اشتیاق علی
لائبریرین
صفحہ نمبر 153
اور ریب و تشکیک اور بے دینی و الحاد کے جراثیم داخل کر دے جیسا کہ اکبر نے اس نظام تعلیم کی ہلاکت آفرینی کی طرف اشارہ کیا تھا۔
یوں قل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
افسوس کی فرعون کو کالج کی نہ سوجھی!
دینداروں میں بھی دینی روح کا فقدان
اقبال کا خیال ہے کہ عالم اسلام نیں باطل پسند تحریکیں اپنے اسلام دشمن پروگرام میں بہت بڑی حد تک کامیاب ہوتی رہی ہیں جس کے سبب دینی شعور کی کمی حرارت ایمانی کا ضعف ، غیرت اسلامی کا وقدان اور روح جہاد کی کمیابی عام ہو گئی اور نفع طلبی اور مادہ پرستی کے سیلاب نے عالم اسلام کے جزیرے کو چاروں طرف سے گھیر لیا شاعا بلاد اسلامیہ کے مشاہدہ اور جائزہ کے بعد کہتا ہے کہ میں نے عرب و عجم میں ہر جگہ گھوم پھر کے دیکھا ۔۔۔۔ ابو لہب کے نمائندے تو ہر جگہ نظر آئے لیکن روح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار لوگ کریت احمر اور عنقا سے بھی زیادہ کم یاب بلکہ نایاب ہیں۔
در عجم گردیدم و ہم در عرب
مصطفے نایاب و ارزاں ابو لہب!
وہ اپنی دوسری نظم میں کہتے ہیں کہ اب بلاد عربیہ میں اس سوزوروں کی فضا نہیں ملتی جس کے لئے عرب ہمیشہ سے ممتاز رہے ہیں ، اور نہ عجم میں وہ رعنائی افکار نظر آتی ہے جو اس کا طرہ امتیاز رہی ہے ، گیسوئے دجلہ و فرات اگرچہ تابدار ہیں اور حق و باطل کا وہی معرکہ برپا ہے ، لیکن قافلہ حجاز میں کوئی حسین رضی اللہ تعالی عنہ نظر نہیں آتا۔
اور ریب و تشکیک اور بے دینی و الحاد کے جراثیم داخل کر دے جیسا کہ اکبر نے اس نظام تعلیم کی ہلاکت آفرینی کی طرف اشارہ کیا تھا۔
یوں قل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
افسوس کی فرعون کو کالج کی نہ سوجھی!
دینداروں میں بھی دینی روح کا فقدان
اقبال کا خیال ہے کہ عالم اسلام نیں باطل پسند تحریکیں اپنے اسلام دشمن پروگرام میں بہت بڑی حد تک کامیاب ہوتی رہی ہیں جس کے سبب دینی شعور کی کمی حرارت ایمانی کا ضعف ، غیرت اسلامی کا وقدان اور روح جہاد کی کمیابی عام ہو گئی اور نفع طلبی اور مادہ پرستی کے سیلاب نے عالم اسلام کے جزیرے کو چاروں طرف سے گھیر لیا شاعا بلاد اسلامیہ کے مشاہدہ اور جائزہ کے بعد کہتا ہے کہ میں نے عرب و عجم میں ہر جگہ گھوم پھر کے دیکھا ۔۔۔۔ ابو لہب کے نمائندے تو ہر جگہ نظر آئے لیکن روح محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار لوگ کریت احمر اور عنقا سے بھی زیادہ کم یاب بلکہ نایاب ہیں۔
در عجم گردیدم و ہم در عرب
مصطفے نایاب و ارزاں ابو لہب!
وہ اپنی دوسری نظم میں کہتے ہیں کہ اب بلاد عربیہ میں اس سوزوروں کی فضا نہیں ملتی جس کے لئے عرب ہمیشہ سے ممتاز رہے ہیں ، اور نہ عجم میں وہ رعنائی افکار نظر آتی ہے جو اس کا طرہ امتیاز رہی ہے ، گیسوئے دجلہ و فرات اگرچہ تابدار ہیں اور حق و باطل کا وہی معرکہ برپا ہے ، لیکن قافلہ حجاز میں کوئی حسین رضی اللہ تعالی عنہ نظر نہیں آتا۔