ارے نہیں بھائی۔ مزاح کو سمجھا کریں یار۔ اسطرح کے خاکے تو صرف انہی کے لکھے جاتے ہیں جن سے اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ اور درمیان میں کچھ ہلکی پھلکی باتیں دوستانہ رنگ میں مزاح کے انداز میں ڈال دی جاتی ہیں انہیں حقیقی تھوڑا ہی سمجھا جاتا ہے۔ اگر اگلا بندہ اس طرح سنجیدہ ہوجایا کرے تو مزاح کی یہ صنف تو ختم ہی ہوجائے بلکہ اعلان جنگ پر ختم ہو۔ اب
فاتح بھائی کو دیکھ لیں کہ ان پر ہم نے دو خاکے لکھے اور دونوں میں جن باتوں کی منظر کشی کی گئی تھی ان میں سے اکثر کا حقیقی زندگی میں کوئی وجود ہی نہیں تھا لیکن انہوں نے تو خوب انجوائے کیا۔ یہاں
جاسمن بہنا نے تو ابھی اس سے کہیں ہلکا ہاتھ رکھا ہے جتنا ہم نے دوسروں پر رکھا تھا۔