نوید صادق
محفلین
قہر کا پل ہے یہ تو ہوگا
قہر کا پل ہے یہ تو ہوگا
دل بیکل ہے یہ تو ہوگا
کیا قربت تھی‘ کیا دُوری ہے
جہدِ خلل ہے یہ تو ہوگا
سکھ تھا آنکھ کا تپتا صحرا
دُکھ بادل ہے یہ تو ہوگا
سائیں سائیں کرتا گھر ہے
یا ہوٹل ہے یہ تو ہوگا
صبح مسافت‘ شام مسافت
خواب کا پھل ہے یہ تو ہوگا
پھول بدن ہے‘ آنکھیں شبنم
دُھوپ کا تھل ہے یہ تو ہوگا
’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘
ردِعمل ہے یہ تو ہوگا
لب نہ ہلے اور بات وہ سُن لے
صبر کا پھل ہے یہ تو ہوگا
سندرتا کی ایک جھلک کو
من پاگل ہے یہ تو ہوگا
کارِ جنوں میں بارِ خرد سے
بازو شل ہے یہ تو ہوگا
رسّی راکھ تو ہو گئی جل کر
لیکن بل ہے یہ تو ہوگا
من میں چاروں اور اندھیارا
تن مشعل ہے یہ تو ہوگا
صبح کا سورج تو نکلے گا
یہ تو اٹل ہے یہ تو ہوگا
اب تو احمد ایک اک مصرعہ
قوسِ غزل ہے یہ تو ہوگا
قہر کا پل ہے یہ تو ہوگا
دل بیکل ہے یہ تو ہوگا
کیا قربت تھی‘ کیا دُوری ہے
جہدِ خلل ہے یہ تو ہوگا
سکھ تھا آنکھ کا تپتا صحرا
دُکھ بادل ہے یہ تو ہوگا
سائیں سائیں کرتا گھر ہے
یا ہوٹل ہے یہ تو ہوگا
صبح مسافت‘ شام مسافت
خواب کا پھل ہے یہ تو ہوگا
پھول بدن ہے‘ آنکھیں شبنم
دُھوپ کا تھل ہے یہ تو ہوگا
’’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘‘
ردِعمل ہے یہ تو ہوگا
لب نہ ہلے اور بات وہ سُن لے
صبر کا پھل ہے یہ تو ہوگا
سندرتا کی ایک جھلک کو
من پاگل ہے یہ تو ہوگا
کارِ جنوں میں بارِ خرد سے
بازو شل ہے یہ تو ہوگا
رسّی راکھ تو ہو گئی جل کر
لیکن بل ہے یہ تو ہوگا
من میں چاروں اور اندھیارا
تن مشعل ہے یہ تو ہوگا
صبح کا سورج تو نکلے گا
یہ تو اٹل ہے یہ تو ہوگا
اب تو احمد ایک اک مصرعہ
قوسِ غزل ہے یہ تو ہوگا