سیما علی
لائبریرین
ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیے بغیر
قسمت میں رہ گئی ہے جو آہیں تو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کیے بغیر
اس کو ترس گئی ہیں یہ بانہیں تو کیا ہوا
وہ لوٹ جائے ہم پہ یہ عنایت کیے بغیر
اپنی بدل چکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا
ہم چپ رہیں گے اس کو ملامت کیے بغیر
قتیل شفائی
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیے بغیر
قسمت میں رہ گئی ہے جو آہیں تو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کیے بغیر
اس کو ترس گئی ہیں یہ بانہیں تو کیا ہوا
وہ لوٹ جائے ہم پہ یہ عنایت کیے بغیر
اپنی بدل چکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا
ہم چپ رہیں گے اس کو ملامت کیے بغیر
قتیل شفائی