وعلیکم السلام۔
مجھے یقین ہو گیا ہے کہ آپ پہنچے ہوئے ہیں۔ میں سمجھ گئی ہوں سب۔
آپ یہ بتائیں کہ
اگلا سال میرے لیے کیسا ہو گا؟
السلام علیکم
محترمہ ماوراء بہنا ۔
سدا خوش و آباد رہیں ۔ آمین
یقین ہی کافی ہوتا ہے ۔
اک درخواست ہے کہ
کیا آپ " یقین "" عین الیقین ""حق الیقین "
کے درجات کو صرف اپنے الفاظ میں بیان کر سکتی ہیں ۔
صرف اپنے الفاظ سے مراد وہ نتیجہ ہے جو آپ کی عقل سلیم نے مطالعہ سے اخذ کیا ۔
آپ کا سوال خالصتا کہانت پر مبنی ہے ۔
بے شک اللہ ہی علیم و خبیر ہے ۔
اور صرف وہی جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا ۔
انسان کا علم اور ارادہ ناقص ہوتا ہے ۔
اور اللہ تعالی کی مشئیت اور ارادہ محکم ۔
قضا و قدر کا مالک ہے وہ اللہ ۔
اور ہم انسان اک لفظ آزادی سے بہلائے ہوئے ۔
بحیثیت ماوراء
آپ کی شخصیت دو انتہاؤں پر مشتمل ہے ۔
اگر اندھا اعتماد کرتی ہیں
تو دوسری جانب برے کا اس کے گھر تک پیچھا کرتی ہیں ۔
پانچ وقت کی نماز کے علاوہ
آپکی پسندیدہ گنتی چار ہے ۔
آپ کسی بھی منصوبے یا عمل پر بیک وقت چہار جانب
اپنی عقل و دانش و علم و فکر کو یکساں مرکوز رکھتی ہیں ۔
اور وہ سب کچھ حاصل کر لیتی ہیں ۔
جو اکثر ماورا سوچ ہوتا ہے ۔
انسان مجبوری و آزادی کے بندھن میں بندھا اس دنیا میں اپنا اچھا برا کردار ادا کرتا رہتا ہے ۔
کہ بے شک اچھی بری تقدیر اللہ ہی کی طرف سے ہے ۔
اللہ تعالی آپ کے آنے والے وقت کو اپنی رحمت و برکت سے بھرپور
کرے ۔آمین
جولائی 2009 آپ کے لیے کسی اک صورت قابل ذکر رہا ہے
اور جون 2010
اک اور قابل ذکر یاد کے طور رہے گا ۔
" بندہ کرے کولیاں تے سوہنا رب کرے سولیاں"
نایاب