واہ کینٹ میں خود کش حملہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

مغزل

محفلین
آپ کے پاس گواہ ہیں ۔ ۔ ۔ کہ بم دھماکے۔ ۔ طالبان کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ حکومتی بیانات کی بات نہ کیجیے گا ۔ ۔ ۔اور نہ ان کے دکھاے ہوے ۔ ۔ثبوت ۔ ۔ کی بات چھیڑیے گا۔ ۔ کیونکہ حکومت کی تو طالبان کے ساتھ جنگ ہے ۔ ۔ ۔ ۔اور دشمن تو دشمن کے خلاف بات کرے گا ہی ۔ ۔ ۔ آپ کے پاس کون سے ثبوت ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ وہ ہمیں دکھا کر آپ ہماری ہمدردیوں کے حق دار ہوں گے ۔ ۔ ۔ ۔ اب باتوں کی بجاے عملی ثبوت دیجیے گا۔ ۔ ۔ ۔ ۔نہ کے حکومت کے تراشے ہوے دلایل سے

محترم آپ کے نام نہاد طالبان خود قبول کر رہے ہیں کہ عوام کش دھماکے وہ کررہے ہیں ۔۔
ساتھ ہی مزید دھمکیاں بھی
ذرا۔۔ اخبار یا ٹی وی دیکھ لیا کیجئے۔
 
پھر بے بی سی(بی بی سی)کی بات کرتے ہیں۔ ۔ ۔ میرے بھایی کیا اس ٹیکنالوجی کے دور میں اس طرح کے بیانات بنانا مشکل ہے۔ ۔ ۔ ۔؟
یہ بھی لکھدیں نا کہ یہ واقعہ ہواہی نہیں صرف ٹیکنالاجی کا کمال ورنہ حقیقت میں کوئی بھی نہیں مرا!!
 

پیاسا

معطل
محترم آپ کے نام نہاد طالبان خود قبول کر رہے ہیں کہ عوام کش دھماکے وہ کررہے ہیں ۔۔
ساتھ ہی مزید دھمکیاں بھی
ذرا۔۔ اخبار یا ٹی وی دیکھ لیا کیجئے۔

قبلہ آپ نے میرے پیچھلے جوابات کو پڑھا نہیں شاید۔ ۔ ۔ ۔یا غور سے نہیں پڑھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میں نے ٹی وی اور اخبار کے بارے میں عرض کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ ذرا دوبارا نظر ثانی کیجے ۔ ۔ ۔ ان پر۔ ۔ ۔
اصل بات تو یہ ہے:
میں سچ کہوں گا تو پھر بھی ہار جاوں گا
وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دےگا
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی جی شعر و شاعری کو رہنے دیں، اس میں تو مرنے کے بعد بھی باتیں کی جاتی ہیں جیسے " بعد مرنے کے میرے گھر سے یہ ساماں نکلا"

آپ سچ بولیں، سچ کبھی نہیں ہارتا۔
 

پیاسا

معطل
یہ بھی لکھدیں نا کہ یہ واقعہ ہواہی نہیں صرف ٹیکنالاجی کا کمال ورنہ حقیقت میں کوئی بھی نہیں مرا!!

مخترم ' بات کو گھمایے مت ۔ ۔ ۔ کس نے کہا کویی نہیں مرا۔ ۔ ۔ ؟۔ ۔ ۔ میرے خیال آپ سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔ ۔ ۔ ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ کی پالیسی" میں نا مانوں " کی سی ہے۔ ۔ ۔ لاکھ دالایل سے بات کریں ۔ ۔ ۔ لیکن پتھر سے سر پھوڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ ۔ ۔ کچھ لوگ لفظوں سے بحث کرنا آسان سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ موت کا نام سنتے ہی رنگ یر کان زدہ ہو جاتا ہے
 
ان طاغوتی طاقتوں سے پوچھنے سے پہلے آپ اپنے گریبان میں جھانک کر خود پوچھئیے کہ طالبان تو خود پاکستان کی آئی ایس آئی کے حمید گل جیسے جنریلوں اور امریکی سی آئی اے کی ناجائز اولاد ہے۔
امریکہ بے وقوف نہیں بلکہ اُس نے بہت سوچ سمجھ کر ہی طالبان کو طاقت میں لانے کا فیصلہ کیا تھا اور امریکا کے بڑے عزائم یہ تھے:
1۔ اس علاقے میں ہمیشہ بدامنی رہے۔
2۔ یہاں کے لوگ [مسلمان] ہمیشہ آپس میں لڑتے مرتے رہیں۔

اور اس مقصد کے لیے طالبان سے بہتر اور کون ثابت ہو سکتا تھا جو کہ تمام مجاہدین گروپز کے مقابلے سب سے زیادہ انتہا پسند اور اپنے علاوہ دوسروں سے نفرت کرنے والے تھے۔ اور امریکا کو یہ تو پکا یقین تھا کہ افغانستان پر طالبان کا قبضہ کروا دیا جائے تو آج نہیں تو کل طالبان اور ایران کی جنگ ہونی ہی ہونی ہے اور یوں اس خطے میں بدامنی کا جو خواب امریکا دیکھ رہا تھا وہ پورا ہونا ہی ہے۔

یہی ارادہ لیے طالبان کی ناجائز پیدائش کروائی گئی اور طالبان کا ایک ناجائز باپ امریکا ہے۔

اگر امریکا نہ ہوتا تو:

1۔ نہ طالبان پیدا ہوتی۔
2۔ نہ انہیں پیدائش کے بعد کوئی پیسہ یا اسلحہ یا جہاز اڑانے کی ٹریننگ ملتی۔
3۔ نہ یہ اس قابل ہوتے کہ امریکی اسلحے کے زور پر "کئی لاکھ" دوسرے مسلمانوں کا خون کر کے افغانستان کے 90 فیصد حصے پر قابض ہو سکیں۔

امریکہ نے اپنے مقاصد کے لیے انہیں پیدا کیا، اسلحہ دیا، لاکھوں دیگر مسلمانوں کا قتل کروایا۔۔۔۔۔ اور جب طاقت کے زور پر یہ 90 فیصد افغانستان پر قبضہ کر چکے اور گیارہ ستمبر کا واقعہ ہوا تو امریکا نے اسی قوت کی بنا پر ہی ان سے افغانستان چھین لیا۔

کیا امریکہ کے آشیرواد کے بغیر انکے لیے ممکن تھا کہ یہ افغانستان میں اپنی حکومت قائم کرتے؟
/۔ افغانستان میں صرف 40 تا 45 فیصد پختون ہیں۔
/۔ بقیہ اقوام [تاجک، ازبک۔ترکمستان، ہزارہ] 55 تا 60 فیصد حصہ طالبان کا کٹر دشمن۔
/۔ اور پختونوں میں بھی آدھے سے زیادہ طالبان کے ورژن آف اسلام کے خلاف۔

تو یہ صرف اور صرف امریکہ کا اسلحہ اور آشیرواد کی طاقت تھی جس سے طالبان افغانستان کے 90 فیصد حصے پر قابض تھے اور یہاں سے بیٹھے بیٹھے پوری دنیا میں اپنے ورژن آف اسلام پھیلانے کے لیے سازشیں کر رہے تھے اور خود کش حملوں کی تعلیم دے رہے تھے۔

یہ جو انہوں نے امریکہ کی مدد سے افغانستان پر قابض ہونے کے لیے اپنے ہی کئی لاکھ افغان مسلمانوں کا خون بہایا یہ اسکا قہر امریکا کی صورت میں ان پر نازل ہوا ہے۔ [یہ امریکا کے لیے قہر ہیں اور امریکا انکے لیے قہر]

اور اگر آج انہیں امریکا سے جہاد نظر آ رہا ہے تو کل جب امریکا نے حملہ کیا تھا تو یہ اپنے نہتے معصوم شہریوں عورتوں اور بچوں کو امریکی طیاروں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر فرار ہی کیوں ہوئے تھے اور کیوں پہاڑوں میں چھپتے پھر رہے تھے٫

اور آج اگر انہیں امریکا سے لڑنا ہی ہے تو جا کر لڑیں افغانستان میں ، پر پاکستان کے قانون کو روندنے اور پاکستان کی زمین استعمال کرنے کی انہیں کوئی اجازت نہیں۔ ہم ان بے وقوف جہلا اور انتہا پسندوں کی دوسرے ممالک میں دہشت گرد کاروائیوں کے دفاع کے لیے کسی سے جنگ کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اور نہ ہی اس بات پر تیار ہیں کہ کوئی اقلیتی ٹولہ اپنی دہشت گردی کی بنیاد پر خاموش امن پسند اکثریت کو کلاشنکوف کی دھانے پر یرغمال بنا کر اپنی شریعت اس اکثریت پر زبردستی نافذ کر دے، اور نہ اس پر تیار کہ کوئی اپنے آپ کو طاقت کے زور پر پاکستان کے قانون سے بالاتر کر کے اپنی حکومت قائم کر لے۔ کیونکہ ایسا ہوا تو امریکا کا اگلا حملہ پاکستان ہو گا اور یہ لوگ پھر اپنی جانیں بچانے کے لیے پہاڑوں پر فرار ہوتے اور چھپتے پھر رہے ہوں گے اور سارا نقصان اس اکثریت کو اٹھانا پڑ رہا ہو گا۔
شاید خمینی کے شیعی انقلاب کے بارے میں بھی آپ کے خیالات اسی سے ملتے چلتے ہوں‌ گے۔ شاہ کے مقابلے میں لاکھوں مسلمانوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور نتیجہ کیا نکلا۔ صرف ایک کٹڑ اور متعصب شیعہ ریاست کا قیام اور بس۔ جس نے آتے ہی انقلاب ایکسپورٹ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ انقلاب کس کی جائز یا ناجائز اولاد تھا؟ اور جو پہاڑوں میں پناہیں ڈھونڈ کراگلے معرکوں کی تیاری کر رہے تھے تو اس لیے کہ مسلمان بے غیرت تھے کہ ایک بھی ملک ان کے اس جائز مطالبے کی حمایت میں کھڑا نہیں ہوا تھا کہ مقدمہ وہ خود چلائیں گے ثبوت فراہم کیے جائیں۔ مجھے امید ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام، میزائل اور خلا کے تجربات اور مختلف انتہا پسند تنظیموں کی درپردہ اور کھلے عام حمایت کو بھی آپ اسی وسیع تر تناظر میں دیکھیں گی جس میں طالبان کی اسلام دشمنی نظر آ گئی ہے۔ کہنے کو کہا جا سکتا ہے کہ کیا امریکہ کی اشیرباد کے بغیر ممکن تھا کہ خمینی انقلاب برپا ہو جاتا؟ اصل بات یہ ہے کہ اپنے مخالفین کے خلاف جو اینٹ پتھر ہمارے ہاتھ آئے اسے چلا دینے میں کوئی عار محسوس کرنا ہمارے شایان شان نہیں ہوتا۔ یہ میرے تاثرات ہیں جو بادل نخواستہ میں نے قلم بند کر دیے ہیں۔ مزید بحث سے معذرت خواہ ہوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
شاید خمینی کے شیعی انقلاب کے بارے میں بھی آپ کے خیالات اسی سے ملتے چلتے ہوں‌ گے۔ شاہ کے مقابلے میں لاکھوں مسلمانوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور نتیجہ کیا نکلا۔ صرف ایک کٹڑ اور متعصب شیعہ ریاست کا قیام اور بس۔ جس نے آتے ہی انقلاب ایکسپورٹ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ یہ انقلاب کس کی جائز یا ناجائز اولاد تھا؟ اور جو پہاڑوں میں پناہیں ڈھونڈ کراگلے معرکوں کی تیاری کر رہے تھے تو اس لیے کہ مسلمان بے غیرت تھے کہ ایک بھی ملک ان کے اس جائز مطالبے کی حمایت میں کھڑا نہیں ہوا تھا کہ مقدمہ وہ خود چلائیں گے ثبوت فراہم کیے جائیں۔ مجھے امید ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام، میزائل اور خلا کے تجربات اور مختلف انتہا پسند تنظیموں کی درپردہ اور کھلے عام حمایت کو بھی آپ اسی وسیع تر تناظر میں دیکھیں گی جس میں طالبان کی اسلام دشمنی نظر آ گئی ہے۔ کہنے کو کہا جا سکتا ہے کہ کیا امریکہ کی اشیرباد کے بغیر ممکن تھا کہ خمینی انقلاب برپا ہو جاتا؟ اصل بات یہ ہے کہ اپنے مخالفین کے خلاف جو اینٹ پتھر ہمارے ہاتھ آئے اسے چلا دینے میں کوئی عار محسوس کرنا ہمارے شایان شان نہیں ہوتا۔ یہ میرے تاثرات ہیں جو بادل نخواستہ میں نے قلم بند کر دیے ہیں۔ مزید بحث سے معذرت خواہ ہوں۔
اب مزید بحث سے آپ نے معذرت کر لی ہے تو میں کیا لکھوں۔ [اگر آپ اپنی معذرت واپس لے کر اس مسئلے پر لکھنا چاہیں تو الگ تھریڈ قائم کر لیتے ہیں اور پھر ایران سے حزب اللہ کی تحریک اور پھر ہیمفرے کے اعترافات سے لیکر آجتک سعودیہ کے منافقانہ کردار پر بحث کر لیتے ہیں اور خادم حرمین شریفین کی کعبہ بوسی کے ساتھ ساتھ امریکی پریذیڈنٹ بوسی تک سب کچھ سامنے لے آتے ہیں]
اور بات یہ ہے کہ آپ سب کچھ کریں گے مگر جن لاکھوں معصوموں کو بزدل طالبان آج چھپ کر ابن ملجم خارجی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے خود کش حملوں سے شہید کر رہے ہیں اسکی کبھی مذمت نہیں کریں گے۔

اور جو اصل موضوع تھا کہ طالبان امریکہ کی ناجائز اولاد ہے اس پر تو بولنے کا آپ نے دور دور تک اشارہ تک نہ دیا اور دوسرے موضوع پر بول کر معذرت کر لی۔ چاہے ایرانی عذر کے ہزاروں پردے لپیٹ لیں مگر طالبان کی جائز ولادت کو کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے اور آخری حربہ آئیں بائیں شائیں کے موضوعات کو رخ کرنا ہو گا۔

اور اگر آپ کی طالبان اتنی ہی بہادر ہے تو کیوں بزدلوں کی طرح اپنی ہی عورتوں و بچوں کی پیچھے چھپی ہوئی ہے؟ کیوں اس میں مردانگی ختم ہو گئی ہے کہ سامنے آ کر مردوں کی طرح لڑے؟ لال مسجد میں بھی یہ ڈرپوک ناگ اپنی ہی بچوں و بچیوں کو ڈھال بنا کر انہیں مرواتے رہے، اور یہ سانپ کی خصلت ابھی تک جاری ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بھایی میری بات آپ سمجھے نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ حکومت کے پاس اسلحہ ہے ٹیکنالوجی ہے ؛ ؛ میڈیا ہے جسے وہ۔ ۔ ۔ وہ جس طرح چاہے استعمال کر سکتی ہے ۔ ۔ ۔اور یہ تو آپ جانتے ہیں کہ سب سے موثر ہتھیار اس دور کا میڈیا ہے۔ ۔ ۔ ۔ اب حکومت جیسے چاہیے میڈیا کے ذریعے ۔ ۔ جس طرح کے چاہے بیان داغے۔۔ ۔ ۔ ۔ لیکن طالبان کے پاس یہ سب کچھ نہیں ہے (میڈیا)۔ ۔ ۔ ۔ مزا تو تب ہے جب ان کے پاس بھی یہ سب ہو تا کہ وہ اپنا ۔ ۔ موقف وا دنیا پر واضع کر سکیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس لیے یہ صرف تصویر کا ایک رخ ہے جو حکومت دکھاتی ہے۔ ۔ ۔ اور یہ رخ ان کا منتحب کردہ ہے۔ ۔ ۔

بھایی تصویر کے علاوہ آپ مولوی عمر کے بارے میں کیا جانتے ہین؟۔ ۔ ۔ ۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ ۔ ۔ تصویر کے پیچھے کویی اور ہی۔ ۔ ۔ کھل کے بات کروں تو یہ ہے کہ تصویر کے پیچھے حکومت ہے ۔ ۔ ۔

اگر پاکستان کے مولوی عمر کے پیچھے حکومت پاکستان ہے تو پھر افغانستان کی امیر المومنین ملا عمر کے پیچھے امریکہ بہادر کا ہاتھ ہوا۔
مگر مسئلہ یہ ہے کہ امیر المومنین تو قبول ہیں مگر یہ امیر المومین خود اپنے وفود بھیج بھیج کر مولوی عمر اور محسود کو ہدایات دیں تب بھی مولوی عمر اور محسود کا طالبان سے کوئی تعلق نہ ہوا بلکہ طالبان کوئی آسمان سے اتری مخلوق ہے جس نے آج تک فاٹا میں ایک بھی کاروائی نہیں کی بلکہ صرف اور صرف جرائم پیشہ گروہ ہی طالبان کے نام پر ہزاروں فوجیوں اور حکومتی قبائلیوں کا خون کر چکے ہیں۔

اور پاکستانی میڈیا میں تو ان طالبان انتہا پسندوں کی اکثریت ہے جو حامد میر سے شروع ہو کر پتا نہیں کہاں جا کر ختم ہوتے ہیں۔ اور میڈیا کے یہ طالبان سپورٹر اسقدر جھوٹ بولتے ہیں کہ جب حکومت چیخ چیخ کر تھک گئی کہ فاٹا میں ازبک، عرب اور ہزاروں دیگر غیر ملکی دہشت گرد جمع ہیں تو یہ حکومت کو جھٹلاتے تھے اور طالبان کو سچا ثابت کرتے تھے۔ اور پھر وقت آیا کہ اللہ تعالی نے خود انکا پول انہی کے ہاتھوں یوں کھلوایا کہ خود ہی یہ ایک دوسرے پر بھیڑیوں کی طرح ٹوٹ پڑے اور ہزاروں غیر ملکی کہلائے جانے والے مجاہد اپنی ہی مقامی جہاد کرنے والوں کے ہاتھوں پتا نہیں کہاں رسید ہوئے۔

مگر ہمارے میڈیا میں موجود ان انتہا پسند سپورٹروں کی بے شرمی کہ ڈوب کر مرجانے کی بجائے آج بھی دھڑلے سے جھوٹ بولتے ہیں۔
اور پاکستانی طالبان جس کو کھل کر افغانستان کے ملا عمر اور القاعدہ کے الظہواری کی حمایت حاصل ہے، اور انہی کی ایما سے پاکستان میں خون کی ندیاں بہا رہے ہیں آج بھی ان کو معصوم فرشتہ ثابت کرنے کے لیے ایسے ایسے لنگڑے لولے عذر لے کر آ جاتے ہیں کہ پاکستانی طالبان نے تو ایک بھی معصوم کا قتل نہیں کیا۔

تو کون ہے جو اس جھوٹ و کذب بیانی کے پلندوں پر یقین کرے گا؟۔۔۔۔۔ مگر ٹہریئے، کچھ بھولے بھالے ہیں جو پھر بھی یقین کر لیں گے کیونکہ اسلام کے نام پر یہ تو جب ایسے برین واشنگ کے ماہر ہیں کہ انسان کو دسیوں بے گناہوں کے درمیان جا کر بم سے خود کش حملہ کرنے پر تیار کر لیں تو پھر انکے لیے یہ پراپیگنڈہ کرنا اور برین واشنگ کرنا کیا مشکل ہے کہ طالبان معصوم فرشتے ہیں اور یہ تو فوج خود اپنے ہاتھوں اپنی دیگر فوجی جوانوں کو ذبح کیے جا رہی ہے۔
 

پیاسا

معطل
اب مزید بحث سے آپ نے معذرت کر لی ہے تو میں کیا لکھوں۔ [اگر آپ اپنی معذرت واپس لے کر اس مسئلے پر لکھنا چاہیں تو الگ تھریڈ قائم کر لیتے ہیں اور پھر ایران سے حزب اللہ کی تحریک اور پھر ہیمفرے کے اعترافات سے لیکر آجتک سعودیہ کے منافقانہ کردار پر بحث کر لیتے ہیں اور خادم حرمین شریفین کی کعبہ بوسی کے ساتھ ساتھ امریکی پریذیڈنٹ بوسی تک سب کچھ سامنے لے آتے ہیں]
اور بات یہ ہے کہ آپ سب کچھ کریں گے مگر جن لاکھوں معصوموں کو بزدل طالبان آج چھپ کر ابن ملجم خارجی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے خود کش حملوں سے شہید کر رہے ہیں اسکی کبھی مذمت نہیں کریں گے بلکہ اسے شیر مادر سمجھ کر بغیر ڈکار مارے ہضم کر جائیں گے۔

اور جو اصل موضوع تھا کہ طالبان امریکہ کی ناجائز اولاد ہے اس پر تو بولنے کا آپ نے دور دور تک اشارہ تک نہ دیا اور دوسرے موضوع پر بول کر معذرت کر لی۔ چاہے ایرانی عذر کے ہزاروں پردے لپیٹ لیں مگر طالبان کی جائز ولادت کو کبھی ثابت نہیں کر سکیں گے اور آخری حربہ آئیں بائیں شائیں کے موضوعات کو رخ کرنا ہو گا۔

اور اگر آپ کی طالبان اتنی ہی بہادر ہے تو کیوں بزدلوں کی طرح اپنی ہی عورتوں و بچوں کی پیچھے چھپی ہوئی ہے؟ کیوں اس میں مردانگی ختم ہو گئی ہے کہ سامنے آ کر مردوں کی طرح لڑے؟ لال مسجد میں بھی یہ ڈرپوک ناگ اپنی ہی بچوں و بچیوں کو ڈھال بنا کر انہیں مرواتے رہے، اور یہ سانپ کی خصلت ابھی تک جاری ہے۔

محترمہ۔صنف نازک کے منہ سے ایسی ثقیل باتیں ہضم ہونے میں نہیں آتیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یا پھر چولی(نام)کے پیچھے کیا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کی طرح کا کویی مسلہ لگتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ محترمہ ۔ ۔ ۔ طالبان کو نہ بلاییں ۔ ۔ اگر وہ آگے تو پھر آپ نظر نہیں آییں گی۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ وہ انٹر نیٹ پر بھی پابندی لگا دیتے ہیں۔ ۔ ۔۔ ۔ اور جب نیٹ پر پابندی لگے گی تو آپ ۔ ۔ ۔ ۔اپنے ' ۔ ۔ فلسفیانہ ۔ ۔ اور روشن و تابناک ۔ ۔ ۔ خیالات ۔ ۔ کیسے سناییں گی۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ ہمیں تو آپ کے خیالات کا بڑا مزا(ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جانا) آتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔دوسروں کو شدت پسند کہنا آسان ہوتا ہے۔ ۔ ۔ لیکن آپ نے جو لہجہ اپنایا ہے۔ ۔ ۔ وہ کافی سے زییادہ مہذب ہے۔ ۔ ۔ ۔ میرے خیال سے یہی عوتوں کا حقیقی لہجہ ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ جیسے مادری زبان بھی کہتے ہیں
 
سعودیہ کی بات ہماری سابقہ گفتگو میں کب ہوئی ہے جو اس کو زیر بحث لانے کو کہا جا رہا ہے۔ سعودی حکمران امریکہ سے یاری لگائیں تو وہ ایجنٹ۔ افغانی اگر امریکہ سے متھا لگائیں تو وہ ایجنٹ۔ اسی دوغلی پالیسی نے مسلمانوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ اپنے فرقے کی بات ہو تو سب کچھ قابل قبول ہے۔ دوسرے کا معاملہ ہو تو اس کی اچھائیاں بھی بری لگتی ہیں۔ طالبان کی تاریخ اور ان کے کارناموں سے نظر ہٹا کر کبھی دیکھ لیجیے کہ شیعی انقلاب کے بارے میں کیا کچھ لکھا گیا ہے۔ مجھے اعتراف کرنا چاہیے کہ کس خوبی سے آپ بات بدل کر طالبان سے سعودیوں ہر لے گئ ہیں۔ طالبان نے بقول آپ کے قتل عام کیا تو کیا خمینی نے انقلاب مخالف قرار دے کر ہزاروں سنی مسلمانوں کو تہ تیغ نہیں کر دیا تھا؟ ایرانی حزب اللہ (لبنانی نہیں( کے سیاہ کارنامے کیا صفحہ تاریخ سے مٹ گئے ہیں؟ مجھے نہ طالبان سے کچھ لینا ہے نہ ان خود کش حملہ آوروں سے کوئی ہمدردی ہے جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اس بارے میں میرے آرٹیکلز مختلف فورمز پر موجود ہیں۔ تلاش کرنے سے بآسانی مل جائیں گے ان شاء اللہ۔ لیکن مجھ سے دوغلا پن برداشت نہیں ہوتا۔ بس یہ کمزوری ہے۔ میرے خیال میں معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے یہ دہشت گرد ہوں یا شیعی انقلاب سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ بس اس سے زیادہ مجھے کچھ نہیں لکھنا ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ۔صنف نازک کے منہ سے ایسی ثقیل باتیں ہضم ہونے میں نہیں آتیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یا پھر چولی(نام)کے پیچھے کیا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کی طرح کا کویی مسلہ لگتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ محترمہ ۔ ۔ ۔ طالبان کو نہ بلاییں ۔ ۔ اگر وہ آگے تو پھر آپ نظر نہیں آییں گی۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ وہ انٹر نیٹ پر بھی پابندی لگا دیتے ہیں۔ ۔ ۔۔ ۔ اور جب نیٹ پر پابندی لگے گی تو آپ ۔ ۔ ۔ ۔اپنے ' ۔ ۔ فلسفیانہ ۔ ۔ اور روشن و تابناک ۔ ۔ ۔ خیالات ۔ ۔ کیسے سناییں گی۔ ۔ ۔ ۔ کیونکہ ہمیں تو آپ کے خیالات کا بڑا مزا(ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو جانا) آتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔دوسروں کو شدت پسند کہنا آسان ہوتا ہے۔ ۔ ۔ لیکن آپ نے جو لہجہ اپنایا ہے۔ ۔ ۔ وہ کافی سے زییادہ مہذب ہے۔ ۔ ۔ ۔ میرے خیال سے یہی عوتوں کا حقیقی لہجہ ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ جیسے مادری زبان بھی کہتے ہیں

اللہ یہ مہذب طالبانی حمایتی کہ ایک ہمارے ذرا سے سخت لہجے پر تو اعتراض و تنقید مگر دوسری طرف طالبان معصوم لوگوں کو ذبح کیے جائے، خود کش حملوں میں ہزاروں خاندانوں کو اجاڑے جائے تو ایک لفظ مذمت کا نہیں۔ مذمت تو دور، یہاں تو انہیں معصوم فرشتہ ثابت کر کے تمام جرائم سے برات ثابت کی جا رہی ہے۔

یاد آیا کہ جب ایک شخص حضرت عبداللہ ابن عمر [جناب عمر ابن خطاب کے صاحبزادے] کے پاس آیا اور ان سے مچھر کی خون کی دیت کے متعلق استفسار کیا تو وہ اپنا سر پیٹتے ہوئے بولے ہائے یہ لوگ مجھ سے آج مچھر کے خون کی دیت دریافت کر رہے ہیں مگر جب نواسہ رسول [ص] حسین ابن علی کو ذبح کرتے تھے تو کوئی دیت یاد نہ آئی اور نہ کوئی شرم آئی۔

انسانیت و انصاف یہ ہے کہ کسی کو ناحق جان سے نہ مارو اور نہ کسی کو اپنے آپ کو ناحق مارنے دو۔ مگر جب جھوٹ، پروپیگنڈہ، اسلحہ، دہشت گردی، برین واشنگ کی مدد سے فتنہ ایسے پھیلتا ہی چلا جائے کہ ہزاروں بے گناہ معصوم شہید ہوتے جائیں اور لاکھوں اور موت کی دہلیز پر پہنچ جائیں اور فتنہ ہو کہ ختم ہونے کا نام ہی نہ لیتا ہو، تو بہت ضروری ہے کہ انسان اس ظلم کے خلاف اپنی آواز بلند کرے اور کر دے چاک ان کذب بیانیوں کے پردے کہ جس کے پھیلنے سے صرف معصوموں کی جان لینے والے خود کش حملہ آور پیدا ہوتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سعودیہ کی بات ہماری سابقہ گفتگو میں کب ہوئی ہے جو اس کو زیر بحث لانے کو کہا جا رہا ہے۔ سعودی حکمران امریکہ سے یاری لگائیں تو وہ ایجنٹ۔ افغانی اگر امریکہ سے متھا لگائیں تو وہ ایجنٹ۔ اسی دوغلی پالیسی نے مسلمانوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ اپنے فرقے کی بات ہو تو سب کچھ قابل قبول ہے۔ دوسرے کا معاملہ ہو تو اس کی اچھائیاں بھی بری لگتی ہیں۔ طالبان کی تاریخ اور ان کے کارناموں سے نظر ہٹا کر کبھی دیکھ لیجیے کہ شیعی انقلاب کے بارے میں کیا کچھ لکھا گیا ہے۔ مجھے اعتراف کرنا چاہیے کہ کس خوبی سے آپ بات بدل کر طالبان سے سعودیوں ہر لے گئ ہیں۔ طالبان نے بقول آپ کے قتل عام کیا تو کیا خمینی نے انقلاب مخالف قرار دے کر ہزاروں سنی مسلمانوں کو تہ تیغ نہیں کر دیا تھا؟ ایرانی حزب اللہ (لبنانی نہیں( کے سیاہ کارنامے کیا صفحہ تاریخ سے مٹ گئے ہیں؟ مجھے نہ طالبان سے کچھ لینا ہے نہ ان خود کش حملہ آوروں سے کوئی ہمدردی ہے جو معصوم لوگوں کو قتل کر رہے ہیں اس بارے میں میرے آرٹیکلز مختلف فورمز پر موجود ہیں۔ تلاش کرنے سے بآسانی مل جائیں گے ان شاء اللہ۔ لیکن مجھ سے دوغلا پن برداشت نہیں ہوتا۔ بس یہ کمزوری ہے۔ میرے خیال میں معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے یہ دہشت گرد ہوں یا شیعی انقلاب سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ بس اس سے زیادہ مجھے کچھ نہیں لکھنا ہے۔
محترم بھائی جی، میں غیب کا علم نہیں جانتی جو یہ جان لوں کہ آپ دوسرے انٹرنیٹ پر کیا کچھ لکھ رہے ہیں۔ اور سعودیہ کی گفتگو ہمارے مابین نہیں ہوئی ہے تو ایران پر کب ہمارے درمیان گفتگو ہوئی ہے جو آپ اس وقت اسے زیر بحث لائے ہیں؟
جس طرح آپ کو طالبان سے فی الوقت کچھ لینا دینا نہیں اسی طرح فی الوقت مجھے بھی ایران یا سعودیہ سے لینا دینا نہیں ہے لیکن فی الحال آپ نے ایران کے اوپر جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے طالبان کی ناجائز پیدائش [جو ہمارا یہاں اصل ٹاپک ہے] پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
میری درخواست آپ سے پھر یہی ہے کہ آپ کو ایران سے اختلافات ہیں تو آپ دوسرا تھریڈ کھول لیجئیے اور یہاں اگر ہم سے ایک دوسرے کے خلاف سخت الفاظ استعمال ہو گئے ہیں تو انہیں واپس لیتے ہوئے اصل ٹاپک کو جاری رکھیں۔
والسلام۔
 

پیاسا

معطل
محترم بھائی جی، میں غیب کا علم نہیں جانتی جو یہ جان لوں کہ آپ دوسرے انٹرنیٹ پر کیا کچھ لکھ رہے ہیں۔ اور سعودیہ کی گفتگو ہمارے مابین نہیں ہوئی ہے تو ایران پر کب ہمارے درمیان گفتگو ہوئی ہے جو آپ اس وقت اسے زیر بحث لائے ہیں؟
جس طرح آپ کو طالبان سے فی الوقت کچھ لینا دینا نہیں اسی طرح فی الوقت مجھے بھی ایران یا سعودیہ سے لینا دینا نہیں ہے لیکن فی الحال آپ نے ایران کے اوپر جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے طالبان کی ناجائز پیدائش [جو ہمارا یہاں اصل ٹاپک ہے] پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
میری درخواست آپ سے پھر یہی ہے کہ آپ کو ایران سے اختلافات ہیں تو آپ دوسرا تھریڈ کھول لیجئیے اور یہاں اگر ہم سے ایک دوسرے کے خلاف سخت الفاظ استعمال ہو گئے ہیں تو انہیں واپس لیتے ہوئے اصل ٹاپک کو جاری رکھیں۔
والسلام۔

محترمہ۔ ۔ ۔آپ ۔ ۔ ۔ ایون ریڈلی(اسلامی نام مریم) کو کیوں بھول جاتی ہٰں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور ااپ اپنی اور ہماری بہین ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کیوں یاد نہیں رکھتیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ صرف ان دو کی حقیقت تک پہنچ جاہیں تو آپکا سفر"سپل" ہو سکتا ہے۔ ۔ ۔ اور آپ جان سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ '۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔' صرف اور صرف امریکہ ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن جب یہ حال ہو۔ ۔ ۔ ۔ (اور خدا نے ان کے دلوں پر مہریں لگا دیں۔نا وہ صیحح کو اچھا سمجھ سکتے ہیں اور نا بد کو برا۔ )۔ ۔ تو۔ میری باتیں اثر کہاں کریں گی
 

آبی ٹوکول

محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
انا للہ و انا الیہ راجعون اللہ ان بے گناہ لوگوں کی معفرت فرمائے اور ان لوگوں کو ہدایت نصیب فرمائے جو مسلمان ہو کر بھی مسلمانوں کو مارتے ہیں چاہے وہ واہ کینٹ کے شہداء ہوں باجوڑ ، سوات ، یا دوسرے قبائلی علاقوں کے مسلمان ہوں ( کیا قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے انسان نہیں ان کی بیویاں نہیں یا بچے نہیں یا والدین نہیں ) میرا دل تو خون کے آنسو رو رہا ہے کہ مسلمان ہی مسلمان کو کیوں مار رہیں ڈالر کی وجہ سے انتقام کی وجہ سے یا لسانی ، فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے ابھی لاکھوں ہی اپنے ملک میں مہاجر کی زندگی گذار رہے ہیں رب کعبہ کی قسم کل بھی میں نے اپنے آفس میں ایک نوجوان کو دیکھا اپنے ہاتھ ایک پرچی تامے ہوئے تھا اور لکھا " باجوڑ مہاجر " یعنی ہم یہاں ہجرت کرکے یہاں پر آئے ہیں اب کھانے پینے کا کوئی بندوبست نہیں اچھے خاصے گھر تھے سب ویران ہو گئے تو ان کے دل پر کیا بیتے کیا یہ رات کو اپنے گھر کو یاد نہیں کریں گے کیا رات کو ان کے انسو نہیں بہیں گے کسی کا بیٹا نہیں کسی کا بھائی نہیں کسی کا شوہر نہیں سب ایمر جنسی میں اپنے گھروں سے نکل گئے ۔ ہر فورم پر یہ آواز اٹھانا چاہئے کہ آخر ہماری فوج کس کے لیے ہیں کہ ہرروز پندرہ بیس مزائل گر کر میرے مسلمان بھائیوں کو شہید کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اللہ اکبر کبیرا

واجد حسین (شہید انشاء اللہ )

یہ لوگ مسلمان ہرگز نہیں بلکہ کافر مرتد ہیں جو کسی مسلمان کے قتل کو جائز سمجھے اسیا شخص ہرگز مسلمان نہیں ۔
 

مغزل

محفلین
بے شک یہ مسلمان نہیں ۔۔ بلکہ انسان کہلانے کے حقدار بھی نہیں۔۔ درندے بھی توہین محسوس کریں اگر انہیں درندہ کہا جائے ۔
 
ظالمو تہمارے اوپر خدا کا قہر نازل ہو

بی بی کی خبر
واہ آرڈینس فیکڑی کے باہر ہوئے دو خودکش حملوں کے بعد جمعہ کے روز واہ کینٹ کے ادنیٰ درجے کے ملازمین کی رہائشی کالونیوں میں سوگ کی سی کیفیت تھی۔
کہیں ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کی جا رہی تھی تو دوسری جانب ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ اور رشتہ دار اپنے پیاروں کی یاد میں آنسو بہاتے اور بین کرتے نظر آئے۔
جوزف کھنڈا جو تقریباً پچیس سال سے واہ فیکڑی میں ملازمت کر رہے تھے خودکش بم حملے کا نشانہ بن گئے۔ جوزف کھنڈا کی آخری رسومات کے لیے تمام رشتہ دار اکھٹے ہوچکے تھے اور ان کی ماں اور بہن میت کے پاس بیٹھی اپنے پیارے کو یاد کر کے بین کر رہی تھیں۔
جوزف کھنڈا
جوزف کھنڈا کی بیوہ عشرت جوزف نے بتایا کہ انہیں پہلے ایک رشتہ دار نے فون کر کے بتایا تھا کہ جوزف زخمی ہیں لیکن ہسپتال پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد ہی ان کی موت کی تصدیق کی دی گی۔
جوزف کھنڈا کے بیٹے عاشکار نے روتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے پاس کسی کو کہنے کو بچا ہی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی تک حکومت کی طرف کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے لیکن حکومت اب ہمارے لیے کر بھی کیا سکتی ہے۔
واہ فیکڑی کے اسلحہ یونٹ میں کام کرنے والے پبنتالیس سالہ محمد مختار جو آٹھ بیٹیوں اور ایک بیٹے کے والد بھی تھے۔ ان کی بیوہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ ان کا چھوٹا بیٹا ابھی صرف چھ سال کا ہے اور کمانے والا کوئی بھی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ ان کا انتظار کر رہے تھے کہ اچانک ان کے زخمی ہونے کی خبر پہنچی اور رات کو ان کا ایک آپریشن بھی ہوا لیکن آج صبح ان کی موت ہو گئی۔
بشری بی بی نے روتے ہوئے اپنے چھ سالہ بیٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے تو اتنا بھی پتہ نہیں کہ اس کے والد اب کبھی بھی واپس نہیں آئیں گے۔ ’میری آٹھ بیٹیاں ہیں اور ابھی صرف ایک کی شادی ہوئی ہے اور اب میں اپنی سات بیٹیوں کو لے کر کدھر جاؤں۔‘
مختار کی بہن
قریب میں زمین پر بیٹھی محمد مختار کی بہن نے روتے ہوئے کہا ’میرے بھائی کا کیا قصور تھا کہ ظالموں نے آٹھ بیٹیوں کے باپ کو جان سے مار دیا۔ کل سب لوگ ان کا گھر میں انتظار کر رہے تھے لیکن میرے بھائی کی لاش گھر آ گئی۔‘
سید عظمت عباس نے چھ ماہ پہلے ہی واہ آرڈیننس فیکڑی میں کام شروع کیا تھا۔ ان کے والد سلطان عالم نے کہا کہ دھماکے کی جگہ سے ان کا بیٹا کچھ دور ہی تھا لیکن بم دھماکے میں استعمال ہونے والے بال بیرنگ لگنے سے اس کی ہلاکت ہوئی۔
انہوں نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے پر تحریک طالبان پاکستان کے بارے میں کہا کہ طالبان کی جنگ جن لوگوں کے ساتھ چل رہی ہے ان کو بدلہ بھی انہی لوگوں سے لینا چاہیے۔
ساٹھ سالہ سلطان عالم شاہ نے کہا ’یہ کوئی طریقہ نہیں کہ کسی کا بیٹا کسی کا باپ اور کسی کا بھائی آٹھ گھنٹے محنت مزدوری کرنے کے بعد گھر واپس آ رہا ہو اور اسے دھماکے سے مار دیا جائے۔‘
سید عظمت عباس کی ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ ظالموں نے مجھے میرے بیٹے کا منہ بھی نہیں دیکھنے دیا۔ ’میرے بیٹے کے جسم پر بہت زیادہ چوٹیں تھیں اس لیے تابوت کو کھولنے بھی نہیں دیا گیا۔‘
عظمت کی والدہ
میرے بیٹے کے جسم پر بہت زیادہ چوٹیں تھیں اس لیے تابوت کو کھولنے بھی نہیں دیا گیا :عظمت کی والدہ
پی او ایف اہسپتال میں زیر اعلاج عبادت علی نے بتایا کہ چھٹی کے بعد وہ سائیکل پر جیسے ہی گھر کے لیے نکلے تھے کہ ایک زور دار بم دھماکہ ہوا جس میں ان کے دو دوستوں کی موت واقع ہوئی اور خود ان کی ٹانگ پر بم کے ٹکڑے لگے۔
ایک دوسرے مریض شفقت علی نے بتایا کہ وہ مین گیٹ سے نکل کر تھوڑی ہی دور گئے تھے کہ ایک زرو دار دھماکہ ہوا جس کے بعد ہر طرف لوگوں کی لاشیں اور زخمی افراد نظر آئے۔ اور بیس سے پچیس فٹ کی جگہ میں موجود کوئی بھی شخص زندہ نہیں بچا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی ٹانگ اور بازوں پر بم کے ٹکڑے لگے جس کے بعد وہ وہیں زمین پر بیٹھ گئے اور اس کے بعد فیکڑی سے دور نکل جانے والے لوگ واپس بھاگ کر آئے اور موٹر سائیکل پر ان کو ہسپتال پہنچایا۔
پی او ایف ہسپتال کے ڈپٹی کمانڈنٹ ڈاکٹر ظفر اللہ خان نے بی بی سی بات کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکوں میں پینسٹھ افراد ہلاک اور ایک سو نو زخمی ہوئے ہیں جن میں سے چھ کی حالت نازک ہے ۔ ڈاکڑ ظفر اللہ خان نے بتایا کہ ابھی تک ہلاک ہونے والے تین افراد کی لاشوں کا حالت کافی خراب تھی اس لیے ابھی تک ان کی شناخت نہیں ہو سکی ۔ انہوں نے بتایا کہ ناقابل شناخت تین لاشوں کی شناخت کے لیے پولیس تفتیش کر رہی ہے۔
واہ آرڈینس فیکٹری آج ایک روز کے لیے بند تھی جبکہ فیکٹری کے مین گیٹ اور گیٹ نمبر ایک کو حفاظتی جنگلے لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ اسکے علاوہ دھماکوں کی جگہ کو صاف کر دیا گیا تھا۔ مین گیٹ کے باہر موجود ایک اہلکار نے بتایا کہ آج صبح ان کے آنے سے پہلے دھماکے کی جگہ صاف تھی۔
آؤ ہم سب ملک ان نام نہاد طالبان سے اظہار بیزاری کریں اور باقی دنیا کو بتادیں۔
 

خرم

محفلین
واجد، پیاسا اور عبداللہ چند سوالات۔ پہلا سوال "کیا مؤمن جھوٹا ہو سکتا ہے؟" دوسرا سوال "حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالٰی کو نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ہدایت کی تھی اس وقت کے بارے میں جب مسلمان انہیں شہر سے نکال دیں گے؟" تیسرا سوال "مسلمان اپنی حکومت کے معاہدوں کا پابند ہوتا ہے یا نہیں؟‌ احادیث اور عمل اصحاب سے واضح کریں" چوتھا سوال "خوارج کے حضرت علی کے خلاف ہونے اور پاکستانی ظالمان کے پاکستان مخالف ہونے کے دلائل میں کتنے دلائل مشترک ہیں؟" پانچواں سوال "ظالمان اور خوارج کے کونسے نظریات اور طریقہ کار مماثل ہیں؟" اور آخری سوال "جو جن کی پیروی کرے کیا اس کا حشر بھی ان کے ساتھ ہوگا؟"
 

ظفری

لائبریرین
جہاد کی اصطلاح اور اس کے نفاذ کو اللہ کے بنائے ہوئے قانون سے مبرا قرار دیکر دنیا بھر سے جہاد کے نام پر آئے ہوئے مختلف ملکوں کے جرائم پیشہ اور بھاگے ہوئے مطلوب لوگوں کے لیئے پاکستان کو ان کی جنت اور جاگیر بنانے ک جو بیڑہ اٹھایا گیا ہے ۔ یہ خود کش حملے اس کی ایک ابتدائی شکل ہے ۔ اور اس کام کے لیئے پاکستان کے جس خطے کو چنا گیا ہے ۔ وہ اپنے علاقائی ، تہذیبی رسم و رواج کے سامنے کسی اور قانون اور رائے کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتا ہے ۔ وہاں انتقام نسل در نسل چلتا ہے ۔ اور اس عمل میں مذہب ایک رسمی حیثیت اختیار کر لیتا ہے ۔ یہ سلسلہ صدیوں سے چل رہا ہے ۔ جب اس خطے میں اسلام موجود بھی نہیں تھا ۔ اس وقت بھی قبائلی جنگوں اور آپس کی انتقامی چپلقشیں نسل در نسل چلانا ایک مردانہ اور غیرت مندانہ فعل سمجھا جاتا ہے ۔ اور آج بھی یہ عمل انتہائی باوقار اور فخرو عزت کا سمبل ہے ۔

ایسے علاقوں میں جہاد کی جو تعریف کی گئی ہے ۔ ( اس تعریف کی کئی مثالیں یہاں اردو محفل پر بھی موجود ہیں ) ۔ اس میں جنت کا حصول ایسے آسان بنا دیا گیا ہے کہ اللہ کی زمین پر اگر آپ دیکھیں کہ کوئی آپ جیسی خود ساختہ مذہب کی پیروی نہیں کررہا ہے تو آپ اسے بلا تررد موت کے گھاٹ اُتار کر اپنے لیئے جنت کا پلاٹ پکا کر سکتے ہیں ۔ انسان کی تخلیق ، اس کا وجود ، اس کی ضرورتیں ، ارتقاء کا عمل ، تہذیب اور ترقی سے واقفیت ، انسانی جان و حرمت کی پاسداری ، ذہنی افکار کی آزادی ان سب سے اعلی و ارفع چیز ، یہ بنا دی گئی ہے کہ اسلام کو جیسا ان جرائم پیشہ اور ظالم درندوں نے سمجھا ہے وہی سب سے زیادہ قابلِ عمل ہے ۔ اسلام کو بربریت ، جنگ و جدل اور خون خرابے کا جو رنگ ان ظالمان نے جس طرح اپنے مفادات کو جلا دینے کے لیئے استعمال کیا ہے اس کی مثال پوری اسلامی تاریخ میں نہیں ملتی ۔ بدقسمتی سے ان لوگوں نے ایسے خطے کو اپنی آجامگاہ بنایا ہوا ہے ۔ جو اپنی علاقائی رسم و رواج میں انتہائی سخت گیر ہے ۔ ان کے ہاں کسی کو مہمان قرار دینا اور پھر اس کی حفاظت کا ذمہ لیکر ہر طرح کے قوانین اور مذہبی اصولوں سے بھی انحراف کر دیا جاتا ہے ۔ چاہے وہ مہمان کوئی مسجد ہی ڈھا کر ان کی پناہ میں کیوں ہی نہ آگیا ہو وہ اب رسم و رواج کی چھت کے زیرِ سایہ ہے ۔ جہاں‌کوئی ان کا بال بیکا نہیں کر سکتا ۔ لہذا ان جرائم پیشہ اور دنیا بھر کے ملکوں‌سے بھاگے ہوئے لوگوں نے اس خطے کا اپنا مسکن بنایا جہاں مذہبی پریکٹس میں قدرے مائل مگر اپنے علاقائ رسم و رواج کو زیادہ اہمیت دینے والے ناسمجھ لوگوں نے انہیں اپنا نجات دہندہ سمجھ لیا ۔ اور ان کی ہر بات کو اللہ اور اس کے قانون کے عین مطابق سمجھ کر ان کے کہنے کے مطابق اپنی جنت کا راستہ آسان کر نا شروع کردیا ۔ عربی فروانی سے بولنے کی وجہ سے یہ معصوم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ غیر ملکی اپنی ہر بات قرآن سے بیان کرتے ہیں‌، جو برحق ہے ۔ ان علاقوں میں سن 78 19 سے براجمان ان جرائم پیشہ لوگوں نے وہاں کے ہر مدرسے ، ہر مسجد ، ہر گاؤں ، ہر قبیلے کو ہر طرح سے مٹھی میں کرلیا ہے ۔ اور ان کو اچھی طرح یہ باور کرادیا ہے کہ اسلامی ریاست ( ان کے مطابق ) اس علاقے میں ناگزیر ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہوگا تو ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا اور وہ لوگ کبھی بھی جنت میں داخل نہیں ہوسکیں گے ۔ اور جو اس ریاست کے نفاذ میں ان کی مدد نہیں کرے گا ۔ اس کا قتل واجب ہے ۔ اس خطے میں ان لوگوں کو اتنی طاقت اور اثرو رسوخ حاصل ہوگیا ہے کہ جو لوگ ہوش کیساتھ تھوڑی سی ہمت رکھتے ہوئے مزاحمت کرتے ہیں تو ان کا انجام ان لوگوں کے ہاتھوں صرف موت کی صورت میں نمودار ہوتا ہے ۔ لہذا عام قبائلی مجبور ہیں کہ وہ اس عفریت کا ساتھ دیں اور اپنی جنت پکی کریں ۔ یا پھر یہاں سے نقل و مکانی کریں ۔ ( یہ خبریں اکثر سننے میں آتیں ہیں ) ۔

موجودہ آپریشن اصل میں انہی لوگوں کی کھوج میں ہے ۔ جنہوں نے اس خطے کو خود ساختہ اسلام کے نام پر یر غمال بنایا ہوا ہے ۔ معصوم ، ان پڑھ قبائلی اپنے رسم و رواج کو مقدم مانتے ہوئے ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں ۔ معصوم بچوں کی جس طرح برین واشنگ کرکے خود کش حملوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اس تمام واقعے کی ڈور کا سرا کہیں بہت دُور ہے ۔ ۔ یہ انتہائی دور رس دماغوں کی ساری کارستانی ہے ۔ افغانستان کے جہاد کے نام پر جو کھیل کھیلا گیا ہے اس کا اصل ہدف پاکستان کے گلی کوچے ہی نظر آرہے ہیں ۔ یہ لوگ برملا بڑی ڈھٹائی سے خود کش حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ اور ایک عام اور معصوم آدمی کو نشانہ بناکر اپنی بربریت کی تسکین کا سامان پیدا کرتے ہیں ۔

جو لوگ جہاد پر فصیح و بلیغ بیان جاری کرتے ہیں ۔ ان کو چاہیئے کہ وہ ان لوگوں مجاہدانہ سرگرمیوں کی بھی وضاحت کریں ۔ جہاد کی اصطلاح ان گنت صفحوں پر پھیلانے والوں کو ان لوگوں کے جہاد کی فصلیت بھی بیان کرنی چاہیئے کہ ان کے اور ان ظالمان کے جہاد میں کیا تفریق ہے ۔ کیونکہ ظالمان کا سارا سبق انہی لوگوں کے جہادی فضائل سے ملتا جلتا ہے ۔ جن کے اکثر جہادی کتابچے اس محفل کے علاوہ اور بھی کئی جگہوًں پر ہم پڑھتے رہتے ہیں ۔ بصورتِ دیگر ہ وہ خود کش حملوں میں جاں بحق ہونے والے ہر مظلوم کی موت کی ذمہ دار ی قبول کریں ۔
 

خاور بلال

محفلین
معصوم انسانوں کو مارنا یقینا نفرت انگیز عمل ہے۔ لیکن محض‌نفرت سے اس کا علاج ممکن نہیں۔ پچھلے کئ سالوں سے نفرت ہی تو کررہے ہیں۔ لیکن بجھی یہ آگ؟ نہیں‌ بلکہ اب ہر ہر شہر میں در آئ ہے۔ قبائلیوں‌ کو مارنے، ان کے گھر جلانے اور مدرسوں‌ کو زمین دوز کرنے سے محض انتقام بڑھا ہے۔ اور انتقام اس وقت اندھی شکل اختیار کرگیا ہے۔ امریکہ کی جنگ میں‌ پاکستان جھلس کر رہ گیا ہے۔ پہلے امریکہ کے اشارے پر اپنے ہم وطنوں پر چڑھائ کی جاتی ہے ان کے گھر اجاڑ کر نفرت کا لاوا پکایا جاتا ہے اور جب یہ لاوا پھٹتا ہے تو عام پاکستانی پر۔ کیونکہ فوجی تو بیرکوں‌ میں رہتے ہیں اور حکمران طبقہ سیکورٹی کے جھرمٹ میں، تو عوام ہی رہ جاتے ہیں یہ سب جھیلنے کے لیے اور عوام سے ہمدردی ہے کس کو؟ ماریے ماریے۔ مزید ماریے قبائلیوں کو۔ لال مسجد جیسے مزید اسٹیج سجائے۔ آگ لگائیے اور بھڑکائیے۔ اس آگ میں‌جھلسنا تو عوام نے ہی ہے۔ اپنی ہی قوم پر فوجی آپریشن مسلط کرنے سے کیا مشرقی پاکستان بچ گیا تھا؟
 

خرم

محفلین
یہ تاثر عام ہے کہ امریکہ کے افغانستان آنے کے بعد یہ سلسلہ شروع ہوا۔ یہ تاثر غلط ہے۔ افغان طالبان نے افغانستان میں قدم جمانے کے بعد ہی اردگرد پنگے لینے شروع کردیئے تھے۔ چین جیسے ملک سے پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہوئے ان کی وجہ سے۔ یہ سب جو آج ہو رہا ہے یہ سب بھی اس وقت کی تیاریوں کا ثمر ہے۔ یہ بھی غلط تاثر ہے کہ امریکہ نےافغانستان پر جنگ مسلط کی۔ حیرت اس بات کی ہے کہ جب منافقین کے سردار اب خود علی الاعلان کہتے ہیں کہ 9/11 ان کا کارنامہ تھا اور یہ کہ وہ ابھی بھی اس جیسے مزید حملوں کی تیاری کر رہے ہیں، پھر بھی ہم افغانستان کی جنگ کو امریکہ کے سر منڈھتے ہیں؟ یا شائد ہماری محبت ہمیں محبوب کی غلطی سے بھی صرف نظر کرنے سے مجبور کرتی ہے۔ اور یہ بھی غلط ہے کہ ظالمان کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں کاروائیاں بند کردے۔ ان کا مقصد پاکستان پر قبضہ جمانا ہے اور اس کے لئے ان کا طریقہ کار یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو اس قدر خوفزدہ کر دیا جائے کہ وہ ان کی مزاحمت ہی نہ کرسکیں۔ اس لئے فوجیوں‌کو ذبح کیا جاتا ہے، خود کش دھماکے کئے جاتے ہیں تاکہ پاکستان کی عوام اس عفریت کے خلاف لڑنے کا خیال بھی نہ لا سکے۔ اس مقصد میں ان کی مدد وہ لوگ کرتے ہیں جو ان کی فرضی بہادری و خودداری کی داستانیں سناتے ہیں اور ان مقاصد کو اسلام اور قانون کے قریب ثابت کرتے ہیں۔ مقصد صرف ایک ہے۔ اس متذبذب قوم کو مزید متذبذب کرکے اس کو محکوم کر لیا جائے۔ اگر کوئی بھی صلح اور جانے دو کی بات کرتا ہے، وہ صرف اس مقصد میں ان کا ساتھ دے رہا ہے۔ آخر انگریز نے ہندوستان پر ایسے ہی تو حکومت نہیں‌کر لی تھی۔ اسی فارمولے کے تحت چند ہزار ظالمان پاکستان پر قبضے کے خواہشمند ہیں۔ قتل کا انتقام قبائلی نہیں‌انسانی جبلت میں ہے لیکن لوگ بڑے دھڑلے سے اس صفت کو صرف قبائلیوں‌پر منطبق کرتے ہیں۔ اسی طرح ہر قانون شکن کی خواہش قانون سے ماورا ہونے کی ہوتی ہے ہم اسے بھی ان کی قابل تعریف صفت مان لیتے ہیں کہ جی وہ تو کسی کا قانون ہی نہیں‌مانتے۔اور اگر ظالمان ہمارے بھائی بہنوں کو قتل کریں گے تو کیوں‌نہ ہم انہیں صفحہ ہستی سے مٹا دیں؟ آخر کیوں بے غیرتی کا یہ سبق پاکستانیوں کو ہی پڑھایا جاتا ہے۔ پاکستان پاکستانیوں‌کا ہے، کسی ظالمان کا نہیں۔ اگر انہیں ہمارے قانون منظور نہیں تو نکل جائیں ہمارے ملک سے وگرنہ ہم انہیں مار مار کر نکال دیں گے۔ اس کے سوا کوئی بھی جواب صرف غلامی کی طرف لے جاتا ہے۔ واضح رہے کہ میں صرف ظالمان کو پاکستان سے باہر سمجھتا ہوں قبائلیوں‌کو نہیں۔ لیکن یہ بات یاد رہے کہ جب بھی معصوم لوگوں کے میزائل حملے میں مارے جانے کا شور اٹھا ہے، اس کے کچھ عرصہ بعد یہ اعتراف ضرور سامنے آیا ہے کہ اس حملہ میں غیر ملکی مطلوب بھی مارے گئے یا کم از کم یہ کہ اس حملہ سے کچھ منٹ قبل تک وہ لوگ وہاں موجود تھے۔ اگر کوئی بھی ہمارے دشمنوں کے لئے انسانی ڈھال بننے کو تیار ہے تو پھر وہ کس کے ساتھ ہیں اس سوال کا جواب اس نے دے دیا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ دنیا کے ہر قانون کے مطابق ویسا ہی سلوک کیا جانا چاہئے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top