عمران خان کا قادیانی مبلغ کو مشیر بنانا کیوں غلط ہے؟
بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ قادیانی مبلغ اور مرزا مسرور کے مالیاتی مشیر عاطف میاں کو اپنا مشیر بنا لیا تو کیا ہوا؟ کیا وہ پاکستانی نہیں؟ اور کیا کوئی غیرمسلم عہدیدار نہیں بن سکتا؟ ایسا ہو سکتا ہے، مگر بات اتنی سادہ ہے نہیں جتنی بظاہر دکھائی دیتی ہے۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی غیر مسلم سوائے چند آئینی عہدوں کے جیسا کہ صدر یا وزیراعظم، کسی بھی عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔ ہم نے ابھی رانا بھگوان داس کو دیکھا کہ قائم مقام چیف جسٹس بنے، اور پورا پاکستانی معاشرہ ان کا احترام کرتا تھا۔ دانش کنیریا اور یوسف یوحنا (بعد میں محمد یوسف) کرکٹ ٹیم میں کھیلے، کسی نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ عزت و احترام دی۔ اس طرح کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔
قادیانیت کا ایشو مختلف ہے، ایک تو یہ کہ دوسرے غیر مسلم خاتم النبیین ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ نہیں مارتے، اپنے عقیدے کے مطابق وہ اس کا انکار کرتے ہیں، اس لیے ہندو عیسائی سکھ کہلاتے ہیں۔ قادیانیوں کا اصرار ہے کہ وہ نبی تو مرزا قادیانی کو مانیں گے مگر مسلمان بھی کہلوائیں گے۔ اسی لیے وہ پاکستان کے دستور کو بھی نہیں مانتے جو انھیں کافر قرار دیتا ہے۔ چنانچہ اگر عاطف میاں کو مشیر لگانا ہے تو پہلے تو ان سے اقرار کروانا چاہیے کہ وہ پاکستانی آئین کو مانتے ہیں یا نہیں۔ اگر اقرار کر لیں تو بڑا اعتراض ختم ہو جائے گا۔ اگر وہ اس پر یقین نہیں رکھتے تو پھر کیسے ایک آئین تسلیم نہ کرنے والے شخص کو مشیر لگایا جا سکتا ہے۔
عاطف میاں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ مرزا مسرور کا مالیاتی مشیر ہے، لندن میں مرکز قادیان کا انچارج برائے مالیاتی امورہے اور افریقہ میں قادیانی تبلیغی مشن کا انچارج بھی ہے۔ اتنی اہم ذمہ داریوں پر فائز شخص اس ریاست سے کیسے وفادار رہ سکتا ہے، جو اسے کافر سمجھتی ہے، اور اس کے ہم مذہب اس ریاست کو ظالم سمجھتے ہیں۔ ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ اتنے اہم فرد کے لیے وفاداری پہلے اس کے جھوٹے نبی، اس کے خلیفہ سے ہوگی، یا اسلامی جمہوریہ پاکستان سے، جو اس کے نبی کو جھوٹا اور ماننے والوں کو کافر قرار دیتا ہے۔
دھرنے کے دنوں میں عمران خان نے عاطف میاں کو وزیرخزانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اس پر احتجاج ہوا تو خان صاحب اور ان کے حواریوں نے اعلانیہ یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ انھیں عاطف کے قادیانی ہونے کے بارے کوئی علم نہ تھا، لاعلمی میں غلطی ہوئی۔ اب تو علم تھا تو کیوں لگایا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ تب پریشر میں آ کر جھوٹ بولا گیا تھا اور اب موقع ملا ہے تو اسے مشیر لگا لیا گیا ہے۔ سوال ہے کہ اس وقت جھوٹ بولنے کی ضرورت کیوں پیش آئی تھی؟ اور اب کس کے دباؤ پر اسے مشیر لگا لیا گیا ہے۔
ایوب خان دور میں پہلے بھی ایک قادیانی ایم ایم احمد منصوبہ کمیشن کا ڈپٹی چیئرمین رہ چکا ہے جس نے ایوب خان کو رپورٹ بنا کر دی تھی کہ اگر مشرقی پاکستان کو الگ کر دیا جائے تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، اور پھر 1971ء میں ایسا ہی ہوا۔ ایک اور قادیانی عبدالسلام کو پاکستان نے عزت دی مگر اس آئینی ترمیم کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے اور مرتے دم تک پاکستان پر لعنت بھیجتے رہے۔
تحریک انصاف کے جو کارکنان اس غلط فیصلے کا دفاع کر رہے ہیں، انھیں سوچنا چاہیے کہ وہ روز محشر آنحضورﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے؟ عمران خان بس ایک لیڈر ہے، مگر آنحضورﷺ سے جب تک اپنی ذات سے بھی زیادہ محبت نہ کی جائے، اس وقت تک ایمان ہی مکمل نہیں ہو سکتا۔ عمران خان سے پہلے اپنے ایمان کی فکر کریں۔