میری ڈائری کا ایک ورق

شمشاد

لائبریرین
پھولوں کی ایک دکان پر لکھا تھا

"ہر آدمی جیتنا چاہتا ہے لیکن لوگ مجھ سے "ہار" مانگتے ہیں۔"
 

شمشاد

لائبریرین
تین آرزوئیں :

ایک یتیم خانہ میں ایک دن تین لڑکیاں جاڑے کے موسم میں دھوپ میں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔ ان میں سے ایک بولی "بہن! اگر خدا وہ دن لائے کہ ہم منہ مانگی مراد پائیں تو تم خدا سے کیا مانگو گی۔" دوسری نے جواب دیا "میری آرزو تو یہ ہے کہ میرے پاس بیشمار مال و دولت ہو۔ اور میں طرح طرح کے زیور بنواؤں اور گوٹے کناری سے منڈھے ہوئے ریشمی کپڑے پہنوں۔ تاکہ جو دیکھے ایک دفعہ تو دنگ ہو جائے۔"

پہلی کہنے لگی "گوٹے کناری کو آگ لگے۔ گوٹے کناری میں کیا رکھا ہے۔ آجکل سب لوگ سادگی پسند کرتے ہیں۔ میں تو دعا مانگتی ہوں کہ خدا مجھے روپیہ دے تو میں مکہ کے حج کو جاؤں اور جو غریب لوگ راستہ میں ملیں انہیں خوب دل کھول کر خیرات دوں اور وہاں سے یہاں کی ساری بہنوں کے لیے تحفے تحائف لاؤں۔"

تیسری لڑکی جو اس وقت تک خاموش تھی، بولی "ہمیں تو اگر یقین ہو کہ خدا ہمار سنے گا، تو یہی دعا کریں کہ خدا ہمیں مائیں دے، جو ہمیں گودی میں سلائیں۔"
 

شمشاد

لائبریرین
"محبت" پھول پر بیٹھی ہوئی وہ نازک تتلی ہے
جسے بہت آہستہ سے۔۔۔
نزاکت سے۔۔۔
توجہ سے ۔۔۔۔
پیار سے ۔۔۔۔۔
چھونا پڑتا ہے۔
ذرا سی بد احتیاطی۔۔۔
ذرا سی لاپرواہی۔۔۔
ذرا سی تلخی۔۔۔
اسے مجروح کر دیتی ہے۔
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
ایک شخص اپنے کھیت میں کھدائی کر رہا تھا۔ اسے سنگِ مرمر کی ایک نہایت حسین اور نظر فریب مورتی ملی۔ وہ اسے لیکر ایک ایسے شخص کے پاس گیا۔ جو پرانی چیزوں کا دل و جان سے عاشق تھا۔ اس نے ایک خطیر رقم دے کر وہ مورتی خرید لی اور دونوں اپنی اپنی راہ چلے گئے۔

بیچنے والا ، گھر جاتے ہوئے، اپنے دل میں کہہ رہا تھا، “کتنی جان اور کتنی زندگی ہے اس دولت میں، سچ مچ بڑی حیرت ہے کہ ایک عقلمند انسان، اتنی بڑی رقم، ایک گونگے اور بے جان پتھر کے ٹکڑے کے عوض کیسے دے سکتا ہے۔ جو ہزاروں برس سے زمین میں دبا پڑا ہو۔ جو کسی کے خواب و خیال میں بھی یہ آیا ہو۔“

اور عین اسی لمحے خریدنے والا مورتی کو غور سے دیکھتا جا رہا تھا اور دل ہی دل میں کہتا جاتا تھا
“ کتنا مقدس ہے وہ حُسن جو تجھ میں ہے اور کتنی مبارک ہے وہ زندگی جو تیرے وجود میں شعلہ زن ہے۔ خدا کی قسم، میری سمجھ میں نہیں آ رہا کہ انسان ایسی لطیف، ایسی نادر اور ایسی بے بہا چیز کو بے جان اور زائل ہو جانے والی دولت کے بدلے کیسے فروخت کر سکتا ہے۔“
(خلیل جبران)
ہیرے کی قدر جوہری ہی جان سکتا ہے ۔ ۔
 

سیما علی

لائبریرین
بیٹی

والدین شاید بیٹیوں سے اسی لیے زیادہ پیار کرتے ہیں کہ نہ جانے ان کی آئندہ زندگی میں انہیں اتنا پیار، لاڈ اور مان میسر آ بھی سکے گا کہ نہیں؟ جس شخص کے ہاتھوں میں وہ اپنی ہیرے جیسی بیٹی دے رہے ہیں، وہ اس کی قدر کر سکے گا کہ نہیں؟

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بیاہی بیٹیوں کے دُکھ بابل کی دہلیز کے اندر بیٹھی بیٹیوں سے کہیں زیادہ دل شکن اور اعصاب توڑ ہوتے ہیں جو اچھے خاصے والدین کو ریت کی بھر بھری دیوار کی طرح آہستہ آہستہ زمن بوس کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے دعاؤں میں نصیب کے اچھے ہونے کی دُعا سر فہرست رہی ہے۔
بالکل سچ بات ہے بیاہی بیٹیوں کہ دکھ ماں باپ کو بے موت مار دیتے ہیں۔میری دعاؤں میں سرِ فہرست یہ دعا ہوتی ہے ، بچیوں کے لئے پروردگار قدردانوں سے واسطہ دے۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
kQ5WOFi_d.jpg
6 ستمبر کے یاد گار دن کے حوالے سے:


محاورتاً تو یہی کہا جائے گا کہ قوم پشت پر تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ 1965ء کی جنگ پاکستان کی قوم نے فوج کے شانہ بشانہ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔6ستمبر ان شہیدوں اور غازیوں کو اسلامی پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے سیالکوٹ سیکٹر میں چونڈہ کے مقام پر بھارت کے آرمر ڈ اور تین دوسرے ڈویژنوں جن میں پانچ سوٹینک تھے کی یلغار کو اللہ کے فضل و کرم سے صرف ایک ڈویژن اور ایک آمرڈ فارمیشن سے پسپا کر دیا تھا۔ اس جنگ میں پاکستان اور بھارت کا تناسب ہر لحاظ سے ایک اور سات کا تھا۔6ستمبر کا دن میجر راجہ عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی کمان میں غازی نہر کے کنارے داد شجاعت دینے والے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا ہے جنہوں نے دشمن فوج کے عزائم کو خاک میں ملا کر تاریخی کارنامہ سر انجام دیا۔ 6ستمبر کا دن بھارت کے علاقہ کھیم کر ن تک اپنے نقوش پا چھوڑنے والے شہیدوں اور غازیوں کے آگے جبین نیاز غم کرنے کاہے۔6ستمبر کا دن فاضلہ کا سیکٹر کے سر فروشوں کو عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کرنے کا ہے جن کے نعرہ تکبیر کی صدائوں سے دشمنوں کے دل ڈوبتے رہے۔
اس یوم دفاع پر دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کی سلامتی رکھے اور پاک فوج میں یونہی وطن پر جانثار ہونے کا جذبہ قائم رکھے(آمین)
میجر عزیز بھٹی شہید اور میجر عبدالحبیب شہید بعد میں نشان حیدر عزیز بھٹی شہید کے نام ہوا۔ دنوں اشعار حاضر خدمت ہیں۔
اپنے لہو سے روشن کر دیں گلیاں اس ویرانے کی
گرچہ تنگ بہت تھیں راہیں شہر وفا کو جانے کی!!!
 

صابرہ امین

لائبریرین
بالکل سچ بات ہے بیاہی بیٹیوں کہ دکھ ماں باپ کو بے موت مار دیتے ہیں۔میری دعاؤں میں سرِ فہرست یہ دعا ہوتی ہے ، بچیوں کے لئے پروردگار قدردانوں سے واسطہ دے۔۔۔۔
آمین ۔ ۔ واقعی بے قدرے لوگوں سے اللہ ہر جگہ دور رکھے ۔ ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
بہت بہترین لڑی ہے۔۔
شمشاد بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس لڑی کو پڑھ کر بڑے کے پائے بن جائیں گے ۔ ۔ جو کہ بنتے نظر نہیں آتے ۔ ۔ ۔ اتنی زبردست لڑی ہے کہ میں تو ایک ایک بات بعض اوقات کئی کئی مرتبہ پڑھتی ہوں اور پڑھنے کے بعد دیر تک سوچ میں گم ہو جاتی ہوں۔ ۔ بہت عمدہ کلیکشن ہے بھئی ۔ ۔ :):)
 

صابرہ امین

لائبریرین
kQ5WOFi_d.jpg
6 ستمبر کے یاد گار دن کے حوالے سے:


محاورتاً تو یہی کہا جائے گا کہ قوم پشت پر تھی مگر حقیقت یہ ہے کہ 1965ء کی جنگ پاکستان کی قوم نے فوج کے شانہ بشانہ لڑی اور کامیابی حاصل کی۔6ستمبر ان شہیدوں اور غازیوں کو اسلامی پیش کرنے کا دن ہے جنہوں نے سیالکوٹ سیکٹر میں چونڈہ کے مقام پر بھارت کے آرمر ڈ اور تین دوسرے ڈویژنوں جن میں پانچ سوٹینک تھے کی یلغار کو اللہ کے فضل و کرم سے صرف ایک ڈویژن اور ایک آمرڈ فارمیشن سے پسپا کر دیا تھا۔ اس جنگ میں پاکستان اور بھارت کا تناسب ہر لحاظ سے ایک اور سات کا تھا۔6ستمبر کا دن میجر راجہ عزیز بھٹی اور میجر شفقت بلوچ کی کمان میں غازی نہر کے کنارے داد شجاعت دینے والے مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا ہے جنہوں نے دشمن فوج کے عزائم کو خاک میں ملا کر تاریخی کارنامہ سر انجام دیا۔ 6ستمبر کا دن بھارت کے علاقہ کھیم کر ن تک اپنے نقوش پا چھوڑنے والے شہیدوں اور غازیوں کے آگے جبین نیاز غم کرنے کاہے۔6ستمبر کا دن فاضلہ کا سیکٹر کے سر فروشوں کو عقیدت و محبت کا نذرانہ پیش کرنے کا ہے جن کے نعرہ تکبیر کی صدائوں سے دشمنوں کے دل ڈوبتے رہے۔
اس یوم دفاع پر دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کی سلامتی رکھے اور پاک فوج میں یونہی وطن پر جانثار ہونے کا جذبہ قائم رکھے(آمین)
میجر عزیز بھٹی شہید اور میجر عبدالحبیب شہید بعد میں نشان حیدر عزیز بھٹی شہید کے نام ہوا۔ دنوں اشعار حاضر خدمت ہیں۔
اپنے لہو سے روشن کر دیں گلیاں اس ویرانے کی
گرچہ تنگ بہت تھیں راہیں شہر وفا کو جانے کی!!!

بہت عمدہ لکھا سیما آپا آپ نے ۔ ۔ :):) اتنی پرانی باتیں بھی آپ کو کافی حد تک یاد ہیں جو کہ غیر معمولی بات ہے ۔ ۔ ما شا اللہ
 

شمشاد

لائبریرین
شمشاد بھائی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس لڑی کو پڑھ کر بڑے کے پائے بن جائیں گے ۔ ۔ جو کہ بنتے نظر نہیں آتے ۔ ۔ ۔ اتنی زبردست لڑی ہے کہ میں تو ایک ایک بات بعض اوقات کئی کئی مرتبہ پڑھتی ہوں اور پڑھنے کے بعد دیر تک سوچ میں گم ہو جاتی ہوں۔ ۔ بہت عمدہ کلیکشن ہے بھئی ۔ ۔ :):)
تو پھر آپ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ "جو کہ بنتے نظر نہیں آتے" اور پھر خود ہی کہتی ہیں کہ "اتنی زبردست لڑی ہے کہ میں تو ایک ایک بات بعض اوقات کئی کئی مرتبہ پڑھتی ہوں اور پڑھنے کے بعد دیر تک سوچ میں گم ہو جاتی ہوں۔"

لڑی کی تعریف کرنے کا شکریہ۔

شاید میں مطلب واضح نہیں کر پایا تھا۔ میرا مطلب تھا کہ، بڑے کے پائے چولہے پر چڑھا کر اس لڑی کو شروع سے پڑھنا شروع کریں، آخر تک پڑھنے تک پائے تیار ہو چکے ہوں گے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
تو پھر آپ کیسے کہہ سکتی ہیں کہ "جو کہ بنتے نظر نہیں آتے" اور پھر خود ہی کہتی ہیں کہ "اتنی زبردست لڑی ہے کہ میں تو ایک ایک بات بعض اوقات کئی کئی مرتبہ پڑھتی ہوں اور پڑھنے کے بعد دیر تک سوچ میں گم ہو جاتی ہوں۔"

لڑی کی تعریف کرنے کا شکریہ۔

شاید میں مطلب واضح نہیں کر پایا تھا۔ میرا مطلب تھا کہ، بڑے کے پائے چولہے پر چڑھا کر اس لڑی کو شروع سے پڑھنا شروع کریں، آخر تک پڑھنے تک پائے تیار ہو چکے ہوں گے۔
یہ لڑی ہم جلدی میں ختم کرنا نہیں چاہتے بلکہ سوچ سمجھ کر مزے سے پڑھنے کا ارادہ ہے ۔ ۔ تو پھر پائے اس جہان فانی سے کوچ کر جائیں گے اتنے دنوں میں ۔ ۔ ۔:D:D
 

شمشاد

لائبریرین
اگر اللہ نے تمام چیزیں قسمت میں لکھی ہوتیں، تو اپنے بندوں کو دعا مانگنا نہ سکھاتا۔ اس لیے ناممکن کو ممکن بنانے والی صرف ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے دعا۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
اگر اللہ نے تمام چیزیں قسمت میں لکھی ہوتیں، تو اپنے بندوں کو دعا مانگنا نہ سکھاتا۔ اس لیے ناممکن کو ممکن بنانے والی صرف ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے دعا۔
کیا ہی عمدہ بات کی یاد دہانی کروائی ۔ ۔ جزاک اللہ
 
Top