میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
بہت تھا خوف جس کا پھر وہی قصا نکل آیا
مرے دکھ سے کسی آواز کا رشتا نکل آیا
(بشر نواز)
 

شمشاد

لائبریرین
شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
(جلیل مانک پوری)
 

شمشاد

لائبریرین
بدن میں جیسے لہو تازیانہ ہو گیا ہے
اسے گلے سے لگائے زمانہ ہو گیا ہے
(عرفان صدیقی)
 

شمشاد

لائبریرین
آنکھوں سے محبت کے اشارے نکل آئے
برسات کے موسم میں ستارے نکل آئے
(منصور عثمانی)
 

شمشاد

لائبریرین
ایک ہی شے تھی بہ انداز دگر مانگی تھی
میں نے بینائی نہیں تجھ سے نظر مانگی تھی
(اظہار اثر)
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ دوستوں کے دل پہ تو چھریاں سی چل گئیں
کی اس نے مجھ سے بات جو پردہ کیے بغیر

(آشوک ساحل)
 

شمشاد

لائبریرین
ایک بھی شخص بہت تھا کہ خبر رکھتا تھا
ایک تارا بھی بہت تھا کہ صدا دیتا تھا

رخ ہوا کا کوئی جب پوچھتا اس سے بانیؔ
مٹھی بھر خاک خلا میں وہ اڑا دیتا تھا
(راجیندر منچندا بانی)
 
Top