میری ڈائری کا ایک ورق

شمشاد

لائبریرین
گداگری ختم کرنے کا ایک طریقہ یہ کہ بھیک دینے والوں کو ختم کر دیا جائے۔ ایسے ہی اگر پولیس توجہ نہ دے تو چوری چکاری بھی ختم ہو سکتی ہے۔ یوں اگر آپ بڑھاپا ختم کرنا چاہتے ہیں تو اس کا یہی طریقہ ہے کہ سب کو بوڑھا کر دیا جائے۔ یوں بھی ہمارے ہاں کون ہے جو بوڑھا ہونا نہ چاہتا ہو۔ ہمارے ہاں تو سب سے بڑی دعا ہی یہ ہے کہ اللہ تمہاری عمر دراز کرئے۔ ہزارون سال جیو، جو سیدھی سادھی بڑھاپے کی تمنا ہے۔ ویسے اگر آپ پھر بھی بوڑھا ہونا نہیں چاہتے تو ایک کام کریں آپ کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے اور وہ ہے کبھی آئینہ نہ دیکھیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی “ شیطانیاں“ سے)
 

شمشاد

لائبریرین
فیض احمد فیض ایک محفلِ شعر و سخن میں کلام سنا رہے تھے۔ اس کا مصرع بہت مقبول ہوا اور خوب واہ واہ ہونے لگی :

چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے

سامعین میں ایک صاحب اردو سے ناواقف بیوی کو شعر کا مطلب یوں سمجھانے لگے۔ “ شاعر کہہ رہا ہے کہ تم آ جاؤ گی تو گارڈن کا بزنس خوب چلے گا۔“

اس مصرعے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کی مقبولیت کے پیشِ نظر ایک گائیکہ نے اپنے دروازے پر لکھ رکھا تھا، “ چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے۔“ اس فن کارہ کا نام گلشن تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
فراز ایک دفعہ لاہور گئے تو ان کے ایک دوست انہیں بدنامِ زمانہ گلیوں میں لے گئے، ایک کوٹھے پر ان کی مشہور غزل کچھ اس طرح گائی جا رہی تھی :

پہلے سے ملازم نہ سہی پھر بھی کبھی تو

تو دونوں اوپر چلے گئے، غزل کے اختتام پر ان کے دوست نے گائیکہ سے کہا کہ : پہلے سے ملازم نہیں، پہلے سے مراسم ہے، پہلے تو وہ ماننے کو تیار نہ ہوئی، پھر جب انہوں نے کہا کہ یہ کلام ان کا ہے اور ثبوت کے طور پر فراز کو پیش کیا تو وہ راضی ہوئی۔

اگلی رات یہ دونوں پھر سے وہاں گئے خاص طور پر تو وہ کچھ اس طرح سے گا رہی تھی :

ناجائز مراسم نہ سہی پھر بھی کبھی تو
 

شمشاد

لائبریرین
ایک مرتبہ جوش ملیح آبادی اپنے گھر میں چند بے تکلف دوستوں سے اپنی محبوباؤں کا تذکرہ کر رہے تھے۔ ذکر کرتے کرتے وہ اتنے جذباتی ہو گئے کہ ان کی آنکھیں نمناک ہوگئیں۔ اس عالم میں اچانک ان کی بیگم کمرے میں داخل ہوئیں اور جوش کو روتے دیکھ کر ان سے اس کا سبب پوچھا۔

جوش صاحب بولے “ بس ذرا اماں یاد آ گئی تھیں“
 

شمشاد

لائبریرین
ایک نسل جن چیزوں کو غیر ضروری جان کر گلی میں رکھ آتی ہے، اگلی نسل ان چیزوں کو اُٹھا کر پھر سے گھر میں سجا لیتی ہے، آثارِ قدیمہ کے طور پر۔
 

شمشاد

لائبریرین
جیسے زیادہ پانی دینے سے پودے کی جڑیں گل جاتی ہیں، ایسے ہی بچوں سے زیادہ لاڈ پیار کرنے سے آپ بچوں کی جڑوں میں بیٹھ جاتے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
دیوارِ چین حضرت عیسٰی علیہ السلام کی پیدائش سے تقریباً دو سو سال پہلے چین کے بادشاہ “ شی ہوانگ ٹی “ نے اپنے ملک کو دشمنوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے شمالی سرحد پر ایک دیوار بنانے کی خواہش کی۔ اس دیوار کی ابتدا چین اور منچوکوا کی سرحد کے پاس سے کی گئی۔ چین کے دشمن اس زمانے میں ہنیز اور تاتار تھے۔ جو وسط ایشیاء میں کافی طاقتور سمجھے جاتے تھے۔ یہ دیوار خلیج لیاؤتنگ سے لیکر منگولیا اور تبت کے سرحدی علاقے تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پندرہ سو میل ہے اور یہ بیس سے تیس فٹ تک اونچی ہے اور اس کی چوڑائی نیچے سے 25 فٹ اور اوپر سے 12 فٹ کے قریب ہے۔ ہر دو سو گز کے فاصلے پر پہریداروں کے لیے مضبوط پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
شیطان سب سے اچھا فرشتہ تھا مگر برا تب بنا جب وہ بول پڑا، اسی لیے پیدا ہونے والے بچے فرشتے ہوتے ہیں کیونکہ انہیں بولنا نہیں آتا اور جونہی وہ فرفر بولنے لگتے ہیں، ماں باپ کہنے لگتے ہیں یہ شیطان ہو گئے ہیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی شیطانیات سے ماخوذ)
 

شمشاد

لائبریرین
لینن جب سائبیریا میں جلا وطنی کے دن گزار رہا تھا تو اسے بہت فرصت رہتی تھی چنانچہ وہ شطرنج کھیلنے لگا اور ماہر شاطر بن گیا۔

وہ بیک وقت متعدد کھلاڑیوں کے ساتھ شطرنج کھیلنے کے ساتھ ساتھ دور رہنے والے دوستوں سے ڈاک کے ذریعے بازیاں کھیلتا تھا۔

وہ روسی زبان کے علاوہ جرمن، فرانسیسی اور انگریزی بھی روانی سے بول سکتا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تعالٰی نے اپنے برگزیدہ بندوں پر کئی کتابیں اتاریں۔ کچھ ادیبوں کی کتابیں پڑھ کر تو لگتا ہے شیطانوں نے بھی اپنے برگزیدہ بندوں پر کتابیں اتاری ہیں۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی “شیطانیات“ سے ماخوذ)
 

شمشاد

لائبریرین
“گینز بک“ دنیا کو وہ پہلی کتاب ہے جس کے اب تک 35 زبانوں میں 262 سے زیادہ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ کاپی رائٹ رکھنے والی واحد کتاب ہے جس کی دنیا بھر میں 3 کروڑ جلدیں فروخت ہو چکی ہیں۔ اس طرح اسے دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی “ بیسٹ سیلرز “ منفرد کتاب کا اعزاز ملا۔

اگر فروخت کی جانے والی کتاب کو اوپر تلے رکھا جائے تو کتابوں کے ایسے 169 مینار کھڑے ہو جائیں گے جن کی بلندی ماؤنٹ ایوریسٹ سے بھی زیادہ ہو گی۔
 

شمشاد

لائبریرین
شیطان کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ اسے موت نہیں آتی ورنہ وہ اتنا شیطان نہ ہوتا۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی “شیطانیات“ سے ماخوذ)
 

ظفری

لائبریرین
“ مُرشد حضرت پطرس بخاری کی پہلی کتاب کا پہلا صفحہ “

اگر یہ کتاب آپ کو کسی نے مفت بھیجی ہے تو مجھ پر اِحسان کیا ہے۔

اگر آپ نے کہیں سے چرائی ہے تو میں آپ کے ذوق کی داد دیتا ہوں۔

اپنے پیسوں سے خریدی ہے تو مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔

اب بہتر یہی ہے کہ آپ اِس کتاب کو اچھا سمجھ کر اپنی حماقت کو حق بجانب ثابت کریں۔

پطرس
 

شمشاد

لائبریرین
طبیعت اس پر مطمئن نہ ہو سکی کہ زندگی کو غلطیوں سے یکسر محروم بنا دیا جائے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس روزگارِ خراب مین زندگی کو زندگی بنائے رکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ غلطیاں بھی ضرور کرنا چاہیں۔ غور کیجیئے وہ زندگی ہی کیا ہوئی جس کے دامنِ خشک کو کوئی غلطی تر نہ کر سکے۔ وہ چال ہی کیا جو لڑکھڑاہٹ سے یکسر محروم ہو۔ یعنی ترک و اختیار دونوں کا نقش عمل اس طرح ایک ساتھ بٹھایئے کہ آلودگیاں دامن تر کر دیں مگر دامن پکڑ نہ سکیں۔ اس راہ میں کانٹوں کا دامن سے الجھنا مخل نہیں ہوتا، دامن گیر ہونا مخل ہوتا ہے۔ کچھ ضروری نہیں کہ آپ اس ڈر سے ہمیشہ اپنا دامن سمیٹے رہیں کہ کہیں بھیگ نہ جائے۔ بھیگتا ہے تو بھیگنے دیجیئے لیکن آپ کے دست و بازو میں یہ طاقت ضرور ہونی چاہیے کہ جب چاہا اس طرح نچوڑ کے رکھ دیا کہ آلودگی کی ایک بوند بھی باقی نہ رہے۔
(ابو الکلام آزاد کی غبارِ خاطر سے ایک اقتباس)
 

شمشاد

لائبریرین
جہاں تک الزبتھ ٹیلر کی بات ہے، وہ ایک اداکارہ ہے۔ ہماری اداکارئیں تو نکاح ناموں پر دستخط کرنے کے لیے لکھنا سیکھتی ہیں، الزبتھ تو نکاح نامے پر یوں سائن کرتی ہے لگتا ہے فلم سائن کر رہی ہے۔ اس کی آٹھویں شادی پر ہمارے محلے کے بشیرا ٹیلر نے بہت اعتراضات کیے تھے۔ اسے غصہ یہ تھا کہ اگر الزبتھ نے شادی کرنا ہی تھی تو کسی ٹیلر سے کرتی، برادری سے باہر کر کے اس نے دکھ دیا ہے۔
(ڈاکٹر یونس بٹ کی “ بٹ پارے “ سے اقتباس)
 

شمشاد

لائبریرین
رشہ دار ایسی سلگتی ہوئی لکڑیاں ہیں، دور دور ہوں تو دھواں دیں، اکٹھی ہوں تو آگ لگائیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
تمام دنیا کے اندھیرے اکٹھے ہو جائیں تب بھی روشنی کی ایک ننھی سی کرن کو نہیں بجھا سکتے۔
 

F@rzana

محفلین
اللہ آپ لوگ ہو موضوع کو گپ شپ بنادیتے ہیں، اب جو دلچسپ واقعات کسی نے لکھے بھی ہوں گے تو ان کو کیسے پڑھا جائے؟؟
 
Top