سید طاہر علی رضوی کا یہ شعر محولہ بالا شکل میں درست نہیں ہے، بلکہ صحیح یوں ہے:
مکتبِ عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چُھٹی نہ ملے جس کو سبق یاد رہے
یہ ہوئی نا باتیہ بھی صحیح نہیں ہے۔ صحیح شعر یوں ہے اور یہ میر طاہر علی رضوی کا کلام ہے :
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد ہوا
(میر طاہر علی رضوی)
جزاک اللہ خیریہ بھی صحیح نہیں ہے۔ صحیح شعر یوں ہے اور یہ میر طاہر علی رضوی کا کلام ہے :
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد ہوا
(میر طاہر علی رضوی)
یہ بھی صحیح نہیں ہے۔ صحیح شعر یوں ہے اور یہ میر طاہر علی رضوی کا کلام ہے :
مکتب عشق کا دستور نرالا دیکھا
اس کو چھٹی نہ ملی جس کو سبق یاد ہوا
(میر طاہر علی رضوی)
جی بالکل آپ نے صحیح شعر لکھا تھا۔تب تو میں نے صحیح لکھا تھا
ہر دلعزیز شخصیت جناب محترم شمشاد صاحبجی بالکل آپ نے صحیح شعر لکھا تھا۔
بس شاعر کا نام نہیں لکھا تھا۔