جاسم محمد
محفلین
میں نے مسلمانوں کی کوئی بات نہیں کی۔ بلکہ یہ کہا تھا کہ پاکستانی قادیانی بھی اتنے ہی پاکستانی شہری ہے جتنے دیگر مسلمان ، مسیحی، پارسی یا ہندو پاکستانی شہری۔یہی تو اصل جھگڑا ہے کہ آئین پاکستان اور اجماع امت انہیں مسلمان نہیں مانتا کیونکہ وہ ختم نبوت کے منکر ہیں جبکہ آپ کی جماعت انہیں دیگر مسلمانوں کی طرح سمجھتی ہے۔ جس دن یہ بات سمجھ آجائے گی آپ کو ہماری تکلیف بھی سمجھ آجائے گی۔
مولانا فضل الرحمان کی جماعت تحریک پاکستان کی ہی مخالف تھی اور ہندو کانگریس کے ساتھ کھڑی رہی۔حالیہ جنرل الیکشن ہارنے کے بعد مولانا نے کہا وہ جشن آزادی نہیں منائیں گے۔ نیز قومی اداروں کے خلاف بیانات دئے۔ آج وہ امیدوار بن کر صدر پاکستان کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ ہیں وہ دوہرے معیار جو قادیانیوں کے لئے کچھ اور دیگر پاکستانیوں کیلئے کچھ اور ہوتے ہیں۔