میں نے اس اردو متبادل کا انتخاب کیا

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اس لفظ "سپر لیٹو" کا اردو متبادل کیا ہوگا،
اچھا کیا انگریزی لفظ کی وضاحت بھی کردی 22 سال ہوگئے تھے کالج چھوڑے ہوسکتا ہے کچھ بھول بھال بھی گیا ہو

تفضیل نفسی، بعض اور کُل بالترتیب پازیٹیو، کمپیریٹو اور سپرلیٹو کے اردو متبادل ہیں۔

چونکہ یہ اسمِ صفت کے درجات ہیں اس لئے سپر لیٹیو کے لئے اسمِ تفضیل ٹھیک ہے ۔ تفضیلِ نفسی، تفضیلِ بعض اور تفضیلِ کُل عربی میں تو ہیں لیکن اردو میں کہیں نظر سے نہیں گزرے ۔ فہد بھائی اس پر کچھ روشنی ڈالیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
Syllables اور phonemes کی تعداد I love you سے بہت زیادہ ہے
اب کوئی ان دو اصطلاحات کا اردو ترجمہ بھی بتا دے

میری رائے میں phoneme کا سب سے بہتر ترجمہ نطقہ ہے۔ پروفیسر عامر علی خان (شعبۂ اردو ٹوکیو یونیورسٹی) نے اپنی کتاب ’’ لسانی اصطلاحات کی لغت‘‘ میں یہی ترجمہ کیا ہے ۔ (یہ کتاب آنلائن دستیاب ہے ۔) کچھ لوگوں نے اسے رکنِ صوت بھی کہا ہے ۔ بعض نے اس لفظ کو یونہی لے لیا ہے اور اسے فونیم اور جمع کو فونیمات کہا ہے ۔
Syllables کے لئے عموماً ’’ہجا‘‘ استعمال ہوتا ہے ۔

لسانی اصطلاحات پر یہ ایک اچھا مضمون ہے ۔

اردو لسانیات: ایک تعارف | اردو ریسرچ جرنل
 
احمد بھائی ، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ نیچر کوکس مقام اور محل پر استعمال کررہے ہیں ۔ یعنی جیسے کسی انسان کی نیچر ، کسی شے یا مادے کی نیچر یا اس سے مراد دنیائے نباتات و جمادات؟! وغیرہ ۔ ہر جگہ فطرت کا لفظ شاید ترجمے کا حق ادا نہ کرسکے۔
شکر ہے آج میری تائید ہوگئی۔
عربی زبان کے طلباء جب بھی مجھ سے کسی لفظ کا مفہوم پوچھتے ہیں تو اکثر میرا پہلا سوال ہوتا ہے کہ"لفظ نہ بولیں، پورا جملہ بولیں":)
 
میری رائے میں phoneme کا سب سے بہتر ترجمہ نطقہ ہے۔ پروفیسر عامر علی خان (شعبۂ اردو ٹوکیو یونیورسٹی) نے اپنی کتاب ’’ لسانی اصطلاحات کی لغت‘‘ میں یہی ترجمہ کیا ہے ۔ (یہ کتاب آنلائن دستیاب ہے ۔) کچھ لوگوں نے اسے رکنِ صوت بھی کہا ہے ۔ بعض نے اس لفظ کو یونہی لے لیا ہے اور اسے فونیم اور جمع کو فونیمات کہا ہے ۔
Syllables کے لئے عموماً ’’ہجا‘‘ استعمال ہوتا ہے ۔

لسانی اصطلاحات پر یہ ایک اچھا مضمون ہے ۔

اردو لسانیات: ایک تعارف | اردو ریسرچ جرنل

syllablesکو تو رکن کہتے ہیں اور phonemes کو شاید صوتیہ
e

پاکستان میں syllables کے لیے ہجا یا ارکان اور phonemes کے لیے صوتیہ ہی رائج ہے۔

صوتیوں کی دو قسموں میں مصوتے اور صحیحے یا مصمتے ترجمہ کیے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر ابوللیث صدیقی بھی صوتیہ ہی ترجمہ کرتے ہیں۔
 

فہد اشرف

محفلین
چونکہ یہ اسمِ صفت کے درجات ہیں اس لئے سپر لیٹیو کے لئے اسمِ تفضیل ٹھیک ہے ۔ تفضیلِ نفسی، تفضیلِ بعض اور تفضیلِ کُل عربی میں تو ہیں لیکن اردو میں کہیں نظر سے نہیں گزرے ۔ فہد بھائی اس پر کچھ روشنی ڈالیں ۔
مصباح القواعد از مولوی فتح محمد جالندھری
Screenshot_2018-04-25-07-30-15-499_com.adobe.reader.jpg
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مصباح القواعد از مولوی فتح محمد جالندھری
Screenshot_2018-04-25-07-30-15-499_com.adobe.reader.jpg
بہت شکریہ فہد ! مولوی فتح محمد جالندھری کا ترجمۂ قرآن تو ازحد مشہور ہے ۔ لیکن مجھے علم نہیں تھا کہ انہوں نے قواعد پر بھی کوئی کتاب لکھی ہے ۔ شریکِ محفل کرنے کا شکریہ ۔ کیا یہ کتاب آنلائن دستیاب ہے؟
 
بہت شکریہ فہد ! مولوی فتح محمد جالندھری کا ترجمۂ قرآن تو ازحد مشہور ہے ۔ لیکن مجھے علم نہیں تھا کہ انہوں نے قواعد پر بھی کوئی کتاب لکھی ہے ۔ شریکِ محفل کرنے کا شکریہ ۔ کیا یہ کتاب آنلائن دستیاب ہے؟
پاکستان میں میں پھر کسی نے چھاپ دی ہے 2015 میں جو ہم نے کتاب میلے سے خریدی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
میرے خیال میں جن انگریزی الفاظ کے ہلکے پھلکے اردو فارسی عربی متبادل موجود ہیں ان کے متبادل ہی استعمال کرنے چاہئیں چاہے وہ انگریزی لفظ جتنا چاہے میڈیا یا بول چال میں استعمال ہوتا ہو۔

ویسے وقت ہی صحیح فیصلہ کرتا ہے، جیسے "لاؤڈ اسپیکر" کا مناسب متبادل ڈھونڈنے کا کام دہائیوں سے جاری ہے لیکن "آلہ مکبر الصوت" ہے کہ یہاں رائج ہوتا ہی نہیں اور "بلند گو" کی طرف علما و فضلا کا دھیان ہی نہیں جاتا! :)

سچی بات یہی ہے جو آپ نے کہی کہ زبان کے بارے میں آخری فیصلہ وقت ہی کرتا ہے ۔ اصولاً لفظوں کے درست اور نادرست ہونے کا دارومدار چلن اور رواج پر ہوتا ہے ۔ زبان لوگوں کے برتنے سے بنتی ہے ، عالم فاضل گھر بیٹھ کر نہیں بناتے اور نہ ہی بناسکتے ہیں ۔ اردو کے ساتھ ایک مسئلہ یہ رہا ہے کہ بہت مقامات پر رواج اور چلن کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے ۔ جس کی ایک مثال اس وقت ’’ مشکور اور ممنون‘‘ کی ذہن میں آتی ہے ۔ ہرچند کہ یہ دونوں لفظ ایک صدی سے ایک ہی معنوں میں عام بولے جارہے ہیں لیکن پھر بھی آئے دن مشکور پر اعتراض اٹھتا رہتا ہے ۔ (اس معاملے میں مولانا شبلی نعمانی کا بھی قول ہے کہ دونوں کو ایک ہی معنوں میں استعمال کرنا چاہئے)۔

اس لڑی اور مراسلے کے حوالے سے میں اپنی ایک پسندیدہ کتاب کا ربط دینا چاہوں گا ۔ یہ کتاب ’’ اردو پر فارسی کے لسانی اثرات‘‘ مشہور ماہرِ لسانیات ڈاکٹر عصمت جاوید کے ضخیم پی ایچ ڈی مقالے کی تلخیص ہے ۔ یہ مقالہ ڈاکٹر صاحب نے ۱۹۷۳ میں اورنگ آباد(انڈیا) کی یونیورسٹی میں پیش کیا تھا ۔ لسانیات کے شائقین کو اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے ۔

Deedahwar اردو پر فارسی کے لسانی اثرات
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عاطف بھائی ، یہ الفاظ شاید ترجمانی کا حق ادا نہ کرسکیں ۔
ویسے آپ کی بات پر لکھنؤ کے بانکے یاد آگئے ۔ جن کی نفاست اور نزاکت مشہور تھی ۔ جبکہ عام طور پر ہپسٹر یا ہپی کا ان دونوں سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
 
کیا یاد دلا دیا ظہیراحمدظہیر بھائی آپ نے۔ لمبے بال اور بیل باٹم گندی سی جینز کی پتلون پہنے ہپی یہاں بھی نظر آجاتے تھے۔


عرصہ ہوا کراچی میں شفاف تحریک کے بانی اکرام اللہ انور نے اردو کو کئی لاکھ نئے الفاظ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ہمیں تو ابنِ انشا کا وہ کالم نہیں بھولتا جس میں انہوں نے انور صاحب کی بھد اُڑائی تھی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ تو کچھ بوژوا نما اصطلاح لگ رہی ہے۔
ادبی گفت و شنید میں ان کو ترقی پسند بھی کہا جا سکتا ہے۔
یاز بھائی ، اب تو سب بورژوا ایک ایک کرکے سرمائےکو پیارے ہورہے ہیں ۔ :):):)
بورژوا کی اصطلاح ایک مکتبۂ فکر کو ظاہر کرتی ہے جبکہ ہپی اور ہپسٹر کے لفظ طرزِ زندگی کو ظاہر کرتے ہیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
کیا یاد دلا دیا ظہیراحمدظہیر بھائی آپ نے۔ لمبے بال اور بیل باٹم گندی سی جینز کی پتلون پہنے ہپی یہاں بھی نظر آجاتے تھے۔


عرصہ ہوا کراچی میں شفاف تحریک کے بانی اکرام اللہ انور نے اردو کو کئی لاکھ نئے الفاظ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ہمیں تو ابنِ انشا کا وہ کالم نہیں بھولتا جس میں انہوں نے انور صاحب کی بھد اُڑائی تھی۔
جی جی خلیل بھائی ۔ اور پرانی اردو فلموں میں تو جب بھی کسی کلب وغیرہ کا سین دکھاتے تھے تو اس میں ہپی حضرات دھوئیں کے مرغولوں میں ’’کسی چیز‘‘ کے کش پہ کش مارتے ہی نظر آتے تھے ۔
 
Top