انٹرویو نایاب بھائی سے باتیں کریں

نایاب

لائبریرین
ہاں جی تو آخر یہاں تک آ ہی پہنچا پورے دھاگے کا سفر کرتے کرتے۔
لیکن جہاں میری دلچسپی کا موڑ آیا وہاں بات ہی جلدی ختم ہو گئی
جی ہاں روحانیت و پراسراریت والا موڑ بہرحال جتنا بھی لیکن تشنگی اور بڑھا گیا اور پھر سے ادب کی طرف لوٹ آیا
اور مزے کی بات یہ ہے کہ مجھے کسی سوال کی ضرورت ہی نہیں پڑی خود ہی جوابات مل گئے :)
بہت خوب محترم بابا جی
مکمل دھاگہ چھان مارا ۔
تشنگی بڑھی
سوال ابھرے
جواب پا گئے ۔
آپ کا یہاں آنا ۔ بے حد خوشی سے نواز گیا
کیا ہے جو
کوئی بھی پوسٹ کسی بھی ریٹنگ کی حقدار نہ ٹھہری ۔
کوئی بات نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہ ہم تو دیوانے تیرے نام کے ۔
 

باباجی

محفلین
اتنی خوبصورت باتوں کے بعد آپ کسی ریٹنگ کے محتاج نہیں رہے سید صاحب
ہم تو آپ کے دیوانے ہوگئے اور دیوانوں کو بھلا ہوش کہاں رہتا ہے
ہمیں تو آپ کی باتوں سے اپنی تشنگی مٹانی ہے ۔ علم کی بڑھتی ہوئی طلب کو آپ کی ذات کے گرد دیوانہ وار گھومتے ہوئے
پورا کرنے کی جستجو میں لگے رہنا ہے یہاں تک کہ آپ ہمیں نواز نہ دیں اُس سے جو ہمارا حصہ ہے حضور آپ کے پاس
 
محترم بھائی
اکیلا پن تو ازل سے ابد تک ساتھ رہتا ہے ۔
اکیلے پن سے کیا گھبرانا ۔ ؟
نیت سچی عمل صاف لیکر راہی جب سفر پر نکلتا ہے اکیلا ۔
تو اس جیسے دیوانے ملتے جاتے ہیں راہ میں اور قافلہ بنتا جاتا ہے ۔
پھر اکیلا پن کہاں ۔ ؟
نایاب بھائی یہ کیوں نہیں کہہ دیتے
میں تو اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل لیکن
لوگ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
 

نایاب

لائبریرین
اتنی خوبصورت باتوں کے بعد آپ کسی ریٹنگ کے محتاج نہیں رہے سید صاحب
ہم تو آپ کے دیوانے ہوگئے اور دیوانوں کو بھلا ہوش کہاں رہتا ہے
ہمیں تو آپ کی باتوں سے اپنی تشنگی مٹانی ہے ۔ علم کی بڑھتی ہوئی طلب کو آپ کی ذات کے گرد دیوانہ وار گھومتے ہوئے
پورا کرنے کی جستجو میں لگے رہنا ہے یہاں تک کہ آپ ہمیں نواز نہ دیں اُس سے جو ہمارا حصہ ہے حضور آپ کے پاس
بابا جی
کیوں شرمندہ کرتے ہیں ۔
میں تو ٹھہرا ٹھگ زمانے کا ۔
ٹھگی لگانا عادت اپنی ۔
گر آپ جیسے دیوانے ہوں اپنے ہمراہ تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا سماں ہو جب مل کر ٹھگی لگائیں ۔انسان کو پیار کریں انسانیت کو مہکائیں
 
نایاب بھائی یہ بتائیں کہ آپ کو علم نجوم سے دل چسبی ہے اور اگر ہے تو کتنی ہے یعنی زائچہ وغیرہ بنا لیتے ہیں
اور پھر زائچہ یعنی جنم کنڈلی بنانے میں کونسا طریق عمل میں ہے میرا مطلب ہے ہندی جیوتش یا یونانی سے کام چلاتے ہیں؟؟
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی یہ بتائیں کہ آپ کو علم نجوم سے دل چسبی ہے اور اگر ہے تو کتنی ہے یعنی زائچہ وغیرہ بنا لیتے ہیں
اور پھر زائچہ یعنی جنم کنڈلی بنانے میں کونسا طریق عمل میں ہے میرا مطلب ہے ہندی جیوتش یا یونانی سے کام چلاتے ہیں؟؟
محترم بھائی بہت دل چسپی رہی ہے کسی زمانے میں ۔
زائچہ جنم کنڈلی میں ہر دو طرح کے علوم سے مدد لیتا رہا ہوں ۔
علم نجوم انسانی تاریخ کا قدیم ترین علم کہلاتا ہے ۔
ہیئت طب ریاضی فلسفہ اسکے بنا ادھورا کہلاتا ہے ۔
مجھے ہندو جیوتش یونانی مکتبہ فکر کی نسبت آسان اور لامحدود نتائج کا حامل محسوس ہوتا ہے ۔
یونانی مکتبہ فکر سیاروں کے اجتماع کو محدود کرتا ہے ۔ اور " تخمین و نتائج " کو بھی محدود اور کچھ مستقل بنیادوں پر قائم رکھتا ہے ۔
جبکہ ہندو جیوتش اس اجتماع میں " تخمین و نتائج " کو جیوتشی کے اپنے وجدان پر استوار کرتا ہے ۔
" سدھانت (علم الفلکیات )" " سمیتھا (علم الدنیا )" "ہورا (علم الانساں) " آخر الذکر سے مجھے بہت دلچسپی رہی ہے ۔
اپنی پیاس بجھانے کے لیئے بہت مطالعہ کیا ۔ بہت سے لوگوں کی خدمت کی ۔
کسی حد تک پیاس تو بجھی مگر اطمینان حاصل نہ ہوا ۔
اپنے حساب کتاب سے زائچوں کی لکیروں سے اسیی پیش گوئی تک مہارت بھی حاصل کی جو کہ اپنی پوری معنویت سے پوری ہوتی دیکھی ۔
لیکن میرے دل کو اطمینان حاصل نہ ہو ۔ مجھے یہ ڈھکوسلہ ہی محسوس ہوتا رہا ۔
میرا ضمیر مجھے معطون کرتا تھا کہ یہ لکیروں کے بل پر اعداد کے جوڑ توڑ سے تو جو کچھ کرتا ہے ۔
یہ اک ایسا دھوکہ ہے جو تو دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی دے رہا ہے ۔
اک دن اک صوفی قسم کے بزرگ ملے ۔ ان سے گفتگو ہونے لگی ۔ دوران گفتگو انہوں نے کچھ لکھنے کے لیئے کاغذ مانگا ۔
میری حساب و کتاب کی ڈائری سامنے پڑی تھی ۔ انہیں دے دی ۔ انہوں نے لکھنے کے لیئے اسے کھولا ۔
تو کچھ صفحات پر زائچے بنے دیکھے ۔ انہیں دیکھ کر ہنسنے لگے ۔ کہنے لگے کہ
"اک دنیا سید کے لقب سے بلاتی ہے تجھے " اور وہ سید کہ علم جس کے گھر سے طلوع ہوا ۔
وہ ہند و یونان کے گنجلک دھوکہ دینے والے علوم میں الجھا ہوا ہے ۔
چونکہ ان کی کیفیت جلالی محسوس ہوئی سو چپ کر کے ان کی باتیں سنتا رہا ۔
کہنے لگے کہ غیب کا مالک صرف اللہ ہے ۔ لوح محفوظ کی تحریر سے صرف وہ ہی آگاہ ہے ۔
کوئی اس کی مرضی کے بنا اک لفظ نہیں جان سکتا ۔
جو کسی بھی خواہش کا اسیر ہو کر کوشش کرتا ہے وہ اسے نواز دیتا ہے ۔
مگر یہ کوشش ہی سزا و جزا کی بنیاد ہوتی ہے ۔
تجھے غیب جاننے کا شوق ہے ۔ تو غیب سے آگاہ ہو سکتا ہے ۔
تو کہ انسان ہے اور اللہ نے انسان کو فرشتوں کے سامنے اپنا نائب قرار دیا ہے ۔
اب یہ تجھ پر ہے کہ تو ہند و یونان کے گنلکل اور شرکیہ علوم میں الجھتا ہے یا کہ
کلام الہی کو اپنا مددگار بناتا ہے ۔
اگر تو تونے اپنا علم بیچنا ہے تو پھر یہ ہند و یونان کے علوم تیرے لیئے بہتر ہیں ۔
اور اگر صرف خدمت انساں تیرا مقصد ہے تو
تیرے لیئے صرف اس آیت کا ذکر ہی کافی ہے ۔
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( 32 )
انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے ۔
اور بلاشبہ پاک ہے وہ سچی ذات جو مجھ پر اس بابرکت ذکر سے وہ تمام کچھ کھول دیتی ہے ،
جس کے لیئے کبھی مجھے صفحات کالے کرنے پڑتے تھے ۔
 

علی چوہدری

محفلین
مسلمان آپس میں اتحاد و اتفاق کی اینٹ کیوں نہیں لگاتے؟
آج کے دورمیں سامراجی طاقتوں نے مسلمانوں کو گمراہ کر رکھا ھے جسے مسلمان سمجھ نہیں پا رھے حالانکہ سب توحید و رسالت پر یکساں یقین رکھتے ھیں کچھ لیڈر بک جاتے ھیں اور عام آدمی کو ورغلا دیتے ھیں ھم کو اس موضوع پر غور کرنا چا ھیے کہ اس سے فایدہ کس کو پہنچ رھا ھے
 

نایاب

لائبریرین
آج کے دورمیں سامراجی طاقتوں نے مسلمانوں کو گمراہ کر رکھا ھے جسے مسلمان سمجھ نہیں پا رھے حالانکہ سب توحید و رسالت پر یکساں یقین رکھتے ھیں کچھ لیڈر بک جاتے ھیں اور عام آدمی کو ورغلا دیتے ھیں ھم کو اس موضوع پر غور کرنا چا ھیے کہ اس سے فایدہ کس کو پہنچ رھا ھے
محترم علی چوہدری بھائی
ماشاءاللہ بہت اچھی سوچ ہے آپ کی
اردو محفل پر خوش آمدید
آپ اس دھاگے پر تشریف لائیں ۔ شکریہ
 

علی چوہدری

محفلین
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے جواب ارسال فرمایا میرا یہ پہلا مراسلا تھا آپ راھنمای فرماین گے کہ میں کس طرح اپنا خانہ 100٪ پورا کروں جب کہ ابھی 80٪ ھوا ھے شکریہ
 

علی چوہدری

محفلین
زیادہ تر کاروباری مصروفیات ھیں بارہ سال سے ایران میں رہ رھا ھوں شعر و شاعری پڑھنے کی حد تک وہ بھی کوئ زیادہ نہیں آپ مجھے شاعر محسوس ھوتے ھیں
 

نایاب

لائبریرین
زیادہ تر کاروباری مصروفیات ھیں بارہ سال سے ایران میں رہ رھا ھوں شعر و شاعری پڑھنے کی حد تک وہ بھی کوئ زیادہ نہیں آپ مجھے شاعر محسوس ھوتے ھیں
علی بھائی میں شاعر نہیں ہوں ۔ مجھے تو شاعری کی الف ب بھی نہیں آتی ۔
اچھا لگا آپ کے باے جان کر
اگر آپ یہ سب معلومات اپنے تعارف کے دھاگے میں لکھیں تو بہتر رہے گا ۔
یہ درج ذیل آپ کے تعارف کا دھاگہ ہے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/علی-چوہدری.53635/
 

نایاب

لائبریرین
نایاب بھائی...ہاتھ کی لکیروں کے متعلق بھی کچھ شیئرکریں....اس علم پر بھی کچھ ریسرچ کی آپ نے...
میری محترم بہنا کیا جاننا چاہتی ہیں آپ ہاتھ کی لکیروں بارے ۔؟
نماز کے بعد دونوں ہاتھ رب کریم کی بارگاہ میں پھیلا کر یہ دعا کرنی بہتر ہے کہ
اے اللہ ان ہاتھوں کو خیروبرکت کی تقسیم کا حامل کر دے ۔
ہاتھ کی لکیریں خود آپ سے کلام نہ کریں تو سزا کاحقدار
اس علم بارے کچھ تو اس دھاگے کی پہلی پوسٹس میں تحریر کر چکا ہوں ۔
اور مزید کچھ آپ کے پوچھنے پر یہاں شریک کر رہا ہوں ۔

بحیثیت مسلمان ہم یقین کامل رکھتے ہیں کہ کہ اللہ کی مرضی کے بنا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔
اگر آپ پامسٹری کا علم رکھتے ہوں اور کوئی فرد آپ کے سامنے آتا ہے آپ اس کے ہاتھ کی لکیروں سے آگہی پا کر
اسے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہیں ۔ کسی خطرے سے آگاہ کرتے ہیں ۔اور وہ فرد اُس خطرے کا سمنا کرتا ہے
اور اپنی محتاط روی اور پیش بندی سے بچ نکلتا ہے تو اُس ۔ بندے کا آپ کے پاس پہنچنا اور اپنی مشکل سے آگاہ ہوکر
اُس کی پیش بندی کرلینا ۔
کیا یہ بھی امر اللہ نہیں کہلائے گا ؟؟؟؟؟؟؟
ویسے بھی یہ علم نہ تو بلیک میجک میں آتا ہے
نہ ہی اس میں زائچے و ستاروں کا دخل ہوتا ہے ۔
نہ ہی کوئی چلہ کوئی وظیفہ کوئی تعویذ ہوتا ہے ۔
یہ صرف اک مشوراتی اور مشاہداتی علم ہے ۔
جس کی نتائج کسی بھی صورت محکم نہیں ہو سکتے ۔
اس علم کی بنیاد تجسس پر ہے ۔ تجسس انسانی فطرت میں اہم مقام رکھتا ہے ۔
اس تجسس کی تکمیل کرتے ہی انسان کائنات اور اپنے ارد گرد کے بارے جاننے کے ساتھ ساتھ اپنی ذات و مستقبل بارے آگہی پاتا ہے ۔
اس تجسس کی تکمیل کے لیئے انسانوں نے ہی کچھ علوم کی بنیاد رکھی ۔
دست شناسی بھی ان علوم میں سے ہی اک علم ہے ۔
انسان اس علم کی مدد سے نہ صرف اپنی شخصیت کے چھپے گوشوں سے واقف ہوتا ہے
وہیں یہ علم دوسرے انسانوں کی چھپی شخصیت کو جاننے میں بھی مدد گار ہے ۔
اس علم کے ماہرکے لیئے کامل ترین مشاہداتی قوت کا حامل ہونا اک لازم امر ہے ۔
اور مد مقابل کے ہر اس عضو کے مشاہدے پر قدرت حاصل ہو جو کہ ظاہر رہتے ہیں ۔
اک ماہر پامسٹ ہاتھ کی لکیروں کو پڑھنے کے ساتھ حامل ہاتھ کی انداز ہائے نشست و برخاست ا
ور ہاتھوں کی حرکات کو بھی نوٹ کرتا ہے ۔
اس کے چہرے پیشانی ناک کان گردن کی ساخت کا بھی مشاہدہ کر رہا ہوتا ہے ۔
یہ بات بھی دل چسپی سے خالی نہیں کہ ہاتھ کی لکیروں کی طرح پاؤں کی لکیریں بھی
شخصیت پہچاننے اور مسقبل بارے پیش گوئی کرنے میں مددگار ہوتی ہیں ۔
میرے نزدیک پامسٹری اک ایسا علم ہے جو کہ
ہمیں اپنے ہاتھوں کے مطالعے سے ہمیں اپنے آپ سے آگاہ ہونے میں مددگار ہوتا ہے ۔
ہمارے ہاتھ ہمارے باطن کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ ہمیں ہماری خوبیوں او رخامیوں کے بارے میں بتاتے ہیں
یہ ہمیں ہماری قوتوں اور کمزوریوں کے بارے میں بھی بتاتے ہیں لیکن ہم میں سے ہر شخص
اپنے ہاتھ کی لکیروں کو از خود سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے ۔ یہ لکیرین بدلتی بھی رہتی ہیں اور کم و پیش بھی ہوتی رہتی ہیں ۔
اس علم کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی ذات کے بارے میں غورو فکر کر کے اپنی خامیاں اور خوبیاں تلاش کرے
اور اپنی شخصیت کو سنوارے ۔
دست شناسی ہاتھوں کے ذریعے انسان کی شخصیت اور اسکے کردار کو سمجھنے کا ایک فن ہے۔
ہاتھہ کی ساخت ہاتھہ کے اوپر ابھار اور ہاتھہ کے اوپر لکیریں ان باتوں کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔
ہاتھہ انسان کی انفرادیت کے مظہر ہوتے ہیں ۔ دو انسانوں کے ہاتھہ ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ا
ور ان ہاتھوں پر موجود لکیریں بھی دو انسانوں کے درمیان یکساں نہیں ہو سکتیں ۔
ہاتھ کی جلد کی ساخت بھی بھی شخصیت و مستقبل کی عکاس ہوتی ہے ۔
اچھی ذہنی صلاحیتوں والے شخص کے ہاتھہ کی جلد نرم اور نفیس
جبکہ سخت جسمانی محنت کرنے والے شخص کے ہاتھہ کی جلد سخت اور خشک ہوگی
ہر انسانی ہاتھ میں عام طور پر تین بڑی لکیریں نمایاں ہوتی ہیں ۔
زندگی ۔ دل ۔ دماغ
دولت اور قسمت کی لکیر ہر ہاتھ میں نمایاں نہیں ہوتی ۔
شہرت صحت شادی سفر حادثات بارے بھی کچھ چھوٹی چھوٹی لکیریں ہتھیلی پر جال بنائے ہوئے ہوتی ہیں ۔
یہ اک ایسا منفرد علم ہے جس کی آج تک سائنسی توجیہ ممکن نہیں ہو سکی
اور نہ واقعاتی شہادتیں اس علم کی تصدیق کرتے اس کو یکسر کامل علم ثابت کر پائی ہیں ۔
لیکن اس کے باوجود اکثریت اس پر یقین رکھتی ہے ۔
اس علم کے محکم ثابت ہونے میں جو سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ یہ ہے کہ
اس پر یقین رکھنے والےاپنی زندگی کی ٹھوس منصوبہ بندی کیے بغیر ،
محنت اور صلاحیتوں کے درست استعمال کے بجائے توہمات کے سہارے زندگی گزارنے لگتے ہیں۔
ان میں سے بہت سے تو ایسے ہوتے ہیں جو زندگی بھر ایک نفسیاتی مریض بن کر جیتے ہیں۔
اسلام کا سب سے بڑ ا احسان یہ ہے کہ اس نے انسانیت کو توہمات سے نکال کر حقائق کی دنیا میں لاکھڑ ا کیا ہے۔
اور یہ آگہی دی کہ اللہ یہ چاہتا ہے کہ اللہ کے بندے دنیا میں جاری اللہ تعالیٰ کے قانون کو سمجھیں
اور اس کے مطابق منصوبہ بندی کر کے اپنا لائحۂ عمل درست سمت میں مرتب کریں
اور پھر مستقبل کے لیے اللہ پر توکل کر کے معاملہ اس پر چھوڑ دیں ۔
اس علم کا حامل اس علم کی بنیاد پر اگر یہ کہے کہ
میں نے ہاتھ کی لکیروں سے جو پڑھ سنایا ہے وہ لازم ہو کر رہے گا
تو یہ کلمات کفریہ ٹھہریں گے ۔
اور کہنے والا اور یقین کرنے والا دائرہ اسلام سے باہر ہوجائے گا ۔
کیونکہ وہ مستقبل پر اپنے علم کی مہر لگا رہا ہے ۔
اور اگر اس علم کا حامل یہ کہے کہ
میرا اندازہ ہے کہ اللہ نے چاہا تو ایسا ہونا ممکن ہے کہ میرا اندازہ درست ہو ۔
تو اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کرتے کوئی گناہ نہیں ۔
 

نیلم

محفلین
زبردست بہت عمدہ...ابھی میں جلدی میں ہوں.فارغ ٹائم پہ میں آکے اس بارے میں آپ سے تفصیل سےبات کرتی ہوں،اگر آپ اجازت دیں تو .....
 

علی چوہدری

محفلین
علی بھائی میں شاعر نہیں ہوں ۔ مجھے تو شاعری کی الف ب بھی نہیں آتی ۔
اچھا لگا آپ کے باے جان کر
اگر آپ یہ سب معلومات اپنے تعارف کے دھاگے میں لکھیں تو بہتر رہے گا ۔
یہ درج ذیل آپ کے تعارف کا دھاگہ ہے ۔
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/علی-چوہدری.53635/[/quote]
میں تعارف کے خانہ میں کچھ بھی لکھتاھوں قبول نہیں ھو رھا راہنمائی فرمائیں شکریہ
 
محترم بھائی بہت دل چسپی رہی ہے کسی زمانے میں ۔
زائچہ جنم کنڈلی میں ہر دو طرح کے علوم سے مدد لیتا رہا ہوں ۔
علم نجوم انسانی تاریخ کا قدیم ترین علم کہلاتا ہے ۔
ہیئت طب ریاضی فلسفہ اسکے بنا ادھورا کہلاتا ہے ۔
مجھے ہندو جیوتش یونانی مکتبہ فکر کی نسبت آسان اور لامحدود نتائج کا حامل محسوس ہوتا ہے ۔
یونانی مکتبہ فکر سیاروں کے اجتماع کو محدود کرتا ہے ۔ اور " تخمین و نتائج " کو بھی محدود اور کچھ مستقل بنیادوں پر قائم رکھتا ہے ۔
جبکہ ہندو جیوتش اس اجتماع میں " تخمین و نتائج " کو جیوتشی کے اپنے وجدان پر استوار کرتا ہے ۔
" سدھانت (علم الفلکیات )" " سمیتھا (علم الدنیا )" "ہورا (علم الانساں) " آخر الذکر سے مجھے بہت دلچسپی رہی ہے ۔
اپنی پیاس بجھانے کے لیئے بہت مطالعہ کیا ۔ بہت سے لوگوں کی خدمت کی ۔
کسی حد تک پیاس تو بجھی مگر اطمینان حاصل نہ ہوا ۔
اپنے حساب کتاب سے زائچوں کی لکیروں سے اسیی پیش گوئی تک مہارت بھی حاصل کی جو کہ اپنی پوری معنویت سے پوری ہوتی دیکھی ۔
لیکن میرے دل کو اطمینان حاصل نہ ہو ۔ مجھے یہ ڈھکوسلہ ہی محسوس ہوتا رہا ۔
میرا ضمیر مجھے معطون کرتا تھا کہ یہ لکیروں کے بل پر اعداد کے جوڑ توڑ سے تو جو کچھ کرتا ہے ۔
یہ اک ایسا دھوکہ ہے جو تو دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی دے رہا ہے ۔
اک دن اک صوفی قسم کے بزرگ ملے ۔ ان سے گفتگو ہونے لگی ۔ دوران گفتگو انہوں نے کچھ لکھنے کے لیئے کاغذ مانگا ۔
میری حساب و کتاب کی ڈائری سامنے پڑی تھی ۔ انہیں دے دی ۔ انہوں نے لکھنے کے لیئے اسے کھولا ۔
تو کچھ صفحات پر زائچے بنے دیکھے ۔ انہیں دیکھ کر ہنسنے لگے ۔ کہنے لگے کہ
"اک دنیا سید کے لقب سے بلاتی ہے تجھے " اور وہ سید کہ علم جس کے گھر سے طلوع ہوا ۔
وہ ہند و یونان کے گنجلک دھوکہ دینے والے علوم میں الجھا ہوا ہے ۔
چونکہ ان کی کیفیت جلالی محسوس ہوئی سو چپ کر کے ان کی باتیں سنتا رہا ۔
کہنے لگے کہ غیب کا مالک صرف اللہ ہے ۔ لوح محفوظ کی تحریر سے صرف وہ ہی آگاہ ہے ۔
کوئی اس کی مرضی کے بنا اک لفظ نہیں جان سکتا ۔
جو کسی بھی خواہش کا اسیر ہو کر کوشش کرتا ہے وہ اسے نواز دیتا ہے ۔
مگر یہ کوشش ہی سزا و جزا کی بنیاد ہوتی ہے ۔
تجھے غیب جاننے کا شوق ہے ۔ تو غیب سے آگاہ ہو سکتا ہے ۔
تو کہ انسان ہے اور اللہ نے انسان کو فرشتوں کے سامنے اپنا نائب قرار دیا ہے ۔
اب یہ تجھ پر ہے کہ تو ہند و یونان کے گنلکل اور شرکیہ علوم میں الجھتا ہے یا کہ
کلام الہی کو اپنا مددگار بناتا ہے ۔
اگر تو تونے اپنا علم بیچنا ہے تو پھر یہ ہند و یونان کے علوم تیرے لیئے بہتر ہیں ۔
اور اگر صرف خدمت انساں تیرا مقصد ہے تو
تیرے لیئے صرف اس آیت کا ذکر ہی کافی ہے ۔
قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ( 32 )
انہوں نے کہا، تو پاک ہے۔ جتنا علم تو نے ہمیں بخشا ہے، اس کے سوا ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ بے شک تو دانا (اور) حکمت والا ہے ۔
اور بلاشبہ پاک ہے وہ سچی ذات جو مجھ پر اس بابرکت ذکر سے وہ تمام کچھ کھول دیتی ہے ،
جس کے لیئے کبھی مجھے صفحات کالے کرنے پڑتے تھے ۔
اچھا یہ بتائیں کہ زئچہ کے مشاہدے کے وقت اگر کوئی کوکب تحت الشعاع ہو یا نظر مقابلہ یا نظر تربیع بنا رہا ہو تو اس کےلیئے کیا تدارک کرتے ہیں یعنی آپ کےمعمولات میں کیا تھا؟؟؟؟؟خصوصا شنی یعنی زحل یا کیوان کی ساڑھ ستی کا کیا حل ہے اور پھر سب سے بڑھ کر اگر کسی کوکب کی مہا دشا یعنی دور اکبر اور انتر دشا یعنی دور اوسط کے وقت کیا کرنا چاہیئے ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
اچھا یہ بتائیں کہ زئچہ کے مشاہدے کے وقت اگر کوئی کوکب تحت الشعاع ہو یا نظر مقابلہ یا نظر تربیع بنا رہا ہو تو اس کےلیئے کیا تدارک کرتے ہیں یعنی آپ کےمعمولات میں کیا تھا؟؟؟؟؟خصوصا شنی یعنی زحل یا کیوان کی ساڑھ ستی کا کیا حل ہے اور پھر سب سے بڑھ کر اگر کسی کوکب کی مہا دشا یعنی دور اکبر اور انتر دشا یعنی دور اوسط کے وقت کیا کرنا چاہیئے ہے۔
محترم بھائی
میرا امتحان لیکر کیا کریں گے ۔ ؟
میں نے عرض کیا کہ میں ان چیزوں سے اب بے نیاز ہو چکا ہوں ۔
اور ان کے بارے گفتگو کرتے ان کے رازوں کو پھیلاتے مخلوق خدا کو گمراہ کرنے سے پناہ چاہتا ہوں ۔
یہ سب قران پاک کے نزول سے پہلے کے علم ہیں ۔ اور قران کے سچے علم نے ان سب کو باطل قرار دے دیا ہے ۔
میرے پاس تو اگر آپ کوئی نحوست یا ساڑھ ستی کے وہم میں گرفتار آئے تو میں اسے
براہ راست " دعائے ایوب علیہ السلام اور دعائے حضرت یونس علیہ السلام " اور " درود پاک کے ذکر کی جانب
رواں کر تے پابندی نماز کا مشورہ دیتا ہوں ۔
لوحات کا لکھنا شرف و زحل کے دائرے بنانا ۔
کوئی عامل یہ قدرت نہیں رکھتا کہ کسی لوح میں اپنی مرضی سے سعد و نحس کا اضافہ کر سکے ۔
اور یہ لوح نحوست کو دور کرتے سعادت کو نزدیک کر دے ۔
ان اللہ علی کل شئی قدیر ۔۔۔۔۔۔
وہ جسے چاہے جب چاہے ہدایت دے عزت سے نواز دے
اور جب چاہے گمراہ کرتے ذلت کا حقدار بنا دے ۔
 
Top