جاویداقبال
محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
قدرت کی وسعتیں:
سورہ الکہف کے آخری رکوع میں فرمایا:"کہہ دے(اللہ کی قدرتوں کی وسعت کاکیاکہنا)اگر(سارا)سمندرسیاہی ہوجائے'میرے رب کے کلمات(لکھنے)کی خاطرتوسمندرختم ہوجائے مگررب (کی قدرتوں)کی باتیں ختم نہ ہوں اوراگرہم اس جیسااور(سمندر)بھی لے آئیں(تووہ بھی ختم ہوجائے)"(آیت نمبر109) اسی بات کوسورہ لقمان میں اس طرح فرمایا:"اوراگرروئے زمین کے سارے درختوں کے قلم بنالیئے جائیں اورسات سمندرسیاہی میں تبدیل کردیئے جائیں توبھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں۔"(27:31) یہ بات محض استعارہ کے طورپرنہیں فرمائی بلکہ یہ حقیقت ہے۔بدن انسانی کے کسی حصہ کے متعلق اگرکوئی صاحب علم لکھے توشایدکئی ضخیم جلدیں بن جائیں۔مثلاآنکھ یاکان یانظام اعصاب یانظام ہضم۔۔۔۔جوماہرین ان کی باریکیوں کوجانتے ہیں(اورابھی ان کاعلم نامکمل ہے)جتناوہ جانتے ہیں وہی لکھنے بیٹھیں توکتنی کتابیں لکھی جائیں؟اس کے بعدانسانی ذہن کولیجیئے جسے اہل علم برف کے تودہ(آئس برگ)سے تشہبیہ دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ انسان ذہن کاجوحصہ چھپاہواہے وہ اس کے ظاہرسے کئی گنازیادہ بڑاہے توانسانی ذہن اوراس کی باریکیوں کولیجیئے۔ابھی تک ہماراعلم نفسیات بالکل ابتدائي سمجھاجاتاہے۔لیکن جتناہےاسی کولکھنے بیٹھیں توبات کہاں سے کہاں تک پہنچ جائے،ذہن توبہت بڑی چیزہے ،آنکھ ،ناک،کان وغیرہ بھی اہم اعضاء ہیں۔انہیں چھوڑئیے اگربال یاناخن کے متعلق ہی کوئي ماہرلکھنے بیٹھے توصفحوں کے صفحے سیاہ کردے حالانکہ ابھی ہماراعلم بہت ناقص اورنامکمل ہے۔
اب حیوانات کی مختلف انواع واقسام کوسامنے رکھیں اورپھرہرایک کے بارے میں تفصیلی معلومات لکھے جانے کااندازہ فرمائیں۔پھرپرندے الگ ہیں۔آبی جانورالگ ہیں۔اسی طرح مختلف نباتات اوران کی انواع کاتصورکریں۔بڑے بڑے درخت ہیں،چھوٹے درخت ہیں،پودے ہیں،جھاڑیاں ہیں۔پھلداردرخت ہیں ،گندم ،جو،چاول وغیرہ ہزاروں قسم کی اجناس ہیں ۔پھولوں والے پودے ،پھرپھولوں اورپھلوں کی ہزارہاقسمیں ہیں۔خوشبوؤں اورذائقوں کافرق ہے۔مختلف لکڑیاں ہیں ان کے مختلف خواص اوراستعمال ہیں'کوئی کہاں تک بیان کرے۔۔۔۔
اب نظام کائنات اوراس کی وسعتوں کااندازہ کیجئے۔یہ وسعتیں انسانی ذہن کومبہوت کردیتی ہیں۔فضامیں کئی سورج اوران کے گردگھومنے والے سیارے ہیں۔کئی سیاروں کے اپنے چاندہیں جوان کے گردگھومتے ہیں۔ہرلمحہ نئے سیارے وجودمیں آرہے ہیں۔ہر لمحہ نیبولائی مادے تیارہورہے ہیں۔اندازہ کیجئے کیااللہ تعالی کی قدرتوں کی باتیں لکھی جاسکتی ہیں؟ہرگزنہیں یقیناسات سمندروں کی سیاہی اورتمام اشجارکے قلم بھی انہیں لکھنے سے قاصرہیں۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت
والسلام
جاویداقبال
قدرت کی وسعتیں:
سورہ الکہف کے آخری رکوع میں فرمایا:"کہہ دے(اللہ کی قدرتوں کی وسعت کاکیاکہنا)اگر(سارا)سمندرسیاہی ہوجائے'میرے رب کے کلمات(لکھنے)کی خاطرتوسمندرختم ہوجائے مگررب (کی قدرتوں)کی باتیں ختم نہ ہوں اوراگرہم اس جیسااور(سمندر)بھی لے آئیں(تووہ بھی ختم ہوجائے)"(آیت نمبر109) اسی بات کوسورہ لقمان میں اس طرح فرمایا:"اوراگرروئے زمین کے سارے درختوں کے قلم بنالیئے جائیں اورسات سمندرسیاہی میں تبدیل کردیئے جائیں توبھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں۔"(27:31) یہ بات محض استعارہ کے طورپرنہیں فرمائی بلکہ یہ حقیقت ہے۔بدن انسانی کے کسی حصہ کے متعلق اگرکوئی صاحب علم لکھے توشایدکئی ضخیم جلدیں بن جائیں۔مثلاآنکھ یاکان یانظام اعصاب یانظام ہضم۔۔۔۔جوماہرین ان کی باریکیوں کوجانتے ہیں(اورابھی ان کاعلم نامکمل ہے)جتناوہ جانتے ہیں وہی لکھنے بیٹھیں توکتنی کتابیں لکھی جائیں؟اس کے بعدانسانی ذہن کولیجیئے جسے اہل علم برف کے تودہ(آئس برگ)سے تشہبیہ دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ انسان ذہن کاجوحصہ چھپاہواہے وہ اس کے ظاہرسے کئی گنازیادہ بڑاہے توانسانی ذہن اوراس کی باریکیوں کولیجیئے۔ابھی تک ہماراعلم نفسیات بالکل ابتدائي سمجھاجاتاہے۔لیکن جتناہےاسی کولکھنے بیٹھیں توبات کہاں سے کہاں تک پہنچ جائے،ذہن توبہت بڑی چیزہے ،آنکھ ،ناک،کان وغیرہ بھی اہم اعضاء ہیں۔انہیں چھوڑئیے اگربال یاناخن کے متعلق ہی کوئي ماہرلکھنے بیٹھے توصفحوں کے صفحے سیاہ کردے حالانکہ ابھی ہماراعلم بہت ناقص اورنامکمل ہے۔
اب حیوانات کی مختلف انواع واقسام کوسامنے رکھیں اورپھرہرایک کے بارے میں تفصیلی معلومات لکھے جانے کااندازہ فرمائیں۔پھرپرندے الگ ہیں۔آبی جانورالگ ہیں۔اسی طرح مختلف نباتات اوران کی انواع کاتصورکریں۔بڑے بڑے درخت ہیں،چھوٹے درخت ہیں،پودے ہیں،جھاڑیاں ہیں۔پھلداردرخت ہیں ،گندم ،جو،چاول وغیرہ ہزاروں قسم کی اجناس ہیں ۔پھولوں والے پودے ،پھرپھولوں اورپھلوں کی ہزارہاقسمیں ہیں۔خوشبوؤں اورذائقوں کافرق ہے۔مختلف لکڑیاں ہیں ان کے مختلف خواص اوراستعمال ہیں'کوئی کہاں تک بیان کرے۔۔۔۔
اب نظام کائنات اوراس کی وسعتوں کااندازہ کیجئے۔یہ وسعتیں انسانی ذہن کومبہوت کردیتی ہیں۔فضامیں کئی سورج اوران کے گردگھومنے والے سیارے ہیں۔کئی سیاروں کے اپنے چاندہیں جوان کے گردگھومتے ہیں۔ہرلمحہ نئے سیارے وجودمیں آرہے ہیں۔ہر لمحہ نیبولائی مادے تیارہورہے ہیں۔اندازہ کیجئے کیااللہ تعالی کی قدرتوں کی باتیں لکھی جاسکتی ہیں؟ہرگزنہیں یقیناسات سمندروں کی سیاہی اورتمام اشجارکے قلم بھی انہیں لکھنے سے قاصرہیں۔
بشکریہ نوائے وقت نوربصیرت
والسلام
جاویداقبال