دوست
محفلین
اس لیے جب محمد عمر بھائی والا طریقہ زیرِ عمل تھا تو میں نے تجویز پیش کی تھی کہ بی ٹا ٹیسٹنگ کے ذریعے ایسے پیئرز کی نشاندہی ہوتی جائے اور ان کی کرننگ بتدریج فونٹ میں شامل کی جاتی رہے یہاں تک کہ فونٹ نوے فیصد تک کرننگ کے قابل ہو جائے۔ صارف کو ٹیسٹنگ کے لیے دینا بالکل کراؤڈ سورسنگ جیسا ہے جس سے بہت بہتر نتائج مل سکتے ہیں۔ اسی طرح ترسیموں کی غلطیاں بھی درست کی گئی تھیں 2009 میں۔