خیر، سنجیدہ جواب تو یہی سمجھ آتا ہے کہ حکومت نے ملاؤں کی فسادی طبعیت کے پیش نظر، دانستہ ایک وقت میں صرف ایک ہی وائرس سے الجھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مبارک ہو سندھ میں پھر راجہ داہر چھا گیا
حکومت اور طبی حُکام اس معاملے میں کیوں قائل کرنے میں ناکام رہے ؟
یعنی علماء اور جہلاء سب یکساں ہیں ۔کیونکہ بازاروں کا کرونا صحت کے لیے مضر نہیں مسجد کا ہے۔ ٹی وی چینلز کے دفاتر کا کرونا تو سب سے ہلکا ہے، اسٹاف محلہ محلہ تفریحاً لگوانے آ جا رہے ہیں۔
یعنی علماء اور جہلاء سب یکساں ہیں ۔
بجائے کہ اپنے علم سے دوسروں کو روشنی بخشیں ، اس طرح تو آپ خود جہالت پر گویا اپنا حق جتا رہے ہیں ۔
سڑو ، سڑومنیب الرحمن صاحب کی جائیداد، Darul Uloom Naeemia
کیا یہ مفتٓ میں بن کر کھڑی ہوگئی؟ اس ادارے کا کوئی مناسب نصاب مضامین نہیں ہے ٓجدید اور اعلی تعلیم سے کوسوں دور
تقی عثمانی صاحب کی جائیداد جاری منصوبے | جامعہ دارالعلوم کراچی
کیا یہ سب مفت مین بن کر کھڑا ہوگیا؟
ان سب اداروں کی آمدنی، ٹیکس فری، تعلیمی نصاب ، من پسند فرقہ بندی پر ۔ اور اثر و نسوخ اس سے بھی بڑھ کر۔ خوامخواہ انگریزی پڑھو ہو ، کمپیوٹر پڑھو ہو بھائی ٓ
ٓ
سڑو ، سڑو
معزرت چاہتا ہوں یہ لکھتے ہوئے کہ اب ذاتیات او کردار کشی پر اتر آئے ہیں ۔ بہرحال، صاحب، جب عوام کا سارا ٹیکس (زکواۃ، خیرات، صدقات، عشر) اس طرح فرقہ بندی پر استعمال ہوگا تو پھر بھیک تو مانگنی پڑے گیٓ، پیچھے تو رہنا پڑے گا، "کافروں" کی ترقی پر گذارا تو کرنا پڑے گا۔ آور ہم جیسے معمولی لوگوں کو آپ جیسے اعلی لوگوں سے ایسے نعرے تو سننے پڑیں گے۔ افسوس یہ ہے کہ میں اس مقام پر نہیں گر سکتا جہاں سے آپ کی صدائیں آتی ہیں ۔۔۔سڑو ، سڑو
یہاں دجل سے مراد کیا ہے ؟یہ دجل کا مقابلہ ہے۔ یہ دجل کا جواب ہے
یہاں دجل سے مراد کیا ہے ؟
کیا یہ مرض اور مرضسے پیدا ہوئی صورت حال مصنوعی ڈراما ہے ؟
میرا تو خیال تھا کہ اسلام اتنا کمزور مذہب نہیں ہے کہ برسوں کی تربیت صرف ایک دو ماہ مساجد کے بند ہونے سے ضائع ہو جائے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس سے مختلف خیالات رکھتے ہیں۔مساجد اگر بند ہو جائیں ایک نامعلوم عرصے کے لیے تو لوگوں میں بے دینی پھیلے گی جس سے معاشرے میں انتشار اور جرائم بڑھیں گے۔
میں نے تو اب تک جو اس موضوع پر گفتگو دیکھی ہے، وہاں مساجد کو مکمل طور پر تالے لگانے کے بجائے صرف عوامی اجتماعات کے لیے بند کرنے کی ہی بات ہوئی ہے۔ اس تھریڈ میں بھی 314 مراسلے ہو چکے ہیں لیکن ابھی تک مساجد کو مکمل تالا لگانے کی بات کسی نے نہیں کی، بلکہ جماعت کو تین سے پانچ مستقل نمازیوں تک محدود کرنے کی بات ہوئی ہے۔ کیونکہ مرض کو روکنے کا تعلق مجمع کی تعداد سے ہے، مسجد کو تالا لگا ہونے یا نہ ہونے سے نہیں۔ مثالیں بھی کعبہ جیسی جگہوں کی دی جا رہی ہیں جن کو عوام کے لیے بند کیا گیا ہے لیکن چھوٹی تعداد میں عبادات وہاں بھی جاری رہی ہیں۔ پاکستانی علمائے دین نے بھی اتنی شدت کے ساتھ بڑی جماعتوں پر اصرار کرتے ہوئے مزاحمت اسی نکتے پر کی ہے کہ جماعت کو پانچ تک محدود نہیں کیا جائے گا، کیونکہ منع کرنے والوں کا نکتہ یہی تھا کہ مجمع نہ ہو، نہ کہ یہ کہ مساجد کو مکمل تالا لگایا جائے۔ ایسے میں آپ کو کیوں لگ رہا ہے کہ کسی تالے والے کی باتیں ہو رہی تھیں جس سے اسلام جیسا مضبوط دین خطرے میں پڑ جائے گا؟لیکن شاید آپکے علم میں ہو کہ مساجد کو تالا لگانے کی بات ہو رہی تھی یہ ہے فریب اور دجل۔
یا تو آپ کا کی بورڈ خراب ہے یا آپ کے ہاتھ لرزتے ہیں جس کی وجہ سے مراسلوں میں غیرضروری مد شامل ہو جاتے ہیں۔اسلام کمزور ہونے اور اسلام سے دور ہونے کا مطلب یہ کہ اگر ٓلوگ گھروں پر نماز پڑھنے لگے تو ملاء کی آمدنی بند ہوجائے گ
ذاتیات، کردار کشی اچھا طعنہ ہے صاحب۔معزرت چاہتا ہوں یہ لکھتے ہوئے کہ اب ذاتیات او کردار کشی پر اتر آئے ہیں ۔ بہرحال، صاحب، جب عوام کا سارا ٹیکس (زکواۃ، خیرات، صدقات، عشر) اس طرح فرقہ بندی پر استعمال ہوگا تو پھر بھیک تو مانگنی پڑے گیٓ، پیچھے تو رہنا پڑے گا، "کافروں" کی ترقی پر گذارا تو کرنا پڑے گا۔ آور ہم جیسے معمولی لوگوں کو آپ جیسے اعلی لوگوں سے ایسے نعرے تو سننے پڑیں گے۔ افسوس یہ ہے کہ میں اس مقام پر نہیں گر سکتا جہاں سے آپ کی صدائیں آتی ہیں ۔۔۔
دور انتہائی نازک اور برق رفتار ہے۔ ایک ہفتہ کیا ایک دن بھی اگر کوئی ادارہ معمول کے خلاف بند رہے تو لوگوں میں بے چینی پھیل جاتی ہے اور دیگر قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔ پاکستان مذہبی ملک ہے امریکہ نہیں۔ یہاں مساجد کی اہمیت سماجی سرگرمیوں کے حوالے سے دوچند ہو جاتی ہے۔میرا تو خیال تھا کہ اسلام اتنا کمزور مذہب نہیں ہے کہ برسوں کی تربیت صرف ایک دو ماہ مساجد کے بند ہونے سے ضائع ہو جائے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس سے مختلف خیالات رکھتے ہیں۔
ایسے میں آپ کو کیوں لگ رہا ہے کہ کسی تالے والے کی باتیں ہو رہی تھیں جس سے اسلام جیسا مضبوط دین خطرے میں پڑ جائے گا؟
سلیکٹڈ ابھی اتنا طاقتور نہیں ہوا کہ ملک کھولنے کا فیصلہ تن تنہا کر سکے۔ اس اہم فیصلہ سے قبل سلیکٹرز کا آن بورڈ ہونا بھی ضروری ہے۔اس فیصلے میں عمران خان کا بھی ہاتھ ہے جو ٹرمپ کی طرح ملک کو کھولنے پر تلا ہوا ہے۔