"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حجاب

محفلین
خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے !
میرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا
مگر میں اس لیئے ملنے ست کتراتا ہوں تم سے
کہ وہ باتیں جو ہم لکھتے ہیں اپنے خط میں چاہت سے
وہ باتیں اور باتیں‌ ہیں
وہ باتیں‌ ایسی باتیں ہیں کہ بس باتیں ہی باتیں ہیں
حقیقت مختلف ہے ایسی باتوں سے
حقیقت منکشف ہوتی نہیں الفاظ لکھنے سے
زبانی گفتگو سے باہمی اظہار و عرضِ حال کرنے سے
بہت سی ایسی باتیں ہیں
جنھیں سننے کو کانوں کی نہیں آنکھوں کی حاجت ہے
اگر تم مجھ سے ملنے پربہت اصرار کرتی ہو
تو پھر ایک شرط ہے
ایک لفظ بھی کہنا نا ہونٹوں سے
فقط آنکھوں سے آنکھیں گفتگو کرتی رہیں
خلا اپنے سوالوں کا
ان آنکھوں کی صدائیں خود بخود بھرتی رہیں گی
اگر ملنا ضروری ہے
تو چھوٹی سی میری یہ شرط اپنے ذہن میں رکھنا ( اعتبار ساجد )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

شمشاد

لائبریرین
واپسی
میں اِس آسیب نگری سے
بہت اُکتا گئی جاناں!
مجھے اب واپسی کی خواہشیں ڈستی ہیں ہر لمحہ
بہت سی اَن کہی باتوں کا دل پر بار ہے میرے
بہت سی اَن سُنی آہیں ‘ صدائیں آکے کہتی ہیں
چلی جاؤ‘چلی جاؤ‘چلی جاؤ
عجب نادِیدہ زنجیروں کا پھیلا جال ہے شاید
جو میری روح کو ‘ حصار میں لے کر مجھے پامال کرتا ہے
مجھے واپس چلے جانے کی خواہش ہے
جو مجھ کو روندتی رہتی ہے مٹی میں
مگر پاؤں کہاں پر ہیں؟
(فاخرہ بتول)​
 

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
خدا جانے تمہارے ذہن میں کیا ہے !
میرے بارے میں تم کیا سوچتی ہو کہہ نہیں سکتا
مگر میں اس لیئے ملنے ست کتراتا ہوں تم سے
کہ وہ باتیں جو ہم لکھتے ہیں اپنے خط میں چاہت سے
وہ باتیں اور باتیں‌ ہیں
وہ باتیں‌ ایسی باتیں ہیں کہ بس باتیں ہی باتیں ہیں
حقیقت مختلف ہے ایسی باتوں سے
حقیقت منکشف ہوتی نہیں الفاظ لکھنے سے
زبانی گفتگو سے باہمی اظہار و عرضِ حال کرنے سے
بہت سی ایسی باتیں ہیں
جنھیں سننے کو کانوں کی نہیں آنکھوں کی حاجت ہے
اگر تم مجھ سے ملنے پربہت اصرار کرتی ہو
تو پھر ایک شرط ہے
ایک لفظ بھی کہنا نا ہونٹوں سے
فقط آنکھوں سے آنکھیں گفتگو کرتی رہیں
خلا اپنے سوالوں کا
ان آنکھوں کی صدائیں خود بخود بھرتی رہیں گی
اگر ملنا ضروری ہے
تو چھوٹی سی میری یہ شرط اپنے ذہن میں رکھنا ( اعتبار ساجد )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪

بہت خوب۔
 

عمر سیف

محفلین
[align=right:6001755ea4]کون روک سکتا ہے
لاکھ ضبط خواہش کے
بےشمار دعوٰے ہوں
اس کو بھول جانے کے
بےپناہ ارادے ہوں
اور اس محبت کو ترک کرکے جینے کا
فیصلہ سنانے کو
کتنے لفظ سوچے ہوں
دل کو اس کی آہٹ پر
برملا دھڑکنے سے
کون روک سکتا ہے ؟؟؟
[/align:6001755ea4]
 

شمشاد

لائبریرین

مَیں کون ہوں؟
وہ کل بھی پوچھتی تھی یہ
وہ پوچھتی ہے آج بھی
مَیں کون ہوں؟
سوال ہر نظر میں ہیں عجیب سے
گو اُس کو جانتے ہیں سب قریب سے
وہ عام ہے کہ خاص ہے
اُداس ہے
ہے اُس کی اوڑھنی بھی تار تار سی
خزاں ہے آج ‘کل تلک بہار تھی
وہ مُنصفی کے نام پر لزراُٹھے
زبان اُس کی کٹ گئی
وہ کیا کہے؟
سماعتوں میں آندھیوں کا شور ہے
..وہ کیا سُنے؟
کوئی تو اُس کا ہاتھ بڑھ کے تھام لے
کوئی تو آئے اُس کو اپنا نام دے
وہ کون ہے؟
وہ پوچھتی ہے ہر کسی سے آج بھی
مَیں کون ہوں؟؟؟
(فاخرہ بتول)
 

عمر سیف

محفلین
تھکن سے چور ہیں پاؤں کہاں کہاں بھٹکیں
ہر ایک گام نیا حسن رہ گزار سہی
سکوں بدوش کنارا بھی اب ابھر آئے
سفینہ ہائے دل و جاں بھنور کے پار سہی
 

عیشل

محفلین
غرور اس پہ سجتا ہے مگر کہہ دو
اسی میں اسکا بھلا ہے غرور کم کر دے
کسی نے چوم کے آنکھوں کو یہ دعا دی تھی
زمیں تیری خدا موتیوں سے نم کر دے
 

شمشاد

لائبریرین
وہ جاتے ہوئے سبھی کچھ اپنے سنگ لے گیا
پھولوں کی خوشبو، بہاروں کے رنگ لے گیا

پہلے بھی تھے ہجر کے شب و روز بہت
اب کے موسمِ جدائی، جینے کے ڈھنگ لے گیا
 

حجاب

محفلین
دریچہ ہائے خیال!

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور یہ سب دریچہ ہائے خیال
جو تمہاری ہی سمت کُھلتے ہیں
بند کردوں کچھ اس طرح کے یہاں
یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
اور خود بھی یاد نہ آؤں تمہیں
جیسے تم صرف اک کہانی تھیں
جیسے میں صرف اک افسانہ تھا ( جون ایلیا )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

شمشاد

لائبریرین
خوابوں کا اِک جہاں مجھے دے گیا کوئی
مٹی کا اِک مکان مجھے دے گیا کوئی
وہ دل میں رہ گیا ہے کہ دل سے اُترگیا
کتنا عجب گُماں مجھے دے گیا کوئی
صحرا پہ اپنے گھر کا پتہ لکھ گیا تھا وہ
مِٹتا ہوا نشان مجھے دے گیا کوئی
ماہ و نجّوم نوچ کے ‘ سُورج بُجھا دیا
پھر سارا آسمان مجھے دے گیا کوئی
کشتی میں چھید اُس نے کیا اور اُس کے بعد
کاغذ کا بادبان مجھے دے گیا کوئی
اُس نے گُلاب ہاتھ میں لے کر کہا بتول
خُوشبو کا ترجمان مجھے دے گیا کوئی
(فاخرہ بتول)​
 

عمر سیف

محفلین
انگڑائی پر انگڑائی لیتی ہے رات جدائی کی
تم کیا سمجھو، تم کیا جانو، بات میری تنہائی کی

کون سیاہی گھول رہا ہے وقت کے بہتے دریا میں
میں نے آنکھ جھکی دیکھی ہے آج کسی ہرجائی کی

ٹوٹ گئے سیال نگینے، پھوٹ بہے رخساروں پر
دیکھو میرا ساتھ نہ دینا، بات ہے رسوائی کی

اُڑتے اُڑتے آس کا پنچھی دُور اُفق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی​

[align=left:6be2f515e6]قتیل شفائی[/align:6be2f515e6]
 

سارہ خان

محفلین
خاک میں گزرا ہوا کل نہیں ڈھونڈا کرتے
وہ جو پلکوں سے گِرا پل، نہیں ڈھونڈا کرتے

پہلے کچھ رنگ لبوں کو بھی دئیے جاتے ہیں
یُونہی آنکھوں میں تو کاجل نہیں ڈھونڈا کرتے

جس نے کرنا ہو سوال آپ چلا آتا ہے
لوگ جا جا کے تو سائل نہیں ڈھونڈا کرتے

یہ ہیں خاموش اگر، اس کو غنیمت جانو
یونہی جذبات میں ہلچل نہیں ڈھونڈا کرتے

پیچھے کھائی ہے تو آگے ہو سمندر گہرا
مسئلہ ایسا ہو تو پھر حل نہیں ڈھونڈا کرتے

اِن کھلی آنکھوں سے خوابوں کو تلاشو نہ بُتول
پلکیں ہو جائیں جو بوجھل نہیں ڈھونڈا کرتے
 

عمر سیف

محفلین
[align=right:a50985c65d]بے نگاہ آنکھوں سے
دیکھتے ہیں ,پرچے کو
بے خیال ہاتھوں سے
اَن بنے سے لفظوں پر
انگلیاں گھماتے ہیں
!یا سوالنامے کو دیکھتے ہی جاتے ہیں
ہر طرف کن انکھیوں سے
بچ بچا کے تکتے ہیں
دوسروں کے پرچے کو
رہنما سمجھتے ہیں
شاید اس طرح کو ئی
راستہ ہی مل جائے
بے نشان خوابوں کا
کچھ پتہ ہی مل جائے
مجھ کو دیکھتے ہیں تو
یوں جوابً کاپی پر،
حاشیے لگاتے ہیں
دائرے بناتے ہیں
جیسے ان کو پرچے کے
سب جواب ! آتے ہیں ۔۔
اس طرح کے منظر میں
امتحان گاہوں میں،
دیکھتا ہی رہتا تھا
نقل کرنے والوں کو
نِت نئے طریقوں سے
آپ لطف لیتا تھا،
دوستوں سے کہتا تھا
کس طرف سے جانے یہ
آج دل کے آنگن میں
اِک خیال آیا ہے
!سینکڑوں سوالوں سے
اک سوال لایاہے
وقت کی عدالت میں
زندگی کی صورت میں
یہ جو تیرے ہاتھوں میں
اک سوالنامہ ہے
کس نے یہ بنایا ہے؟
کس لئیے بنایا ہے؟
کچھ سمجھ میں آیا ہے؟
زندگی کے پرچے میں
سب سوال لازم ہیں
!سب سوال مشکل ہیں
بے نگاہ آنکھوں سے
دیکھتا ہوں پرچے
کو بے خیال ہاتھوں سے
اَن بنے سے لفظوں پر
انگلیاں گھماتا ہوں
حاشیہ لگاتا ہوں
دائرے بناتا ہوں
یا سوالنامے کو
دیکھتا ہی جاتا ہوں! ۔۔۔
[/align:a50985c65d]
 

سارہ خان

محفلین
یہ چاہتیں یہ پذیرائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ عمر بھر کی شناسائیاں بھی جھوٹی ہیں
یہ لفظ لفظ محبت کی یورشیں بھی فریب
یہ زخم زخم مسیحائیاں بھی جھوٹی ہیں
مرے جُنوں کی حقیقت بھی سر بسر جھوٹی
ترے جمال کی رعنائیاں بھی جھوٹی ہیں
کُھلی جوآنکھ تو دیکھا کہ شہرِفُرقت میں
تری مہک تری پرچھائیاں بھی جھوٹی ہیں
فریب کار ہیں اِظہار کے سب وسیلے بھی
خیال و فکر کی گہرائیاں بھی جھوٹی ہیں
تمام لفظ و معانی بھی جھوٹ ہیں ساجد
ہمارے عہد کی سچائیاں بھی جھوٹی ہیں۔
(اعتبار ساجد)
 

عمر سیف

محفلین
انسان کی فطرت کیا کہیے ، مشکل سا فسانہ ڈھونڈ لیا
ٹھکرا کے جمودِ ہستی کو جینے کا بہانہ ڈھونڈ لیا
احساسِ محبت کیا معنی ، بے باکی جرات کیا معنی
تصقیر کے نازک پردے میں آدم نے ٹھکانہ ڈھونڈ لیا​
 

سارہ خان

محفلین
ضبط نے کہا:
انسان کی فطرت کیا کہیے ، مشکل سا فسانہ ڈھونڈ لیا
ٹھکرا کے جمودِ ہستی کو جینے کا بہانہ ڈھونڈ لیا
احساسِ محبت کیا معنی ، بے باکی جرات کیا معنی
تصقیر کے نازک پردے میں آدم نے ٹھکانہ ڈھونڈ لیا​

بہت خوب ۔۔۔
 

سارہ خان

محفلین
درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
جس طرح شاخ سے توڑے ہوئے اِک پتّے کا رنگ
ماند پڑ جاتا ہے کچھ روز شاخ سے الگ رہ کر
شاخ سے ٹوٹ کے یہ درد جئے گا کب تک ؟

ختم ہو جائے گی جب اس کی رسد
ٹمٹمائے گا ذرا دیر کو بُجھتے بُجھتے
اور پھر لمبی سی ایک سانس دھوئیں کی لے کر
ختم ہو جائے گا، یہ درد بھی بُجھ جائے گا
!!درد کچھ دیر ہی رہتا ہے، بہت دیر نہیں
 

عمر سیف

محفلین
شکریہ سارہ۔

جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

پتھرو ! آج میرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اسکے دل پہ بھی کڑی عشق میں گذری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا خدا رکھا ہے

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
غم کے سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top