"میری پسند"

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

qaral

محفلین
وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا

مسئلہ پھول کا ہے پھول کد ھر جائے گا

ہم تو سمجھےتھے کہ اک زخم ہے بھر جائے گا

کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا

وہ ہواؤں کی طرح خانہ بجاں پھرتا ہے

ایک جھونکا ہے جو آئے گا گزر جائے گا

وہ جب آئے گا توپھر اس کی رفاقت کے لیے

موسم گل میرے آنگن میں ٹھر جائے گا

آخرش وہ بھی کہیں ریت پہ بیٹھی ہوگی

تیرایہ پیار بھی دریا ہے اتر جائے گا

مجھ کو تہزیب کہ بزرخ کا بنایا وارث

جرم یہ بھی میرے اجداد کے سر جائے گا
 

qaral

محفلین
تجھے دشمنوں کی خبر نہ تھی مجھے دوستوں کاپتہ نہیں

تری داستاں کوئی اور تھی میرا واقعہ کوئی اور ہے
 

qaral

محفلین
میں اپنے خواب سے کٹ کر جیوں تو میرا خدا

اجاڑ دے مری مٹی کو در بدر کر دے
 

ظفری

لائبریرین

میرا دل شوق سے توڑو ، یہ ایک تجربہ اور سہی
لاکھ کھلونے توڑ چکے ہو، ایک کھلونا اور سہی

رات ہے غم کی ، آج بجھا دو جلتا ہوا ہر ایک چراغ
دل میں اندھیرا ہو ہی چکا ہے ، گھر میں اندھیرا اور سہی

دم ہے نکلتا ایک عاشق کا ، بھیڑ ہے آخر دیکھ تو لو
لاکھ تماشے دیکھے ہونگے ، ایک نظارہ اور سہی

خنجر لیکر سوچتے کیا ہو ، قتل ِ مراد بھی کر ڈالو
داغ ہیں سو دامن پہ تمہارے ، ایک اضافہ اور سہی​
 

شمشاد

لائبریرین
بسیرا

دِل میں ایسے ٹھہر گئے ہیں غم
جیسے جنگل میں شام کے سائے
جاتے جاتے سہم کے رُک جائیں
مڑ کے دیکھیں اُداس راہوں پر
کیسے بجھتے ہوئے اُجا لوں میں
دُور دُھول دُھول اُڑتی ہے
(گلزار)
 

ظفری

لائبریرین

لفظ جب تک وضو نہیں کرتے
ہم تیری گفتگو نہیں کرتے

تُو ملا ایسے بےفاؤں کو
جو تیری آرزو نہیں کرتے

جب سے اشکوں نے بولنا سیکھا
لب کوئی گفتگو نہیں کرتے

جن کو آنسو ہیں ملے غم سے
زخم اپنے رفو نہیں کرتے​
 

شمشاد

لائبریرین
ذکر جہلم کا ہے ، بات ہے دِینے کی
چاند پکھراج کا ، رات پشمینے کی
کیسے اوڑھے گی اُدھڑی ہو ئی چاندی
رات کوشش میں ہے چاند کو سینے کی
کوئی ایسا گرا ہے نظر سے کہ بس
ہم نے صورت نہ دیکھی پھر آئینے کی
دَرد میں جاودانی کا احساس تھا
ہم نے لاڈوں سے پالی خلش سینے کی
موت آتی ہے ہر روز ہی رُوبرو
زندگی نے قسم دی ہے کل، جینے کی
(گلزار)​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہلم سے راولپنڈی کی طرف سفر کریں تو اگلا ہی سٹیشن ‘دینہ‘ آتا ہے۔ یہیں سے منگلا، میرپور وغیرہ کو سڑک جاتی ہے۔ پہلے مصرعے میں اسی کا ذکر ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
سوناں

ذرا آواز کا لہجہ تو بدلو
ذرو مدھم کرو اِس آنچ کو سوناں!
کہ جل جاتے ہیں کنگرے نرم رشتوں کے
ذرا الفاظ کے ناخن تراشو
بہت چبھتے ہیں جب نا راضگی سے بات کرتی ہو
(گلزار)
 

ظفری

لائبریرین

اداسی ‌ترک کردو اب
یونہی بیکار نہ بیٹھو
کسی کے ہجر میں جاناں
نہ خود کو اتنا تڑپاؤ
اُداسی ایک شعلہ ہے
گھروں کو جو جلاتا ہے
یہ دل بھی گھروندہ ہے
جو جل جائے ۔۔۔
تو کچھ باقی نہیں رہتا
میری مانو ۔۔۔
وہ سارے خط
جو اُس نے تم کو لکھے تھے
جلا ڈالو
تمہیں جس نے بھلا ڈالا
اُسے تم بھی بھلا ڈالو ۔۔۔

( جون ایلیا )​
 

شمشاد

لائبریرین
عادتاً ہی

سانس لینا بھی کیسی عادت ہے
جیئے جانا بھی کیا روایت ہے
کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں
کو ئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
پاؤں بے حس ہیں چلتے جاتے ہیں
اِک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے
کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے
سانس لیتے ہیں، جیتے رہتے ہیں
عادتیں بھی عجیب ہو تی ہیں
(گلزار)
 

عمر سیف

محفلین
[align=right:2c5abe8c1e]یاد ہے اِک دن
میرے میز پر بیٹھے بیٹھے
سگریٹ کی ڈبیہ پر تم نے
چھوٹے سے اِک پودے کا
ایک اسکیچ بنایا تھا
آ کر دیکھو
اس پودے پر پھول آیا ہے[/align:2c5abe8c1e]
 

شمشاد

لائبریرین
تازہ محبتوں کا نشہ جسم و جاں میں ہے
پھر موسمِ بہار میرے گلستاں میں ہے

اک خواب ہے کہ بارِ دیگار دیکھتے ہیں
اک آشنا سی روشنی سارے مکاں میں ہے

اک شاخ یاسمیں تھی کل تک خزاں اثر
اور آج سارا باغ اسی کی اماں میں ہے
(پروین شاکر)
 

شمشاد

لائبریرین
یہی واقعات ہیں کچھ یہاں
بڑے مختصر ، بڑے دیر پا
کہ اثر سے جن کے بھری رہی
یہ بغیر معنی کی زندگی
(منیر نیازی)​
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top