مومن فرحین
لائبریرین
تیرا چہرہ ان آنکھوں میں پرانا ہو گیا ہے
کبھی پھر مل تجھے دیکھے زمانہ ہو گیا ہے
کبھی پھر مل تجھے دیکھے زمانہ ہو گیا ہے
لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تری
ہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں
حبیب جالب
ڈاکٹر صاحبلوگ ڈرتے ہیں موت آنے سے
اور ہم زندگی سے ڈرتے ہیں
ڈاکٹر صاحب
ن۔م۔راشد
مجھے یہ بے حد پسند ۔جبکہ مجھے
یہ آزاد شاعری بالکل نہیں اچھی لگتی لیکن اسکی بات الگ:
زندگی سے ڈرتے ہو؟
!زندگی تو تم بھی ہو زندگی تو ہم بھی ہیں!
زندگی سے ڈرتے ہو؟
آدمی سے ڈرتے ہو؟
آدمی تو تم بھی ہو آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے!
حرف اور معنی کے رشتہ ہائے آہن سے آدمی ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ
اس سے تم نہیں ڈرتے
”ان کہی” سے ڈرتے ہو
جو ابھی نہیں آئی اس گھڑی سے ڈرتے ہو
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو