میری ڈائری کا ایک ورق

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
[align=right:64fafbfa1d]خوشی اور قناعت۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
اللہ تعالیٰ شاکی ہے کہ اتنی نعمتوں کے باوجود آدم کی اولاد ناشکری ہے اور انسان ازل اور ابد تک پھیلے ہوئے خدا کے سامنے خوفزدہ کھڑا بلبلا کر کہتا ہے یا باری تعالیٰ ! تیرے جہاں میں آرزوئیں اتنی دیر سے کیوں پوری ہوتی ہیں ؟
زندگی کے بازار میں ہر خوشی اسمگل ہو کر کیوں آتی ہے اس کا بھاؤ اس قدر تیز کیوں ہوتا ہے کہ ہر خریدار اسے خریدنے سے قاصر نظر آتا ہے ہر خوشی کی قیمت اتنے ڈھیر سارے آنسوؤں سے کیوں ادا کرنا پڑتی ہے۔
آقائے دوجہاں ایسے کیوں ہوتا ہے کہ جب بلاآخر خوشی کا بنڈل ہاتھ میں آتا بھی ہے تو اس بنڈل کو دیکھ کر انسان محسوس کرتا ہے کہ دوکاندار نے اُسے ٹھگ لیا ہے۔جو التجا کی عرضی تجھ تک جاتی ہے اُس پر ارجنٹ لکھا ہوتا ہے اور جو مہر تیرے فرشتے لگاتے ہیں اُس کے چاروں طرف صبر کا دائرہ نظر آتا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے باری تعالیٰ ؟؟
جس مال گاڑی میں تو انسانی خوشی کے بنڈل روانہ کرتا ہے وہ صدیوں پہلے چلتی ہے اور قرن بعد پہنچتی ہے لوگ اپنے اپنے نام کی بلٹی نہیں چھڑاتے بلکہ صدیوں پہلے مر کھپ گئی ہوئی کسی قوم کی خوشی کی کھیپ یوں آپس میں بانٹ لیتے ہیں جیسے سیلاب زدگان امدادی فنڈ کے سامنے معذور کھڑے ہوں ۔
خوشی کو قناعت میں بدلنے والے رب سے کوئی کیا کہے جب کہ آج تک اُس نے کبھی انسان کی ایجاد کردہ گھڑی اپنی کلائی پر باندھ کر دیکھی ہی نہیں۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪(بانو قدسیہ کی کتاب امر بیل سے لیا گیا)٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
[/align:64fafbfa1d]
زبردست۔ بہت عمدہ
 

حجاب

محفلین
[align=right:481a8a5a44]میں نے رقیبوں کو محبت کی آگ میں جلتے اور بھسم ہوتے دیکھاہے۔ پھر ان کی راکھ کو کئی دن اور کئی کئی مہینے ویرانوں میں اڑتے دیکھاہے۔ان لوگوں سے بھی ملا ہوں،جو محبت کی آگ میں سلگتے رہتے ہیں اور جن پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی سی تہہ چڑھ جاتی ہے۔پھراور وقت گزرنے پر دور پار سے ہوا کا جھونکاگزرتا ہے، تو ان کی یہ راکھ جھڑ جاتی ہے اورانگارے پھر دہکنے لگتے ہیں ایسے لوگ بھی میری زندگی میں گزرے ہیں،جو چپ چاپ محبت کے سمندر میں اتر گئے اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی۔وہ لوگ بھی ہیں جو کاروبار کرتے ہیں دفتروں میں بیٹھتے ہیں،دریا روکتے ہیں ،ڈیم بناتے ہیں،ٹینک چلاتے ہیں،اور محبت کی ایک بند ڈبیا ہر وقت اپنے سینے کےاندرمحفوظ رکھتےہیں۔ مسافر،سیاح،کوہ پیما،دشت نورو،آپ کسی کے بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے۔
دراصل محبت کے لئےایک خاص فضا،ایک خاص علاقے،ایک خاص ایکولوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کےلیےدو لوگوں کی یاد،دلوں کے ملنے کی احتیاج نہیں ہوتی۔ایک خاص پس منظر کی ضرورت ہوتی ہے۔دراصل پس منظر بھی مناسب لفظ نہیں۔یہ تو آدمی کی سوچ محدود کردیتا ہے۔اس کے لیےایک اور چیز کی ضرورت ہوتی ہے،جس کا ابھی تک نام نجویز نہیں کیا جاسکا۔

(اشفاق احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفر در سفر)
[/align:481a8a5a44]
 

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
[align=right:0fb6d508e3]
دراصل محبت کے لئےایک خاص فضا،ایک خاص علاقے،ایک خاص ایکولوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کےلیےدو لوگوں کی یاد،دلوں کے ملنے کی احتیاج نہیں ہوتی۔ایک خاص پس منظر کی ضرورت ہوتی ہے۔دراصل پس منظر بھی مناسب لفظ نہیں۔یہ تو آدمی کی سوچ محدود کردیتا ہے۔اس کے لیےایک اور چیز کی ضرورت ہوتی ہے،جس کا ابھی تک نام نجویز نہیں کیا جاسکا۔

(اشفاق احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سفر در سفر)
[/align:0fb6d508e3]
بہت خوب کہا۔ اچھا اقتباس ہے۔
 

عمر سیف

محفلین
سبز بتی کا سگنل

انسان کا قلب تو سپر ہائی وے کی مانند ہے۔ اس پر بادشاہی سواریاں بھی گزرتی ہیں اور امیر کبیر بھی چلتے ہیں، غریب اور فقیر بھی گزرتے ہیں۔ خوبصورتوں اور بدشکلوں کی بھی یہی گزرگاہ ہے، نیکوکاروں، پارساؤں اور دین داروں کے علاوہ کافروں، مشرکوں، مجرموں اور گناہگاروں کے لیے بھی یہ شارع عام ہے۔ عافیت اسی میں ہے کہ شاہراہ پر ٹریفک خودبخوب آئے اور اسے خاموشی سے گزر جانے دیا جائے۔ اگر ٹریفک کی طرف متوجہ ہوکر اسے بند کرنے یا اس کا رُخ موڑنے کی کوشش کی جائے تو دل کی سرک پر خود اپنا پہیہ جام ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ اس راستے کا ٹریفک سگنل صرف سبز بتی پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس میں سبز بتی کی کوئی جگہ نہیں۔

شہاب نامہ سے اقتباس۔
 

سارہ خان

محفلین
غربت کی عظمت

میں سوچتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو دو جہانوں کے بادشاہ تھے۔۔ان کا چولہا ٹھنڈا کیوں رہتا تھا؟ وہ چٹائی پر کیوں سوتے تھے؟ اور ایک کچے مکان میں کیوں رہتے تھے۔۔کھانے کے لیے ان کے چنگیر میں صرف دو کھجوریں ہوتی تھیں۔۔کھانے لگتے تو دروازہ بجتا۔۔
‘‘میں بھوکا ہوں‘‘ اور وہ ایک کھجور سائل کو دے دیتے اور خود ایک ہی کھا لیتے۔۔میں سوچتا ہوں آپ جو دو عالم کے بادشاہ تھے انہوں نے کیوں غربت کو منتخب کیا؟
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نعوذ باللہ کم فہم‘ کم عقل یا کم علم تھے؟ پھر؟ اگر وہ عقلِ کل تھے تو ہمیں ماننا پڑے گا کہ غربت میں کوئی بڑی عظمت ہے۔۔ورنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی غربت منتخب نہ کرتے۔۔عمامیت میں کوئی بڑی خوبی ہے ورنہ عمومیت کی زندگی بسر نہ کرتے۔۔عام لوگوں جیسا لباس استعمال نہ کرتے۔۔بوریا نشین نہ ہوتے اور ایک عام سے کچے مکان میں رہائش نہ رکھتے۔۔

(ممتاز مفتی کی کتان تلاش سے اقتباس)
 

عاصم ملک

محفلین
بہت خوب سارہ، ضبط اور حجاب، آپ تینوں کے تحریر کردا اقتباس بہت اچھے ہیں،مزید پیش رفت کا انتظار رہے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
اگر تم نے ہر حال میں خوش رہنے کا فن سیکھ لیا ہے تو یقین کرو زندگی کا سب سے بڑا فن سیکھ لیا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس کا ترجمہ بھی تو لکھ دینا تھا، اب میرے جیسا ان پڑھ آدمی اس کو کیا سمجھے گا۔ :cry:
 

حجاب

محفلین
[align=right:97945693c8]شُکر و نا شُکری۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
انسان اپنی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز سے گزرتا ہے ،کبھی کمال کی بلندیوں کو جا چھوتا ہے،کبھی زوال کی گہرائیوں تک جا پہنچتا ہے ۔ ساری زندگی وہ ان ہی دونوں انتہاؤں کے درمیان سفر کرتا رہتا ہے اور جس راستے پر وہ سفر کرتا ہے ،وہ شُکر کا ہوتا ہے ، یا نا شُکری کا۔۔۔۔
کچھ خوش قسمت ہوتے ہیں ،وہ زوال کی طرف جائیں یا کمال کی طرف،وہ صرف شُکر کے راستے پر ہی سفر کرتے ہیں ۔کچھ ایسے ہوتے ہیں جو صرف ناشُکری کے راستے پر سفر کرتے ہیں ،چاہے وہ زوال حاصل کریں یا کمال، اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو ان دونوں راستوں پر سفر کرتے ہیں ،کمال کی طرف جاتے ہوئے شُکر کے اور زوال کی طرف جاتے ہوئے نا شُکری کے ۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
(عمیرہ احمد کی کتاب پیرِ کامل سے )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
[/align:97945693c8]
 

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
[align=right:5b708c0a6f]شُکر و نا شُکری۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
انسان اپنی زندگی میں بہت سے نشیب و فراز سے گزرتا ہے ،کبھی کمال کی بلندیوں کو جا چھوتا ہے،کبھی زوال کی گہرائیوں تک جا پہنچتا ہے ۔ ساری زندگی وہ ان ہی دونوں انتہاؤں کے درمیان سفر کرتا رہتا ہے اور جس راستے پر وہ سفر کرتا ہے ،وہ شُکر کا ہوتا ہے ، یا نا شُکری کا۔۔۔۔
کچھ خوش قسمت ہوتے ہیں ،وہ زوال کی طرف جائیں یا کمال کی طرف،وہ صرف شُکر کے راستے پر ہی سفر کرتے ہیں ۔کچھ ایسے ہوتے ہیں جو صرف ناشُکری کے راستے پر سفر کرتے ہیں ،چاہے وہ زوال حاصل کریں یا کمال، اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جو ان دونوں راستوں پر سفر کرتے ہیں ،کمال کی طرف جاتے ہوئے شُکر کے اور زوال کی طرف جاتے ہوئے نا شُکری کے ۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
(عمیرہ احمد کی کتاب پیرِ کامل سے )
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
[/align:5b708c0a6f]
اچھا اقتباس ہے۔
 

نوید ملک

محفلین
انسان کی خواہشات سے اللہ کو دلچسپی نہیں ہے وہ اُسکی تقدیر اپنی مرضی بناتا ہے۔ اسے کیا ملنا ہے کیا نہیں اسکا فیصلہ وہ خود کرتا ہے ۔جو چیز آپکو ملنی ہے آپ اسکی خواہش کریں نہ کریں ، وہ آپ کی ہی ہے وہ کسی دوسرے کے پاس نہیں جائے گی ۔مگر جو چیز آپکو نہیں ملنی وہ کسی کے پاس بھی چلی جائے گی مگر آپکے پاس نہیں آئے گی ۔ انسان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جانے والی چیز کے ملال میں مبتلا رہتا ہے ، آنے والی چیز کی خوشی اسے مسرور نہیں کرتی ۔آپ محبت ضرور کریں مگر محبت کے حصول کی اتنی خواہش نہ کریں ۔ آپکے مقدر میں جو چیز ہو گی وہ آپکو مل جائے گی ۔مگر کسی خواہش کو کائی بن کر اپنے وجود پر پھیلنے مت دیں ورنہ یہ سب سے پہلے آپکے ایمان کو نگلے گی ۔پریشان ہونا ، راتوں کو جاگنا اور سرابوں کے پیچھے بھاگنے سے کسی چیز کو مقدر نہیں بنایا جا سکتا ۔

(عمیرا احمد)
 

عمر سیف

محفلین
نوید ملک نے کہا:
انسان کی خواہشات سے اللہ کو دلچسپی نہیں ہے وہ اُسکی تقدیر اپنی مرضی بناتا ہے۔ اسے کیا ملنا ہے کیا نہیں اسکا فیصلہ وہ خود کرتا ہے ۔جو چیز آپکو ملنی ہے آپ اسکی خواہش کریں نہ کریں ، وہ آپ کی ہی ہے وہ کسی دوسرے کے پاس نہیں جائے گی ۔مگر جو چیز آپکو نہیں ملنی وہ کسی کے پاس بھی چلی جائے گی مگر آپکے پاس نہیں آئے گی ۔ انسان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جانے والی چیز کے ملال میں مبتلا رہتا ہے ، آنے والی چیز کی خوشی اسے مسرور نہیں کرتی ۔آپ محبت ضرور کریں مگر محبت کے حصول کی اتنی خواہش نہ کریں ۔ آپکے مقدر میں جو چیز ہو گی وہ آپکو مل جائے گی ۔مگر کسی خواہش کو کائی بن کر اپنے وجود پر پھیلنے مت دیں ورنہ یہ سب سے پہلے آپکے ایمان کو نگلے گی ۔پریشان ہونا ، راتوں کو جاگنا اور سرابوں کے پیچھے بھاگنے سے کسی چیز کو مقدر نہیں بنایا جا سکتا ۔

(عمیرا احمد)
بہت عمدہ بات کہی کہ“ آپ محبت ضرور کریں مگر محبت کے حصول کی اتنی خواہش نہ کریں“۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
شمشاد نے کہا:
اس کا ترجمہ بھی تو لکھ دینا تھا، اب میرے جیسا ان پڑھ آدمی اس کو کیا سمجھے گا۔ :cry:
سوری میں نے جیسے اپنی ڈائری میں لکھا تھا ویسا ہی یہاں لکھ دیا۔ معلوم نہیں تھا کہ اردو میں ہی لکھنا ہے لازماً۔ آئندہ احتیاط ہو گی انشاءاللہ :)
خیر میں یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ “بعض اوقات انسان کو وقت کا فیصلہ ماننا ہی پڑتا ہے۔ اور میں نے یہ بات جان لی ہے“
 

شمشاد

لائبریرین
فرحت کیانی نے کہا:
شمشاد نے کہا:
اس کا ترجمہ بھی تو لکھ دینا تھا، اب میرے جیسا ان پڑھ آدمی اس کو کیا سمجھے گا۔ :cry:
سوری میں نے جیسے اپنی ڈائری میں لکھا تھا ویسا ہی یہاں لکھ دیا۔ معلوم نہیں تھا کہ اردو میں ہی لکھنا ہے لازماً۔ آئندہ احتیاط ہو گی انشاءاللہ :)
خیر میں یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ “بعض اوقات انسان کو وقت کا فیصلہ ماننا ہی پڑتا ہے۔ اور میں نے یہ بات جان لی ہے“

لازمی نہیں ہے کہ اردو میں‌ لکھیں۔ ہاں میرے جیسے ان پڑھوں کے لیے ساتھ میں ترجمہ لکھدیں تو کئی اور بھی مستفیذ ہو سکیں گے۔
 
Top