نماز جمعہ اور نماز تراویح کا باجماعت اہتمام ہوگا

جا ن

محفلین
رٹا بھی کافی دیر تک چل جاتا ہے۔ ان کو تو لگتا ہے اپنے سکھائے ہوئے پر رٹے جتنا بھی اعتبار نہیں۔
اصل مسئلہ غالباً ڈر کا ہے اور ڈر شاید اپنا سکھایا ہوا رٹا بھولنے پر نہیں بلکہ اس سے ہے کہ کہیں یہ سوچنا نہ شروع کر دیں! :)
 

سید رافع

محفلین
علمائے کرام کو سات سلام، ایسے ہی سلام جیسے ہمارے کالج، یونیورسٹیوں کے پروفیسروں کو۔ جناب من، علمائےٓ کرام کو ان بدمعاش ، رشوت خور، فرقے باز ، روپے کے پیچھے بھاگنے والے سیاسی بازیگر ملاء کے ساتھ، کوئی کیسے شامل کرسکتا ہے؟ ہم تو بات کررہے ہیں اس ابن الوقت ملاء ٹولے کی۔ علمائے کرام تو اپنا دامن بچا بچا کر چلتے ہیں جناب، وہ ایسا کب کرتے ہیں؟ آپ اپنی نیت اور سوچ دونوں پر غور کریں، کہیں ملاء نے آپ کو ہیپناٹائز کرکے، اپنے آپ کو علمائے کرام کی فہرست میں تو نہیں درج کروا لیا؟

آپ جن علمائے کرام کی بات کر رہیں جن کو سات سلام کیے جا سکتے ہیں، ایک دو کے نام لیں۔
 

محمد سعد

محفلین
امریکی مسلمان 'میرے پاس تم' ہو کے دانش کی طرح ہیں۔ جن کوامریکی نظام دانش کی بیوی کی طرح مفاہمت سکھا دیتا ہے۔ امریکی مسلمان جو کچھ بھی ہیں برصغیر سے آنے والی روحانی خیرات سے ہیں۔
آپ شاید ٹی وی ڈرامے زیادہ دیکھتے ہوں گے لیکن براہ کرم ہمیں ایسے الفاظ میں اپنا مدعا سمجھائیں جو ہم سمجھ بھی سکیں۔
 

محمد سعد

محفلین
آپ کی نظر پولیس، بینک، بازار اور میڈیا پر نہیں گئی۔ کام جاری ہے۔ اور کام کر بھی گئے تھے۔
آپ کے گنوائے ہوئے ان چار میں سے پہلے تین شعبہ جات ایسے ہیں جن پر ایک عام آدمی اپنی روز مرہ زندگی کے لیے بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، یہاں تک کہ زندہ رہنے کے لیے بھی۔
بازار بند ہونے کی صورت میں لوگوں کو آٹے جیسی بنیادی ضرورت تک نہیں ملے گی۔ اس کے باوجود دکانوں کے اوقات کاٹ کر نصف کر دیے گئے ہیں۔
بینک بند ہونے کی صورت میں لوگ پیسے ہوتے ہوئے بھی بنیادی ضرورت کی اشیاء نہیں خرید پائیں گے۔ اس کے باوجود بینک کے اوقات محدود کیے گئے ہیں۔
پولیس کا ادارہ امن و امان کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری ہے۔ اس کے باوجود پولیس اپنے معمول کے طریقہ کار میں تبدیلیاں لائی ہے کہ مرض کے پھیلاؤ کو کم رکھتے ہوئے یہ ضروری فرض انجام دیا جا سکے۔

ان تینوں چیزوں کو نہایت ضروری ہونے کے باوجود محدود کیا گیا ہے۔ مساجد کو بھی بہت آسانی سے اس انداز میں محدود کیا جا سکتا تھا کہ کوئی تین سے پانچ افراد وہاں مستقل رہیں اور باقی لوگ مسجد نہ آئیں تاکہ آپس میں غیر ضروری میل جول سرے سے ہو ہی نہیں۔ نہ ہی اس سے لوگوں کو فاقوں کا مسئلہ پیش آتا، نہ ان کی نمازیں قبول ہونا بند ہو جاتیں اور نہ ہی کوئی عذاب نازل ہوتا کیونکہ عذر شرعی موجود ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
اسی لیے علماء کے اقدام سے یہ ہوا کہ مساجد کھلیں ہیں لیکن مفاد عامہ کے لیے نماز سب گھر پڑیں۔ یوں سب کو راحت آگئی۔
نہیں صاحب۔ اگر پاکستانی علماء اتنے علم و حکمت کا مظاہرہ کرتے پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔ جس دانائی کا آپ انہیں کریڈٹ دینا چاہتے ہیں، وہ تب ممکن ہوتا جب علماء خود عوام کو ایسا طریقہ کار بتاتے جس سے مساجد میں عبادت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے بھی لوگوں کو ایک دوسرے سے غیر ضروری میل جول سے روکا جاتا۔ ہندوستان میں علمائے دین نے عوام کو خود ایک ایسا طریقہ بتایا جو اوپر بیان کر چکا ہوں۔ تین سے پانچ افراد مسجد میں مستقل رہیں، عام آبادی سے میل جول نہ رکھیں، باقی سب گھروں پہ رہیں، وہ بھی آپس میں غیر ضروری میل جول نہ رکھیں اور گھروں پر ہی عبادات کریں۔ دیگر کئی مسلم ممالک بھی ملتا جلتا طریقہ اپنائے ہوئے ہیں۔ پاکستانی علماء کا اسلام نرالا ہے کہ اس حل کو رد کر کے، اس کو "مساجد کو تالا لگانے کی سازش" قرار دے کر، پورا زور لگایا گیا کہ لوگوں کی مسلسل آمد و رفت اس حد تک جاری رہے کہ مرض کو پھیلنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔ معلوم ان کو بھی تھا کہ اس کے نتائج کیا ہوں گے، لہٰذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ اس کے فوراً بعد بڑے بڑے مفتیوں کے یہ بیانات بھی شروع ہو گئے کہ ہم تو گھروں پہ عبادات کریں گے۔
اس کو جس طرح کی حکمت و دانائی کے طور پر آپ پیش کر رہے ہیں تو بس یہی کہہ سکتا ہوں کہ
اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت۔۔۔
 

محمد سعد

محفلین
آمدنی بند ہو جائے گی تو ملا مسجد میں نہ اذان دے گا، نہ جماعت کرائے گا، نہ خطاب کرے گا اور نہ ہی مدرسے میں کلاس لے گا۔ کل ملا کر نتیجہ یہ ہوا کہ مساجد اور مدارس کا موجودہ انتظام بند ہو گیا۔ جو جو لوگ مسجد مدارس سے وابستہ تھے وہ چلے گئے صنعتوں، کھیتوں اور اسکول میں پڑھانے کی نوکریوں پر۔ اب تصور کریں ایک ایسی دنیا کا اسلامی علوم کا عالم ناپید ہے۔ سب اپنے گھر میں نماز پڑھتے ہیں۔ اگر کسی مسئلے میں رہنمائی چاہیے تو آن لائن جا کر معلومات تلاش کریں اور جو سمجھ میں آئے عمل کریں۔

میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ملاء کی آمدنی کم ہونے یا ختم ہوجانے سے آپ کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ مثال کے طور پر اگر تمام کے تمام ملاء ختم ہوجائیں تو آپ کیسی دنیا تعمیر کریں گے؟ مجھے پہلا مراحلہ سمجھ میں آگیا کہ ملاء ختم ہو جائیں، اب آگے بڑھتے ہیں آپ کیسی دنیا تعمیر کرنا چاہتے ہیں؟
آمدن ہم ان کو ان کے گھروں تک پہنچا دیں گے۔ آمدن کے لیے لوگوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنا کیا معنی؟
 

محمد سعد

محفلین
آپ کی بات میں وزن اسوقت زیادہ ہو گا جب شریعت مطہرہ کے نام پر ہونے والے بے شرمحلالے کی چوٹ کریں۔
حضرت، اتنا تو مجھے بھی یاد ہے کہ اسی تھریڈ کے شروع میں فاروق صاحب حلالے کے نام پر ہونے والے بزنس پر چوٹ کر چکے ہیں۔
پھر ملاء اپنے آپ کو حلالے کے لئے پیش کرتا ہے تو یہ بدمعاشی ہے۔
کیا اب ان کی بات کو وزن دیا جا سکتا ہے؟
 

محمد سعد

محفلین
سبق تو مسجد میں سکھائے بھی سب کو یاد ہوتے ہیں لیکن جامعات نظری تعلیم کا ادارہ ہے مسجد عملی تعلیم کا ادارہ ہے۔ مسجد میں محلے کے افراد کی ذہن سازی کی مدد سے کردار سازی کی جاتی ہے جو سودی معیشت کی بنا پر کمزوریوں کا شکار ہے۔
اگر اس ذہن سازی اور رہنمائی کا اثر ایک ہفتے تک بھی نہیں ٹھہر پاتا تو کوئی بہتر اپروچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اور ایسے رہنماؤں کو واپس مدرسہ بھیجنے کی ضرورت ہے کہ پہلے سیکھ کر آئیں کہ رہنمائی کرتے کیسے ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
اگر پاکستانی علماء اتنے علم و حکمت کا مظاہرہ کرتے پھر تو کوئی مسئلہ ہی نہیں تھا۔

آمدن ہم ان کو ان کے گھروں تک پہنچا دیں گے۔

اگر اس ذہن سازی اور رہنمائی کا اثر ایک ہفتے تک بھی نہیں ٹھہر پاتا تو کوئی بہتر اپروچ اختیار کرنے کی ضرورت ہے

اس جیسے لاکھوں مسائل کا عملی حل سمجھنے جاننے اور سیکھنے کے لیے آپ کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ سلسلہ عطاریہ میں داخل ہو جائیں۔
 

سید رافع

محفلین
حضرت، اتنا تو مجھے بھی یاد ہے کہ اسی تھریڈ کے شروع میں فاروق صاحب حلالے کے نام پر ہونے والے بزنس پر چوٹ کر چکے ہیں۔

کیا اب ان کی بات کو وزن دیا جا سکتا ہے؟

وزن دینے سے محض نفرت پیدا ہو گی۔ اس سے بہتر ہے کہ شیعہ طریقہ طلاق کو سمجھا جائے۔ اس کو بڑھ چڑھ کر رائج کیا جائے۔ اس پر خوب گفتگو کی جائے تاکہ مسلمان خواتین دنیا بھر میں آپکی شکر گزار ہوں۔
 
اس جیسے لاکھوں مسائل کا عملی حل سمجھنے جاننے اور سیکھنے کے لیے آپ کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ سلسلہ عطاریہ میں داخل ہو جائیں۔
یہ کیسا سلسلہ ہے اور اس سے مسائل کے حل کیسے ملتے ہیں، کچھ ہمیں بھی آگاہ کیجیے.
 

سین خے

محفلین
Major violation of SOPs witnessed in majority of mosques

It must be noted that on one side the worshipers have not been allowed to enter Mecca’s mosque nor the Prophet’s Mosque in Madinah, since Saudi Arabia has suspended prayers at mosques after the outbreak of COVID-19, on the other side the religious clerics have been asking the people to come to mosques on daily basis which according to the health experts will be catastrophic for the country in upcoming days.

Unlike the rest of the Muslim countries where the religious clerics on the directives of the governments are using their speakers to remind people to stay at home and pray at home, the clerics in Pakistan besides asking the people to come to mosques have also been blackmailing the government to remove ban from religious gatherings.​
 

جاسم محمد

محفلین
دنیا بھر کے مسلم ممالک میں مساجد بند ہیں سوائے پاکستان کے۔
پی ٹی آئی حکومت غالبا سویڈن کے نقش قدم پر چل رہی ہے جہاں تا حال کوئی لاک ڈاؤن نہیں ہوا
پی ٹی آئی حکومت سویڈن کے طرز حکومت کی پیروی کرے گی
سویڈن میں لاک ڈاؤن کیوں نہیں؟ - ایکسپریس اردو
 
ذاتیات، کردار کشی اچھا طعنہ ہے صاحب۔
ذرا اپنے مراسلوں پر غور کیجیے جن میں علمائے کرام کی تضحیک کی گئی ہے۔ شاید وہ ذاتیات پر حملہ نہ ہو یا ان میں اخلاقیات کا اعلی معیار قائم کیا گیا ہو؟

میں دیکھتا ہوں کہ علمآئے کرام اور مذہبی سیاسی بازی گر، فتنہ گر، فرقے باز ملاء میں کچھ کنفیوژن پایا جاتا ہے۔

مذہبی سیاسی بازی گر، فتنہ گر، فرقے باز ملاء
1۔ یہ وہ لوگ ہیں، جو فرقہ بندی کی مدد سے ، لوگوں کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ وہ اعلی اور ارفع ہیں، دوسرے سب لوگ فاسق اور فاجر ہیں۔ اس لئے، اپنے عطیات، صدقات، ذکواۃ ، فطرہ، رقومات، اپنے گروہ میں جمع کروائیں۔
2۔ ان کا طریقہ کار ویٹی کن کے پوپ کی طرح ہے، جس طرح پوپ نے اپنی حکومت ، ویٹی کن سے قائم کی، اسی طرح یہ لوگ اپنی چھوٹی چھوٹی حکومتیں قئم کرتے ہیں۔
3۔ یہ لوگ بیت المال ، وفاقی ٹیکس کلیکشن ، کو ٹیکس سے محروم کردیتے ہیں۔ لیکن جو رقوم خود جمع کرتے ہیں ، اس رقم کو کبھی ترقیاتی یا فلاحی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کرتے۔
4۔ یہ لوگ مذہب کا سہارا لے کر اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔ اور لوگوں کو ایسی باتوں میں الجھاتے ہیں کہ اصل مسائیل زندگی ، نظروں سے اوجھل ہو جائیں

میرا خیال ہے کہ فی الحال، ملاء کو ناپنے کے لئے یہ پیمانے کافی ہیں۔
 
Top