زیک
مسافر
پہلا حصہ درست ہے جبکہ دوسرا آپ کے اپنے ذہن کی اختراعانہیں اپنی اقلیتی سیٹ نہیں چاہیئے بلکہ اکثریت میں گم ہو کر تمام سیٹیں چاہیئیں۔۔۔؟؟؟
پہلا حصہ درست ہے جبکہ دوسرا آپ کے اپنے ذہن کی اختراعانہیں اپنی اقلیتی سیٹ نہیں چاہیئے بلکہ اکثریت میں گم ہو کر تمام سیٹیں چاہیئیں۔۔۔؟؟؟
ہیں؟؟؟ قادیانیوں کے لیڈر تو 1984 میں آرڈیننس 20 پاس ہونے کےبعد اپنا بوریا بستر لے کر لندن منتقل ہو گئے۔ قومی سیاست میں قادیانی1974 سے باہر ہیں۔ یہ قصہ کہانیاں کہیں اور جا کر سنائیں۔انہیں اپنی اقلیتی سیٹ نہیں چاہیئے بلکہ اکثریت میں گم ہو کر تمام سیٹیں چاہیئیں۔۔۔؟؟؟
وزیر اطلاعات کے بعد وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق میدان میں اتر آئیں۔ اور ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع کر دیا:قائداعظم کا عمل اپنی جگہ درست تھا کہ اُس وقت قادیانیوں اور مسلمانوں میں آئینی طور پر کوئی تفریق نہیں تھی۔ لیکن اب جب کہ قانون اس بارے میں ایک واضح موقف رکھتا ہے اب یہ بات قابلِ غور ہے۔
ریاست مدینہ والے موضوع پر پہلے ہی کافی بحث ہو چکی ہے۔ میرے خیال میں دوبارہ اسے یہاں شروع کرنے کا فائدہ نہیں ہے۔ اگر کوئی اعتراض ہے تو ان دو دھاگوں میں پیش کر دیںمیرے خیال میں اہل پاکستان وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب کی اس بات پر ایمان لے آئے ہیں کہ وہ پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنائیں گے ۔
آپ ان کو جو مرضی کہیں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ ایک احمدی ، قادیانی ، مرزئی ماہر امراض قلب کو سنہ 2007 میں امریکہ سے بلوا کر مولانا فضل الرحمن کے دل کا آپریشن کروایا گیا۔ جس کے بعد سے مولانا آج تک ہشاش بشاش ہیں۔میری ایک مودبانہ گزارش ہے کہ برائے مہربانی احمدی کہنا چھوڑ دیں
یا تو قادیانی کہیں یا مرزئی
آپ ان کو جو مرضی کہیں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ ایک احمدی ، قادیانی ، مرزئی ماہر امراض قلب کو سنہ 2007 میں امریکہ سے بلوا کر مولانا فضل الرحمن کے دل کا آپریشن کروایا گیا۔ جس کے بعد سے مولانا آج تک ہشاش بشاش ہیں۔
----------------------------------
یکم فروری کو لاہور کے ایک مہنگے نجی طبی ادارے ڈاکٹرز ہسپتال میں مولانا کے دل کا معائنہ ہوا تو پتہ چلا کہ ان کے دل کی ایک شریان بند ہے۔
اسی شہر میں حکومت کے تحت چلنے والا پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی بھی ہے جہاں عوام الناس کے دل کا علاج ہوتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کے ذاتی دوست اور معالج ڈاکٹر مبشر احمد کو امریکہ سے بلوایا گیا کہ وہ مولانا کے دل کی ڈاکٹرز ہسپتال میں انجیو پلاسٹی کریں۔ انہوں نے کامیابی سے مولانا کے دل میں سٹنٹ ڈالے۔
پرویز الہیٰ نے مولانا سے بے تکلف باتیں کیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مولانا کے دل کی سرجری کے بعد ان سے کہا کہ ’اب آپ کٹے کھانے چھوڑ دیں‘۔ پنجاب میں نوجوان بھینسے کو کٹا کہتے ہیں۔
عیادت کے بعد پرویز الہیٰ نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا سے ان کے خاندان کے دیرینہ تعلقات ہیں اور جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کی طبیعیت ناساز ہے اور وہ انجیوگرافی کرانا چاہتے ہیں تو انہوں نے مولانا کو دعوت دی کہ وہ علاج کے لیے لاہور تشریف لائیں۔
امریکہ سے خصوصی طور پر آنے والے معالج ڈاکٹر مبشر احمد کے سرجری کرنے سے مولانا فضل الرحمن تو ہشاش بشاش ہوگئے لیکن اسی دوران میں سوئے اتفاق سے ڈاکٹر مبشر احمد کے والد چودھری اسلم احمد ڈسکہ میں انتقال کرگئے۔ وصیت کے مطابق ان کی تدفین چناب نگر (ربوہ) میں احمدیہ قبرستان بہشت خضریہ میں کی گئی۔
مولانا فضل الرحمن کے دل کی سرجری سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ وہ بڑے دل کے آدمی ہیں۔
مولانا قائد حزب اختلاف تو ہیں لیکن سرکاری مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں۔ وہ ایک ایسی جماعت کے سربراہ ہیں جو احمدیوں کے خلاف مہم چلانے والوں میں پیش پیش ہے لیکن وہ اپنا علاج اسی مسلک سے تعلق رکھنے والے معالج سے کراسکتے ہیں۔
بی بی سی اردو 2007
-----------------------------------------------------
آج 11 سال بعد جبکہ مولانا فضل الرحمن کا صدارتی الیکشن بھی تھا۔ ان کے بھائی مولانا عطاء الرحمن نے سینیٹ میں ایک قادیانی ڈاکٹر عاطف میاں کے خلاف توجہ مبذول نوٹس جاری کر کے اپنی انتہا درجہ کی منافقت واضح کر دی۔ یعنی جہاں ان لوگوں کو اپنا مفاد ہو وہاں قابل قادیانی ڈاکٹر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ جہاں ملک کا مفاد ہو وہاں خبردار جو قابل قادیانی ماہر اقتصادیت آئے۔ باقی مسلمان ماہر اقتصادیات ختم ہو گئے ہیں؟ یہ ہے ان لوگوں کی
۔
آپ کی مرضی ہے جناب۔اور مسلم یا مسلمان کی بجائے محمڈن یا Saracen کہیں
ملک کے مفاد کا تعین آئین پاکستان کرتا ہے یا کوئی بھی اس مفاد کا نام استعمال کرتے ہوئے اپنی مرضی کو مفاد کا نام دے گا۔؟؟۔ یعنی جہاں ان لوگوں کو اپنا مفاد ہو وہاں قابل قادیانی ڈاکٹر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ جہاں ملک کا مفاد ہو وہاں خبردار جو قابل قادیانی ماہر اقتصادیت آئے۔ باقی مسلمان ماہر اقتصادیات ختم ہو گئے ہیں؟
سنا ہے عاطف میاں 25ویں کے بجائے 496 ویں نمبر پر نکلے اور فواد چوہدری صاحب کے بقول شاید نوبل پرائز بھی ملنے والا ہے کیا کوئی اس کی تصدیق کر سکتا ہے؟
اصل مسئلہ آپ کا نہیں ترجمان تحریک انصاف حکومت کا ہے۔ وہ اپنا کام کرکے چلے جاتے ہیں اور عوام کنفیوژن کا شکار رہتے ہیں۔ آج وزیر اطلاعات نے ایک بار پھر ڈاکٹر عاطف میاں کا دفاع کر دیا ہے۔ لیکن عوام مطمئن نہیں۔ آپ پہلے یہ دیکھ لیں۔ اگر سمجھ نہ آئے تو سوال کر لیںاصلہ بات کو کپتان کے دوہرے رویے کی ہے- جس طرح کپتان نے ختم نبوت کارڈ کھیلا تھا- مطلب کپتان تب غلط تھا یا اب؟ اور آپ بھی بخوبی جانتے ہیں کپتان غلط کب ہے-
یہ بات مذہبی حلقوں کو کیسے سمجھائیں؟ وہ کہتے ہیں قادیانی خود کو اقلیت تسلیم نہیں کرتے اس لئے وہ نہ 3 میں ہیں نہ 13 میں۔ یوں وہ اقلیتوں والے حقوق کے حقدار بھی نہیں ہیں۔جب اقلیتوں کو یہ عہدہ دینے پر کوئی قدغن نہیں تو اس بحث کو ختم ہو جانا چاہیے۔
جب اقلیتوں کو یہ عہدہ دینے پر کوئی قدغن نہیں تو اس بحث کو ختم ہو جانا چاہیے۔
آئین میں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنا حکومت کا کام ہے۔ جب سابقہ حکومت نے حلف نامے میں رد و بدل کی تو سیاست کیوں نہ ہوتی؟بحث/گفتگو تو اس پر بنتی ہے کہ کپتان نے ایسے حساس موضوع پر سیاست کیوں چمکائی؟
اور یہ جو ابھی کچھ دیر پہلے خبر آئی ہے کہ خادم رضوی نے عاطف میاں صاحب کے ساتھ ساتھ فواد چودھری کو بھی فارغ کرنے کی فرمائش جاری کی ہے اور یہ بھی کہ اگر فرمائش پوری نہ کی گئی تو انھیں بات منوانے کا ہنر آتا ہے۔ اس پر کچھ روشنی ڈالیں پلیز۔آئین میں عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرنا حکومت کا کام ہے۔ جب سابقہ حکومت نے حلف نامے میں رد و بدل کی تو سیاست کیوں نہ ہوتی؟
تحریک انصاف حکومت آج بھی ختم نبوت کے تحفظ کی ضامن ہے۔ ڈاکٹر عاطف میاں کسی صورت مسلمان بن کر مشاورتی کونسل میں شامل نہیں ہو سکتے۔ بلکہ ان کو آئین و قانون کے تحت اقلیتوں والے حقوق دئے جائیں گے۔ جن کو اس پر بھی اعتراض ہے وہ ضرور احتجاج کریں۔
یہ ٹویٹ نظر سے گزرا تھا۔ آفیشلی ایسی کوئی ڈیمانڈحکومت کو موصول نہیں ہوئی۔ دھرنا شروع ہوگا تو دیکھ لیں گےاور یہ جو ابھی کچھ دیر پہلے خبر آئی ہے کہ خادم رضوی نے عاطف میاں صاحب کے ساتھ ساتھ فواد چودھری کو بھی فارغ کرنے کی فرمائش جاری کی ہے اور یہ بھی کہ اگر فرمائش پوری نہ کی گئی تو انھیں بات منوانے کا ہنر آتا ہے۔ اس پر کچھ روشنی ڈالیں پلیز۔
جی جی وہی تو۔ ہم دیکھیں گے۔یہ ٹویٹ نظر سے گزرا تھا۔ آفیشلی ایسی کوئی ڈیمانڈحکومت کو موصول نہیں ہوئی۔ دھرنا شروع ہوگا تو دیکھ لیں گے
آپ صحیح کہتے ہیں۔ آج اس موضوع پر اوریامقبول جان کا پروگرام دیکھا۔ موصوف اور میزبان کے درمیان یہ مکالمہ ہواملکی آئین کو تسلیم نہ کرنے والوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا
یہ بات مذہبی حلقوں کو کیسے سمجھائیں؟ وہ کہتے ہیں قادیانی خود کو اقلیت تسلیم نہیں کرتے اس لئے وہ نہ 3 میں ہیں نہ 13 میں۔ یوں وہ اقلیتوں والے حقوق کے حقدار بھی نہیں ہیں۔