میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
موتی ہو کہ شیشہ، جام کہ دُر
جو ٹوٹ گیا، سو ٹوٹ گیا
کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے
جو ٹوٹ گیا ، سو چھوٹ گیا

تم ناحق ٹکڑے چن چن کر
دامن میں چھپائے بیٹھے ہو
شیشوں کامسیحا کوئی نہیں
کیا آس لگائے بیٹھے ہو
(فیض)​
 

شمشاد

لائبریرین
سوچتا ہوں‌کہ محبت سے کنارا کرلوں
دل کو بیگانۂ ترغیب و تمنا کرلوں

سوچتا ہوں‌کہ محبت ہے جنونِ رسوا
چند بے کار سے بے ہودہ خیالوں کا ہجوم
(ساحر)
 

زینب

محفلین
ہم ایک دوسرے سے خفا ہو کر دیکھیں

بہت مل چکے اب جدا ہو کے دیکھیں

دل و جاں پے کیا ٹوٹتی ھے قیامت

چلو درد سے آشنا ھو کے دیکھیں
 

شمشاد

لائبریرین

تنگ آ چکے ہیں کشمکشِ زندگی سےہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں‌ بے دلی سے ہم
(ساحر لدھیانوی)​
 

عمر سیف

محفلین
بےوفا باوفا نہیں ہوتا
ختم یہ فاصلہ نہیں ہوتا

کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بےوفا نہیں ہوتا

جی بہت چاہتا ہے سچ بولیں
کیا کریں حوصلہ نہیں ہوتا

رات کا انتظار کون کرے
آج کل دن میں کیا نہیں ہوتا
 

سارا

محفلین
انجام کے آغاز کو دیکھا میں نے
ماضی کے ہر انداز کو دیکھا میں نے

کل ترا نام لیا، جو بوئے گل نے
تا دیر اس آواز کو دیکھا میں نے۔۔
 

سارا

محفلین
مجھے معجزوں پر یقین نہیں مگر آرزو ہے کہ جب قضا
مجھے بزم دہر سے لے چلے
تو پھر ایک بار یہ اذن دے
کہ لحد سے لوٹ کہ آ سکوں
تیرے در پہ آ کے صدا کروں
تجھے غمگسار کی ہو طلب تو
تیرے حضور میں آ رہوں
یہ نہ ہو تو سوئے رہ عدم میں پھر ایک بار روانہ ہوں۔۔
 

سارا

محفلین
اب دوستی کی نہیں حوصلے کی بات ہے
لازم نہیں کی تو بھی میرا ہم خیال ہو

اب کہ وہ درد دے کہ روؤں تمام عمر
اب کہ لگا وہ زخم کہ جینا محال ہو۔۔
 

سارا

محفلین
فاصلے قرب کی پہچان ہوا کرتے ہیں
بے سبب لوگ پریشان ہوا کرتے ہیں

یہ حقیقت ہے جہاں ٹوٹ کے چاہا جائے
وہاں بچھڑنے کے امکان ہوا کرتے ہیں۔۔
 

سارا

محفلین
نہ دوستی سے رہے ’ نہ دشمنی سے رہے
ہمیں تمام گلے اپنی آگہی سے رہے

وہ پاس آئے تو موضوع گفتگو نہ ملے
وہ لوٹ جائے تو ہر گفتگو اسی سے رہے۔۔
 

تیشہ

محفلین
دل کا تمھارے جو صفحہ ہے
وہ آج بھی بالکل سادہ ہے
اس پر بھی تو لکھا تھا ہم نے
اک ِ نام کبھی

پیغام کبھی
اشعار کبھی
سرکار کبھی

وہ صفحہ تم نے دھوڈالا
وہ صفحہ بلکل سادہ ہے
اب کاغذ کے اس صفحے کو
کیوں آگے لاکے رکھتی ہو

کیوں نام' پیام ' اشعار لکھیں
ہم لوگ تو جو سرکار لکھیں
اک ِ بار لکھیں ، ۔ ۔
 

عمر سیف

محفلین
بہت خوب باجو ۔۔

پتھر کا بت سمجھ کے یہ کس شے کو چھو لیا
برسوں تمام جسم میں اک سنسنی رہی​
 
Top