جاسم محمد
محفلین
سُنا ہے کورونا وائرس کی ویکسین بناتے بناتے المعروف لڈن جعفری خود ہسپتال پہنچ گئے ہیںاب تو امین شہیدی نے بھی کہا ہے کہ جلوس بھی ہونگے یوم علی کے۔ یعنی شیعہ کیوں پیچھے رہیں اس کار خیر میں!
یہ تو ہوگا!
سُنا ہے کورونا وائرس کی ویکسین بناتے بناتے المعروف لڈن جعفری خود ہسپتال پہنچ گئے ہیںاب تو امین شہیدی نے بھی کہا ہے کہ جلوس بھی ہونگے یوم علی کے۔ یعنی شیعہ کیوں پیچھے رہیں اس کار خیر میں!
عوام چندے اور نذرانے لے کر ان علما کرام کے گھر کی دہلیز تک خود چلی جائے تو یہ آج ہی تمام مساجد و مدارس کو تالے لگانے پر رضامند ہو جائیں گے ۔ویسے ہمارے یہاں کے دو بڑے عالم کہتے ہیں کہ ہم نمازیں گھر پر پڑھیں گے۔
اور عوام کو مسجدوں میں پڑھوائیں گے۔
پھر جب میں ان کا مذاق اڑاتا ہوں تو لوگ برا مانتے ہیں۔
میں اور تقی عثمانی گھر پر نماز پڑھیں گے، مفتی منیب الرحمان - ایکسپریس اردو
مساجد و مدارس کچھ عرصہ کیلئے بند کئے جانے سے بچوں کے ساتھ بدفعلی کے واقعات میں بھی کمی واقع ہوگی۔مساجد اگر بند ہو جائیں ایک نامعلوم عرصے کے لیے تو لوگوں میں بے دینی پھیلے گی
علمائے کرام کو سات سلام، ایسے ہی سلام جیسے ہمارے کالج، یونیورسٹیوں کے پروفیسروں کو۔ جناب من، علمائےٓ کرام کو ان بدمعاش ، رشوت خور، فرقے باز ، روپے کے پیچھے بھاگنے والے سیاسی بازیگر ملاء کے ساتھ، کوئی کیسے شامل کرسکتا ہے؟ ہم تو بات کررہے ہیں اس ابن الوقت ملاء ٹولے کی۔ علمائے کرام تو اپنا دامن بچا بچا کر چلتے ہیں جناب، وہ ایسا کب کرتے ہیں؟ آپ اپنی نیت اور سوچ دونوں پر غور کریں، کہیں ملاء نے آپ کو ہیپناٹائز کرکے، اپنے آپ کو علمائے کرام کی فہرست میں تو نہیں درج کروا لیا؟ذاتیات، کردار کشی اچھا طعنہ ہے صاحب۔
ذرا اپنے مراسلوں پر غور کیجیے جن میں علمائے کرام کی تضحیک کی گئی ہے۔ شاید وہ ذاتیات پر حملہ نہ ہو یا ان میں اخلاقیات کا اعلی معیار قائم کیا گیا ہو؟
اور پھر علما کرام اپنی صحت و زندگی کی خاطر خود گھروں میں قید ہو کر بیٹھ گئے۔علماء نے اس دجل بھری حکومت کا مقابلہ یوں کیا کہ اول تو ٢٠ نکاتی معاہدے کے ذریعے مسجد بند یا نہ بند کرنے کا فیصلہ لبرل حکومت کے کرتا دھرتا لوگوں سے اپنے ہاتھ لیا۔ پھر اگلے مرحلے میں لوگوں کو انکی صحت و زندگی کی خاطر گھر پر نماز پڑھنے کی ترغیب دی۔
"ایک رپورٹ کے مطابق ایک ملک میں"
یعنی واقعی آپ کا ماننا ہے کہ اسلام اور مساجد کی کی ہوئی تربیت اتنی کمزور ہے؟ تعجب!ایک ہفتہ کیا ایک دن بھی اگر کوئی ادارہ معمول کے خلاف بند رہے تو لوگوں میں بے چینی پھیل جاتی ہے اور دیگر قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔
مارچ میں امریکہ کی مساجد بند ہونے کے بعد سے شاید یہاں کے تمام مسلمان دہریے بن چکے ہوںیعنی واقعی آپ کا ماننا ہے کہ اسلام اور مساجد کی کی ہوئی تربیت اتنی کمزور ہے؟ تعجب!
ہماری جامعات دو ماہ سے بند ہیں، ہم تو یکدم وہاں کے سکھائے ہوئے اسباق نہیں بھول گئے۔ میں تو اب بھی اپنا تحقیقی کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔
کیا مسجد کا ادارہ آپ کی نظر میں اتنا گیا گزرا ہے کہ ایک ہفتے کا وقفہ اس کے کیے کرائے کام کو تہس نہس کرنے کے لیے کافی ہے؟
شاید آپ یہ بھول رہے ہیں کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے "دیگر قوتوں" کے ادارے بھی بند ہیں۔ایک ہفتہ کیا ایک دن بھی اگر کوئی ادارہ معمول کے خلاف بند رہے تو لوگوں میں بے چینی پھیل جاتی ہے اور دیگر قوتوں کو اپنا کھیل کھیلنے کا موقع مل جاتا ہے۔
کیا یہ خبر حامد میر یا مولانا طارق جمیل نے تیار کی تھی؟ دونوں ہی اپنے سورسز نہیں بتاتے۔"ایک رپورٹ کے مطابق ایک ملک میں"
"ایک ملک کے ایک قصبے میں"
"ایک اخبار کے مطابق"
بھائی آپ نے سائنس کا علم انتہائی انہماک سے حاصل کیا ہے۔ اگر کچھ عرصہ کیلئے سائنسی یونیورسٹی بند ہو بھی گئی تو آپ کچھ بھولیں گے نہیں۔یعنی واقعی آپ کا ماننا ہے کہ اسلام اور مساجد کی کی ہوئی تربیت اتنی کمزور ہے؟ تعجب!
ہماری جامعات دو ماہ سے بند ہیں، ہم تو یکدم وہاں کے سکھائے ہوئے اسباق نہیں بھول گئے۔ میں تو اب بھی اپنا تحقیقی کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔
کیا مسجد کا ادارہ آپ کی نظر میں اتنا گیا گزرا ہے کہ ایک ہفتے کا وقفہ اس کے کیے کرائے کام کو تہس نہس کرنے کے لیے کافی ہے؟
رٹا بھی کافی دیر تک چل جاتا ہے۔ ان کو تو لگتا ہے اپنے سکھائے ہوئے پر رٹے جتنا بھی اعتبار نہیں۔جبکہ مساجد و مدارس میں زیادہ تر پراپگنڈہ اور رٹے کو ہی تعلیم سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے وہاں سے الگ ہوتے ساتھ ہی عوام میں گجنی کے آثار نمایا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
اس دفعہ پھر رمضان کے موقع پر پوپلزئی صاحب کو چاند ایک دن پہلے نظر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے ۹ گواہیاں ملی ہیں کہ چاند نظر آ گیا ہے۔
بات تو یہ ہے کہ اگر پوپلزئی صاحب بضد ہیں کہ مفتی منیب صاحب صحیح چاند نہیں دیکھتے تو پوپلزئی صاحب کو چاہیے کہ پچھلے مہینوں کا بھی چاند دیکھا کریں اور غالب گمان یہی ہے کہ پوپلزئی صاحب کو ہر مہینے کا چاند مفتی منیب سے ایک دن پہلے نظر آئے گا اور یوں پشاور میں رمضان ایک دن نہیں ایک ہفتہ پہلے شروع ہو جائے گا۔ اگر یہی سلسلہ جاری رکھیں تو تین سال بعد جب مفتی منیب صاحب شعبان کا چاند دیکھ رہے ہوں گے تو پشاور میں رمضان کا آغاز ہو رہا ہوگا اور عین ممکن ہے تیس سال بعد پشاور والے کسی اور ہجری سال کے روزے رکھ رہے ہوں ،اور اسلام آباد والے کسی اور سال کے۔
دوسری بات سائنسی ثبوت ہیں۔ پوپلزئی صاحب تو پہلے سائنس کو نہیں مانتے تھے اور اب مفتی منیب بھی شاید بغضِ فواد میں نہ مانیں مگر حقیقت یہ ہے کہ چاند کے معاملے میں سائنس ماننے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ ہم باقی سب مذہبی معاملات میں بھی سائنس کی بات مان ہی رہے ہیں۔ آپ رمضان میں سحری اور افطاری کے اوقات کی مثال لے لیں۔ اسلام میں سحری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جب صبح کے آثار نظر آئیں یا دوسرے لفظوں میں سورج کی روشنی دور سے دکھائی دینے لگے تو سحری کا وقت ختم ہے۔ اسی طرح افطاری کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جب سورج غروب ہو جائے تو افطاری کر لیں مگر افطاری کے وقت نہ تو پوپلزئی صاحب سورج کو اپنی آنکھوں سے غروب ہوتے ہوئے دیکھنے کی ضد کرتے ہیں اور نہ ہی مفتی منیب صاحب۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سائنس کی بدولت ہمیں طلوع و غروب کے اوقات معلوم ہیں اس لیے ہم بس گھڑی دیکھ کر سحری اور افطاری کرتے ہیں۔ میں یہ تو نہیں کہہ رہا کہ چاند کو آنکھوں سے دیکھنے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ اس پر تو صاحب ِعلم ہی رائے دے سکتے ہیں مگر میں یہ سائنسی بات اس لیے کر رہا ہوں کہ بسا اوقات سائنس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آج پشاور میں چاند کو دیکھنا کسی بھی طریقے سے ممکن نہیں مگر پھر بھی پوپلزئی صاحب چاند دیکھنے میں کامیاب ہو جاتے۔
(منقول)
شاید آپ یہ بھول رہے ہیں کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے "دیگر قوتوں" کے ادارے بھی بند ہیں۔
جی جناب۔یعنی واقعی آپ کا ماننا ہے کہ اسلام اور مساجد کی کی ہوئی تربیت اتنی کمزور ہے؟ تعجب!
سبق تو مسجد میں سکھائے بھی سب کو یاد ہوتے ہیں لیکن جامعات نظری تعلیم کا ادارہ ہے مسجد عملی تعلیم کا ادارہ ہے۔ مسجد میں محلے کے افراد کی ذہن سازی کی مدد سے کردار سازی کی جاتی ہے جو سودی معیشت کی بنا پر کمزوریوں کا شکار ہے۔ مدارس کے طلبہ آپکی طرح لاک ڈاون میں بھی اپنے اسباق پڑھ رہے ہیں۔ہماری جامعات دو ماہ سے بند ہیں، ہم تو یکدم وہاں کے سکھائے ہوئے اسباق نہیں بھول گئے۔ میں تو اب بھی اپنا تحقیقی کام جاری رکھے ہوئے ہوں۔
مسجد لاک ڈاون تک بند ہیں یا تالا بندی کی طرف جا رہیں ہیں۔ ان سب باتوں کا درد مند صالح مسلمانوں کے قلوب پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔ خاص کر دین دار لوگوں کے فیصلے بے دین کریں یہ ادب سے گری ہوئی بات ہے۔ اسی لیے علماء کے اقدام سے یہ ہوا کہ مساجد کھلیں ہیں لیکن مفاد عامہ کے لیے نماز سب گھر پڑیں۔ یوں سب کو راحت آگئی۔کیا مسجد کا ادارہ آپ کی نظر میں اتنا گیا گزرا ہے کہ ایک ہفتے کا وقفہ اس کے کیے کرائے کام کو تہس نہس کرنے کے لیے کافی ہے؟
"ایک رپورٹ کے مطابق ایک ملک میں"
"ایک ملک کے ایک قصبے میں"
"ایک اخبار کے مطابق"
ان میں سے کون سی خبر پاکستان کے متعلق ہے اور کون سے شہر، کون سے قصبے، کون سی رپورٹ اور کون سے اخبار کا تذکرہ ہے، کوئی پتہ نہیں۔
کیا ناقابل تردید ثبوت پیش کیا ہے سر! سرخ سلام!
اور پھر علما کرام اپنی صحت و زندگی کی خاطر خود گھروں میں قید ہو کر بیٹھ گئے۔
مساجد و مدارس کچھ عرصہ کیلئے بند کئے جانے سے بچوں کے ساتھ بدفعلی کے واقعات میں بھی کمی واقع ہوگی۔
اسلام کمزور ہونے اور اسلام سے دور ہونے کا مطلب یہ کہ اگر ٓلوگ گھروں پر نماز پڑھنے لگے تو ملاء کی آمدنی بند ہوجائے گیٓ