میری ڈائری کا ایک ورق

شمشاد

لائبریرین
سب سے بڑی دیانت داری اپنا محاسبہ کرنا ہے۔ لوگوں کے دل آپ صاف نہیں کر سکتے، مگر اپنا دل صاف رکھنا آپ کے اختیار میں ہے۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
سب سے بڑی دیانت داری اپنا محاسبہ کرنا ہے۔ لوگوں کے دل آپ صاف نہیں کر سکتے، مگر اپنا دل صاف رکھنا آپ کے اختیار میں ہے۔
واقعی لوگ دل میں میل رکھیں ہمیں اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے ۔ ۔ میری بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ درگزر کرو اور آگے بڑھ جاؤ ۔ ۔ کون سا بشر ہے اس دنیا میں جو غلطی نہیں کرتا ۔ ۔ اور جو غلطی نہیں کرتا وہ سیکھتا بھی نہیں ۔ ۔ ہاں غلطیاں دہرانا برا ہے ۔ ۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس لیے کہ بہت تھوڑا پڑھا لکھا ہوں۔ اتنا کہ اپنا نام پتہ پڑھ لکھ لیتا ہوں۔ اور کچھ زیادہ نہیں۔ باقی اردو محفل کی دین ہے کہ کچھ لکھنا بھی آ گیا ہے۔
 
آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
کچھ لوگوں کے ساتھ خون کا رشتہ بھی نہیں ہوتا مگر ان سے اپنوں والی خوشبو آتی ہے۔
دراصل رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اگر کسی کو تکلیف دے کر بھی اچھے سے سو لیتے ہو، تو اپنے ضمیر کا جنازہ پڑھ لو کیونکہ وہ وفات پا چکا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کسی نے مرغے سے پوچھا، لوگ تمہیں جینے کیوں نہیں دیتے، کاٹ کیوں دیتے ہیں۔
مرغے نے جواب دیا، "لوگوں کو جگانے والوں کا یہی انجام ہوتا ہے۔"
 

شمشاد

لائبریرین
اگر گلاس ٹوٹنے کی آواز کے بعد بھی گھر میں خاموشی رہے، تو سمجھ جائیں کہ گلاس "امی" سے ٹوٹا ہے۔ اور غلطی بھی گلاس کی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کسی رشتے کو کتنی بھی محبت سے باندھا جائے، لیکن اگر عزت اور لحاظ چلا جائے تو محبت بھی چلی جاتی ہے۔ (بانو قدسیہ مرحومہ)
 

شمشاد

لائبریرین
کوئی تم سے روٹھ جائے اور پھر وہی تم سے ملنے کو ترسے تو اسے کبھی مت کھونا کیونکہ وہ تم سے بہت زیادہ پیار کرتا ہے۔ (حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ)
 

شمشاد

لائبریرین
کئی سال پہلے لکھی تھی یہ باتیں کتنی سچی ہیں

کل مذہب پوچھ کر بخش دی تھی جان میری
آج فرقہ پوچھ کر اس نے ہی لے لی جان میری

مت کرو رفع یدین پر اتنی بحث مسلمانو
نماز تو ان کی بھی ہوجاتی ہے جن کے ہاتھ نہیں ہوتے

تم ہاتھ باندھنے اور ہاتھ چھوڑ نے پر بحث میں لگے رہو
اور دشمن تمہارے ہاتھ کاٹنے کی شازش میں لگے ہیں

زندگی کے فریب میں ہم نے ہزاروں سجدے قضا کر ڈالے
ہمارے جنّت کے سردار نے تو تیروں کی برسات میں بھی نماز قضا نہیں کی

سجدہ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے
خالی سجدوں میں تو دنیا ہی بسا کرتی ہے

لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض ادا کرنا ہے
ایسا لگتا ہے کوئ قرض لیا ہو رب سے

تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کردیں
تو جھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے

کوئ جنّت کا طالب ہے تو کوئ غم سے پریشان ہے
ضرورت سجدہ کرواتی ہے عبادت کون کرتا ہے

کیا ہوا تیرے ماتھے پر ہے تو سجدے کا نشاں
کوئ ایسا سجدہ بھی کر جو چھوڑ جائے زمیں پر نشاں

پھر آج حق کے لیےجاں فدا کرے کوئ
وفا بھی جھوم اٹھے یوں وفا کرے کوئ

نماز چودہ سو سالوں سے انتظار میں ہے
کہ مجھے صحابہ کی طرح ادا کرے کوئ

اک خدا ہی تو ہے جو سجدوں میں مان جاتا ہے
ورنہ یہ انسان تو جان لے کر بھی راضی نہیں ہوتا

دے دی اذاں مسجدوں میں حی الصلوہ حی الفلاح
اور لکھدیا باہر تخت پر اندر نہ آئے فلاں اور فلاں

خوف ہوتا ہے شیطان کو بھی آج کے مسلمان کو دیکھ کر
نماز بھی پڑھتا ہے تو مسجد کا نام دیکھ کر

مسلمانوں کے ہر فرقے نے ایک دوسرے کو کافر کہا
اک کافر ہی ہے جو اس نے ہم سب کو مسلمان کہا
 

صابرہ امین

لائبریرین
کئی سال پہلے لکھی تھی یہ باتیں کتنی سچی ہیں

کل مذہب پوچھ کر بخش دی تھی جان میری
آج فرقہ پوچھ کر اس نے ہی لے لی جان میری

مت کرو رفع یدین پر اتنی بحث مسلمانو
نماز تو ان کی بھی ہوجاتی ہے جن کے ہاتھ نہیں ہوتے

تم ہاتھ باندھنے اور ہاتھ چھوڑ نے پر بحث میں لگے رہو
اور دشمن تمہارے ہاتھ کاٹنے کی شازش میں لگے ہیں

زندگی کے فریب میں ہم نے ہزاروں سجدے قضا کر ڈالے
ہمارے جنّت کے سردار نے تو تیروں کی برسات میں بھی نماز قضا نہیں کی

سجدہ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے
خالی سجدوں میں تو دنیا ہی بسا کرتی ہے

لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض ادا کرنا ہے
ایسا لگتا ہے کوئ قرض لیا ہو رب سے

تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کردیں
تو جھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے

کوئ جنّت کا طالب ہے تو کوئ غم سے پریشان ہے
ضرورت سجدہ کرواتی ہے عبادت کون کرتا ہے

کیا ہوا تیرے ماتھے پر ہے تو سجدے کا نشاں
کوئ ایسا سجدہ بھی کر جو چھوڑ جائے زمیں پر نشاں

پھر آج حق کے لیےجاں فدا کرے کوئ
وفا بھی جھوم اٹھے یوں وفا کرے کوئ

نماز چودہ سو سالوں سے انتظار میں ہے
کہ مجھے صحابہ کی طرح ادا کرے کوئ

اک خدا ہی تو ہے جو سجدوں میں مان جاتا ہے
ورنہ یہ انسان تو جان لے کر بھی راضی نہیں ہوتا

دے دی اذاں مسجدوں میں حی الصلوہ حی الفلاح
اور لکھدیا باہر تخت پر اندر نہ آئے فلاں اور فلاں

خوف ہوتا ہے شیطان کو بھی آج کے مسلمان کو دیکھ کر
نماز بھی پڑھتا ہے تو مسجد کا نام دیکھ کر

مسلمانوں کے ہر فرقے نے ایک دوسرے کو کافر کہا
اک کافر ہی ہے جو اس نے ہم سب کو مسلمان کہا
بہت ہی خوب صورت باتیں ۔ ۔ شاندار ۔ ۔ :)
 
Top