وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گیئں
دل بے خبر میری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا
جو بساط جاں ہی الٹ گیا وہ جو راستے سے پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا اسے مت بلا اسے بھول جا
صدائیں دیتے ہوئے اور خاک اڑاتے ہوئے
میں اپنے آپ سے گزرا ہوں تجھ تک آتے ہوئے
پھر اس کے بعد زمانے نے روند ڈالا مجھے
میں گر پڑا تھا کسی اور کو اٹھاتے ہوئے
کہانی ختم ہوئ اور ایسے ختم ہوئ
کہ لوگ رونے لگے تالیاں بجاتے ہوئے