اس بارے میں فرحان نثار کی یہ تحریر پڑھنے کے قابل ہےجیسے حبشی کی اولاد کسی گوری سے بھی سفید پیدا نہیں ہوتی یوں پاکستان ٹیم میں گورے بھر دینے سے بھی اسمیں بہتری کا کوئی امکان نہیں۔ پاکستانی کرکٹنگ ٹیلنٹ گلی کوچے میں کھیلتے کروڑوں بچوں میں مدفون ہے۔ اسے ڈھونڈنے اور تراشنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے یہی کیا تھا۔ وہ بالکل نچلے لیول سے وسیم اکرم جیسے آدمی کو دنیا کا ٹاپ باؤلر بنا کر گیا۔ ٹیم کو ایک نئے عمران کی ضرورت ہے۔ ٹیلنٹ ڈھونڈنے کیلئے بھی ٹیلنٹ کی ضرورت ہے۔ نجم سیٹھی جیسی سیاسی بھرتیوں سے کرکٹ نہیں صرف سیاست چلتی ہے۔
اس بارے میں فرحان نثار کی یہ تحریر پڑھنے کے قابل ہے
http://www.cricnama.com/22909/
میری می کا پوسٹر اٹھا کر ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے ہو جائیںمحترمہ ایلس پیری کو دعوت نسبت بھیجنی ہو تو کونسا طریقہ مفید ہوسکتا۔۔
اب انڈیا کا ویزا کون دیگا۔ چہ جائیکہ آسٹریلیا کا ملے۔میری می کا پوسٹر اٹھا کر ڈریسنگ روم کے باہر کھڑے ہو جائیں
وقار یونس سے رابطہ کریں۔ اس کا ڈاکخانہ آسٹریلیا سے بھی ملتا ہے۔اب انڈیا کا ویزا کون دیگا۔ چہ جائیکہ آسٹریلیا کا ملے۔
اس سے بہتر تو وسیم بھائی کم از کم شنیرا بھابھی کی سفارش بھی ڈلوا دیں شائد۔وقار یونس سے رابطہ کریں۔ اس کا ڈاکخانہ آسٹریلیا سے بھی ملتا ہے۔
یہ پاکستانی سیاست کھیل کے میدان میں بھی آٹپکی ہے۔ مغرب میں یوں ہوتا ہے کہ ناقص پرفارمنس دینے والے افراد اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہو جاتے ہیں۔ ادھر پاکستان میں ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافیاں مانگی جاتی ہیں تاکہ کرسی بچ جائے۔