سر پر ہی تاج ہے
پوچھا، ملے گا تاج وفا کے شہید کو؟
کہنے لگا، وفا کا تو ہر سمت راج ہے
میں نے کہا، ہے راج کو اندیشہ زوال!
بولا، خزاں کے ہاتھ میں گلشن کی لاج ہے

فاخرہ بتول
 

شمشاد

لائبریرین
آج تو شاعری کا نشہ ضرورت سے زیادہ پورا ہو گیا۔

ظفری کی بھی بہت کمی محسوس ہو رہی ہے۔
 

عمر سیف

محفلین
شکریہ علمدار۔

اسی بات پہ ایک اور شعر۔

ذہانتوں کو کہاں وقت خوں بہانے کا
ہمارے شہر میں کردار قتل ہوتے ہیں​
 

سارہ خان

محفلین
علمدار نے کہا:
مکالماتی غزل


پوچھا، بتاؤ اوج پہ کیوں درد آج ہے؟
اس نے بتایا درد کا اپنا مزاج ہے
پوچھا، مزاج درد کا ایسا ہے کیوں بھلا؟
کہنے لگا جہاں کا یہی تو رواج ہے
پوچھا کہ یہ رواج ہے اتنا عجیب کیوں؟
کہنے لگا اسی کا تو حامی سماج ہے
میں نے کہا، سماج سے ٹکرا کے دیکھ لیں؟
بولا نہیں، کہ اس میں لہو کا خراج ہے
میں نے کہا، خراج لہو کا بھی ہے قبول
اُس نے کہا، شہید کے سر پر ہی تاج ہے
پوچھا، ملے گا تاج وفا کے شہید کو؟
کہنے لگا، وفا کا تو ہر سمت راج ہے
میں نے کہا، ہے راج کو اندیشہ زوال!
بولا، خزاں کے ہاتھ میں گلشن کی لاج ہے

فاخرہ بتول

بہت خوب ۔۔۔
 

عمر سیف

محفلین
یہ سانحہ تو کسی دن گزرنے والا تھا
میں بچ بھی جاتا تو اک روز مرنے والا تھا

ترے سلوک تری آگہی کی عمر دراز
مرے عزیز مرا زخم بھرنے والا تھا

بلندیوں کا نشہ ٹوٹ کر بکھرنے لگا
مرا جہاز زمیں پر اترنے والا تھا

مرا نصیب مرے ہاتھ کٹ گئے ورنہ
میں تیری مانگ میں سندور بھرنے والا تھا

مرے چراغ، مری شب ، مری منڈیریں ہیں
میں کب شریر ہواؤں سے ڈرنے والا تھا
 

عیشل

محفلین
کبھی نرمی،کبھی سختی،کبھی عجلت،کبھی دیر
وقت اے دوست بہرحال گذر جاتا ہے
لمحہ لمحہ نظر آتا ہے کبھی اک اک سال
کبھی لمحے کی طرح سال گذر جاتا ہے
 

عمر سیف

محفلین
میں زندہ ہوں کہ خواب زندگی ہوں
نہ جانے کون ہوں کیا چاہتی ہوں
مری دُنیا ہو اس دُنیا سے بہتر
میں آنکھیں بند کر کے دیکھتی ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
غنچہء شوق لگا ہے کھلنے
پھر تجھے یاد کیا ہے دل نے

داستانیں ہیں لبِ عالم پر
ہم تو چپ چاپ گئے تھے ملنے

میں نے چھپ کر تیری باتیں کی تھیں
جانے کب جان لیا محفل نے

انجمن انجمن آرائش ہے
آج ہر چاک لگا ہے سلنے
(وجیہہ عرفانی)
 

سارہ خان

محفلین
ہر ایک زخم کا چہرہ گُلاب جیسا ہے
مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے

تُو زندگی کے حقائق کی تہ میں یُوں نہ اُتر
کہ اس ندی کا بہاؤ چناب جیسا ہے

تِری نظر ہی نہیں حرف آشنا ورنہ
ہر ایک چہرہ یہاں پر کتاب جیسا ہے

چمک اُٹھے تو سمندر، بجھے تو ریت کی لہر
مِرے خیال کا دریا سراب جیسا ہے
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب شمشاد اور سارہ۔
[align=right:ec4127f102]
راز تیرا چھپا نہیں سکتا
تو مجھے اپنا راز داں نہ بنا[/align:ec4127f102]
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top