وزن بتائیے

مغزل

محفلین
فیروز الغات مستند نہیں ہے پیارے صاحب ۔۔ وہ عام نصابی لوگوں کے لیے ہے ۔۔ ہزاروں اغلاط ہیں اس میں۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
فیروز الغات مستند نہیں ہے پیارے صاحب ۔۔ وہ عام نصابی لوگوں کے لیے ہے ۔۔ ہزاروں اغلاط ہیں اس میں۔
سر جی مجھے تو کئی حضرات نے فیروز الغات کا مشورہ دیا اور میں یہ کتاب پاکستان سے منگوا چکا ہوں آپ مشورہ دیں کہ میں لغت کی کون سی کتاب استعمال کروں جواغلاط سے پاک ہو۔ میں کوشش کر کے وہ بھی منگوا لوں گا آئے روز لوگ پاکستان سے ملیشیا آتے ہی رہتے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
حد : فع
حدیں : فعو کے وزن پر باندھا جاتا ہے
حدوں کوئی لفظ نہیں ، غلط العام و عوام ہے ۔

سر جی فیروز الغات میں دال پر شد دی گئی ہے۔

آپ دونوں کی بات درست ہے۔۔۔ اردو اشعار میں میں حد بر وزن فع ہی باندھا جاتا ہے لیکن جہاں اضافت کے ساتھ (مثلاً حدِّ ادب) یا مرکب (مثلاً حدّ و مقام) میں استعال کرنا مقصود ہو وہاں حد کی دال پر تشدید ہی ہو گی اور یوں بر وزن فعْل باندھا جائے گا۔
دراصل حد عربی لفظ ہے اور عربی میں کسی لفظ کا آخری حرف متحرک یا متشدد ہو سکتا ہے لیکن اردو قواعد کے مطابق اگر کسی لفظ کے آخری حرف پر حرکت یا تشدید ہو تو اسے حذف کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر ایسا حرف جس کے آخر میں متشدد حرف ہو اسے اضافت یا مرکب میں لایا جا رہا ہو تب تشدید کے ساتھ ہی لکھا اور پڑھا جائے گا۔
عربی سے اردو میں آنے والے اکثر دو حرفی الفاظ کا آخری حرف متشدد ہوتا ہے اور مندرجہ بالا قاعدہ ان پر بھی اسی طرح لاگو ہوتا ہے۔
اب آتے ہیں "حدوں" کی طرف۔۔۔ حد کی جمع "حدود" ہے، اس کی جمع حدیں کرنا درست نہیں اور نہ ہی اسے حدیں کی ترکیب میں باندھنا۔۔۔ ہاں اگر مستند اہلِ زبان ادبا نے حدیں یا حدوں باندھا ہے تو یہ غلط العام کہلائے گا اور "غلط العام" کو نہ صرف "صحیح" بلکہ "فصیح" کا درجہ دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر "حدیں" اور "حدوں" صرف مجھ جیسے سڑک چھاپ لوگوں نے برتا ہے تو یہ "غلط العوام" کہلائے گا اور غلط العوام کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ہمیشہ غلط ہی رہتا ہے کیونکہ ادبا و شعرا نہیں بلکہ "عوام کالانعام" اسے غلط استعمال کر رہے ہیں۔
اگر حدیں اور حدوں غلط العام کے درجے پر فائز ہیں تب بھی چونکہ ایک عربی لفظ کی غیر عربی جمع ہے لہٰزا اس جمع پر عربی قواعد کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا اور یوں حدیں اور حدوں دونوں میں د کی تشدید بھی ادبا کی ذاتی صوابدید پر منحصر ہو گی اور اگر یہ غلط العوام ہیں تب تو یہ بحث ہی فضول ہے کہ حدوں اور حدیں کی دال متشدد ہے یا نہیں کیونکہ یہ پھر تو ان الفاظ کا استعمال ہی غلط ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
فعل کی تکرار کی کوئی بحر نہیں۔لیکن اس تکرار سے بحر بن سکتی ہے۔ مفاعلن مفاعلن۔۔۔ (دو بار فعل= ایک مفاعلن)۔
مانند بھی فعو ہے، دال ساکن نہیں ہے۔ اور تقطیع میں گنتی کی جاتی ہے۔
 

زلفی شاہ

لائبریرین
بحر بتائیے والا دھاگہ میرے پاس نہیں چل رہا اس لئے یہاں سوال کر رہا ہوں ۔ بحور کی تعداد کتنی ہے ان میں مفرد بحور کی تعداد کتنی ہیں اور وہ کون کونسی ہیں ۔ مرکب بحریں کتنی اور کون کون سی ہیں؟؟
 

مغزل

محفلین
بحر بتائیے والا دھاگہ میرے پاس نہیں چل رہا اس لئے یہاں سوال کر رہا ہوں ۔ بحور کی تعداد کتنی ہے ان میں مفرد بحور کی تعداد کتنی ہیں اور وہ کون کونسی ہیں ۔ مرکب بحریں کتنی اور کون کون سی ہیں؟؟

یہ شعبہ وارث صاحب کا ہے میں انہیں زحمت دیتا ہوں ہوں پیارے بھائی ، میں زیادہ نہیں جانتا اس بابت ۔۔
منسلک: محمد وارث
 
Top