عبداللہ محمد
محفلین
مہیلا جے وردھنے اپنی صفائی دیتے ہوئے۔
ویسے عجیب چلن ہے دنیا کہیں چھوڑنے پر کوس رہی تو کہیں نہ چھوڑنے پر۔
ویسے عجیب چلن ہے دنیا کہیں چھوڑنے پر کوس رہی تو کہیں نہ چھوڑنے پر۔
یعنی یہ سمجھا جائے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو روئے جانے کا رواج سا چل پڑا ہے۔جے وررھنے صاحب ڈومیسٹک کرکت کا رونا روتے ہوئے۔
ویسے جہاں تک میرا اندازہ وغیرہ لنکا ڈومیسٹک کرکٹ واقع ہی کافی کمزور ہے۔ہاں انکا اسکول سسٹم کافی اچھا ہے جس وجہ سے تھوڑا بہت ٹیلنٹ سامنے آ جاتایعنی یہ سمجھا جائے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کو روئے جانے کا رواج سا چل پڑا ہے۔
مہیلا جے وردھنے اپنی صفائی دیتے ہوئے۔
ویسے عجیب چلن ہے دنیا کہیں چھوڑنے پر کوس رہی تو کہیں نہ چھوڑنے پر۔
گدھے اور باپ بیٹا والی کہانی کی یاد تازی کردیمہیلا جے وردھنے اپنی صفائی دیتے ہوئے۔
ویسے عجیب چلن ہے دنیا کہیں چھوڑنے پر کوس رہی تو کہیں نہ چھوڑنے پر۔
جس میدان میں ہم کرکٹ کھیلا کرتے تھے وہاں کسی اچھی جگہ وکٹیں لگانے کے لیے ایک کھلاڑی روزانہ وقت سے بہت پہلے جا کر اپنی کلِیاں گاڑ دیتا تھا تاکہ کوئی اور قبضہ نا کر لے، اور کھیل کے دوران گیند میدان میں جہاں مرضی چلی جائے لمحوں میں واپس پہنچ جاتی تھی کہ ایک ہی میدان میں سینکڑوں نوجوان مصروف کرکٹ ہوتے تھے۔گلی محلے والا ٹیلنٹ 90 کی دہائی کے ساتھ ہی دفن ہو گیا۔ اب آپ کو اس کوالٹی کی کرکٹ شاذ ہی دیکھنے کو ملتی ہے جتنی 20 سال پہلے تک تھی۔ جب تک 90 کی دہائی کا ٹیلنٹ دستیاب رہا، پاکستانی ٹیم ٹاپ پہ نہ سہی، لیکن گزارہ چلاتی رہی۔ اس کے بعد اب ٹیلنٹ کے نام پر لونڈے لپاڑے ہیں بس۔
ویسے بھارتی کرکٹ کی بہتری کا کریڈٹ میں شردپوار کو دیتا ہوں جو شاید صرف سیاستدان تھا، کرکٹ سے اس کا کم ہی تعلق تھا۔
لنکا والے کچھ سال قبل ایک انتہائی خونی خانہ جنگی سے باہر نکلیں ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ ان حالات میں نہیں چلتیویسے جہاں تک میرا اندازہ وغیرہ لنکا ڈومیسٹک کرکٹ واقع ہی کافی کمزور ہے۔ہاں انکا اسکول سسٹم کافی اچھا ہے جس وجہ سے تھوڑا بہت ٹیلنٹ سامنے آ جاتا
اور یہ بات سنگاکارا کے قول پاک سے ماخوذ ہے۔
کچھ کچھ غیرمتفق۔ جن دنوں سری لنکا کے حالات بہت زیادہ خراب تھے۔ ان دنوں سری لنکا ورلڈ چیمپئن بھی بنا اور اس کے بعد کے چار چھ سال بھی خوب راج کیا اور ہر فارمیٹ کی کرکٹ میں بیٹنگ باؤلنگ دونوں کے بہت سے ریکارڈ توڑے۔لنکا والے کچھ سال قبل ایک انتہائی خونی خانہ جنگی سے باہر نکلیں ہیں۔ ڈومیسٹک کرکٹ ان حالات میں نہیں چلتی
ہمارے بچپن کے میدان کا بھی یہی حال ہے۔ جہاں کھیلنے کی جگہ نہ ملنے پر باقاعدہ لڑائیاں ہوا کرتی تھیں آج وہاں سنسانیت اور ویرانیت چھائی ہوئی ہے۔جس میدان میں ہم کرکٹ کھیلا کرتے تھے وہاں کسی اچھی جگہ وکٹیں لگانے کے لیے ایک کھلاڑی روزانہ وقت سے بہت پہلے جا کر اپنی کلِیاں گاڑ دیتا تھا تاکہ کوئی اور قبضہ نا کر لے، اور کھیل کے دوران گیند میدان میں جہاں مرضی چلی جائے لمحوں میں واپس پہنچ جاتی تھی کہ ایک ہی میدان میں سینکڑوں نوجوان مصروف کرکٹ ہوتے تھے۔
اب بھی اس میدان کے پاس سے اکثر گزرنا ہوتا ہے تو اس رش والے وقت میں بھی اکا دکا ٹیمیں ہی میدان میں دکھائی پڑتی ہیں۔ البتہ میدان کی چار دیواری کے آس پاس کھیلنے والوں سے کہیں زیادہ تعداد میں نوجوان کانوں میں رنگ برنگی ٹونٹیاں پھنسائے دنیا کے دقیق ترین مسائل پر کہ کسی نا کسی مسماۃ (غالب گمان) سے مصروف گفتگو یا پھر انگلیوں کو موبائل پر تیز تیز گھماتے دکھ جاتے ہیں۔
گلی محلے سے ابھرنے والے ٹیلینٹ کا ایک بڑا حصہ سیل میں قید ہوا پڑا ہے، کوئی عمران خان انھیں کیسے باہر نکال پائے گا؟
لنکا والوں کو مقامی دہشت گردوں سے زیادہ تو پاکستانی دہشت گردوں نے پریشان کیا تھا۔ انکی وجہ سے اتنے سال پاکستان میں کوئی اور ٹیم کھیلنے نہیں آئیکچھ کچھ غیرمتفق۔ جن دنوں سری لنکا کے حالات بہت زیادہ خراب تھے۔ ان دنوں سری لنکا ورلڈ چیمپئن بھی بنا اور اس کے بعد کے چار چھ سال بھی خوب راج کیا اور ہر فارمیٹ کی کرکٹ میں بیٹنگ باؤلنگ دونوں کے بہت سے ریکارڈ توڑے۔
ہمارے بچپن کے میدان کا بھی یہی حال ہے۔ جہاں کھیلنے کی جگہ نہ ملنے پر باقاعدہ لڑائیاں ہوا کرتی تھیں آج وہاں سنسانیت اور ویرانیت چھائی ہوئی ہے۔
اصل میں وہ دور ہی ایسا تھا کہ انٹرنیٹ کی غیرموجودگی اور صرف پی ٹی وی کی موجودگی نوجوانوں کو کرکٹ وغیرہ میں مشغول رکھتی تھی۔ آجکل کے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی عریانی سے فرصت ملے تو وہ واپس کرکٹ کا سوچیں۔
میرے سوال یہ ہے انٹرنیٹ، انڈیا میں نہیں آیا۔کیبل (ڈش)افریقہ میں نہیں چلتی۔موبائل نیوزیلینڈ میں نہیں ہیں۔مسماۃ سے محبت کی پینگیں آسٹریلیا میں نہیں چڑھتیں؟؟؟یہی میں بھی کہنا چاہ رہا تھا۔ کالج اور یونیورسٹی کے دور میں ایسے ایسے باؤلرز اور بیٹسمینوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملا جو کہ تھے تو عام سے سٹوڈنٹ لیکن باؤلنگ کی سپیڈ اور بیٹنگ میں ہٹنگ کا ٹیلنٹ حیران کر دینے والا تھا۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ ان دنوں کسی چھوٹے سے گراؤنڈ میں بھی درجنوں پچز بنی ہوتی تھیں۔ اب کیبل، انٹرنیٹ اور موبائل اور اس کے ساتھ ساتھ موجودہ سماجی و معاشی حالات نے کافی کچھ بدل دیا۔
اس لئے کچھ نہیں ہونے والا۔ اب بس دعا کریں کہ کہیں سے معجزے سے ہی کچھ ٹیلنٹ نمودار ہو جائے۔
معاشی۔۔۔۔ کی اصطلاح پہ توجہ دیجئے بھائی۔ انڈیا سمیت باقی جگہوں پہ کرکٹ میں پیسہ اور کمائی ہے۔ اس لئے اس کو کیریئر بنانے کا سوچتے ہیں لوگ۔ اسی طرح بھارت میں فلم انڈسٹری میں بھی بے شمار لڑکے لڑکیاں کھنے چلے آتے ہیں، کیونکہ وہاں بھی پیسہ کمانے کے کافی امکانات ہیں۔ ہمارے ہاں ایسا نہیں ہے۔میرے سوال یہ ہے انٹرنیٹ، انڈیا میں نہیں آیا۔کیبل (ڈش)افریقہ میں نہیں چلتی۔موبائل نیوزیلینڈ میں نہیں ہیں۔مسماۃ سے محبت کی پینگیں آسٹریلیا میں نہیں چڑھتیں؟؟؟
تبلیغی جماعت کی دعاؤں ہی سے تو ٹیم اس حال کو پہنچی ہے۔ آپ دنیا کے کسی کھلاڑی کو لے لیں وہ صرف اپنی یا ٹیم کی کارکردگی پر بات کریگا۔ جبکہ ہمارے کھلاڑی "گوڈ دس گوڈ دیٹ انشاءاللہ ماشاءاللہ" کی راگ لگا رہے ہوتے ہیں۔اس لئے کچھ نہیں ہونے والا۔ اب بس دعا کریں کہ کہیں سے معجزے سے ہی کچھ ٹیلنٹ نمودار ہو جائے۔
اور اب گراونڈز بھی کم ہوتی جا رہی ہیںہمارے بچپن کے میدان کا بھی یہی حال ہے۔ جہاں کھیلنے کی جگہ نہ ملنے پر باقاعدہ لڑائیاں ہوا کرتی تھیں آج وہاں سنسانیت اور ویرانیت چھائی ہوئی ہے۔
اصل میں وہ دور ہی ایسا تھا کہ انٹرنیٹ کی غیرموجودگی اور صرف پی ٹی وی کی موجودگی نوجوانوں کو کرکٹ وغیرہ میں مشغول رکھتی تھی۔ آجکل کے نوجوانوں کو انٹرنیٹ کی عریانی سے فرصت ملے تو وہ واپس کرکٹ کا سوچیں۔
کرکٹ اور مسماۃ سے بات میں سے ایک کو چننا ہو تو کون پاگل کرکٹ کھیلے گا؟جس میدان میں ہم کرکٹ کھیلا کرتے تھے وہاں کسی اچھی جگہ وکٹیں لگانے کے لیے ایک کھلاڑی روزانہ وقت سے بہت پہلے جا کر اپنی کلِیاں گاڑ دیتا تھا تاکہ کوئی اور قبضہ نا کر لے، اور کھیل کے دوران گیند میدان میں جہاں مرضی چلی جائے لمحوں میں واپس پہنچ جاتی تھی کہ ایک ہی میدان میں سینکڑوں نوجوان مصروف کرکٹ ہوتے تھے۔
اب بھی اس میدان کے پاس سے اکثر گزرنا ہوتا ہے تو اس رش والے وقت میں بھی اکا دکا ٹیمیں ہی میدان میں دکھائی پڑتی ہیں۔ البتہ میدان کی چار دیواری کے آس پاس کھیلنے والوں سے کہیں زیادہ تعداد میں نوجوان کانوں میں رنگ برنگی ٹونٹیاں پھنسائے دنیا کے دقیق ترین مسائل پر کہ کسی نا کسی مسماۃ (غالب گمان) سے مصروف گفتگو یا پھر انگلیوں کو موبائل پر تیز تیز گھماتے دکھ جاتے ہیں۔
گلی محلے سے ابھرنے والے ٹیلینٹ کا ایک بڑا حصہ سیل میں قید ہوا پڑا ہے، کوئی عمران خان انھیں کیسے باہر نکال پائے گا؟