اعجاز بٹ صاحب درست ہیں یا غلط لیکن جس قدر ان کی پالیسیوں پر عوامی سطح پر ناراضی پائی جاتی ہے اس کا تقاضا یہی ہے کہ وہ اب کرکٹ بورڈ کو خیر باد کہہ دیں۔ اور یہی بات شاہد آفریدی پر بھی لاگو ہوتی ہے کہ جب وہ مسلسل ناکام ہو رہے تھے تو انہیں ایک آدھ سیریز مس کر لینا چاہئیے تھی نیز کپتانی سے ناطہ توڑ کر اپنی پوری توجہ کھیل پر مرتکز کرنا چاہئیے تھی۔ آفریدی جیسا بہترین آل راؤنڈر جب سے کپتان بنا اسی وقت سے اس کی بیٹنگ پہ زوال آیا لیکن بورڈ اور آفریدی دونوں آنکھیں بند کئیے رکھے اور جب آنکھ کھلی تو بٹ اور آفریدی الفاظ کی جنگ میں الجھ پڑے۔ یہاں میں ٹنڈولکر کی مثال دوں گا ۔ آفریدی کو اس کے کیرئیر کے اتار چڑھاؤ کا مشاہدہ کرنا چاہئیے تھا۔