شمشاد
لائبریرین
خاص دوستوں کے نام
وقت چلا لیکن کیسے چلا
پتا ہی نہیں چلا
زندگی کی آپا دھاپی میں کب نکلی عمر ہماری یارو
پتا ہی نہیں چلا
کندھے پر چڑھنے والے بچے کب کندھے تک آ گے
پتا ہی نہیں چلا
کرائے کے گھر سے شروع ہوا تھا سفر اپنا
کب اپنے گھر تک آ گے
پتا ہی نہیں چلا
ساٸیکل کے پیڈل مارتے ھانپتے تھے ہم اس وقت
کب سے ہم کاروں میں آ گے
پتا ہی نہیں چلا
کبھی تھے ہم ذمےدار ماں باپ کے
کب بچوں کے لیے ہوے ذمے دار
پتا ہی نہیں چلا
اک دور تھا جب دن میں بے خبر سو جاتے تھے
کب راتوں کی اڑ گئی نیند
پتا ہی نہیں چلا
جن کالے گھنے بالوں پر اتراتے تھے کبھی ہم
کب سفید ہونا شروع ہو گے
پتا ہی نہیں چلا
در در بھٹکتے تھے نوکری کی خاطر
کب ریٹائر ہو گے وقت کا
پتا ہی نہیں چلا
بچوں کیلیے کمانے بچانے میں اتنے مشغول ہوے ہم
کب بچے ہوے ہم سے دور
پتا ہی نہیں چلا
بھرے پرے خاندان سے سینہ چوڑا رکھتے تھے ہم
اپنے بھای بہنوں پر گمان تھا
ان سب کا ساتھ چھوٹ گیا
کب خاندان ہم دونوں پر سمٹ گیا
پتا ہی نہیں چلا
اب سوچ رہے تھے اپنے لیے بھی کچھ کریں
پر جسم نے ساتھ دینا بند کر دیا
کب
پتا ہی نہیں چلا
وقت چلا پر کیسے چلا
پتا ہی نہیں چلا
وقت چلا لیکن کیسے چلا
پتا ہی نہیں چلا
زندگی کی آپا دھاپی میں کب نکلی عمر ہماری یارو
پتا ہی نہیں چلا
کندھے پر چڑھنے والے بچے کب کندھے تک آ گے
پتا ہی نہیں چلا
کرائے کے گھر سے شروع ہوا تھا سفر اپنا
کب اپنے گھر تک آ گے
پتا ہی نہیں چلا
ساٸیکل کے پیڈل مارتے ھانپتے تھے ہم اس وقت
کب سے ہم کاروں میں آ گے
پتا ہی نہیں چلا
کبھی تھے ہم ذمےدار ماں باپ کے
کب بچوں کے لیے ہوے ذمے دار
پتا ہی نہیں چلا
اک دور تھا جب دن میں بے خبر سو جاتے تھے
کب راتوں کی اڑ گئی نیند
پتا ہی نہیں چلا
جن کالے گھنے بالوں پر اتراتے تھے کبھی ہم
کب سفید ہونا شروع ہو گے
پتا ہی نہیں چلا
در در بھٹکتے تھے نوکری کی خاطر
کب ریٹائر ہو گے وقت کا
پتا ہی نہیں چلا
بچوں کیلیے کمانے بچانے میں اتنے مشغول ہوے ہم
کب بچے ہوے ہم سے دور
پتا ہی نہیں چلا
بھرے پرے خاندان سے سینہ چوڑا رکھتے تھے ہم
اپنے بھای بہنوں پر گمان تھا
ان سب کا ساتھ چھوٹ گیا
کب خاندان ہم دونوں پر سمٹ گیا
پتا ہی نہیں چلا
اب سوچ رہے تھے اپنے لیے بھی کچھ کریں
پر جسم نے ساتھ دینا بند کر دیا
کب
پتا ہی نہیں چلا
وقت چلا پر کیسے چلا
پتا ہی نہیں چلا